عمر ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ ﷺ نے فرمایا :’’ جب رات اس طرف سے آ جائے اور دن اس طرف پلٹ جائے اور سورج غروب ہو جائے تو روزہ دار کو چاہیے کہ وہ افطار کرے ۔‘‘ متفق علیہ ۔
ابوہریرہ ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ ﷺ نے روزوں میں وصال کرنے سے منع فرمایا ، تو کسی آدمی نے آپ سے عرض کیا : اللہ کے رسول ! آپ تو وصال فرماتے ہیں ؟ آپ ﷺ نے فرمایا :’’ تم میں سے کون میری طرح ہے ؟ میں رات کو سوتا ہوں تو میرا رب مجھے کھلا پلا دیتا ہے ۔‘‘ متفق علیہ ۔
حفصہ ؓ بیان کرتی ہیں ، رسول اللہ ﷺ نے فرمایا :’’ جو شخص طلوع فجر سے پہلے روزے کی نیت نہ کرے تو اس کا روزہ نہیں ۔‘‘ ترمذی ، ابوداؤد ، نسائی ، دارمی اور ابوداؤد نے فرمایا : معمر ، زبیدی ، ابن عیینہ اور یونس ایلی نے اس حدیث کو حفصہ ؓ پر موقوف قرار دیا ہے اور ان سب نے زہری سے روایت کیا ہے ۔ ضعیف ۔
ابوہریرہ ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ ﷺ نے فرمایا :’’ جب تم میں سے کوئی اذان (فجر) سنے اور (کھانے پینے کا) برتن اس کے ہاتھ میں ہو تو وہ اپنی ضرورت پوری کرنے کے بعد اسے نیچے رکھے ۔‘‘ اسنادہ حسن ، رواہ ابوداؤد ۔
ابوہریرہ ؓ بیان کرتے ، رسول اللہ ﷺ نے فرمایا :’’ اللہ تعالیٰ فرماتا ہے : مجھے اپنے وہ بندے زیادہ محبوب ہیں جو ان میں سے افطار کرنے میں جلدی کرتے ہیں ۔‘‘ ضعیف ۔
سلمان بن عامر ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ ﷺ نے فرمایا :’’ جب تم میں سے کوئی افطار کرے تو وہ کھجور سے افطار کرے کیونکہ وہ باعث برکت ہے ، اگر وہ نہ پائے تو پھر پانی سے افطار کر لے کیونکہ وہ باعث طہارت ہے ۔‘‘ احمد ، ترمذی ، ابوداؤد ، دارمی ، لیکن انہوں نے یہ نہیں کہا :’’ کیونکہ وہ باعث برکت ہے ۔‘‘ صرف امام ترمذی نے یہ الفاظ ایک دوسری روایت سے نقل کیے ہیں ۔ صحیح ، رواہ احمد و الترمذی و ابوداؤد و ابن ماجہ و الدارمی ۔
انس ؓ بیان کرتے ہیں ، نبی ﷺ نماز (مغرب) پڑھنے سے پہلے چند تازہ کھجوروں سے افطار کیا کرتے تھے ، اگر تازہ کھجوریں نہ ہوتیں تو پھر چند چھوہاروں سے اور اگر چھوہارے نہ ہوتے تو پھر پانی کے چند گھونٹ پی لیا کرتے تھے ۔ ترمذی ، ابوداؤد اور امام ترمذی نے فرمایا : یہ حدیث حسن غریب ہے ۔ اسنادہ حسن ، رواہ الترمذی و ابوداؤد ۔
زید بن خالد ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ ﷺ نے فرمایا :’’ جو شخص کسی روزہ دار کا روزہ افطار کرائے یا کسی مجاہد کی تیاری کرا دے تو اسے بھی اس (روزہ دار یا مجاہد) کی مثل اجر ملتا ہے ۔‘‘ بیہقی فی شعب الایمان ۔ اور محی السنہ نے شرح السنہ میں روایت کیا اور انہوں نے کہا یہ روایت صحیح ہے ۔ حسن ، رواہ البیھقی فی شعب الایمان ۔
ابن عمر ؓ بیان کرتے ہیں ، جب نبی ﷺ روزہ افطار کرتے تو آپ یہ دعا پڑھا کرتے تھے :’’ پیاس جاتی رہی ، رگیں تر ہوگئیں اور اگر اللہ نے چاہا تو اجر ثابت ہو گیا ۔‘‘ اسنادہ حسن ، رواہ ابوداؤد ۔
معاذ بن زہرہ ؒ بیان کرتے ہیں کہ نبی ﷺ جب افطار کرتے تو آپ ﷺ یہ دعا پڑھا کرتے تھے :’’ اے اللہ ! میں نے تیرے ہی لیے روزہ رکھا اور تیرے ہی رزق سے افطار کیا ۔‘‘ ابوداؤد نے اسے مرسل روایت کیا ہے ۔ ضعیف ۔
ابوہریرہ ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ ﷺ نے فرمایا :’’ جب تک لوگ افطار کرنے میں جلدی کرتے رہیں گے دین غالب رہے گا کیونکہ یہود و نصاریٰ (افطار کرنے میں) تاخیر کرتے ہیں ۔‘‘ حسن ، رواہ ابوداؤد و ابن ماجہ ۔
ابوعطیہ ؒ بیان کرتے ہیں ، میں اور مسروق ، عائشہ ؓ کی خدمت میں حاضر ہوئے تو ہم نے عرض کیا : ام المومنین ! محمد ﷺ کے صحابہ میں سے دو آدمی ہیں ان میں سے ایک جلدی افطار کرتے ہیں اور جلد ہی نماز (مغرب) پڑھتے ہیں ، جبکہ دوسرے دیر سے افطار کرتے ہیں اور دیر سے نماز پڑھتے ہیں ، انہوں نے فرمایا : ان میں سے کون جلد افطار کرتا ہے اور جلد نماز پڑھتا ہے ؟ ہم نے عرض کیا عبداللہ بن مسعود ؓ ، انہوں نے فرمایا : رسول اللہ ﷺ نے بھی ایسے ہی کیا ، جبکہ دوسرے ابوموسی ؓ ہیں ۔ رواہ مسلم ۔
عرباض بن ساریہ ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ ﷺ نے رمضان میں مجھے سحری کی دعوت دیتے ہوئے فرمایا :’’ مبارک کھانے کی طرف آؤ ۔‘‘ اسنادہ حسن ، رواہ ابوداؤد و النسائی ۔