Blog
Books
Search Hadith

کہانت کا بیان

بَاب الكهانة

36 Hadiths Found
معاویہ بن حکم بیان کرتے ہیں ، میں نے عرض کیا ، اللہ کے رسول ! کچھ ایسے امور و معاملات ہیں جو ہم دور جاہلیت میں کیا کرتے تھے ، ہم کاہنوں کے پاس جایا کرتے تھے ، آپ ﷺ نے فرمایا :’’ تم کاہنوں کے پاس نہ جایا کرو ۔‘‘ وہ بیان کرتے ہیں ، میں نے عرض کیا : ہم پرندوں کے ذریعے فال لیا کرتے تھے ، آپ ﷺ نے فرمایا :’’ یہ ایسی چیز ہے جسے تم میں سے کوئی اپنے دل میں پاتا ہے وہ (فال لینا) تمہیں (کام کرنے سے) نہ روکے ۔‘‘ وہ بیان کرتے ہیں ، میں نے عرض کیا : ہم میں سے کچھ ایسے ہیں جو لکیریں کھینچا کرتے تھے ، آپ ﷺ نے فرمایا :’’ ایک نبی بھی لکیریں کھینچا کرتے تھے ، جس کا خط ان کے خط کے موافق ہو گیا تو وہ ٹھیک ہے ۔‘‘ رواہ مسلم ۔

Haidth Number: 4592
عائشہ ؓ بیان کرتی ہیں ، لوگوں نے رسول اللہ ﷺ سے کاہنوں کے بارے میں دریافت کیا تو رسول اللہ ﷺ نے انہیں فرمایا :’’ ان کی کوئی حیثیت نہیں ۔‘‘ انہوں نے عرض کیا ، اللہ کے رسول ! بعض اوقات وہ جو کہتے ہیں ، ویسے ہی ہو جاتا ہے ، رسول اللہ ﷺ نے فرمایا :’’ جب کسی سچی بات کو جن (اوپر سے) اچک لیتا ہے تو پھر وہ مرغی کی آواز کی طرح اسے اپنے ساتھی کے کان تک پہنچا دیتا ہے ، کاہن لوگ اس میں سو سے زیادہ جھوٹ ملا دیتے ہیں ۔‘‘ متفق علیہ ۔

Haidth Number: 4593
عائشہ ؓ بیان کرتی ہیں ، میں نے رسول اللہ ﷺ کو فرماتے ہوئے سنا :’’ بے شک فرشتے عنان یعنی بادلوں میں اترتے ہیں ، اور وہ آسمان میں ہونے والے فیصلہ شدہ امور کا تذکرہ کرتے ہیں تو شیاطین چوری سے اسے سن لیتے ہیں پھر وہ اسے کاہنوں تک پہنچا دیتے ہیں ، اور کاہن اس کے ساتھ اپنی طرف سے سو جھوٹ بولتے ہیں ۔‘‘ رواہ البخاری ۔

Haidth Number: 4594
حفصہ ؓ بیان کرتی ہیں ، رسول اللہ ﷺ نے فرمایا :’’ جو شخص کسی کاہن کے پاس جا کر اس سے کسی گم شدہ چیز کے بارے میں دریافت کرے تو اس شخص کی چالیس روز تک نماز قبول نہیں ہوتی ۔‘‘ رواہ مسلم ۔

Haidth Number: 4595
زید بن خالد ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ ﷺ نے ہمیں حدیبیہ کے مقام پر رات بارش ہو جانے کے بعد نمازِ فجر پڑھائی ، جب آپ ﷺ فارغ ہوئے تو لوگوں کی طرف متوجہ ہو کر فرمایا :’’ کیا تم جانتے ہو کہ تمہارے رب نے کیا فرمایا ہے ؟‘‘ انہوں نے عرض کیا : اللہ اور اس کے رسول بہتر جانتے ہیں ۔ آپ ﷺ نے فرمایا :’’ اس نے فرمایا ہے : میرے بندوں میں سے بعض نے اس حال میں صبح کی کہ وہ مجھ پر ایمان لائے اور کچھ نے میرے ساتھ کفر کیا ، جس شخص نے کہا : اللہ کے فضل اور اس کی رحمت سے ہم پر بارش ہوئی ہے تو وہ مجھ پر ایمان لانے والا ہے اور ستاروں کا منکر ہے اور رہا وہ شخص جس نے کہا : فلاں فلاں (ستارے کے سقوط) کی وجہ سے ہم پر بارش ہوئی ہے تو وہ میرے ساتھ کفر کرنے والا ہے اور ستاروں پر ایمان رکھنے والا ہے ۔‘‘ متفق علیہ ۔

Haidth Number: 4596
ابوہریرہ ؓ سے روایت ہے ، رسول اللہ ﷺ نے فرمایا :’’ اللہ آسمان سے کوئی برکت نازل کرتا ہے تو لوگوں کا ایک گروہ اس کا انکار کر دیتا ہے ، اللہ بارش نازل کرتا ہے لیکن وہ کہتے ہیں کہ فلاں فلاں ستارے کی وجہ سے (بارش ہوئی) ہے ۔‘‘ رواہ مسلم ۔

