ابوہریرہ ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ ﷺ نے فرمایا :’’ جب تم میں سے کوئی اس (یعنی اپنی اہلیہ) کی چار شاخوں کے درمیان بیٹھے ، پھر اسے مشقت میں مبتلا (یعنی جماع) کرے تو غسل واجب ہو جاتا ہے ، خواہ انزال نہ ہو :‘‘ متفق علیہ ۔
ابوسعید ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ ﷺ نے فرمایا :’’ پانی (غسل) پانی (منی کے نکلنے) سے ہے ۔‘‘ رواہ مسلم ۔ الشیخ الامام محی السنہ ؒ نے فرمایا : یہ حدیث منسوخ ہے ۔
ام سلمہ ؓ بیان کرتی ہیں ، ام سلیم ؓ نے عرض کیا ، اللہ کے رسول ! بے شک اللہ حق بات سے نہیں شرماتا ، جب عورت کو احتلام ہو جائے تو کیا اس پر غسل کرنا واجب ہے ؟ آپ ﷺ نے فرمایا :’’ ہاں ، جب وہ پانی (منی کے آثار) دیکھے ۔‘‘ (یہ سن کر) ام سلمہ ؓ نے اپنا چہرہ ڈھانپ لیا اور عرض کیا ، اللہ کے رسول ! کیا عورت کو بھی احتلام ہوتا ہے ؟ آپ ﷺ نے فرمایا :’’ ہاں ، تیرا دایاں ہاتھ خاک آلود ہو ، تو پھر اس کا بچہ اس سے کیسے مشابہت اختیار کرتا ؟‘‘ متفق علیہ ۔
امام مسلم ؒ نے ام سلیم ؓ کے طریق سے جو روایت بیان کی ہے اس میں یہ اضافہ نقل کیا ہے :’’ آدمی کا پانی گاڑھا سفید ہوتا ہے ، جبکہ عورت کا پانی پتلا زرد ہوتا ہے ، پس ان دونوں میں سے جس کا پانی غالب آ جائے یا سبقت لے جائے تو بچے کی مشابہت اسی پر ہو جاتی ہے ۔‘‘ رواہ مسلم ۔
عائشہ ؓ بیان کرتی ہیں ، جب رسول اللہ ﷺ غسل جنابت فرماتے تو آپ سب سے پہلے ہاتھ دھوتے ، پھر وضو فرماتے جیسے نماز کے لیے وضو کیا جاتا ہے ، پھر اپنی انگلیاں پانی میں داخل کرتے اور اس سے اپنے بالوں کی جڑوں کا خلال کرتے ، پھر اپنے سر پر تین لپ پانی ڈالتے ، پھر اپنے پورے جسم پر پانی بہاتے ۔ متفق علیہ ۔
اور مسلم کی روایت میں ہے : آپ ﷺ غسل فرماتے تو آپ ﷺ اپنے ہاتھوں کو کسی برتن میں ڈالنے سے پہلے دھوتے ، پھر اپنے دائیں ہاتھ سے بائیں ہاتھ پر پانی ڈالتے اور اپنی شرم گاہ کو دھوتے ، پھر وضو فرماتے ۔
ابن عباس ؓ بیان ؓ کرتے ہیں ، میمونہ ؓ نے فرمایا : میں نے نبی ﷺ کے لیے غسل کرنے کے لیے پانی رکھا ، اور ایک کپڑے سے آپ پر پردہ کیا ، آپ نے اپنے دونوں ہاتھوں پر پانی ڈالا تو انہیں دھویا ، پھر آپ نے اپنے ہاتھوں پر پانی ڈالا تو انہیں دھویا ، پھر اپنے دائیں ہاتھ سے بائیں ہاتھ پر پانی ڈال کر شرم گاہ کو دھویا ، پھر آپ نے اپنا ہاتھ زمین پر ملا اور اسے دھویا ، پھر آپ نے کلی کی ، ناک میں پانی ڈالا ، اپنا چہرہ اور بازو دھوئے ، پھر سر پر پانی ڈالا ، اور سارے جسم پر پانی بہایا ، پھر آپ ﷺ نے اس جگہ سے ہٹ کر پاؤں دھوئے ، میں نے آپ کو کپڑا دیا لیکن آپ نے نہ لیا ، پھر آپ ﷺ ہاتھوں سے پانی صاف کرتے تشریف لے گئے ۔ اور یہ الفاظ بخاری کے ہیں ۔ متفق علیہ ۔
