انس ؓ سے روایت ہے کہ نبی ﷺ نے عبدالرحمن بن عوف ؓ (کے بدن یا کپڑے) پر زعفران کا نشان دیکھا تو فرمایا :’’ یہ کیا ہے ؟‘‘ انہوں نے عرض کیا : میں نے پانچ درہم کے عوض ایک عورت سے شادی کی ہے ، آپ ﷺ نے فرمایا :’’ اللہ تمہیں برکت عطا فرمائے ، ولیمہ کرو خواہ ایک بکری ہی ہو ۔‘‘ متفق علیہ ۔
انس ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ ﷺ نے زینب ؓ کی شادی پر جیسا ولیمہ کیا ویسا ولیمہ اپنی کسی زوجہ محترمہ کی شادی پر نہیں کیا ، آپ ﷺ نے ایک بکری سے ولیمہ کیا ۔ متفق علیہ ۔
انس ؓ بیان کرتے ، جب رسول اللہ ﷺ نے زینب بنت جحش ؓ سے تعلق زن و شو قائم کیا تو آپ ﷺ نے ولیمہ کیا اور لوگوں کو گوشت روٹی سے شکم سیر کر دیا ۔ رواہ البخاری ۔
انس ؓ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے صفیہ ؓ کو آزاد کیا اور ان سے شادی کی اور ان کی آزادی کو ان کا حق مہر مقرر کیا اور حیس (کھجور ، پنیر اور گھی سے تیار شدہ حلوہ) سے ان کا ولیمہ کیا ۔ متفق علیہ ۔
انس ؓ بیان کرتے ہیں ، نبی ﷺ نے خیبر و مدینہ کے درمیان تین راتیں قیام فرمایا ، آپ نے صفیہ ؓ کے ساتھ تعلق زن و شو قائم کیا تو میں نے مسلمانوں کو آپ کے ولیمہ کی دعوت دی ، اس میں روٹی تھی نہ گوشت ، بس آپ ﷺ نے چمڑے کی ایک چٹائی منگائی ، اسے بچھا دیا گیا اور اس (دسترخوان) پر کھجور ، پنیر اور گھی چُن دیا گیا ۔ رواہ البخاری ۔
عبداللہ بن عمر ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا :’’ جب تم میں سے کسی کو دعوتِ ولیمہ دی جائے تو وہ اسے قبول کر لے ۔‘‘ بخاری ، مسلم ۔ اور مسلم کی ایک روایت میں ہے :’’ چاہیے کہ وہ دعوت قبول کرے خواہ شادی کی دعوت ہو یا کوئی دوسری دعوت ۔‘‘ متفق علیہ ۔
جابر ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ ﷺ نے فرمایا :’’ جب تم میں سے کسی کو کھانے کی دعوت دی جائے تو وہ اس میں ضرور شرکت کرے ، دل چاہے تو کھا لے ورنہ چھوڑ دے ۔‘‘ رواہ مسلم ۔
ابوہریرہ ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ ﷺ نے فرمایا :’’ سب سے بُرا کھانا ، ولیمے کا وہ کھانا ہے جس میں مال داروں کو مدعو کیا جائے اور فقراء کو چھوڑ دیا جائے ، اور جس نے دعوت ترک کی تو اس نے اللہ اور اس کے رسول کی نافرمانی کی ۔‘‘ متفق علیہ ۔
ابومسعود انصاری ؓ بیان کرتے ہیں ، انصار کا ایک آدمی تھا جس کی کنیت ابوشعیب تھی ، اس کا ایک غلام قصاب تھا ، اس نے کہا : میرے لیے کھانا تیار کرو جو کہ پانچ افراد کے لیے کافی ہو ، تاکہ میں نبی ﷺ کو دعوت دوں کہ آپ ان میں سے پانچویں ہوں ، اس نے اس کے لیے مختصر سا کھانا تیار کیا ، پھر وہ (ابوشعیب) آپ ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوا اور آپ کو دعوت دی ، تو ایک اور (چھٹا) آدمی ان کے ساتھ آنے لگا تو نبی ﷺ نے فرمایا :’’ ابوشعیب ! ایک اور آدمی ہمارے ساتھ آ رہا ہے ، اگر تم چاہو تو اسے اجازت دے دو اور اگر چاہو تو اسے چھوڑ دو ۔‘‘ اس نے عرض کیا : کوئی نہیں ! اسے بھی اجازت ہے ۔ متفق علیہ ۔
