ابوہریرہ ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ ﷺ نے فرمایا :’’ تم میں سے کوئی شخص کھڑے پانی میں جو کہ بہتا نہ ہو ، پیشاب نہ کرے ، پھر وہ اس میں غسل کرے ۔‘‘ متفق علیہ ۔ اور مسلم کی روایت میں ہے ۔’’ تم میں سے کوئی شخص کھڑے پانی میں غسل جنابت نہ کرے ۔‘‘ لوگوں نے پوچھا : ابوہریرہ ؓ ! وہ کیسے کرے ؟ فرمایا : وہ وہاں سے پانی لے اور (دوسری جگہ پر غسل کرے)۔
سائب بن یزید ؓ بیان کرتے ہیں ، میری خالہ مجھے نبی ﷺ کے پاس لے گئیں اور انہوں نے عرض کیا ، اللہ کے رسول ! میرا بھانجا مریض ہے ، چنانچہ آپ نے میرے سر پر ہاتھ پھیرا اور برکت کے لیے دعا کی ، پھر آپ نے وضو کیا ، تو میں نے آپ کے وضو کا پانی پیا ، پھر میں آپ کے پیچھے کھڑا ہو گیا تو میں نے آپ ﷺ کے کندھوں کے مابین چکور کے انڈے کی مثل مہر نبوت دیکھی ۔ متفق علیہ ۔
ابن عمر ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ ﷺ سے اس پانی کے متعلق دریافت کیا گیا جو جنگل میں ہو اور وہاں چوپائے اور درندے پانی پینے کے لیے آتے جاتے ہوں ، تو آپ ﷺ نے فرمایا :’’ جب پانی دو مٹکے (تقریباً ساڑے چھ من) ہو تو وہ نجاست قبول نہیں کرتا ۔‘‘ احمد ، ابوداؤد ، ترمذی ، نسائی ، دارمی ، ابن ماجہ ۔ اور ابوداؤد کی دوسری روایت میں ہے :’’ وہ نجس نہیں ہوتا ۔‘‘ صحیح ۔
ابوسعید خدری ؓ بیان کرتے ہیں ، اللہ کے رسول ﷺ سے مسئلہ دریافت کیا گیا : کیا ہم بضاعہ کے کنویں سے وضو کر لیا کریں جبکہ وہ ایسا کنواں ہے ، جہاں حیض آلود کپڑے ، کتوں کے گوشت اور بدبو دار چیزیں پھینکی جاتی ہیں ، رسول اللہ ﷺ نے فرمایا :’’ بے شک پانی پاک ہے ، اسے کوئی چیز ناپاک نہیں کرتی ۔‘‘ اسنادہ حسن ، رواہ احمد و الترمذی و ابوداؤد و النسائی ۔
ابوہریرہ ؓ بیان کرتے ہیں ، کسی آدمی نے رسول اللہ ﷺ سے دریافت کیا ، ہم سمندری سفر کرتے ہیں اور تھوڑا سا پانی اپنے ساتھ لے جاتے ہیں ، اگر ہم اس سے وضو کرتے ہیں تو پھر پیاسے رہ جاتے ہیں ، تو کیا ہم سمندر کے پانی سے وضو کر لیا کریں ؟ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا :’’ اس کا پانی پاک ہے اور اس کا مردار حلال ہے ۔‘‘ صحیح ، رواہ مالک و الترمذی و ابوداؤد و النسائی و ابن ماجہ و الدارمی ۔
ابوزید ، عبداللہ بن مسعود ؓ سے روایت کرتے ہیں کہ جس رات جن آپ ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوئے تو نبی ﷺ نے مجھے فرمایا :’’ تمہاری چھاگل میں کیا ہے ؟‘‘ وہ بیان کرتے ہیں ، میں نے عرض کیا : نبیذ ہے ، آپ ﷺ نے فرمایا :’’ کھجور عمدہ چیز ہے پانی پاک ہے ۔‘‘ ابوداؤد ، امام احمد ، اور امام ترمذی نے یہ اضافہ نقل کیا : آپ ﷺ نے اس سے وضو فرمایا ۔ اور امام ترمذی نے فرمایا : ابوزید مجہول ہے ۔ ضعیف ۔
اور علقمہ سے صحیح سند سے ثابت ہے کہ عبداللہ بن مسعود ؓ نے فرمایا : جس رات جن آپ ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوئے تھے ، میں اس رات رسول اللہ ﷺ کے ساتھ نہیں تھا ۔ رواہ مسلم ۔