Haidth Number: 4597
ابن عباس ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ ﷺ نے فرمایا :’’ جس شخص نے علم نجوم حاصل کیا تو اس نے جادو کا ایک حصہ حاصل کیا ، وہ (حصولِ سحر میں) جس قدر بڑھتا گیا اسی قدر وہ (حصولِ علم نجوم میں) بڑھتا گیا ۔‘‘ اسنادہ حسن ، رواہ احمد و ابوداؤد و ابن ماجہ ۔

Haidth Number: 4598
ابوہریرہ ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ ﷺ نے فرمایا :’’ جو شخص کسی کاہن کے پاس گیا اور اس کی باتوں کی تصدیق کی یا اس نے اپنی اہلیہ سے جبکہ وہ حالتِ حیض میں ہو ، جماع کیا ، یا اس نے اپنی اہلیہ کی پشت میں جماع کیا تو وہ اس سے بیزار ہے جو محمد (ﷺ) پر اتاری گئی ہے ۔‘‘ حسن ، رواہ احمد و ابوداؤد ۔

Haidth Number: 4599

عَن أبي هُرَيْرَة أَنَّ نَبِيَّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: إِذَا قَضَى اللَّهُ الْأَمْرَ فِي السَّمَاءِ ضَرَبَتِ الْمَلَائِكَةُ بِأَجْنِحَتِهَا خُضْعَانًا لِقَوْلِهِ كَأَنَّهُ سِلْسِلَةٌ عَلَى صَفْوَانٍ فَإِذَا فُزِّعَ عَنْ قُلُوبِهِمْ قَالُوا: مَاذَا قَالَ رَبُّكُمْ؟ قَالُوا: لِلَّذِي قَالَ الْحَقَّ وهوَ العليُّ الكبيرُ فَسَمعَهَا مُسترِقوا السَّمعِ ومُسترقوا السَّمْعِ هَكَذَا بَعْضُهُ فَوْقَ بَعْضٍ «وَوَصَفَ سُفْيَانُ بِكَفِّهِ فَحَرَّفَهَا وَبَدَّدَ بَيْنَ أَصَابِعِهِ» فَيَسْمَعُ الْكَلِمَةَ فَيُلْقِيهَا إِلَى مَنْ تَحْتَهُ ثُمَّ يُلْقِيهَا الْآخَرُ إِلَى مَنْ تَحْتَهُ حَتَّى يُلْقِيَهَا عَلَى لِسَانِ السَّاحِرِ أَوِ الْكَاهِنِ. فَرُبَّمَا أَدْرَكَ الشِّهَابُ قَبْلَ أَنْ يُلْقِيَهَا وَرُبَّمَا أَلْقَاهَا قَبْلَ أَنْ يُدْرِكَهُ فكذب مَعَهَا مِائَةَ كَذْبَةٍ فَيُقَالُ: أَلَيْسَ قَدْ قَالَ لَنَا يَوْمَ كَذَا وَكَذَا: كَذَا وَكَذَا؟ فَيَصْدُقُ بِتِلْكَ الْكَلِمَةِ الَّتِي سُمِعَتْ مِنَ السَّمَاءِ . رَوَاهُ البُخَارِيّ

ابوہریرہ ؓ سے روایت ہے کہ نبی ﷺ نے فرمایا :’’ جب اللہ آسمان پر کسی امر کا فیصلہ کرتا ہے تو فرشتے اس کے فرمان سے ڈرتے ہوئے اپنے پَر ہلاتے ہیں ، جیسا کہ چٹان پر زنجیر مارنے کی آواز آتی ہے ، جب ان کے دلوں سے خوف جاتا رہتا ہے تو وہ کہتے ہیں ، تمہارے رب نے کیا فرمایا ہے ؟ وہ (مقرب فرشتے) کہتے ہیں ، اس ذات نے جو فرمایا ، وہ حق ہے ، وہ بلند اور بڑا ہے ، چنانچہ چوری سے سننے والے اس فیصلے کو سن لیتے ہیں ، اور چوری سننے والے اس طرح ایک دوسرے کے اوپر ہوتے ہیں ۔‘‘ اور سفیان (راوی) نے اپنی ہتھیلی کے ذریعے اس کی کیفیت بیان کی ، انہوں نے اس (ہتھیلی) کو کھولا اور انگلیوں کے درمیان فاصلہ کیا ،’’ چنانچہ اوپر والا بات سنتا ہے اور وہ اس بات کو اپنے نیچے والے کو پہنچا دیتا ہے ، پھر وہ اپنے سے نیچے والے تک پہنچا دیتا ہے حتی کہ (اس طرح ہوتے ہوئے) آخری ساحر یا کاہن کی زبان تک پہنچا دیتا ہے ، اور بسا اوقات شیطان کے پہنچانے سے پہلے پہلے شہاب ثاقب اسے لگ جاتا ہے اور کبھی شہاب ثاقب کے اس تک پہنچنے سے قبل وہ القا کر دیتا ہے اور وہ اس کے ساتھ سو جھوٹ ملا کر بتاتا ہے چنانچہ کہا جاتا ، کیا اس نے فلاں وقت اس طرح اس طرح نہیں کہا تھا ، اس کلمہ کی وجہ سے ، جو آسمان سے سنا گیا تھا ، تصدیق ہو جاتی ہے ۔‘‘ رواہ البخاری ۔

