ابودرداء ؓ بیان کرتے ہیں ، نبی ﷺ ، ایک ایسی عورت کے پاس سے گزرے جو بچہ جننے کے قریب تھی تو آپ نے اس کے متعلق سوال کیا تو انہوں نے بتایا کہ یہ فلاں شخص کی لونڈی ہے ؟ آپ ﷺ نے فرمایا :’’ کیا وہ اس سے جماع کرتا ہے ؟‘‘ انہوں نے عرض کیا : جی ہاں ، آپ ﷺ نے فرمایا :’’ میں نے ارادہ کیا کہ میں اس پر ایسی لعنت کروں جو قبر تک اس کے ساتھ جائے ، وہ اس سے کیسے خدمت کا تقاضا کر سکتا ہے جبکہ وہ اس کے لیے حلال نہیں ، یا وہ اسے کیسے وارث بنا سکتا ہے جبکہ وہ اس کے لیے حلال نہیں ۔‘‘ رواہ مسلم ۔
ابوسعید خدری ؓ نبی ﷺ سے روایت کرتے ہیں کہ آپ نے غزوۂ اوطاس میں حاصل ہونے والی لونڈیوں کے بارے میں فرمایا :’’ وضع حمل سے پہلے حاملہ (لونڈی) سے جماع نہ کیا جائے اور جو حاملہ نہیں اس سے بھی جماع نہ کیا جائے حتی کہ اسے ایک حیض آ جائے ۔‘‘ سندہ ضعیف ، رواہ احمد و ابوداؤد و الدارمی ۔
رویفع بن ثابت انصاری ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ ﷺ نے حنین کے روز فرمایا :’’ جو شخص اللہ اور یومِ آخرت پر ایمان رکھتا ہو ، اس کے لیے حلال نہیں کہ وہ اپنا پانی کسی اور کی کھیتی کو دے ، یعنی حاملہ سے جماع کرے ، جو شخص اللہ اور روزِ آخرت پر ایمان رکھتا ہے اس کے لیے حلال نہیں کہ وہ کسی لونڈی سے جماع کرے حتی کہ اس کا رحم خالی ہو جائے ، اور جو شخص اللہ اور روزِ آخرت پر ایمان رکھتا ہے اس کے لیے حلال نہیں کہ وہ مال غنیمت کو اس کی تقسیم سے پہلے فروخت کرے ۔‘‘ ابوداؤد ۔ اور امام ترمذی نے اسے ((زَرْعَ غَیْرِہ)) تک روایت کیا ہے ۔ اسنادہ حسن ، رواہ ابوداؤد و الترمذی ۔
امام مالک ؒ بیان کرتے ہیں ، مجھے یہ خبر پہنچی کہ رسول اللہ ﷺ ان لونڈیوں کو جنہیں حیض آتا تھا ایک حیض کے ذریعے اور جنہیں حیض نہیں آتا تھا تین ماہ کے ذریعے استبرائے رحم کا حکم فرمایا کرتے تھے اور آپ ﷺ کسی غیر کی کھیتی کو پانی دینے سے منع فرمایا کرتے تھے ۔ لم اجدہ ۔
ابن عمر ؓ بیان کرتے ہیں کہ جب ایسی لونڈی ، جس سے جماع کیا جاتا ہو ، ہبہ کی جائے یا بیع کی جائے یا آزاد کی جائے ، تو وہ ایک حیض کے ذریعے اپنے رحم کے خالی ہونے کا یقین کر لے ، اور کنواری سے استبرائے رحم کا نہیں کہا جائے گا ۔‘‘ دونوں روایتیں رزین نے روایت کی ہیں ۔ صحیح ، رزین (لم اجدہ)