ابوقتادہ کے بیٹے کی اہلیہ کبشہ بنت کعب بن مالک سے روایت ہے ، کہ ابوقتادہ ؓ ان کے پاس تشریف لائے تو اس نے ان کے وضو کے لیے برتن میں پانی ڈالا ، اتنے میں ایک بلی آ کر اس سے پینے لگی تو انہوں نے اس کے لیے برتن جھکا دیا حتیٰ کہ اس نے پی لیا ، کبشہ بیان کرتی ہیں ، انہوں نے مجھے دیکھا کہ میں ان کی طرف دیکھ رہی ہوں ، تو انہوں نے فرمایا : بھتیجی ! کیا تم تعجب کرتی ہو ؟ وہ بیان کرتی ہیں ، میں نے کہا : جی ہاں ، انہوں نے کہا : کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا :’’ یہ نجس نہیں ، کیونکہ وہ تمہارے پاس کثرت سے آنے والے خادموں اور کثرت سے آنے والی لونڈیوں کے زمرے میں ہے ۔‘‘ صحیح ، رواہ مالک و احمد و الترمذی و ابوداؤد و النسائی و ابن ماجہ و الدارمی ۔
داود بن صالح بن دینار ؒ اپنی والدہ سے روایت کرتے ہیں کہ انہوں نے اپنی آزاد کردہ لونڈی کے ہاتھ عائشہ ؓ کے لیے ہریسہ (حلیم کی طرح کا کھانا) بھیجا ، وہ بیان کرتی ہیں ، میں نے انہیں نماز پڑھتے ہوئے پایا تو انہوں نے اسے رکھ دینے کا مجھے اشارہ فرمایا ، ایک بلی آئی اور اس نے اس میں سے کھا لیا ، جب عائشہ ؓ نماز سے فارغ ہوئیں تو انہوں نے اسی جگہ سے کھایا جہاں سے بلی نے کھایا تھا ، اور انہوں نے کہا : کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا :’’ وہ نجس نہیں ، کیونکہ وہ تمہارے پاس کثرت سے آنے والے خادموں کے زمرے میں سے ہے ۔‘‘ اور میں نے رسول اللہ ﷺ کو اس کے بچے ہوئے پانی سے وضو کرتے ہوئے دیکھا ہے ۔ ضعیف ۔
جابر ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ ﷺ سے مسئلہ دریافت کیا گیا : کیا ہم گدھے کے بچے ہوئے پانی سے وضو کر لیں ؟ آپ ﷺ نے فرمایا :’’ ہاں ، درندوں کے بچے ہوئے (جوٹھے) پانی سے بھی ۔‘‘ ضعیف ۔
یحیی بن عبدالرحمن بیان کرتے ہیں کہ عمر ؓ کچھ سواروں کے ساتھ ، جن میں عمرو بن عاص ؓ بھی تھے روانہ ہوئے حتیٰ کہ وہ ایک حوض پر پہنچے ، تو عمرو ؓ نےفرمایا : حوض کے مالک ! کیا تیرے حوض پر درندے بھی پانی پیتے آتے ہیں ؟ عمر بن خطاب ؓ نے فرمایا : حوض کے مالک ! ہمیں نہ بتانا ، کیونکہ درندوں کے بعد ہم پینے آ جاتے ہیں ، اور ہمارے بعد وہ آ جاتے ہیں ۔ ضعیف ۔
رزین نے کہا : بعض راویوں نے عمر ؓ کے قول میں یہ اضافہ نقل کیا ہے کہ میں نے رسول اللہ ﷺ کو فرماتے ہوئے سنا :’’ جو ان (درندوں) کے پیٹ میں چلا گیا ، وہ ان کا ، اور جو بچ رہا وہ ہمارے لیے پاک ہے اور باعث طہارت اور پینے کے لائق ہے ۔‘‘ لااصل لہ ، رواہ رزین لم اجدہ ۔
ابوسعید خدری سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ سے مکہ اور مدینہ کے درمیان واقع ان تالابوں سے طہارت حاصل کرنے میں مسئلہ دریافت کیا گیا جہاں سے درندے ، کتے اور گدھے پانی پیتے ہیں ، تو آپ ﷺ نے فرمایا :’’ انہوں نے جو پی لیا وہ ان کا اور جو بچ گیا وہ ہمارے لیے پاک ہے ۔‘‘ ضعیف ۔