Blog
Books
Search Hadith

رسول اللہ ﷺ کے گھر والوں کے مناقب کا بیان

49 Hadiths Found
اسامہ بن زید ؓ بیان کرتے ہیں ، ایک رات کسی ضرورت کے تحت میں نبی ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوا ، نبی ﷺ باہر تشریف لائے تو آپ کسی چیز کو چھپائے ہوئے تھے ، میں نہیں جانتا تھا کہ وہ کیا چیز تھی ؟ جب میں اپنے کام سے فارغ ہوا تو میں نے عرض کیا : آپ نے یہ کیا چیز چھپا رکھی ہے ؟ آپ نے کپڑا اٹھایا تو آپ کے دونوں کولہوں پر حسن و حسین ؓ تھے ، آپ ﷺ نے فرمایا :’’ یہ دونوں میرے بیٹے ہیں ، اور میری بیٹی کے بیٹے ہیں ، اے اللہ ! میں انہیں محبوب رکھتا ہوں ، تو بھی ان سے محبت فرما ، اور ان سے محبت رکھنے والے سے بھی محبت فرما ۔‘‘ صحیح ، رواہ الترمذی ۔

Haidth Number: 6165
سلمی بیان کرتی ہیں کہ میں ام سلمہ ؓ کے پاس گئی تو وہ رو رہی تھیں ، میں نے کہا : آپ کیوں رو رہی ہیں ؟ انہوں نے فرمایا : میں نے خواب میں رسول اللہ ﷺ کو دیکھا تو آپ کے سر مبارک اور داڑھی پر مٹی تھی ۔ میں نے عرض کیا ، اللہ کے رسول ! آپ کا کیا حال ہے ؟ آپ ﷺ نے فرمایا :’’ میں ابھی ابھی حسین کی شہادت کے واقعہ میں حاضر ہوا تھا ۔‘‘ ترمذی ، اور فرمایا : یہ حدیث غریب ہے ۔ اسنادہ ضعیف ، رواہ الترمذی ۔

Haidth Number: 6166
انس ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ ﷺ سے دریافت کیا گیا ، آپ کے اہل بیت میں سے کون سا شخص آپ کو سب سے زیادہ محبوب ہے ؟ آپ ﷺ نے فرمایا :’’ حسن و حسین ۔‘‘ آپ ﷺ فاطمہ ؓ سے فرمایا کرتے تھے :’’ میرے بیٹوں کو بلاؤ ۔‘‘ آپ انہیں چومتے اور انہیں اپنے گلے سے لگاتے ۔‘‘ ترمذی ، اور فرمایا : یہ حدیث غریب ہے ۔ اسنادہ ضعیف ، رواہ الترمذی ۔

Haidth Number: 6167
بریدہ ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ ﷺ ہمیں خطاب فرما رہے تھے کہ اچانک حسن و حسین ؓ آئے ، انہوں نے سرخ قمیصیں پہن رکھی تھیں ، وہ چلتے اور گر پڑتے تھے ، رسول اللہ ﷺ منبر سے اترے ، انہیں اٹھایا اور انہیں اپنے سامنے بٹھایا ، پھر فرمایا :’’ اللہ نے سچ فرمایا :’’ تمہارے اموال و اولاد باعث فتنہ ہیں ۔‘‘ میں نے ان دو بچوں کو چلتے اور گرتے ہوئے دیکھا تو میں صبر نہ کر سکا حتیٰ کہ میں نے اپنی بات کاٹ کر انہیں اٹھا لیا ۔‘‘ اسنادہ حسن ، رواہ الترمذی و ابوداؤد و النسائی ۔

Haidth Number: 6168
یعلی بن مرہ ؓ بیان کرتے ہیں رسول اللہ ﷺ نے فرمایا :’’ حسین مجھ سے ہیں اور میں حسین سے ہوں ، جو شخص حسین سے محبت کرتا ہے تو اللہ اس سے محبت کرے اور حسین میری اولاد سے ہیں ۔‘‘ اسنادہ حسن ، رواہ الترمذی ۔

