ابوہریرہ ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ ﷺ تکبیر تحریمہ اور قراءت کے درمیان کچھ دیر سکوت فرمایا کرتے تھے ، میں نے عرض کیا : اللہ کے رسول ! میرے والدین آپ ﷺ پر قربان ہوں ، آپ تکبیر تحریمہ اور قراءت کے درمیان جو سکوت فرماتے ہیں اس میں کیا پڑھتے ہیں ؟ آپ ﷺ نے فرمایا :’’ میں یہ دعا پڑھتا ہوں : اے اللہ ! میرے اور میرے گناہوں کے درمیان ایسے دوری ڈال دے جیسے تو نے مشرق و مغرب کے مابین دوری ڈالی ہے ، اے للہ ! مجھے گناہوں سے ایسے پاک صاف کر دے جس طرح سفید کپڑا میل سے صاف کر دیا جاتا ہے ، اے اللہ ! میرے گناہوں کو پانی ، برف اور اولوں سے دھو دے ۔‘‘
علی ؓ بیان کرتے ہیں ، جب نبی ﷺ نماز کا ارادہ فرماتے ، اور ایک روایت میں ہے : جب آپ ﷺ نماز شروع کیا کرتے تو تکبیر کہہ کر یہ دعا پڑھا کرتے :’’ میں نے یکسو ہو کر اپنے چہرے کو اس ذات کی طرف متوجہ کیا جس نے زمین و آسمان کو عدم سے تخلیق فرمایا ، اور میں مشرکوں میں سے نہیں ہوں ، بے شک میری نماز ، میری قربانی ، میرا جینا اور میرا مرنا دونوں جہاں کے رب ، اللہ کے لیے ہے ، اس کا کوئی شریک نہیں ، مجھے اسی کا حکم دیا گیا ہے اور میں مسلمانوں (اطاعت گزاروں) میں سے ہوں ، اے اللہ ! تو مالک ہے ، تو میرا رب ہے اور میں تیرا بندہ ہوں ، میں نے اپنی جان پر ظلم کیا ، میں نے اپنے گناہوں کا اعتراف کیا ، پس تو میرے سارے گناہ معاف کر دے ، کیونکہ تیرے سوا کوئی گناہ بخش نہیں سکتا ، بہترین اخلاق کی طرف میری راہنمائی فرما ، اچھے اخلاق کی طرف صرف تو ہی راہنمائی کر سکتا ہے ، برے اخلاق مجھ سے دور کر دے ، کیونکہ صرف تو ہی برے اخلاق مجھ سے دور کر سکتا ہے ، میں تیری عبادت پر قائم ہوں اور یہ میرے لیے باعث سعادت ہے ، تمام خیرو بھلائی تیرے ہاتھوں میں ہے ، جبکہ برائی تیری طرف منسوب نہیں کی جا سکتی ، میں تیرے حکم و توفیق سے ہوں اور لوٹ کر تیری ہی طرف آنا ہے ، تو برکت والا بلند شان والا ہے ، میں تجھ سے مغفرت طلب کرتا ہوں اور تیری طرف رجوع کرتا ہوں ۔‘‘ اور جب آپ ﷺ رکوع کرتے تو یہ دعا پڑھتے :’’ اے اللہ ! میں نے تیرے لیے رکوع کیا ، تجھ پر ایمان لایا ، تیری اطاعت اختیار کی ، میرے کان ، میری آنکھیں ، میرا دماغ ، میری ہڈیوں اور میرے اعصاب نے تیرے لیے ہی تواضع اختیار کی ۔‘‘ جب آپ ﷺ (رکوع سے) سر اٹھاتے تو یہ دعا پڑھتے :’’ اے اللہ ! ہمارے رب ! ہر قسم کی تعریف تیرے ہی لیے ہے جس سے آسمان و زمین اور جو اس کے درمیان ہے بھر جائے ، اور اس کے بعد اس چیز کے بھراؤ کے برابر جو تو چاہے ۔