Blog
Books
Search Hadith

سورۂ مریم {یَا اُخْتَ ھَارُوْنَ}کی تفسیر

3 Hadiths Found
۔ سیدنا مغیرہ بن شعبہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے، وہ کہتے ہیں:نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے مجھے نجران کی جانب بھیجا تو ان لوگوں نے مجھ سے پوچھا: تم لوگ اس طرح پڑھتے ہو: {یَا اُخْتَ ھَارُوْنَ} … اے ہارون کی بہن! جبکہ موسی علیہ السلام تو عیسیٰ علیہ السلام سے طویل عرصہ پہلے گزرے تھے، (تو عیسی کی ماں سیدہمریم ان کی بہن کیسے ہو گئی) جب میں واپس لوٹا تو آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے اس بات کا ذکر کیا، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: تم نے انہیں بتانا تھا کہ وہ لوگ اپنے سے پہلے نیک لوگوں اور انبیائے کرام کے ناموں پرنام رکھتے تھے۔

Haidth Number: 8672
سیدنا عباس بن عبدالمطلب ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو یہ بات پہنچی کہ کچھ لوگوں نے آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے نسب کے متعلق نازیبا اور ناروا باتیں کی ہیں۔ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم منبر پر تشریف لائے اور فرمایا: لوگو بتلاؤ! میں کون ہوں؟ صحابہ نے عرض کیا: آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم اللہ کے رسول ہیں۔ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: میں محمد بن عبداللہ بن عبدالمطلب ہوں، اللہ تعالیٰ نے مخلوق کو پیدا کیا تو اس نے انسانوں کے بہترین گروہ میں بنایا، اس نے قبائل بنائے تو مجھے بہترین قبیلہ میں بنایا، اس نے ان کے گھرانے بنائے تو اس نے مجھے بہترین گھرانے میں بنایا۔ میں گھرانے اور اپنی ذات کے لحاظ سے( یعنی ہر لحاظ سے) تم سب سے افضل ہوں۔

Haidth Number: 11081

۔ (۱۱۹۷۳)۔ عَنْ أَبِی الْیَسَرِ کَعْبِ بْنِ عَمْرٍو قَالَ: قَالَ وَاللّٰہِ! إِنَّا لَمَعَ رَسُولِ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم بِخَیْبَرَ عَشِیَّۃً إِذْ أَقْبَلَتْ غَنَمٌ لِرَجُلٍ مِنْ یَہُودَ تُرِیدُ حِصْنَہُمْ، وَنَحْنُ مُحَاصِرُوہُمْ إِذْ قَالَ رَسُولُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ((مَنْ رَجُلٌ یُطْعِمُنَا مِنْ ہٰذِہِ الْغَنَمِ؟)) قَالَ أَبُو الْیَسَرِ: فَقُلْتُ: أَنَا یَا رَسُولَ اللّٰہِ!، قَالَ: ((فَافْعَلْ۔)) قَالَ: فَخَرَجْتُ أَشْتَدُّ مِثْلَ الظَّلِیمِ فَلَمَّا نَظَرَ إِلَیَّ رَسُولُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم مُوَلِّیًا قَالَ: ((اللَّہُمَّ أَمْتِعْنَا بِہِ۔)) قَالَ: فَأَدْرَکْتُ الْغَنَمَ وَقَدْ دَخَلَتْ أَوَائِلُہَا الْحِصْنَ، فَأَخَذْتُ شَاتَیْنِ مِنْ أُخْرَاہَا فَاحْتَضَنْتُہُمَا تَحْتَ یَدَیَّ، ثُمَّ أَقْبَلْتُ بِہِمَا أَشْتَدُّ کَأَنَّہُ لَیْسَ مَعِی شَیْئٌ حَتَّی أَلْقَیْتُہُمَا عِنْدَ رَسُولِ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم فَذَبَحُوہُمَا فَأَکَلُوہُمَا، فَکَانَ أَبُو الْیَسَرِ مِنْ آخِرِ أَصْحَابِ رَسُولِ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ہَلَاکًا، فَکَانَ إِذَا حَدَّثَ بِہٰذَا الْحَدِیثِ بَکٰی ثُمَّ یَقُولُ: أَمْتِعُوا بِی لَعَمْرِی کُنْتُ آخِرَہُمْ، (قَالَ جَامِعُہُ رَحِمَہُ اللّٰہُ: وَاللّٰہِ لَقَدْ جَائَ ھٰذَا الْحَدِیْثُ آخِرَ مَنَاقِبِ الصَّحَابَۃِ بِدُوْنِ قَصْدٍ وَقَدْ جَائَ فِیْ آخِرِہِ: لَعَمْرِیْ کُنْتُ آخِرَھُمْ)۔ (مسند احمد: ۱۵۶۱۰)

سیدناابوالیسر کعب بن عمرو ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے، وہ کہتے ہیں: ہم دن کے پچھلے پہر خیبر میں رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے ساتھ تھے کہ ایکیہودی کا بکریوں کا ریوڑ آیا، جو قلعہ کے اندر جانا چاہتا تھا اور ہم ان یہودیوں کا محاصرہ کئے ہوئے تھے۔ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: کون سا جوان ہمیں ان بکریوں میں سے پکڑ کر کھلائے گا؟ ابو الیسر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے عرض کیا: اے اللہ کے رسول! اس خدمت کے لیے میں حاضر ہوں۔ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: ٹھیک ہے، کاروائی کرو۔ ابو الیسر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کہتے ہیں: میں فوراً شتر مرغ کی طرح دوڑتا ہو اگیا، جب اللہ کے رسول ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے مجھے جاتے دیکھا تو فرمایا: یا اللہ! ہمیں اس کے ذریعے فائدہ پہنچا۔ میں بکریوں تک پہنچ گیا، ریوڑ کا پہلا حصہ قلعہ میں داخل ہو چکا تھا، میں نے ریوڑ کے آخری حصہ میں سے دو بکریوں کو قابو کر لیا اور میں نے ان کو اپنے بازو کے نیچے بغلوں میں دبا لیا اور میں ان کو لیے اس طرح دوڑتا ہوا آیا گویا کہ میں نے کوئی چیز اٹھائی ہوئی نہیں۔صحابۂ کرام نے ان بکریوں کو ذبح کرکے تناول کیا۔سیدنا ابو الیسر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ صحابہ میں سے سب سے آخر میں فوت ہونے والے صحابی ہیں۔ جب وہ یہ واقعہ بیان کرتے تو رو پڑتے اور کہتے: مجھ سے فائدہ اٹھا لو، میری زندگی کی قسم! میں اس وقت آخری صحابی زندہ ہوں۔ اس کی کتاب کا جامع احمد عبدالرحمن بنا کہتا ہے کہ اللہ کی قسم! اتفاق سے بلا قصد یہ حدیث مناقب صحابہ کے آخر میں آگئی ہے۔ اور اس حدیث کے آخری الفاظ بھی اتفاق سے یہی ہیں کہ میں اس وقت آخری صحابی زندہ ہوں۔

Haidth Number: 11973