Haidth Number: 6169
Haidth Number: 6170
حذیفہ ؓ بیان کرتے ہیں ، میں نے اپنی والدہ سے کہا : مجھے چھوڑ دیں کہ میں نبی ﷺ کی خدمت میں حاضر ہو کر آپ کے ساتھ نماز مغرب ادا کروں ، اور آپ سے درخواست کروں کہ آپ تمہارے لیے اور میرے لیے دعائے مغفرت فرمائیں ، میں نبی ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوا ، آپ کے ساتھ نماز مغرب ادا کی ، آپ (نفل) نماز پڑھتے رہے حتیٰ کہ آپ نے نماز عشاء ادا کی ، پھر آپ واپس گھر جانے لگے تو میں بھی آپ کے پیچھے پیچھے چل دیا ، آپ ﷺ نے میری آواز سنی تو فرمایا :’’ کون ہے ؟ کیا حذیفہ ہے ؟‘‘ میں نے عرض کیا ، جی ہاں ، آپ ﷺ نے فرمایا :’’ اللہ تمہاری اور تمہاری والدہ کی مغفرت فرمائے ، کیا کام ہے ؟ (پھر فرمایا) یہ ایک فرشتہ ہے ، جو اس رات سے پہلے کبھی زمین پر نہیں اترا ، اس نے اپنے رب سے اجازت طلب کی کہ وہ مجھے سلام کرے اور مجھے بشارت سنائے کہ فاطمہ اہل جنت کی خواتین کی سردار ہیں ۔ اور حسن و حسین اہل جنت کے جوانوں کے سردار ہیں ۔‘‘ ترمذی ، اور فرمایا : یہ حدیث غریب ہے ۔ اسنادہ حسن ، رواہ الترمذی ۔

Haidth Number: 6171
ابن عباس ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ ﷺ حسن بن علی ؓ کو اپنے کندھے پر اٹھائے ہوئے تھے تو کسی آدمی نے کہا : اے لڑکے ! کیا خوب سواری ہے جس پر تو سوار ہے ! نبی ﷺ نے فرمایا :’’ سوار بھی کیا خوب ہے !‘‘ اسنادہ ضعیف ، رواہ الترمذی ۔

Haidth Number: 6172
عمر ؓ سے روایت ہے کہ انہوں نے اسامہ ؓ کے لیے ساڑھے تین ہزار وظیفہ مقرر کیا ، اور (اپنے بیٹے) عبداللہ بن عمر ؓ کے لیے تین ہزار وظیفہ مقرر فرمایا تو عبداللہ بن عمر ؓ نے اپنے والد سے عرض کیا : آپ نے اسامہ ؓ کو مجھ پر کیوں فوقیت دی ہے ؟ اللہ کی قسم ! انہوں نے کسی معرکے میں مجھ سے سبقت حاصل نہیں کی ۔ انہوں نے فرمایا : اس لیے کہ زید ؓ رسول اللہ ﷺ کو تمہارے والد سے زیادہ محبوب تھے ، اور اسامہ ؓ رسول اللہ ﷺ کو تم سے زیادہ محبوب تھے لہذا میں نے رسول اللہ ﷺ کے محبوب کو اپنے محبوب پر ترجیح دی ہے ۔ حسن ، رواہ الترمذی ۔

Haidth Number: 6173
جبلہ بن حارثہ ؓ بیان کرتے ہیں ، میں نے رسول اللہ ﷺ کی خدمت میں حاضر ہو کر عرض کیا ، اللہ کے رسول ! میرے بھائی زید کو میرے ساتھ بھیج دیں ، آپ ﷺ نے فرمایا :’’ وہ حاضر ہے ، اگر وہ تمارے ساتھ جانا چاہے تو میں اسے منع نہیں کروں گا ۔‘‘ زید ؓ نے عرض کیا ، اللہ کے رسول ! میں آپ پر کسی کو ترجیح نہیں دیتا ۔ انہوں نے کہا : میں نے اپنے بھائی کی رائے کو اپنی رائے سے افضل پایا ۔ سندہ ضعیف ، رواہ الترمذی ۔

Haidth Number: 6174
اسامہ بن زید ؓ بیان کرتے ہیں ، کہ جب رسول اللہ ﷺ (بیماری کی وجہ سے) ضعیف ہو گئے تو میں نے اور صحابہ کرام نے مدینہ میں رہائش اختیار کر لی ، چنانچہ میں رسول اللہ ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوا تو اس وقت آپ خاموش تھے اور کسی سے کوئی بات نہیں کر رہے تھے ، رسول اللہ ﷺ مجھ پر اپنے ہاتھ مبارک رکھتے اور انہیں اٹھا لیتے میں نے جان لیا کہ آپ میرے لیے دعا کر رہے ہیں ۔ ترمذی ، اور فرمایا : یہ حدیث غریب ہے ۔ اسنادہ حسن ، رواہ الترمذی ۔