‘‘ اور جب آپ ﷺ سجدہ کرتے تو یہ دعا کرتے :’’ اے اللہ ! میں نے تیرے لیے سجدہ کیا ، تجھ پر ایمان لایا ، تیری اطاعت اختیار کی ، میرے چہرے نے اس ذات کو سجدہ کیا جس نے اسے پیدا فرمایا ، اس کی تصویر و صورت بنائی ، اس کو سمع و بصر سے نوازا ، برکت والا اللہ بہترین تخلیق کرنے والا ہے ۔‘‘ پھر آخر پر تشہد اور سلام پھیرنے کے درمیان یہ دعا کرتے :’’ اے اللہ ! تو میرے اگلے پچھلے ، پوشیدہ اور ظاہر گناہ اور جو میں نے زیادتی کی اور وہ گناہ جن کے متعلق تو مجھ سے بھی زیادہ جانتا ہے ، سب معاف فرما ، تو ہی ترقی دینے والا اور تو ہی تنزلی کی جانب لے جانے والا ہے ، تیرے سوا کوئی معبود نہیں ۔‘‘
اور شافعی ؒ کی روایت میں ہے :’’ اور برائی تیری طرف منسوب نہیں کی جا سکتی ، ہدایت والا وہ ہے جسے تو ہدایت عطا فرمائے ، میں تیری توفیق سے ہوں اور میرا لوٹنا بھی تیری ہی طرف ہے ، نجات و پناہ صرف تجھ سے مل سکتی ہے ، تو برکت والا ہے ۔‘‘ رواہ مسلم ۔
انس ؓ سے روایت ہے کہ ایک آدمی آ کر صف میں شامل ہو گیا اس کی سانس پھولی ہوئی تھی ، اس نے کہا : اللہ سب سے بڑا ہے ، اللہ کے لیے حمد ہے ، حمد بہت زیادہ ، پاکیزہ اور با برکت ۔ جب رسول اللہ ﷺ نے اپنی نماز مکمل کر لی تو فرمایا :’’ تم میں سے یہ کلمات کس نے کہے تھے ؟‘‘ تمام صحابہ کرام ؓ خاموش رہے ، پھر آپ ﷺ نے فرمایا :’’ یہ کلمات کس نے کہے تھے ؟‘‘ وہ پھر خاموش رہے ، تو آپ ﷺ نے فرمایا :’’ یہ کلمات کس نے کہے تھے ، اس نے کوئی قابل مؤاخذہ بات نہیں کی ۔‘‘ ایک آدمی نے عرض کیا : میں آیا تو میری سانس پھول چکی تھی ، چنانچہ وہ کلمات میں نے کہے تھے ، آپ ﷺ نے فرمایا :’’ میں نے بارہ فرشتوں کو ان کلمات کی طرف سبقت کرتے ہوئے دیکھا کہ ان میں سے کون انہیں اوپر لے کر جائے ۔‘‘ رواہ مسلم ۔
عائشہ ؓ بیان کرتی ہیں ، جب رسول اللہ ﷺ نماز شروع کرتے تو یہ دعا کیا کرتے تھے :’’ اے اللہ ! تو پاک ہے ، تیری تعریف کے ساتھ (ہم تیری پاکیزگی بیان کرتے ہیں) تیرا نام با برکت ہے ، تیری شان بلند ہے اور تیرے سوا کوئی معبود برحق نہیں ۔‘‘ حسن ، رواہ الترمذی و ابوداؤد ۔
ابن ماجہ نے اسے ابوسعید ؓ سے روایت کیا ہے ، اور امام ترمذی نے فرمایا : ہم اس حدیث کو صرف حارثہ کے واسطہ سے جانتے ہیں ۔ جبکہ اس کی کمزور قوت یادداشت کی وجہ سے اس پر کلام کیا گیا ہے ۔ حسن ۔
