معاذ بن جبل ؓ بیان کرتے ہیں ، جب رسول اللہ ﷺ نے اسے یمن کی طرف مبعوث فرمایا تو رسول اللہ ﷺ اسے وصیت کرنے کے لیے اس کے ساتھ باہر تشریف لائے اس وقت معاذ ؓ سوار تھے ، جبکہ رسول اللہ ﷺ اس کی سواری کے ساتھ ساتھ پیدل چل رہے تھے ، جب آپ فارغ ہوئے تو فرمایا :’’ معاذ ممکن ہے کہ تم اس سال کے بعد مجھ سے ملاقات نہ کر سکو ، شاید کہ تم میری مسجد اور میری قبر کے پاس سے گزرو ۔‘‘ معاذ ؓ رسول اللہ ﷺ کی جدائی کی وجہ سے گھبرا کر رونے لگے ، پھر آپ ﷺ نے مدینہ کی طرف رخ پھیر کر فرمایا :’’ متقی لوگ میری قرابت و شفاعت کے زیادہ حق دار ہیں وہ جو بھی ہوں اور جہاں بھی ہوں ۔‘‘ چاروں احادیث امام احمد نے روایت کی ہیں ۔ اسنادہ حسن ، رواہ احمد ۔
ابن مسعود ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ ﷺ نے یہ آیت تلاوت فرمائی :’’ اللہ جسے ہدایت دینے کا ارادہ فرماتا ہے تو اس کے سینے کو اسلام کے لیے کھول دیتا ہے ۔‘‘ پھر رسول اللہ ﷺ نے فرمایا :’’ نور جب سینے میں داخل ہو جاتا ہے تو سینہ کھل جاتا ہے ۔‘‘ عرض کیا گیا : اللہ کے رسول ! کیا اس کی کوئی علامت بھی ہے جس کے ذریعے اس کا پتہ چل سکے ؟ آپ ﷺ نے فرمایا :’’ ہاں ، دھوکے کے گھر (دنیا) سے دوری ، ہمیشہ کے گھر (آخرت) کی طرف رجوع اور موت آنے سے پہلے موت کی تیاری ۔‘‘ اسنادہ ضعیف جذا ، رواہ البیھقی فی شعب الایمان ۔
ابوہریرہ اور ابوخلاد ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا :’’ جب تم بندے کو دیکھو کہ اسے دنیا سے بے رغبتی عطا کی گئی ہے اور وہ کم گو ہے تو اس کا قرب حاصل کرو کیونکہ اسے حکمت عطا کی گئی ہے ۔‘‘ دونوں روایتیں امام بیہقی نے شعب الایمان میں نقل کی ہیں ۔ ضعیف ، رواہ البیھقی فی شعب الایمان ۔
ابوہریرہ اور ابوخلاد ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا :’’ جب تم بندے کو دیکھو کہ اسے دنیا سے بے رغبتی عطا کی گئی ہے اور وہ کم گو ہے تو اس کا قرب حاصل کرو کیونکہ اسے حکمت عطا کی گئی ہے ۔‘‘ دونوں روایتیں امام بیہقی نے شعب الایمان میں نقل کی ہیں ۔ ضعیف ، رواہ البیھقی فی شعب الایمان ۔