ابو ثعلبہ خشنی ؓ بیان کرتے ہیں ، میں نے عرض کیا : اللہ کے رسول ! ہم مسافر لوگ ہیں ، ہم یہود و نصاریٰ اور مجوسیوں کے پاس سے گزرتے ہیں ، ہمیں ان کے برتن ہی دستیاب ہوتے ہیں ، آپ ﷺ نے فرمایا :’’ اگر تم ان کے علاوہ نہ پاؤ تو انہیں پانی کے ساتھ دھو لو پھر ان میں کھاؤ پیو ۔‘‘ صحیح ، رواہ الترمذی ۔
قبیصہ بن ھلب اپنے والد سے روایت کرتے ہیں ، انہوں نے کہا : میں نے نبی ﷺ سے عیسائیوں کے کھانے کے متعلق دریافت کیا ، اور ایک روایت میں ہے : ایک آدمی نے آپ ﷺ سے دریافت کیا کہ بعض کھانوں سے میں اجتناب کرتا ہوں ۔ آپ ﷺ نے فرمایا :’’ تم اپنے دل میں کوئی خلجان محسوس نہ کرو کہ اس میں تم نے عیسائیوں کی مشابہت اختیار کی ہے ۔‘‘ (کیونکہ وہ بھی اپنے علاوہ کسی کا کھانا نہیں کھاتے ۔) اسنادہ حسن ، رواہ الترمذی و ابوداؤد ۔
عرباض بن ساریہ ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے خیبر کے روز درندوں میں سے ہر کچلی (سے شکار کرنے) والے اور پرندوں میں سے ہر پنجے (سے شکار کرنے) والے ، پالتو گدھے کے گوشت سے ، باندھ کر تیر اندازی کیے جانے والے اور ’’خلیسہ‘‘ کے کھانے سے اور جنگ میں گرفتار ہونے والی حاملہ عورت سے وضع حمل سے پہلے جماع کرنے سے منع فرمایا ۔ محمد بن یحیی بیان کرتے ہیں ، ابو عاصم سے ’’مجثمہ‘‘ کے بارے میں دریافت کیا گیا تو انہوں نے فرمایا : کسی پرندے یا کسی چیز کو باندھ کے اس پر تیر اندازی کی جائے ، اور ان سے ’’خلیسہ‘‘ کے بارے میں پوچھا گیا تو فرمایا ، کوئی شخص بھیڑیئے یا درندے سے اس کا شکار چھڑائے اور وہ اس کے ذبح کرنے سے قبل اس کے ہاتھ میں مر جائے ۔ اسنادہ ضعیف ، رواہ الترمذی ۔
ابن عباس اور ابوہریرہ ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے شیطان کے شریطہ سے منع فرمایا ہے ، ابن عیسیٰ نے اضافہ نقل کیا ہے ، یہ (شریطہ) وہ ذبیحہ ہے کہ اس کی جلد کاٹ دی جائے اور اس کی رگیں نہ کاٹی جائیں ، پھر اسے چھوڑ دیا جائے حتی کہ وہ مر جائے ۔ اسنادہ ضعیف ، رواہ ابوداؤد ۔
ابوسعید ؓ خدری ؓ بیان کرتے ہیں ، ہم نے عرض کیا ، اللہ کے رسول ! ہم اونٹنی ، گائے اور بکری ذبح کرتے ہیں اور ہم ان کے پیٹ میں بچہ پاتے ہیں ، تو کیا ہم اسے پھینک دیں یا اسے کھا لیں ؟ آپ ﷺ نے فرمایا :’’ اگر چاہو تو کھا لو ، کیونکہ اس کی ماں کو ذبح کرنا اس کا ذبح کرنا ہے ۔‘‘ سندہ ضعیف ، رواہ ابوداؤد و ابن ماجہ ۔
عبداللہ بن عمرو بن عاص ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا :’’ جس شخص نے کسی چڑیا یا اس سے اوپر (چھوٹے یا بڑے) پرندے کو ناحق قتل کیا تو اللہ اس کے قتل کے متعلق اس سے پوچھے گا ، عرض کیا گیا : اللہ کے رسول ! اس کا حق کیا ہے ؟ آپ ﷺ نے فرمایا :’’ اسے ذبح کرے اور پھر اسے کھا لے ، اور وہ اس کا سر کاٹ کر اسے مت پھینکے ۔‘‘ حسن ، رواہ احمد و النسائی و الدارمی ۔
ابوواقد لیشی ؓ بیان کرتے ہیں ، نبی ﷺ مدینہ تشریف لائے تو اہل مدینہ اونٹوں کے کوہان کاٹ لیا کرتے تھے دنبوں کی چکیاں کاٹ لیا کرتے تھے ، آپ ﷺ نے فرمایا :’’ جو حصہ زندہ جانور سے کاٹ لیا جائے تو وہ (کٹا ہوا حصہ) مردار ہے ، اسے نہ کھایا جائے ۔‘‘ اسنادہ حسن ، رواہ الترمذی و ابوداؤد ۔
عطاء بن یسار ، بنو حارثہ کے آدمی سے روایت کرتے ہیں کہ وہ احد کی ایک گھاٹی میں اونٹنی چرایا کرتا تھا ، اس نے اونٹنی میں موت کے آثار دیکھے تو اس نے اسے ذبح کرنے کے لیے کچھ نہ پایا ، چنانچہ اس نے ایک میخ لی اور اس کے سینے کے اوپر کے حصے میں مار دیا حتی کہ اس کا خون بہا دیا ، پھر رسول اللہ ﷺ کو بتایا تو آپ نے اسے کھانے کا حکم فرمایا ۔
اور مالک کی روایت میں ہے کہ اس نے تیز لکڑی کے ساتھ اسے ذبح کیا ۔ اسنادہ صحیح ، رواہ ابوداؤد و مالک ۔