Haidth Number: 6175
عائشہ ؓ بیان کرتی ہیں ، رسول اللہ ﷺ نے اسامہ ؓ کی ناک صاف کرنا چاہی تو عائشہ ؓ نے عرض کیا : مجھے اجازت فرمائیں میں صاف کر دیتی ہوں ، آپ ﷺ نے فرمایا :’’ عائشہ اس سے محبت کیا کرو کیونکہ اس سے میں محبت کرتا ہوں ۔‘‘ اسنادہ حسن ، رواہ الترمذی ۔

Haidth Number: 6176

وَعَن أُسَامَة قَالَ: كُنْتُ جَالِسًا إِذْ جَاءَ عَلِيٌّ وَالْعَبَّاسُ يستأذنان فَقَالَا لِأُسَامَةَ: اسْتَأْذِنْ لَنَا عَلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقُلْتُ: يَا رَسُولَ الله عَلِيٌّ وَالْعَبَّاسُ يَسْتَأْذِنَانِ. فَقَالَ: «أَتَدْرِي مَا جَاءَ بهما؟» قلت: لَا. قَالَ: «لكني أَدْرِي فَأذن لَهما» فدخلا فَقَالَا: يَا رَسُولَ اللَّهِ جِئْنَاكَ نَسْأَلُكَ أَيُّ أَهْلِكَ أَحَبُّ إِلَيْكَ؟ قَالَ: «فَاطِمَةُ بِنْتُ مُحَمَّدٍ» فَقَالَا: مَا جِئْنَاكَ نَسْأَلُكَ عَنْ أَهْلِكَ قَالَ: أَحَبُّ أَهْلِي إِلَيَّ مَنْ قَدْ أَنْعَمَ اللَّهُ عَلَيْهِ وَأَنْعَمْتُ عَلَيْهِ: أُسَامَةُ بْنُ زَيْدٍ قَالَا: ثُمَّ مَنْ؟ قَالَ: «ثُمَّ عَلِيُّ بْنُ أَبِي طَالِبٍ» فَقَالَ الْعَبَّاسُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ جَعَلْتَ عَمَّكَ آخِرَهُمْ؟ قَالَ: «إِنَّ عَلِيًّا سَبَقَكَ بِالْهِجْرَةِ» . رَوَاهُ التِّرْمِذِيُّ وَذَكَرَ أَنَّ عَمَّ الرَّجُلِ صِنْوُ أَبِيهِ فِي «كتاب الزَّكَاة»

اسامہ ؓ بیان کرتے ہیں ، میں (باب رسالت پر) بیٹھا ہوا تھا کہ علی اور عباس ؓ اجازت طلب کرنے کے لیے تشریف لائے تو انہوں نے اسامہ ؓ سے فرمایا : رسول اللہ ﷺ سے ہمیں اجازت لے دیں ، میں نے (اندر جا کر) عرض کیا ، اللہ کے رسول ! علی اور عباس ؓ اندر آنے کی اجازت طلب کرتے ہیں ، آپ ﷺ نے فرمایا :’’ کیا تم جانتے ہو کہ وہ کیوں آئے ہیں ؟ میں نے عرض کیا ، نہیں ، آپ ﷺ نے فرمایا :’’ لیکن میں جانتا ہوں ، ان دونوں کو اجازت دے دو ۔‘‘ وہ دونوں اندر آئے تو عرض کیا ، اللہ کے رسول ! ہم آپ کی خدمت میں یہ دریافت کرنے کے لیے حاضر ہوئے ہیں کہ آپ کو اپنے اہل خانہ میں سے کس سے زیادہ محبت ہے ؟ آپ ﷺ نے فرمایا :’’ فاطمہ بنت محمد (ﷺ) ۔‘‘ انہوں نے عرض کیا : ہم آپ کی خدمت میں آپ کے اہل خانہ کے متعلق پوچھنے نہیں آئے ، آپ ﷺ نے فرمایا :’’ میرے اہل (یعنی مردوں) میں سے وہ شخص مجھے زیادہ محبوب ہے جس پر اللہ نے انعام فرمایا اور میں نے انعام کیا ، اسامہ بن زید ؓ ۔‘‘ انہوں نے عرض کیا ، پھر کون ؟ آپ ﷺ نے فرمایا :’’ پھر علی بن ابی طالب ؓ ۔‘‘ عباس ؓ نے عرض کیا ، اللہ کے رسول ! آپ نے اپنے چچا کو ان سے مؤخر کر دیا ۔ آپ ﷺ نے فرمایا :’’ اس لیے کہ علی ؓ نے آپ سے پہلے ہجرت کی ہے ۔‘‘ ترمذی ۔ اور یہ بات :’’ آدمی کا چچا اس کے والد کی مانند ہوتا ہے ۔‘‘ کتاب الزکوۃ میں گزر چکی ہے ۔ اسنادہ حسن ، رواہ الترمذی ۔

