ابوہریرہ ؓ ، نبی ﷺ سے روایت کرتے ہیں ، آپ ﷺ نے فرمایا :’’ بے شک اللہ چھینکنے کو پسند فرماتا ہے اور جمائی لینے کو ناپسند فرماتا ہے ۔ جب تم میں سے کوئی چھینک مارے اور ’’اَلْحَمْدُ لِلہِ‘‘ کہے ، تو اسے سننے والے ہر مسلمان پر لازم ہے کہ وہ اسے ’’یَرْحَمُکَ اللہُ‘‘ ’’اللہ تم پر رحم فرمائے‘‘ کہے ۔ رہی جمائی تو وہ شیطان کی طرف سے ہے ، جب تم میں سے کوئی جمائی لیتا ہے تو وہ روکنے کی مقدور بھر کوشش کرے ، کیونکہ جب تم میں سے کوئی جمائی لیتا ہے تو شیطان اس سے مسکراتا ہے ۔‘‘ بخاری ۔ اور صحیح مسلم کی روایت میں ہے :’’ کیونکہ تم میں سے کوئی ایک (جمائی کے وقت) آواز نکالتا ہے تو شیطان اس سے ہنستا ہے ۔‘‘ رواہ البخاری و مسلم ۔
ابوہریرہ ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ ﷺ نے فرمایا :’’ جب تم میں سے کوئی چھینک مارے تو وہ ((اَلْحَمْدُ لِلہِ)) کہے اور اس کا (مسلمان) بھائی یا اس کا ساتھی اسے ((یَرْحَمُکَ اللہُ)) کہے ، جب وہ اسے ((یَرْحَمُکَ اللہُ)) کہے تو یہ (چھینک مارے والا) کہے : اللہ تمہیں ہدایت دے اور تمہاری حالت درست کر دے ۔‘‘ رواہ البخاری ۔
انس ؓ بیان کرتے ہیں ، دو آدمیوں نے نبی ﷺ کے پاس چھینک ماری تو آپ نے ان میں سے ایک کو چھینک کا جواب دیا جبکہ دوسرے کو نہ کہا ، تو اس شخص نے عرض کیا ، اللہ کے رسول ! آپ نے اس کے لیے دعا فرمائی جبکہ میرے لیے دعا نہیں فرمائی ، آپ ﷺ نے فرمایا :’’ اس لیے کہ اس نے ’’الحمد للہ‘‘ کہا ، جبکہ تم نے ’’الحمد للہ‘‘ نہیں کہا ۔‘‘ متفق علیہ ۔
ابوموسی ؓ بیان کرتے ہیں ، میں نے رسول اللہ ﷺ کو فرماتے ہوئے سنا :’’ جب تم میں سے کوئی چھینک مارے اور ’’الحمد للہ‘‘ کہے تو تم اسے دعا دو ۔ اور اگر وہ ’’الحمد للہ‘‘ نہ کہے تو تم اس کے لیے دعا نہ کرو ۔‘‘ رواہ مسلم ۔
سلمہ بن اکوع ؓ سے روایت ہے کہ انہوں نے نبی ﷺ کو سنا ، جبکہ ایک آدمی نے آپ کے پاس چھینک ماری ، تو آپ ﷺ نے اس کے لیے کہا : ((یَرْحَمُکَ اللہُ)) پھر اس نے دوسری مرتبہ چھینک ماری تو آپ ﷺ نے فرمایا :’’ بندے کو زکام لگا ہوا ہے ۔‘‘
اور ترمذی کی روایت میں ہے کہ آپ ﷺ نے اسے تیسری مرتبہ (چھینک آنے پر) فرمایا کہ ’’ اسے زکام لگا ہوا ہے ۔‘‘ رواہ مسلم و الترمذی ۔
ابوسعید خدری ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا :’’ جب تم میں سے کسی کو جمائی آئے تو وہ اپنا ہاتھ اپنے منہ پر رکھے کیونکہ شیطان (منہ میں) داخل ہو جاتا ہے ۔‘‘ رواہ مسلم ۔
ابوہریرہ ؓ سے روایت ہے کہ نبی ﷺ جب چھینک مارتے تو آپ اپنے ہاتھ یا اپنے کپڑے سے اپنا چہرہ ڈھانپ لیتے اور اس کے ساتھ وہ اپنی آواز پست کرتے تھے ۔ ترمذی ، ابوداؤد ، اور امام ترمذی نے فرمایا : یہ حدیث حسن صحیح ہے ۔ اسنادہ حسن ، رواہ الترمذی و ابوداؤد ۔