جبیر بن مطعم ؓ سے روایت ہے کہ انہوں نے رسول اللہ ﷺ کو نماز پڑھتے ہوئے دیکھا تو (اس وقت) آپ ﷺ یہ پڑھ رہے تھے فرمایا :’’ اللہ بہت ہی بڑا ہے ، اللہ بہت ہی بڑا ہے ، اللہ بہت ہی بڑا ہے ، اللہ کے لیے بہت زیادہ تعریف ہے ، اللہ کے لیے بہت زیادہ تعریف ہے ، اللہ کے لیے بہت زیادہ تعریف ہے ، تین مرتبہ فرمایا : اللہ کے لیے صبح و شام پاکیزگی ہے ، میں شیطان سے اس کی پھونک ، اس کے وسوسے اور اس کے خطرے سے اللہ کی پناہ چاہتا ہوں ۔‘‘ ابوداؤد ، ابن ماجہ ، البتہ ابن ماجہ نے ((والحمدللہ کثیرا)) کا ذکر نہیں کیا ، اور انہوں نے آخر پر :((من الشیطان الرجیم)) کا ذکر کیا ، اور عمر ؓ نے فرمایا : اس کی پھونک سے مراد کبر ، اس کے وسوسے سے مراد شعر اور اس کے خطرے سے جنون مراد ہے ۔ اسنادہ حسن ۔
سمرہ بن جندب ؓ سے روایت ہے کہ انہوں نے رسول اللہ ﷺ سے دو سکتے یاد کیے ، ایک سکتہ جب آپ ﷺ تکبیر تحریمہ کہتے اور ایک سکتہ جب آپ ﷺ (غیر المغضوب علیھم ولا الضالین) کی قراءت سے فارغ ہوتے ، ابی بن کعب ؓ نے ان کی تصدیق کی ۔ ابوداؤد ، ترمذی ، ابن ماجہ اور دارمی نے بھی اسی طرح روایت کیا ہے ۔ حسن ۔
ابوہریرہ ؓ بیان کرتے ہیں ، جب رسول اللہ ﷺ دوسری رکعت کے لیے کھڑے ہوتے تو (الحمدللہ رب العلمین) سے قراءت شروع کرتے تھے ، اور آپ ﷺ سکتہ نہیں فرماتے تھے ۔ صحیح مسلم میں اسی طرح ہے ، حمیدی نے اسے امام مسلم کے مفردات میں ذکر کیا ، اور اسی طرح صاحب الجامع نے اسے صرف مسلم سے روایت کیا ہے ۔ رواہ مسلم ۔
جابر ؓ بیان کرتے ہیں ، جب نبی ﷺ نماز شروع کرتے تو تکبیر کہہ کر یہ دعا پڑھا کرتے تھے :’’ بے شک میری نماز ، میری قربانی ، میرا جینا اور میرا مرنا اللہ ، دونوں جہانوں کے رب کے لیے ہے ، مجھے اسی کا حکم دیا گیا ہے اور میں پہلا اطاعت گزار ہوں ، اے اللہ ! بہترین اعمال و اخلاق کی طرف میری راہنمائی فرما ، ان بہترین اعمال و اخلاق کی طرف صرف تو ہی راہنمائی کر سکتا ہے ، برے اعمال اور برے اخلاق سے مجھے بچا ، ان برے اعمال و اخلاق سے صرف تو ہی بچا سکتا ہے ۔‘‘ صحیح ، رواہ النسائی ۔
محمد بن مسلمہ ؓ بیان کرتے ہیں کہ جب رسول اللہ ﷺ نفل نماز کے لیے کھڑے ہوتے تو اللہ اکبر کہہ کر یہ دعا فرماتے :’’ میں نے یکسو ہو کر اپنے چہرے کو اس ذات کی طرف متوجہ کر لیا جس نے عدم سے زمین و آسمان کو پیدا فرمایا ، اور میں مشرکوں میں سے نہیں ہوں ۔‘‘ اور انہوں (محمد بن مسلمہ) نے جابر ؓ سے مروی حدیث کے مثل ذکر کیا ، البتہ انہوں نے ((وانا من المسلمین))’’ میں مسلمان ہوں ‘‘ ذکر کیا ہے ، پھر آپ ﷺ نے فرمایا :’’ اے اللہ ! تو ہی بادشاہ ہے ، تیرے سوا کوئی معبود برحق نہیں ، اور ہم تیری حمد کے ساتھ تیری پاکیزگی بیان کرتے ہیں ۔‘‘ پھر آپ ﷺ قراءت فرماتے ۔ صحیح ، رواہ النسائی ۔