Haidth Number: 6177
عقبہ بن حارث ؓ بیان کرتے ہیں ، ابوبکر ؓ نے نماز عصر پڑھی ، پھر باہر نکلے تو علی ؓ بھی ان کے ساتھ چل رہے تھے ، ابوبکر ؓ نے حسن ؓ کو بچوں کے ساتھ کھیلتا ہوا دیکھا تو انہیں اپنے کندھے پر اٹھا لیا ، اور فرمایا : میرے والد قربان ہوں ، اس کی نبی ﷺ سے مشابہت ہے ، علی ؓ سے مشابہت نہیں ، (یہ بات سن کر) علی ؓ مسکرا دیئے ۔ رواہ البخاری ۔

Haidth Number: 6178
انس ؓ بیان کرتے ہیں ، حسین ؓ کے سر کو عبیداللہ بن زیاد کے پاس لایا گیا تو اسے ایک طشت میں رکھ دیا گیا ، وہ (چھڑی کے ساتھ) مارنے لگا اور اس نے ان کے حسن کے بارے میں کچھ کہا ، انس ؓ بیان کرتے ہیں ، میں نے کہا : اللہ کی قسم ! وہ سب سے زیادہ رسول اللہ ﷺ کے مشابہ تھے ، اور اس وقت ان کے سر مبارک پر وسمہ لگا ہوا تھا ۔ ترمذی کی روایت میں ہے ، انہوں نے کہا : میں ابن زیاد کے پاس تھا کہ حسین ؓ کا سر لایا گیا ، تو وہ آپ کی ناک پر چھڑی مارنے لگا ، اور کہنے لگا : میں نے ایسا حسن نہیں دیکھا ، میں نے کہا : سن لے ! یہ رسول اللہ ﷺ کے ساتھ سب سے زیادہ مشابہت رکھتے تھے ۔ انہوں نے فرمایا : یہ حدیث صحیح حسن غریب ہے ۔ رواہ البخاری و الترمذی ۔

Haidth Number: 6179

وَعَن أمِّ الْفضل بنت الْحَارِث أَنَّهَا دَخَلْتُ عَلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَتْ: يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنِّي رَأَيْتُ حُلْمًا مُنْكَرًا اللَّيْلَةَ. قَالَ: «وَمَا هُوَ؟» قَالَتْ: إِنَّهُ شَدِيدٌ قَالَ: «وَمَا هُوَ؟» قَالَتْ: رَأَيْتُ كَأَنَّ قِطْعَةً مِنْ جَسَدِكَ قُطِعَتْ وَوُضِعَتْ فِي حِجْرِي. فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «رَأَيْتِ خَيْرًا تَلِدُ فَاطِمَةُ إِنْ شَاءَ اللَّهُ غُلَامًا يَكُونُ فِي حِجْرِكِ» . فَوَلَدَتْ فَاطِمَةُ الْحُسَيْنَ فَكَانَ فِي حِجْرِي كَمَا قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ. فَدَخَلْتُ يَوْمًا عَلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَوَضَعْتُهُ فِي حِجْرِهِ ثُمَّ كَانَتْ مِنِّي الْتِفَاتَةٌ فَإِذَا عَيْنَا رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ تَهْرِيقَانِ الدُّمُوعَ قَالَتْ: فَقُلْتُ: يَا نبيَّ الله بِأبي أَنْت وَأمي مَالك؟ قَالَ: أَتَانِي جِبْرِيل عَلَيْهِ السَّلَامُ فَأَخْبَرَنِي أَنَّ أُمَّتِي سَتَقْتُلُ ابْنِي هَذَا فَقُلْتُ: هَذَا؟ قَالَ: نَعَمْ وَأَتَانِي بِتُرْبَةٍ من تربته حَمْرَاء