Haidth Number: 4600

وَعَن ابنِ عبَّاسٍ قَالَ: أَخْبَرَنِي رَجُلٌ مِنْ أَصْحَابِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنَ الْأَنْصَارِ: أَنَّهُمْ بَيْنَا جُلُوسٌ لَيْلَةً مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ رُمِيَ بِنَجْمٍ وَاسْتَنَارَ فَقَالَ لَهُمْ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «مَا كُنْتُمْ تَقُولُونَ فِي الْجَاهِلِيَّةِ إِذَا رُمِيَ بِمِثْلِ هَذَا؟» قَالُوا: اللَّهُ وَرَسُولُهُ أَعْلَمُ كُنَّا نَقُولُ: وُلِدَ اللَّيْلَةَ رَجُلٌ عَظِيمٌ وَمَاتَ رَجُلٌ عَظِيمٌ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: فَإِنَّهَا لَا يُرْمَى بِهَا لِمَوْتِ أَحَدٍ وَلَا لِحَيَاتِهِ وَلَكِنَّ رَبَّنَا تَبَارَكَ اسْمُهُ إِذَا قَضَى أَمر سَبَّحَ حَمَلَةُ الْعَرْشِ ثُمَّ سَبَّحَ أَهْلُ السَّمَاءِ الَّذِينَ يَلُونَهُمْ حَتَّى يَبْلُغَ التَّسْبِيحُ أَهْلَ هَذِهِ السَّمَاء الدُّنْيَا ثمَّ قَالَ الَّذِي يَلُونَ حَمَلَةَ الْعَرْشِ لِحَمَلَةِ الْعَرْشِ: مَاذَا قَالَ رَبُّكُمْ؟ فَيُخْبِرُونَهُمْ مَا قَالَ: فَيَسْتَخْبِرُ بَعْضُ أَهْلِ السَّمَاوَاتِ بَعْضًا حَتَّى يَبْلُغَ هَذِهِ السَّمَاءَ الدُّنْيَا فَيَخْطَفُ الْجِنُّ السَّمْعَ فَيَقْذِفُونَ إِلَى أَوْلِيَائِهِمْ وَيُرْمَوْنَ فَمَا جاؤوا بِهِ عَلَى وَجْهِهِ فَهُوَ حَقٌّ وَلَكِنَّهُمْ يَقْرِفُونَ فِيهِ وَيزِيدُونَ . رَوَاهُ مُسلم

ابن عباس ؓ بیان کرتے ہیں ، نبی ﷺ کے انصار صحابہ میں سے ایک صحابی نے مجھے بیان کیا کہ اس اثنا میں کہ ایک رات ہم رسول اللہ ﷺ کے ساتھ بیٹھے ہوئے تھے کہ ایک ستارہ ٹوٹا اور روشن ہوا ۔ رسول اللہ ﷺ نے ان سے پوچھا :’’ جب دورِ جاہلیت میں اس طرح ستارہ ٹوٹتا تھا تو تم کیا کہا کرتے تھے ؟‘‘ انہوں نے عرض کیا ، اللہ اور اس کے رسول ہی بہتر جانتے ہیں ، تاہم یہ کہا کرتے تھے اس رات کوئی عظیم آدمی پیدا ہوا ہے یا کوئی عظیم آدمی فوت ہوا ہے ، رسول اللہ ﷺ نے فرمایا :’’ ستارہ نہ کسی کی موت پر ٹوٹتا ہے اور نہ کسی کی حیات پر ، لیکن جب ہمارا رب ، بابرکت ہے نام اس کا ، کوئی فیصلہ فرماتا ہے تو حاملین عرش تسبیح بیان کرتے ہیں ، بعد ازاں ان سے قریب آسمان والے فرشتے سبحان اللہ کہتے ہیں یہاں تک کہ تسبیح کی یہ آواز آسمان دنیا کے فرشتوں تک پہنچ جاتی ہے ، پھر وہ فرشتے جو عرش کو اٹھانے والے فرشتوں کے قریب ہوتے ہیں وہ حاملینِ عرش سے کہتے ہیں ، تمہارے رب نے کیا کہا ہے ؟ تو وہ انہیں بتاتے ہیں جو اللہ تعالیٰ نے کہا ہوتا ہے ، آسمان والے ایک دوسرے سے پوچھتے ہیں ، حتی کہ خبر آسمان دنیا تک پہنچ جاتی ہے چنانچہ شیاطین اس بات کو اچک لیتے ہیں ، اور وہ اپنے ساتھیوں کو القا کر دیتے ہیں ، اور اسی دوران انہیں انگارے مارے جاتے ہیں ، جو خبر وہ اصل شکل میں القا کر دیتے ہیں وہ تو حق اور درست ہوتی ہے ، لیکن وہ اس میں اور ملا لیتے ہیں ، اور اضافہ کر لیتے ہیں ۔‘‘ رواہ مسلم ۔

Haidth Number: 4601
قتادہ ؒ بیان کرتے ہیں ، اللہ تعالیٰ نے یہ ستارے تین مقاصد کے لیے پیدا فرمائے ہیں ، انہیں آسمان کے لیے باعث زینت بنایا ، شیاطین کے لیے مار اور علامت و نشانات جن کے ذریعے رہنمائی حاصل کی جاتی ہے ۔ جس نے ان کے علاوہ کچھ اور بیان کیا اس نے غلطی کی ، اپنا حصہ (عمر) ضائع کیا اور ایسی چیز کا تکلف کیا جو وہ نہیں جانتا ۔ امام بخاری ؒ نے اسے معلق روایت کیا ہے ۔ اور رزین کی روایت میں ہے ، اور اس نے ایسی چیز کا تکلف کیا جو نہ تو اس کے متعلق ہے اور نہ اسے اس کا علم ہے اور جس کے علم سے انبیا ؑ اور فرشتے بھی عاجز ہیں ۔ رواہ البخاری و رزین ۔