عائشہ ؓ بیان کرتی ہیں ، انصار کی ایک خاتون نے غسل حیض کے متعلق نبی ﷺ سے مسئلہ دریافت کیا ، آپ ﷺ نے اسے بتایا کہ وہ کیسے غسل کرے گی ، پھر فرمایا :’’ کستوری لگا ہوا روئی کا ایک ٹکڑا لے کر اس سے طہارت حاصل کرو ۔‘‘ اس نے عرض کیا : میں اس سے کیسے طہارت حاصل کروں ؟ آپ ﷺ نے فرمایا :’’ اس سے طہارت حاصل کرو ۔‘‘ اس نے پھر عرض کیا : میں اس سے کیسے طہارت حاصل کروں ؟ آپ ﷺ نے فرمایا :’’ سبحان اللہ ! اس سے طہارت حاصل کرو ۔‘‘ (عائشہ ؓ فرماتی ہیں) پس میں نے اسے اپنی طرف کھینچ لیا اور بتایا : اسے خون کی جگہ (شرم گاہ) پر رکھ لے ۔ متفق علیہ ۔
ام سلمہ ؓ بیان کرتی ہیں ، میں نے عرض کیا : اللہ کے رسول ! میں ایک ایسی عورت ہوں کہ میں اپنے سر کے بالوں کو مضبوط گوندھتی ہوں ، تو کیا میں غسل جنابت کے لیے اسے کھول دیا کروں ؟ آپ ﷺ نے فرمایا :’’ نہیں ، تمہارے لیے یہی کافی ہے کہ تم اپنے سر پر تین لپ پانی ڈالو ، پھر اپنے جسم پر پانی بہا لو ، پس تم پاک ہو جاؤ گی ۔‘‘ رواہ مسلم ۔
معاذہ بیان کرتی ہیں ، عائشہ ؓ نے فرمایا : میں اور رسول اللہ ﷺ ایک برتن سے ، جو کہ ہمارے درمیان ہوتا تھا ، غسل کیا کرتے تھے ، آپ مجھ سے جلدی فرماتے تھے حتیٰ کہ میں کہتی : میرے لیے (پانی) رہنے دیں ، میرے لیے رہنے دیں ، جبکہ وہ دونوں جنبی ہوتے تھے ۔ متفق علیہ ۔
عائشہ ؓ بیان کرتی ہیں ، رسول اللہ ﷺ سے اس آدمی کے متعلق مسئلہ دریافت کیا گیا جو (اپنے جسم یا کپڑوں پر) نمی پاتا ہے لیکن اسے احتلام یاد نہیں ، آپ ﷺ نے فرمایا :’’ وہ غسل کرے گا ۔‘‘ اور پھر اس شخص کے متعلق مسئلہ دریافت کیا گیا جو سمجھتا ہے کہ اسے احتلام ہوا ہے لیکن وہ کوئی نمی نہیں پاتا ، تو آپ ﷺ نے فرمایا :’’ اس پر غسل لازم نہیں ۔‘‘ ام سلیم ؓ نے عرض کیا : کیا آپ عورت پر بھی یہ غسل واجب سمجھتے ہیں ؟ آپ ﷺ نے فرمایا :’’ ہاں ، کیونکہ عورتیں بھی (تخلیق و طبع میں) مردوں کی طرح ہیں ۔‘‘ ترمذی ، ابوداؤد ، دارمی اور ابن ماجہ نے ((لا غسل علیہ)) تک روایت کیا ہے ۔ ضعیف ۔
عائشہ ؓ بیان کرتی ہیں ، رسول اللہ ﷺ نے فرمایا :’’ جب مرد کی شرم گاہ عورت کی شرم گاہ میں داخل ہو جائے تو غسل واجب ہو جاتا ہے ، میں اور رسول اللہ ﷺ نے ایسے کیا تو ہم نے غسل کیا ۔ صحیح ، رواہ الترمذی وابن ماجہ ۔