سفینہ (ام سلمہ ؓ کے آزاد کردہ غلام) سے روایت ہے کہ ایک آدمی علی بن ابی طالب ؓ کے ہاں مہمان ٹھہرا تو انہوں نے اس کے لیے کھانا تیار کیا ، فاطمہ ؓ نے فرمایا : اگر ہم رسول اللہ ﷺ کو بھی مدعو کر لیں تاکہ وہ ہمارے ساتھ تناول فرما لیں ؟ انہوں نے آپ ﷺ کو دعوت دی تو آپ تشریف لائے اور آپ نے اپنے ہاتھ دروازے کی چوکھٹ پر رکھے تھے کہ گھر کی ایک جانب لگے ہوئے منقش پردے کو دیکھا تو آپ واپس تشریف لے گئے ۔ فاطمہ ؓ بیان کرتی ہیں ، میں آپ کے پیچھے گئی اور عرض کیا ، اللہ کے رسول ! کس چیز نے آپ کو واپس کر دیا ؟ آپ ﷺ نے فرمایا :’’ میرے یا کسی نبی کے لیے لائق نہیں کہ وہ کسی مزین گھر میں داخل ہو ۔‘‘ اسنادہ حسن ، رواہ احمد و ابن ماجہ ۔
عبداللہ بن عمر ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ ﷺ نے فرمایا :’’ جس شخص کو دعوت دی جائے اور وہ قبول نہ کرے تو اس نے اللہ اور اس کے رسول کی نافرمانی کی اور جو شخص بن بلائے چلا آئے تو وہ چور کی حیثیت سے داخل ہوا اور ڈاکو کی حیثیت سے خارج ہوا ۔‘‘ اسنادہ ضعیف ، رواہ ابوداؤد ۔
رسول اللہ ﷺ کے ایک صحابی سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا :’’ جب دعوت دینے والے دو افراد اکٹھے ہو جائیں تو پھر ان میں سے جو ہمسائیگی کے لحاظ سے زیادہ قریب ہو اس کی دعوت قبول کرو ، اور اگر ان میں سے کوئی ایک سبقت لے جائے تو پھر اس سبقت لے جانے والے کی دعوت قبول کرو ۔‘‘ اسنادہ ضعیف ، رواہ احمد و ابوداؤد ۔
ابن مسعود ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ ﷺ نے فرمایا :’’ پہلے روز (ولیمہ) کا کھانا حق (واجب) ہے ، دوسرے روز دعوت کرنا سنت ہے جبکہ تیسرے روز دعوت کرنا شہرت و ریا کاری ہے اور جو کوئی دکھلاوا کرتا ہے تو اللہ (قیامت کے دن) اسے رسوا کر دے گا ۔‘‘ اسنادہ ضعیف ، رواہ الترمذی ۔
عکرمہ ، ابن عباس ؓ سے روایت کرتے ہیں کہ نبی ﷺ نے باہم فخر کرنے والوں کا کھانا کھانے سے منع فرمایا ہے ۔ ابوداؤد ، اور محی السنہ نے فرمایا : صحیح یہ ہے کہ عکرمہ کی نبی ﷺ سے یہ مرسل روایت ہے ۔ صحیح ، رواہ ابوداؤد ۔
ابوہریرہ ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ ﷺ نے فرمایا :’’ دو باہم فخر کرنے والوں کی دعوت قبول نہ کی جائے اور نہ ان دونوں کا کھانا کھایا جائے ۔‘‘ امام احمد نے فرمایا : یعنی وہ دو آدمی جو فخر و ریا کی خاطر ضیافت کرتے ہیں ۔ حسن ، رواہ البیھقی فی شعب الایمان ۔
ابوہریرہ ؓ بیان کرتے ہیں ، نبی ﷺ نے فرمایا :’’ جب تم میں سے کوئی ایک اپنے مسلمان بھائی کے پاس جائے تو وہ اس کے کھانے سے کھائے اور سوال نہ کرے (کہ یہ کہاں سے آیا ہے) اور وہ اس کے مشروب سے پیئے اور کچھ دریافت نہ کرے ۔‘‘ امام بیہقی نے یہ تینوں احادیث شعب الایمان میں روایت کی ہیں ، اور فرمایا : اگر یہ صحیح ہے ، تو ظاہر ہے کہ مسلمان اسے صرف وہی چیز کھلاتا پلاتا ہے جو اس کے نزدیک حلال ہوتی ہے ۔ اسنادہ ضعیف ، رواہ البیھقی فی شعب الایمان ۔