Haidth Number: 4602
ربیع سے بھی اسی طرح مروی ہے ، نیز انہوں نے یہ اضافہ نقل کیا ہے ، اللہ کی قسم ! اللہ نے کسی ستارے میں نہ تو کسی کی زندگی رکھی ہے اور نہ اس کا رزق رکھا ہے اور نہ اس کی موت رکھی ہے ، وہ تو اللہ پر جھوٹ باندھتے ہیں اور ستاروں کا فقط بہانہ بناتے ہیں ۔ لم اجدہ ، رواہ رزین ۔

Haidth Number: 4603
ابن عباس ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ ﷺ نے فرمایا :’’ جس شخص نے اللہ کے بیان کردہ فوائد کے علاوہ علم نجوم میں سے کوئی حصہ سیکھا تو اس نے جادو کا ایک حصہ حاصل کیا ، نجومی کاہن ہے ، اور کاہن جادوگر ہے ، اور جادوگر کافر ہے ۔‘‘ لم اجدہ ، رواہ رزین ۔

Haidth Number: 4604
ابوسعید ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ ﷺ نے فرمایا :’’ اگر اللہ پانچ سال تک بارش روک لے ، پھر اسے برسا دے تو لوگوں میں ایک جماعت کافر ہو جائے گی ، وہ کہیں گے ، ہم پر مجدح ستارے کی وجہ سے بارش ہوئی ہے ۔‘‘ اسنادہ ضعیف ، رواہ الترمذی ۔

Haidth Number: 4605
ابوہریرہ ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ ﷺ نے فرمایا :’’ نبوت میں صرف ’’ مبشرات ‘‘ باقی رہ گئے ہیں ۔‘‘ صحابہ ؓ نے عرض کیا : مبشرات سے کیا مراد ہے ؟ آپ ﷺ نے فرمایا :’’ اچھے خواب ۔‘‘ رواہ البخاری ۔

Haidth Number: 4606
امام مالک ؒ نے عطاء بن یسار کی روایت کے حوالے سے یہ اضافہ کیا ہے :’’ (وہ خواب) جسے مسلمان شخص دیکھتا ہے ، یا اس کی خاطر (کسی دوسرے شخص کو) دکھایا جاتا ہے ۔‘‘ صحیح ، رواہ مالک ۔

Haidth Number: 4607
Haidth Number: 4608
ابوہریرہ ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا :’’ جس شخص نے مجھے خواب میں دیکھا تو اس نے مجھے ہی دیکھا کیونکہ شیطان میرا روپ نہیں دھار سکتا ۔‘‘ متفق علیہ ۔

Haidth Number: 4609
ابوقتادہ ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ ﷺ نے فرمایا :’’ جس نے مجھے دیکھا تو اس نے حق (حقیقت میں مجھے) دیکھا ۔‘‘ متفق علیہ ۔

Haidth Number: 4610
ابوہریرہ ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ ﷺ نے فرمایا :’’ جس نے مجھے خواب میں دیکھا تو وہ مجھے عنقریب حالت بیداری میں بھی دیکھے گا اور شیطان میری صورت اختیار نہیں کر سکتا ۔‘‘ متفق علیہ ۔

Haidth Number: 4611
ابوقتادہ ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ ﷺ نے فرمایا :’’ اچھے خواب اللہ کی طرف سے ہیں ، اور برے خواب شیطان کی طرف سے ہیں ، جب تم میں سے کوئی پسندیدہ چیز دیکھے تو وہ اس کا اظہار اسی سے کرے جسے وہ پسند کرتا ہے ، اور اگر کوئی ناپسندیدہ خواب دیکھے تو وہ اس کے شر سے اور شیطان کے شر سے اللہ کی پناہ طلب کرے اور تین بار (اپنی بائیں جانب) تھتکارے اور اس کے متعلق کسی سے بات نہ کرے ، اس طرح وہ اس کے لیے مضر نہیں ہو گا ۔‘‘ متفق علیہ ۔

Haidth Number: 4612
جابر ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ ﷺ نے فرمایا :’’ جب تم میں سے کوئی ایک ناپسندیدہ خواب دیکھے تو وہ اپنے بائیں طرف تین بار تھوکے اور تین بار شیطان سے اللہ کی پناہ طلب کرے اور وہ جس پہلو پر تھا اسے بدل لے ۔‘‘ رواہ مسلم ۔