ام الفضل بنت حارث ؓ سے روایت ہے کہ وہ رسول اللہ ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوئیں اور عرض کیا ، اللہ کے رسول ! میں نے رات ایک عجیب سا خواب دیکھا ہے ، آپ ﷺ نے فرمایا :’’ وہ کیا ہے ؟‘‘ انہوں نے عرض کیا : وہ بہت شدید ہے ، آپ ﷺ نے فرمایا :’’ وہ کیا ہے ؟‘‘ انہوں نے عرض کیا : میں نے دیکھا کہ گویا گوشت کا ایک ٹکڑا ہے جو آپ کے جسم اطہر سے کاٹ کر میری گود میں رکھ دیا گیا ہے ، رسول اللہ ﷺ نے فرمایا :’’ تم نے خیر دیکھی ہے ، ان شاء اللہ فاطمہ بچے کو جنم دیں گی اور وہ تمہاری گود میں ہو گا ۔‘‘ فاطمہ ؓ نے حسین ؓ کو جنم دیا اور وہ میری گود میں تھا جیسے رسول اللہ ﷺ نے فرمایا تھا ۔ ایک روز میں رسول اللہ ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوئی تو میں نے حسین ؓ کو آپ کی گود میں رکھ دیا ۔ پھر میں کسی اور طرف متوجہ ہو گئی ، اچانک دیکھا تو رسول اللہ ﷺ کی آنکھوں سے آنسو رواں تھے ، وہ بیان کرتی ہیں ، میں نے عرض کیا ، اللہ کے نبی ! میرے والدین آپ پر قربان ہوں ! آپ کو کیا ہوا ؟ آپ ﷺ نے فرمایا :’’ جبریل ؑ میرے پاس تشریف لائے اور انہوں نے مجھے بتایا کہ میری امت عنقریب میرے اس بیٹے کو شہید کر دے گی ۔ میں نے کہا : اس (بچے) کو ؟ انہوں نے کہا : ہاں ! اور انہوں نے مجھے اس (جگہ) کی سرخ مٹی لا کر دی ۔‘‘ اسنادہ ضعیف ، رواہ البیھقی فی دلائل النبوۃ ۔

Haidth Number: 6180
ابن عباس ؓ سے روایت ہے کہ انہوں نے کہا : میں نے ایک روز نصف النہار کے وقت نبی ﷺ کو خواب میں دیکھا کہ آپ کے بال پراگندہ ہیں اور جسم اطہر غبار آلود ہے ، آپ کے ہاتھ میں خون کی بوتل ہے ، میں نے عرض کیا ، میرے والدین آپ پر قربان ہوں ، یہ کیا ہے ؟ آپ ﷺ نے فرمایا :’’ یہ حسین اور ان کے ساتھیوں کا خون ہے ، میں آج صبح سے اسے اکٹھا کر رہا ہوں ۔‘‘ میں نے اس وقت کو یاد رکھا اور بعد میں مجھے معلوم ہوا کہ اسی وقت انہیں شہید کیا گیا تھا ۔ دونوں احادیث کو بیہقی نے دلائل النبوۃ میں روایت کیا ہے اور آخری حدیث کو امام احمد نے بھی روایت کیا ہے ۔ اسنادہ حسن ، رواہ البیھقی فی دلائل النبوۃ و احمد ۔

Haidth Number: 6181
ابن عباس ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ ﷺ نے فرمایا :’’ اللہ سے محبت کرو کہ اس نے تمہیں نعمتوں سے نوازا ہے ، اور اللہ کی محبت کی خاطر مجھ سے محبت کرو اور میری محبت کی خاطر میرے اہل بیت سے محبت کرو ۔‘‘ اسنادہ حسن ، رواہ الترمذی ۔

Haidth Number: 6182
ابوذر ؓ سے روایت ہے کہ انہوں نے کہا : اس حال میں کہ وہ کعبہ کے دروازے کو پکڑے ہوئے تھے ، میں نے نبی ﷺ کو فرماتے ہوئے سنا :’’ سن لو ! تم میں میرے اہل بیت کی مثال کشتی نوح کی طرح ہے ، جو اس میں سوار ہو گیا وہ نجات پا گیا اور جو اس سے رہ گیا وہ ہلاک ہو گیا ۔‘‘ اسنادہ ضعیف ، رواہ احمد فی فضائل الصحابۃ ۔

Haidth Number: 6183