और अगर किसी तकलीफ़ के बाद जो उसको पहुँची थी, उसको हम नेमत से नवाज़ते हैं तो वह कहता है कि सारी मुसीबतें मुझ से दूर हो गईं (और) वह इतराने वाला, अकड़ने वाला बन जाता है।
اوریقینااگرہم مصیبت کے بعدجواسے پہنچی اسے نعمت کامزہ چکھائیں تویقیناوہ ضرور کہے گاکہ ساری تکلیفیں مجھ سے دورہو گئیں،بے شک وہ یقینابڑاپھولنے والا،بہت فخرکرنے والاہے۔
اور اگر کسی تکلیف کے بعد ، جو اس کو پہنچی ، اس کو نعمت سے نوازتے ہیں تو کہتا ہے: میری مصیبتیں دفع ہوئیں اور وہ اکڑنے والا اور شیخی بگھارنے والا بن جاتا ہے ۔
اور اگر ہم کسی سختی و تکلیف کے پہنچنے کے بعد کسی نعمت و راحت کا مزہ چکھائیں تو ( غافل ہوکر ) کہہ اٹھتا ہے کہ میری تمام برائیاں چلی گئیں ( دکھ درد دور ہوگئے ) ۔ بالیقین وہ ( انسان ) بڑا خوش ہونے والا ، بڑا اترانے والا ہے ۔
اور اگر اس مصیبت کے بعد جو اس پر آئی تھی ہم اسے نعمت کا مزہ چکھاتے ہیں تو کہتا ہے میرے تو سارے دِلَدّر پار ہو گئے ، پھر وہ پھولا نہیں سماتا اور اکڑنے لگتا ہے ۔ 10
اور کسی تکلیف کے بعد جو اسے پہنچے چکا ہوہم اس کسی نعمت کا مزہ چھکاتے ہیں تو ( یوں ) کہنے لگتاہے مجھ سے تکلیفیں دور ہوگئیں ۔ بلا شبہ وہ اترانے شیخی مارنے لگتا ہے سوائے ان لوگوں کے جنہوں نے صبر اختیار کیا اور اچھے اعمال کرتے رہے یہ وہ لوگ ہیں جن کے لئے مغفرت اور بڑا اجر ہے ۔
اور اگر اسے کوئی تکلیف پہنچنے کے بعد ہم اسے نعمتوں کا مزہ چکھا دیں تو وہ کہتا ہے کہ ساری برائیاں مجھ سے دور ہوگئیں ۔ ( اس وقت ) وہ اترا کر شیخیاں بگھارنے لگتا ہے ۔
اوراگرکوئی مصیبت آنے کے بعدہم اسے نعمتیں عطاکریں تو کہنے لگتا ہے کہ اب میری تکلیفوں کازمانہ ختم ہوگیا ہے پھروہ اترانے اور فخر کرنے لگتا ہے
اور اگر ہم اسے نعمت کا مزہ دیں اس مصیبت کے بعد جس اسے پہنچی تو ضرور کہے گا کہ برائیاں مجھ سے دور ہوئیں بیشک وہ خوش ہونے والا بڑائی مارنے والا ہے ( ف۲٤ )
اور اگر ہم اسے ( کوئی ) نعمت چکھاتے ہیں اس تکلیف کے بعد جو اسے پہنچ چکی تھی تو ضرور کہہ اٹھتا ہے کہ مجھ سے ساری تکلیفیں جاتی رہیں ، بیشک وہ بڑا خوش ہونے والا ( اور ) فخر کرنے والا ( بن جاتا ) ہے