Haidth Number: 4613
ابوہریرہ ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ ﷺ نے فرمایا :’’ جب (قیامت کا) زمانہ قریب آ جائے گا تو قریب نہیں کہ مومن کا خواب جھوٹا ہو گا ، مومن کا خواب نبوت کا چھیالیسواں حصہ ہے ، اور جو چیز نبوت سے ہو وہ جھوٹی نہیں ہوتی ۔‘‘ متفق علیہ ۔ محمد بن سرین بیان کرتے ہیں ، میں کہتا ہوں : خواب تین قسم کے ہیں : نفسیاتی خیال ، شیطان کا ڈرانا اور اللہ کی طرف سے بشارت ۔ لہذا جو شخص کوئی ناپسندیدہ چیز دیکھے تو وہ اسے کسی سے بیان نہ کرے ، اور کھڑا ہو کر نماز پڑھے ۔ انہوں نے فرمایا : وہ خواب میں طوق دیکھنے کو ناپسند کرتے تھے اور پاؤں میں بیڑیاں انہیں پسند تھیں ، اور کہا جاتا ہے کہ بیڑیوں سے مراد دین پر ثابت قدمی ہے ۔

Haidth Number: 4614
امام بخاری ؒ نے فرمایا : اسے قتادہ ، یونس ، ہشیم اور ابو ہلال نے ابن سرین کی سند سے ابوہریرہ ؓ سے روایت کیا ہے ، اور یونس نے کہا : میں فی القید کے الفاظ کو نبی ﷺ کی حدیث سے شمار کرتا ہوں ۔ اور امام مسلم ؒ نے فرمایا : مجھے معلوم نہیں کہ وہ الفاظ آپ ﷺ کے ہیں یا ابن سرین کے ہیں اور اسی مثل ایک روایت میں ہے اور اس نے ’’ آپ ناپسند کرتے طوق .....‘‘ سے آخر حدیث تک کے الفاظ حدیث میں داخل کیے ہیں ۔ متفق علیہ ۔

Haidth Number: 4615
جابر ؓ بیان کرتے ہیں ، ایک آدمی نبی ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوا تو اس نے عرض کیا ، میں نے خواب میں دیکھا ہے کہ میرا سر کاٹ دیا گیا ہے ۔ راوی بیان کرتے ہیں ، نبی ﷺ مسکرا دیے اور فرمایا :’’ جب شیطان کسی سے اس کی نیند میں کھیلے تو وہ لوگوں کو نہ بتائے ۔‘‘ رواہ مسلم ۔

Haidth Number: 4616
انس ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ ﷺ نے فرمایا :’’ میں نے ایک رات خواب میں دیکھا کہ ہم عقبہ بن رافع کے گھر میں ہیں اور ہمارے پاس ابن طاب کی کھجوریں لائی گئیں ، میں نے یہ تاویل کی کہ دنیا میں ہمارے لیے رفعت ہے اور آخرت میں نیک عاقبت ہمارے لیے ہے ، اور ہمارا دین یقیناً کامل و احسن ہے ۔‘‘ رواہ مسلم ۔

Haidth Number: 4617
ابوموسی ؓ ، نبی ﷺ سے روایت کرتے ہیں ، آپ ﷺ نے فرمایا :’’ میں نے خواب میں دیکھا کہ میں مکہ سے کھجوروں کی سرزمین کی طرف ہجرت کر رہا ہوں ، میرا خیال تھا کہ وہ یمامہ ہے یا ہجر ہے ، لیکن وہ (سر زمین) مدینہ ہے جس کا نام یثرب تھا ، اور میں نے اپنے اسی خواب میں دیکھا کہ میں نے اپنی تلوار ہلائی تو اس کا وسط ٹوٹ گیا ، اس سے مراد وہ ہے جو مومنوں کو غزوۂ احد میں تکلیف اٹھانا پڑی ، پھر میں نے دوبارہ اسے ہلایا تو وہ اپنی پہلی حالت سے بھی بہتر ہو گئی ، اس سے مراد وہ ہے جو اللہ تعالیٰ نے (مکہ کی) فتح عطا فرمائی اور مومنوں کو اکٹھا کر دیا ۔‘‘ متفق علیہ ۔

Haidth Number: 4618
ابوہریرہ ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ ﷺ نے فرمایا :’’ اسی اثنا میں کہ میں سو رہا تھا کہ مجھ پر زمین کے خزانے پیش کیے گئے ، میرے ہاتھ میں سونے کے دو کنگن رکھ دیے گئے تو وہ مجھ پر گراں گزرے ، پھر میری طرف وحی کی گئی کہ میں انہیں پھونک ماروں ، میں نے پھونک ماری تو وہ دونوں جاتے رہے ، میں نے ان کی یہ تعبیر کی کہ اس سے مراد وہ دو جھوٹے شخص ہیں ، میں ان کے درمیان ہوں ، ایک (اسود عنسی) صنعاء سے اور ایک (مسیلمہ کذاب) یمامہ سے ۔‘‘ اور ایک روایت میں ہے :’’ ان دونوں میں سے ایک مسیلمہ یمامہ کا رہنے والا اور عنسی صنعاء کا رہنے والا ۔‘‘ لیکن میں نے یہ روایت صحیحین میں نہیں پائی اور صاحب الجامع نے اسے ترمذی سے روایت کیا ہے ۔ متفق علیہ و الترمذی ۔

Haidth Number: 4619
ام علاء انصاریہ ؓ بیان کرتی ہیں ، میں نے خواب میں عثمان بن مظعون ؓ کے لیے ایک بہتا چشمہ دیکھا ، میں نے اس کا تذکرہ رسول اللہ ﷺ سے کیا تو آپ ﷺ نے فرمایا :’’ یہ اس کا عمل ہے جو اس کے لیے جاری کیا گیا ہے ۔‘‘ رواہ البخاری ۔

