شریح بن ہانی بیان کرتے ہیں میں نے علی بن ابی طالب ؓ سے موزوں پر مسح کرنے (کی مدت ) کے بارے میں مسئلہ دریافت کیا تو انہوں نے فرمایا : رسول اللہ ﷺ نے مسافر کے لیے تین دن اور مقیم کے لیے ایک دن مدت مقرر فرمائی ہے ۔ رواہ مسلم ۔
مغیرہ بن شعبہ ؓ سے روایت ہے کہ انہوں نے رسول اللہ ﷺ کے ساتھ غزوہ تبوک میں شرکت کی مغیرہ ؓ نے فرمایا : رسول اللہ ﷺ فجر سے پہلے بول و براز کے لیے کھلی جگہ تشریف لے گئے میں پانی کا برتن اٹھا کر آپ کے ساتھ گیا ، پس جب آپ واپس تشریف لائے تو میں نے برتن سے آپ کے ہاتھوں پر پانی ڈالا ، تو آپ نے اپنے ہاتھ اور چہرہ دھویا ، آپ نے اونی جبہ پہن رکھا تھا ، آپ نے بازو ننگے کرنے کی کوشش کی ، لیکن جبہ کی آستین تنگ تھیں ، لہذا آپ نے جبہ کے نیچے سے ہاتھ نکالے اور جبے کو اپنے کندھوں پر ڈال لیا اور اپنے بازوں دھوئے ، پھر آپ نے پیشانی اور عمامہ پر مسح کیا ، میں آپ کے موزے اتارنے کے لیے جھکا تو آپ نے فرمایا :’’ انہیں چھوڑ دو ، کیونکہ میں نے انہیں حالت وضو میں پہنا تھا ۔‘‘ آپ نے ان پر مسح کیا ، پھر آپ سواری پر سوار ہوئے اور میں بھی سوار ہوا جب ہم لشکر کے پاس پہنچے تو وہ نماز کھڑی کر چکے تھے اور عبدالرحمن بن عوف ؓ انہیں نماز پڑھا رہے تھے ، اور وہ انہیں ایک رکعت پڑھا چکے تھے ، چنانچہ جب انہیں نبی ﷺ کی آمد کا احساس ہوا تو وہ پیچھے ہٹنے لگے ، آپ نے انہیں اشارہ کیا کہ نماز پڑھتے رہو ، نبی ﷺ نے ایک رکعت ان کے ساتھ پا لی ، جب انہوں (عبدالرحمن بن عوف ؓ) نے سلام پھیرا تو نبی ﷺ کھڑے ہو گئے ۔ اور میں بھی آپ ﷺ کے ساتھ کھڑا ہو گیا ، تو ہم نے وہ رکعت پڑھی جو ہم سے پہلے پڑھی جا چکی تھی ۔ رواہ مسلم ۔
ابوبکرہ نبی ﷺ سے روایت کرتے ہیں کہ آپ ﷺ نے مسافر کو تین دن اور مقیم کو ایک دن موزوں پر مسح کرنے کی رخصت عنایت فرمائی بشرطیکہ انہوں نے وضو کے بعد موزے پہنے ہوں ۔‘‘ اثرم نے اپنی سنن میں ، ابن خزیمہ اور دارقطنی نے اسے روایت کیا ہے ، خطابی نے کہا : وہ صحیح الاسناد ہے ۔ مثقیٰ میں بھی اسی طرح ہے ۔ اسنادہ حسن ۔
صفوان بن عسال ؓ بیان کرتے ہیں جب ہم مسافر ہوتے تو رسول اللہ ﷺ ہمیں حکم فرماتے کہ ہم جنابت کے علاوہ بول و براز اور نیند کی صورت میں تین دن تک اپنے موزے نہ اتاریں ۔ اسنادہ حسن ، رواہ الترمذی و النسائی ۔
مغیرہ بن شعبہ ؓ بیان کرتے ہیں میں نے غزوہ تبوک کے موقع پر نبی ﷺ کو وضو کرایا تو آپ ﷺ نے موزوں کے اوپر اور نیچے مسح کیا ۔ ابوداؤد ، ترمذی ، ابن ماجہ ۔ اور امام ترمذی نے فرمایا : یہ حدیث معلول ہے میں نے ابوزرعہ اور محمد یعنی امام بخاری سے اس حدیث کے متعلق دریافت کیا تو انہوں نے فرمایا : یہ حدیث صحیح نہیں اور اسی طرح ابوداؤد نے بھی اسے ضعیف قرار دیا ہے ۔ ضعیف ۔
مغیرہ ؓ بیان کرتے ہیں رسول اللہ ﷺ نے موزوں پر مسح کیا تو میں نے عرض کیا اللہ کے رسول ! کیا آپ بھول گئے ہیں ؟ آپ نے فرمایا : (نہیں)، بلکہ تم بھولے ہو میرے رب عزوجل نے مجھے اسی کا حکم فرمایا ۔‘‘ ضعیف ۔
علی ؓ بیان کرتے ہیں ، اگر دین کا دارومدار عقل و رائے پر ہوتا تو موزوں پر نیچے مسح کرنا ان کے اوپر مسح کرنے سے افضل و بہتر ہوتا جبکہ میں نے رسول اللہ ﷺ کو موزوں کے اوپر مسح کرتے ہوئے دیکھا ہے ۔ ابوداؤد ؛ اور دارمی نے بھی اسی معنی میں روایت کیا ہے ۔ ضعیف ۔