ام عطیہ ؓ بیان کرتی ہیں ، رسول اللہ ﷺ ہمارے پاس تشریف لائے جبکہ ہم آپ کی بیٹی کو غسل دے رہی تھیں ، آپ نے فرمایا :’’ اسے تین یا پانچ مرتبہ یا اگر اس سے زیادہ مرتبہ تم ضرورت محسوس کرو تو پانی اور بیری کے پتوں سے غسل دو اور آخری مرتبہ کافور یا کافور جیسی کوئی چیز اس میں ملا لو ، جب تم فارغ ہو جاؤ تو مجھے مطلع کرنا ۔‘‘ جب ہم فارغ ہو گئیں تو ہم نے آپ کو مطلع کر دیا ، آپ ﷺ نے اپنی چادر ہماری طرف پھینک کر فرمایا اسے اس کے جسم پر ڈال دو ۔‘‘ (پھر اس چادر کے اوپر کفن پہناؤ) اور ایک روایت میں ہے :’’ اسے طاق عدد تین یا پانچ یا سات مرتبہ غسل دو ، دائیں طرف اور وضو کی جگہوں سے شروع کرو ۔‘‘ اور انہوں نے (یعنی ام عطیہ ؓ ) نے فرمایا : ہم نے اس کے بالوں کی تین چوٹیاں گوندھیں اور انہیں اس کے پیچھے ڈال دیا ۔ متفق علیہ ۔
عبداللہ بن عباس ؓ بیان کرتے ہیں کہ ایک آدمی حالت احرام میں نبی ﷺ کے ساتھ تھا تو اس کی اونٹنی نے اسے نیچے گرا کر اس کی گردن توڑ دی ، تو رسول اللہ ﷺ نے فرمایا :’’ اسے پانی اور بیری کے پتوں سے غسل دو اسے اس کے انہیں (احرام کے) دو کپڑوں میں کفن دو ، اور اسے خوشبو لگاؤ نہ اس کے سر کو ڈھانپو کیونکہ وہ قیامت کے روز تلبیہ پکارتا ہوا اٹھے گا ۔‘‘ بخاری ، مسلم ۔ اور ہم مصعب بن عمیر ؓ کی شہادت کے متعلق خباب ؓ سے مروی حدیث جامع المناقب کے باب میں ان شاء اللہ تعالیٰ بیان کریں گے ۔ متفق علیہ ۔
عبداللہ بن عباس ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ ﷺ نے فرمایا :’’ سفید کپڑے پہنا کرو کیونکہ وہ تمہارا بہترین لباس ہے ، اپنے مردوں کو بھی انہیں میں کفن دو ، اثمد تمہارا بہترین سرمہ ہے کیونکہ وہ پلکیں دراز کرتا ہے اور نظر کو تیز کرتا ہے ۔‘‘ ابوداؤد ، ترمذی ، اور ابن ماجہ نے ’’ اپنے مردوں کو ‘‘ تک روایت کیا ہے ۔ حسن ۔
ابوسعید خدری ؓ سے روایت ہے کہ جب وہ قریب المرگ ہوئے تو انہوں نے نیا لباس منگوا کر پہنا ، پھر فرمایا : میں نے رسول اللہ ﷺ کو فرماتے ہوئے سنا :’’ میت کو اس کے انہیں کپڑوں میں اٹھایا جائے گا جن میں اسے موت آئی ہے ۔‘‘ اسنادہ حسن ، رواہ ابوداؤد ۔
عبادہ بن صامت ؓ رسول اللہ ﷺ سے روایت کرتے ہیں ، آپ ﷺ نے فرمایا :’’ جوڑا (ازار اور چادر) بہترین کفن ہے جبکہ سینگوں والا مینڈھا بہترین قربانی ہے ۔‘‘ اسنادہ حسن ، رواہ ابوداؤد ۔
ابن عباس ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ ﷺ نے شہدائے احد کے بارے میں فرمایا :’’ ان کے چمڑے کی پوستینیں (اونی چادریں وغیرہ) اور ہتھیار اتار لو اور ان کو خون سمیت ان کے کپڑوں میں دفن کر دو ۔‘‘ ضعیف ۔
سعد بن ابراہیم ؒ اپنے والد سے روایت کرتے ہیں کہ عبدالرحمن بن عوف ؓ روزے سے تھے کہ (افطار کے لیے) ان کے پاس کھانا لایا گیا تو انہوں نے فرمایا : مصعب بن عمیر ؓ شہید کر دیے گئے جبکہ وہ مجھ سے بہتر تھے ، انہیں ایک چادر میں کفن دیا گیا ، اگر ان کا سر ڈھانپا جاتا تو ان کے پاؤں ننگے ہو جاتے اور اگر ان کے پاؤں ڈھانپے جاتے تو ان کا سر ننگا ہو جاتا ۔ راوی کہتے ہیں ، میرا خیال ہے کہ انہوں نے فرمایا : حمزہ ؓ شہید کر دیے گئے جبکہ وہ مجھ سے بہتر تھے ، پھر ہم پر دنیا کی نعمتیں وافر کر دی گئیں ، یا فرمایا : ہمیں بہت زیادہ دنیا کا مال و متاع عطا کر دیا گیا کہ ہمیں اندیشہ ہوا کہ ہماری نیکیوں کا بدلہ ہمیں دنیا ہی میں دے دیاگیا ہے ، پھر انہوں نے رونا شروع کر دیا حتیٰ کہ کھانا بھی ترک کر دیا ۔ رواہ البخاری ۔
جابر ؓبیان کرتے ہیں ، رسول اللہ ﷺ عبداللہ بن ابی کے پاس آئے جبکہ اسے قبر میں اتار دیا گیا تھا ، آپ کے حکم پر اسے باہر نکالا گیا ، آپ نے اسے اپنے گھٹنوں پر رکھا ، اور اس کے جسم پر اپنا لب مبارک تھوکا اور اسے اپنی قمیض پہنائی ، راوی بیان کرتے ہیں ، اور اس (عبداللہ بن ابی) نے عباس ؓ کو قمیض پہنائی تھی ۔ متفق علیہ ۔