Haidth Number: 4620

وَعَن سُمرةَ بنِ جُندب قَالَ: كَانَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا صَلَّى أَقْبَلَ عَلَيْنَا بِوَجْهِهِ فَقَالَ: «مَنْ رَأَى مِنْكُمُ اللَّيْلَةَ رُؤْيَا؟» قَالَ: فَإِنْ رَأَى أَحَدٌ قَصَّهَا فَيَقُولُ: مَا شَاءَ اللَّهُ فَسَأَلَنَا يَوْمًا فَقَالَ: «هَلْ رَأَى مِنْكُمْ أَحَدٌ رُؤْيَا؟» قُلْنَا: لَا قَالَ: لَكِنِّي رَأَيْتُ اللَّيْلَةَ رَجُلَيْنِ أَتَيَانِي فَأَخَذَا بِيَدَيَّ فَأَخْرَجَانِي إِلَى أَرْضٍ مُقَدَّسَةٍ فَإِذَا رَجُلٌ جَالِسٌ وَرَجُلٌ قَائِمٌ بِيَدِهِ كَلُّوبٌ مِنْ حَدِيدٍ يُدْخِلُهُ فِي شِدْقِهِ فَيَشُقُّهُ حَتَّى يَبْلُغَ قَفَاهُ ثُمَّ يَفْعَلُ بِشِدْقِهِ الْآخَرِ مِثْلَ ذَلِكَ وَيَلْتَئِمُ شِدْقُهُ هَذَا فَيَعُودُ فَيَصْنَعُ مِثْلَهُ. قُلْتُ: مَا هَذَا؟ قَالَا: انْطَلِقْ فَانْطَلَقْنَا حَتَّى أَتَيْنَا عَلَى رَجُلٍ مُضْطَجِعٍ عَلَى قَفَاهُ وَرَجُلٌ قَائِمٌ عَلَى رَأْسِهِ بِفِهْرٍ أَوْ صَخْرَةٍ يَشْدَخُ بِهَا رَأْسَهُ فَإِذَا ضَرَبَهُ تَدَهْدَهَ الْحَجَرُ فَانْطَلَقَ إِلَيْهِ لِيَأْخُذَهُ فَلَا يَرْجِعُ إِلَى هَذَا حَتَّى يَلْتَئِمَ رَأْسُهُ وَعَادَ رَأْسُهُ كَمَا كَانَ فَعَادَ إِلَيْهِ فَضَرَبَهُ فَقُلْتُ: مَا هَذَا؟ قَالَا: انْطَلِقْ فَانْطَلَقْنَا حَتَّى أَتَيْنَا إِلَى ثَقْبٍ مِثْلِ التَّنُّورِ أَعْلَاهُ ضَيِّقٌ وَأَسْفَلَهُ وَاسِعٌ تَتَوَقَّدُ تَحْتَهُ نَارٌ فَإِذَا ارْتَفَعَتِ ارْتَفَعُوا حَتَّى كَادَ أَنْ يَخْرُجُوا مِنْهَا وَإِذَا خَمَدَتْ رَجَعُوا فِيهَا وَفِيهَا رِجَالٌ وَنِسَاءٌ عُرَاةٌ فَقُلْتُ: مَا هَذَا؟ قَالَا: انْطَلِقْ فَانْطَلَقْنَا حَتَّى أَتَيْنَا عَلَى نَهَرٍ مِنْ دَمٍ فِيهِ رَجُلٌ قَائِمٌ عَلَى وَسْطِ النَّهَرِ وَعَلَى شَطِّ النَّهَرِ رَجُلٌ بَيْنَ يَدَيْهِ حِجَارَةٌ فَأَقْبَلَ الرَّجُلُ الَّذِي فِي النَّهَرِ فَإِذَا أَرَادَ أَنْ يَخْرُجَ رَمَى الرَّجُلُ بِحَجَرٍ فِي فِيهِ فَرَدَّهُ حَيْثُ كَانَ فَجَعَلَ كُلَّمَا جَاءَ لِيَخْرُجَ رَمَى فِي فِيهِ بِحَجَرٍ فَيَرْجِعُ كَمَا كَانَ فَقُلْتُ مَا هَذَا؟ قَالَا: انْطَلِقْ فَانْطَلَقْنَا حَتَّى انْتَهَيْنَا إِلَى رَوْضَةٍ خَضْرَاءَ فِيهَا شَجَرَةٌ عَظِيمَةٌ وَفِي أَصْلِهَا شَيْخٌ وَصِبْيَانٌ وَإِذَا رَجُلٌ قَرِيبٌ مِنَ الشجرةِ بَيْنَ يَدَيْهِ نَارٌ يُوقِدُهَا فَصَعِدَا بِيَ الشَّجَرَةَ فأدخلاني دَار أوسطَ الشَّجَرَةِ لَمْ أَرَ قَطُّ أَحْسَنَ مِنْهَا فِيهَا رِجَالٌ شُيُوخٌ وَشَبَابٌ وَنِسَاءٌ وَصِبْيَانٌ ثُمَّ أَخْرَجَانِي مِنْهَا فصعدا بِي الشَّجَرَة فأدخلاني دَار هِيَ أَحْسَنُ وَأَفْضَلُ مِنْهَا فِيهَا شُيُوخٌ وَشَبَابٌ فَقُلْتُ لَهُمَا: إِنَّكُمَا قَدْ طَوَّفْتُمَانِي اللَّيْلَةَ فَأَخْبِرَانِي عَمَّا رَأَيْتُ قَالَا: نَعَمْ أَمَّا الرَّجُلُ الَّذِي رَأَيْتَهُ يُشَقُّ شِدْقُهُ فَكَذَّابٌ يُحَدِّثُ بِالْكَذْبَةِ فَتُحْمَلُ عَنْهُ حَتَّى تَبْلُغَ الْآفَاقَ فَيُصْنَعُ بِهِ مَا تَرَى إِلَى يَوْمِ الْقِيَامَةِ وَالَّذِي رَأَيْتَهُ يُشْدَخُ رَأْسُهُ فَرَجُلٌ عَلَّمَهُ اللَّهُ الْقُرْآنَ فَنَامَ عَنْهُ بِاللَّيْلِ وَلَمْ يَعْمَلْ بِمَا فِيهِ بِالنَّهَارِ يُفْعَلُ بِهِ مَا رَأَيْتَ إِلَى يَوْمِ الْقِيَامَةِ وَالَّذِي رَأَيْتَهُ فِي الثَّقْبِ فَهُمُ الزُّنَاةُ وَالَّذِي رَأَيْتَهُ فِي النَّهَرِ آكِلُ الرِّبَا وَالشَّيْخُ الَّذِي رَأَيْتَهُ فِي أَصْلِ الشَّجَرَةِ إِبْرَاهِيمُ وَالصِّبْيَانُ حَوْلَهُ فَأَوْلَادُ النَّاسِ وَالَّذِي يُوقِدُ النَّارَ مَالِكٌ خَازِنُ النَّارِ وَالدَّارُ الْأُولَى الَّتِي دَخَلْتَ دَارُ عَامَّةِ الْمُؤْمِنِينَ وَأَمَّا هَذِهِ الدَّارُ فَدَارُ الشُّهَدَاءِ وَأَنَا جِبْرِيلُ وَهَذَا مِيكَائِيلُ فَارْفَعْ رَأْسَكَ فَرَفَعْتُ رَأْسِي فَإِذَا فَوْقِي مِثْلُ السَّحَابِ وَفِي رِوَايَةٍ مِثْلُ الرَّبَابَةِ الْبَيْضَاءِ قَالَا: ذَلِكَ مَنْزِلُكَ قُلْتُ: دَعَانِي أَدْخُلْ مَنْزِلِي قَالَا: إِنَّهُ بَقِيَ لَكَ عُمُرٌ لَمْ تَسْتَكْمِلْهُ فَلَوِ اسْتَكْمَلْتَهُ أَتَيْتَ مَنْزِلَكَ «. رَوَاهُ الْبُخَارِيُّ. وَذَكَرَ حَدِيثَ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ فِي رُؤْيَا النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي الْمَدِينَةِ فِي» بَاب حرم الْمَدِينَة