ابوہریرہ ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ ﷺ نے فرمایا :’’ ہر بال کے نیچے جنابت ہے ، بال دھوؤ اور جسم کو صاف کرو ۔‘‘ ضعیف ۔
ابوداؤد ، ترمذی ، ابن ماجہ ۔ امام ترمذی ؒ نے فرمایا : یہ حدیث غریب ہے ، حارث بن وجیہ راوی عمر رسیدہ ہے ، اور اس کی روایت کی توثیق نہیں کی جاسکتی ۔
علی ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ ﷺ نے فرمایا :’’ جس شخص نے بال برابر جائے جنابت چھوڑ دی اور اسے نہ دھویا تو اسے جہنم میں اس اس طرح کی سزا دی جائے گی ۔‘‘ علی ؓ نے فرمایا : میں نے اسی لیے اپنا سر منڈا لیا ، میں نے اسی لیے اپنا سر منڈا لیا ، میں نے اسی لیے اپنا سر منڈا لیا یہ جملہ آپ نے تین مرتبہ فرمایا ۔ ابوداؤد ، احمد ، دارمی ۔ اسنادہ حسن ۔
البتہ ان دونوں (احمد اور دارمی) نے میں نے اسی لیے اپنا سر منڈا لیا ‘‘ کا تکرار ذکر نہیں کیا ۔
یعلیٰ ؓ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے کسی شخص کو کھلے میدان میں (عریاں) غسل کرتے ہوئے دیکھا ، تو آپ ﷺ منبر پر تشریف لائے اور اللہ کی حمد و ثنا بیان کی ، پھر فرمایا :’’ بے شک اللہ حیادار ، پردہ پوشی کرنے والا ہے ، وہ حیاداری اور پردہ پوشی کو پسند فرماتا ہے ، پس جب تم میں سے کوئی نہائے تو وہ پردہ کرے ۔‘‘ ابوداؤد ، نسائی ۔ صحیح ۔
اور نسائی کی ایک روایت میں ہے :’’ بے شک اللہ پردہ پوشی کرنے والا ہے ، پس جب تم میں سے کوئی غسل کرنا چاہے تو وہ کسی چیز سے پردہ کر لے ۔‘‘
ابی بن کعب ؓ بیان کرتے ہیں ، پانی (غسل) ، پانی (انزال) کی وجہ سے واجب ہوتا ہے ، اس بارے میں شروع اسلام میں رخصت تھی ، پھر اس سے منع کر دیا گیا ۔ صحیح ، رواہ الترمذی و ابوداؤد و الدارمی ۔
علی ؓ بیان کرتے ہیں ، ایک آدمی نبی ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوا تو اس نے عرض کیا ، میں نے غسل جنابت کیا اور میں نے نماز فجر ادا کی ، پھر میں نے ناخن برابر جگہ خشک دیکھی جہاں پانی نہیں پہنچا تھا ، تو رسول اللہ ﷺ نے فرمایا :’’ اگر تم اپنا گیلا ہاتھ اس پر پھیر دیتے تو وہ تمہارے لیے کافی ہوتا ۔‘‘ ضعیف ۔
ابن عمر ؓ بیان کرتے ہیں نمازیں پچاس تھیں ، غسل جنابت سات مرتبہ تھا ، کپڑے سے پیشاب دھونا بھی سات مرتبہ تھا ، رسول اللہ ﷺ مسلسل (تخفیف کے لیے اپنے رب سے) سوال کرتے رہے حتیٰ کہ نمازیں پانچ ، غسل جنابت ایک مرتبہ اور پیشاب کی وجہ سے کپڑے کا دھونا ایک مرتبہ کر دیا گیا ۔ ضعیف ۔