ابوایوب ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا :’’ جب تم میں سے کوئی چھینک مارے تو وہ کہے : ہر حال پر اللہ کا شکر ہے ۔ اور جو شخص اسے جواب دے تو وہ کہے : اللہ تم پر رحم فرمائے ۔ اور وہ (چھینک مارنے والا) کہے : اللہ تمہیں ہدایت دے اور تمہاری حالت درست کر دے ۔‘‘ سندہ ضعیف ، رواہ الترمذی و الدارمی ۔
ابوموسی ؓ بیان کرتے ہیں ، یہود ، نبی ﷺ کے پاس اس امید پر چھینک مارا کرتے تھے کہ آپ انہیں ((یَرْحَمُکُمُ اللہ)) کہیں ، آپ ﷺ کہا کرتے تھے :’’ اللہ تمہیں ہدایت دے اور تمہاری حالت درست کر دے ۔‘‘ اسنادہ صحیح ، رواہ الترمذی و ابوداؤد ۔
ہلال بن یساف بیان کرتے ہیں ، ہم سالم بن عبید کے ساتھ تھے کہ اتنے میں لوگوں میں سے ایک آدمی نے چھینک ماری تو اس نے کہا : السلام علیکم ! (یہ سن کر) سالم نے کہا : تجھ پر اور تیری ماں پر ، گویا اس آدمی نے اپنے دل میں کچھ ناراضی محسوس کی ، انہوں نے فرمایا : سن لو ! میں نے تمہیں صرف وہی کچھ کہا ہے جو نبی ﷺ نے کہا تھا (ایک دفعہ) ایک آدمی نے نبی ﷺ کے پاس چھینک ماری تو اس نے کہا : السلام علیکم ! نبی ﷺ نے فرمایا :’’ تجھ پر اور تیری ماں پر ، (پھر آپ ﷺ نے فرمایا ) جب تم میں سے کوئی چھینک مارے تو وہ ((اَلْحَمْدُ لِلہِ رَبَّ الْعَالَمِیْنَ)) کہے ، اور جو اسے جواب دے تو وہ کہے : ((یَرْحَمُکَ اللہُ)) ، اور پھر وہ کہے : اللہ مجھے اور تمہیں بخش دے ۔‘‘ اسنادہ ضعیف ، رواہ الترمذی و ابوداؤد ۔
عبید بن رفاعہ ؓ ، نبی ﷺ سے روایت کرتے ہیں ، آپ ﷺ نے فرمایا :’’ چھینک مارنے والے کو تین مرتبہ دعائیہ جواب دو ، وہ اگر اس سے زیادہ مرتبہ چھینک مارے تو پھر اگر تم چاہو تو اسے دعائیہ جواب دو اور اگر تم چاہو تو (جواب) نہ دو ۔‘‘ ابوداؤد ، ترمذی ، اور انہوں نے فرمایا : یہ حدیث غریب ہے ۔ اسنادہ ضعیف ، رواہ ابوداؤد و الترمذی ۔
ابوہریرہ ؓ بیان کرتے ہیں :’’ اپنے (مسلمان) بھائی کو (چھینک مارنے کے جواب میں) تین بار دعائیہ جواب دو ، اگر چھینکوں میں اضافہ ہو جائے تو وہ زکام ہے ۔‘‘ اسنادہ حسن ، رواہ ابوداؤد ۔
اور انہوں (راوی سعید المقبری) نے کہا : میں ان کے متعلق یہی جانتا ہوں کہ انہوں نے حدیث کو نبی ﷺ کی طرف مرفوع کیا ہے ۔
نافع ؒ سے روایت ہے کہ ایک آدمی نے ابن عمر ؓ کے پہلو میں چھینک ماری تو کہا :’’ اللہ کے لیے تمام تعریفیں ہیں ، اور رسول اللہ ﷺ پر سلام ہو ، (یہ سن کر) ابن عمر ؓ نے فرمایا : میں بھی کہتا ہوں : ہر قسم کی حمد اللہ کے لیے ہے ، اور رسول اللہ ﷺ پر سلام ہو ۔ مگر اس طرح کہنا ثابت نہیں ہے ، رسول اللہ ﷺ نے ہمیں سکھایا تھا کہ ہم کہیں : ہر حال پر اللہ کا شکر ہے ۔ ترمذی ، اور انہوں نے فرمایا : یہ حدیث غریب ہے ۔ اسنادہ حسن ، رواہ الترمذی ۔