سمرہ بن جندب ؓ بیان کرتے ہیں ، جب رسول اللہ ﷺ نماز پڑھ لیتے تو آپ اپنا رخ انور ہماری طرف کر لیتے اور فرماتے :’’ آج رات تم میں سے کسی نے خواب دیکھا ہے ؟‘‘ راوی بیان کرتے ہیں ، اگر کسی نے دیکھا ہوتا تو وہ اسے بیان کر دیتا ، اور آپ جو اللہ چاہتا ، اس کی تعبیر بیان فرما دیتے ، آپ ﷺ نے ایک روز ہم سے پوچھا :’’ کیا تم میں سے کسی نے خواب دیکھا ہے ؟‘‘ ہم نے عرض کیا ، نہیں ، آپ ﷺ نے فرمایا :’’ لیکن میں نے آج رات دو آدمی دیکھے ، وہ میرے پاس آئے تو انہوں نے مجھے ہاتھوں سے پکڑا اور مجھے عرض مقدس کی طرف لے گئے ، وہاں ایک آدمی بیٹھا ہوا تھا اور ایک کھڑا تھا ، اس کے ہاتھ میں لوہے کا ایک ٹکڑا تھا ، وہ اس کو اس کے جبڑے میں داخل کرتا تھا ، اور اس کو اس کی گدی تک چیر دیتا تھا ، پھر وہ اسی طرح دوسرے جبڑے کے ساتھ کرتا تھا ، اور اتنے میں یہ (پہلا) جبڑا ٹھیک ہو جاتا تھا ، اور وہ اس عمل کو دہراتا تھا ، میں نے پوچھا : یہ کیا ہے ؟ ان دونوں نے کہا : (آگے) چلو ، ہم چلے حتی کہ ہم ایک آدمی کے پاس آئے جو چت لیٹا ہوا تھا اور ایک آدمی چھوٹا یا بڑا پتھر لیے اس کے سرہانے کھڑا تھا اور وہ اس کے ساتھ اس کے سر کو کچل رہا تھا ، جب وہ اسے مارتا تھا ، تو پتھر لڑھک جاتا تھا ، وہ اسے لینے جاتا لیکن اس کے واپس آنے سے پہلے اس کا سر پھر ٹھیک ہو جاتا تھا ، اور وہ آدمی اس کے ساتھ پھر ویسے ہی کرتا تھا اور یہ عمل جاری رہتا ہے ، میں نے کہا : یہ کیا ہے ؟ ان دونوں نے کہا : (آگے) چلیں ، ہم چلے حتی کہ تندور جیسے سوراخ کے پاس آئے جس کا اوپر کا حصہ تنگ ہے جبکہ اس کا نچلا حصہ کھلا ہے ، اس کے نیچے آگ جل رہی تھی ، جب وہ اوپر اٹھتی تو اس میں موجود افراد بھی اوپر بلند ہوتے حتی کہ ایسے لگتا کہ وہ اس سے نکل جائیں گے ، اور جب وہ بجھ جاتی تو وہ اس میں واپس آ جاتے اور اس میں مرد اور عورتیں برہنہ تھیں ، میں نے کہا ، یہ کیا ہے ؟ ان دونوں نے کہا : (آگے) چلیں ، ہم چلے حتی کہ ہم خون کی نہر پر پہنچے ، وہاں نہر کے سامنے پتھر ہیں ، وہ شخص جو نہر میں ہے جب وہ باہر نکلنے کا ارادہ کرتا تھا تو باہر کنارے پر کھڑا آدمی اس کے منہ پر پتھر پھینکتا اور اسے اپنی پہلی جگہ پر پہنچا دیتا ہے ، وہ جب بھی نکلنے کے لیے آتا تھا پھر وہ اس کے منہ پر پتھر مارتا ہے تو وہ واپس وہیں چلا جاتا تھا ، میں نے کہا : یہ کیا ہے ؟ انہوں نے کہا : (آگے) چلیں ، ہم چلے حتی کہ ہم سر سبز و شاداب باغ میں پہنچ گئے ، اس میں ایک بڑا درخت تھا اور اس کے تنے کے پاس ایک عمر رسیدہ شخص اور کچھ بچے تھے ، اور درخت کے قریب ایک آدمی تھا اس کے آگے آگ تھی جسے وہ جلا رہا تھا ، وہ مجھے درخت پر لے گئے ، انہوں نے مجھے درخت کے وسط میں ایک گھر میں داخل کر دیا ، میں نے اس سے خوبصورت گھر کبھی نہیں دیکھا ، اس میں بوڑھے مرد ، نوجوان ، خواتین اور بچے تھے ، پھر وہ مجھے وہاں سے باہر لے آئے اور درخت پر لے چڑھے ، اور مجھے اس سے بھی احسن و افضل گھر میں لے گئے ، اس میں بوڑھے اور جوان تھے ، میں نے ان دونوں سے کہا : تم رات بھر مجھے لیے پھرتے رہے ہو ، لہذا میں نے جو کچھ دیکھا اس کے متعلق مجھے بتاؤ ؟ انہوں نے کہا : جی ہاں ! رہا وہ شخص جس کو آپ نے دیکھا کہ اس کے جبڑے کو چیرا جا رہا تھا تو وہ جھوٹا شخص تھا ، وہ جھوٹ بیان کرتا تھا ، پھر اس سے نقل کیا جاتا تھا حتی کہ وہ آفاق تک پہنچ جاتا ، آپ نے جو دیکھا وہ روزِ قیامت تک اس کے ساتھ کیا جائے گا ، وہ آدمی جو آپ نے دیکھا کہ اس کا سر کچلا جا رہا تھا ، یہ وہ شخص تھا جس نے قرآن کا علم سیکھا لیکن اس نے رات کا قیام نہ کیا اور نہ دن کے وقت اس کے مطابق عمل کیا ، آپ نے جو دیکھا اس کے ساتھ یہ سلوک قیامت تک جاری رہے گا ، آپ نے جنہیں سوراخ میں دیکھا وہ زنا کار تھے ، آپ نے جسے نہر میں دیکھا تھا وہ سود خور تھا ، آپ نے درخت کے تنے کے ساتھ جس بزرگ شخص کو دیکھا وہ ابراہیم ؑ تھے اور ان کے اردگرد جو بچے تھے وہ لوگوں کی اولاد تھی ، جو شخص آگ جلا رہا تھا وہ جہنم کا دروغہ مالک تھا ، آپ جس پہلے گھر میں داخل ہوئے تھے وہ عام مومنوں کا گھر تھا ، رہا یہ گھر تو یہ شہداء کا گھر ہے ، میں جبریل ہوں اور یہ میکائیل ہیں ، آپ ﷺ اپنا سر اٹھائیں ، جب میں نے سر اٹھایا تو میرے اوپر بادلوں کی مانند تھا ، ان دونوں نے کہا : یہ آپ کی منزل ہے ، میں نے کہا : مجھے چھوڑ دو ، میں اپنی منزل میں داخل ہو جاؤں انہوں نے کہا : ابھی آپ کی عمر باقی ہے جو آپ نے مکمل نہیں کی ، جب آپ اسے مکمل کر لیں گے تو آپ اپنی منزل میں داخل ہو جائیں گے ۔‘‘ رواہ البخاری ۔ اور عبداللہ بن عمر ؓ سے مروی حدیث ’’ نبی ﷺ کو خواب میں مدینہ دکھائی دینا ‘‘ باب حرم المدینۃ میں ذکر کی گئی ہے ۔

Haidth Number: 4621