Blog
Books
Search Hadith

{اِنَّ الَّذِیْنَ جَائُ وْا بِالْاِفْکِ عُصْبَۃٌ مِنْکُمْ … اَلَا تُحِبُّوْنَ اَنْ یَغْفِرَ اللّٰہُ لَکُمْ وَاللّٰہُ غَفُوْرٌ رَحِیْمٌ}کی تفسیر

11 Hadiths Found

۔ (۸۶۸۸)۔ عَنْ عَائِشَۃَ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا فِیْ حَدِیْثِ الْاِفْکِ قَالَتْ: وَاللّٰہِ! مَا کُنْتُ أَ ظُنُّ أَ نْ یَنْزِلَ فِی شَأْنِی وَحْیٌیُتْلٰی وَلَشَأْنِی، کَانَ أَ حْقَرَ فِی نَفْسِی مِنْ أَ نْ یَتَکَلَّمَ اللّٰہُ عَزَّ وَجَلَّ فِیَّ بِأَ مْرٍ یُتْلٰی، وَلٰکِنْ کُنْتُ أَ رْجُو أَ نْ یَرٰی رَسُولُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم فِی النَّوْمِ رُؤْیَایُبَرِّئُنِی اللّٰہُ عَزَّ وَجَلَّ بِہَا، قَالَتْ: فَوَاللّٰہِ! مَا رَامَ رَسُولُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم مِنْ مَجْلِسِہِ، وَلَا خَرَجَ مِنْ أَ ہْلِ الْبَیْتِ أَ حَدٌ، حَتّٰی أَ نْزَلَ اللّٰہُ عَزَّ وَجَلَّ عَلٰی نَبِیِّہِ، وَأَ خَذَہُ مَا کَانَ یَأْخُذُہُ مِنْ الْبُرَحَائِ عِنْدَ الْوَحْیِ، حَتّٰی إِنَّہُ لَیَتَحَدَّرُ مِنْہُ مِثْلُ الْجُمَانِ مِنْ الْعَرَقِ فِی الْیَوْمِ الشَّاتِی مِنْ ثِقَلِ الْقَوْلِ الَّذِی أُنْزِلَ عَلَیْہِ، قَالَتْ: فَلَمَّا سُرِّیَ عَنْ رَسُولِ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم وَہُوَ یَضْحَکُ، فَکَانَ أَ وَّلُ کَلِمَۃٍ تَکَلَّمَ بِہَا أَ نْ قَالَ: ((أَ بْشِرِییَا عَائِشَۃُ! أَ مَّا اللّٰہُ عَزَّ وَجَلَّ فَقَدْ بَرَّأَ کِ۔)) فَقَالَتْ لِی أُمِّی: قُومِی إِلَیْہِ، فَقُلْتُ: وَاللّٰہِ! لَا أَ قُومُ إِلَیْہِ وَلَا أَ حْمَدُ إِلَّا اللّٰہَ عَزَّ وَجَلَّ ہُوَ الَّذِی أَ نْزَلَ بَرَائَ تِی، فَأَنْزَلَ اللّٰہُ عَزَّ وَجَلَّ {إِنَّ الَّذِینَ جَائُ وْا بِالْإِفْکِ عُصْبَۃٌ مِنْکُمْ} [النور: ۱۱] عَشْرَ آیَاتٍ، فَأَ نْزَلَ اللّٰہُ عَزَّ وَجَلَّ ہٰذِہِ الْآیَاتِ بَرَائَ تِی قَالَتْ: فَقَالَ أَ بُو بَکْرٍ: وَکَانَ یُنْفِقُ عَلٰی مِسْطَحٍ لِقَرَابَتِہِ مِنْہُ وَفَقْرِہِ: وَاللّٰہِ! لَا أُنْفِقُ عَلَیْہِ شَیْئًا أَ بَدًا بَعْدَ الَّذِی قَالَ لِعَائِشَۃَ، فَأَ نْزَلَ اللّٰہُ عَزَّ وَجَلَّ: {وَلَا یَأْتَلِ أُولُو الْفَضْلِ مِنْکُمْ وَالسَّعَۃِ} إِلٰی قَوْلِہِ: {أَلَا تُحِبُّوْنَ أَنْ یَغْفِرَ اللّٰہُ لَکُمْ} [النور: ۲۲] فَقَالَ أَ بُو بَکْرٍ: وَاللّٰہِ! إِنِّی لَأُحِبُّ أَ نْ یَغْفِرَ اللّٰہُ لِی، فَرَجَعَ إِلَی مِسْطَحٍ النَّفَقَۃَ الَّتِی کَانَ یُنْفِقُ عَلَیْہِ، وَقَالَ: لَا أَنْزِعُہَا مِنْہُ أَبَدًا، قَالَتْ عَائِشَۃُ: وَکَانَ رَسُولُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سَأَ لَ زَیْنَبَ بِنْتَ جَحْشٍ زَوْجَ النَّبِیِّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم عَنْ أَ مْرِی: ((وَمَا عَلِمْتِ أَ وْ مَا رَأَ یْتِ أَ وْ مَا بَلَغَکِ؟۔)) قَالَتْ: یَا رَسُولَ اللّٰہِ! أَ حْمِی سَمْعِی وَبَصَرِی وَأَ نَا مَا عَلِمْتُ إِلَّا خَیْرًا، قَالَتْ عَائِشَۃُ: وَہِیَ الَّتِی کَانَتْ تُسَامِینِی مِنْ أَ زْوَاجِ النَّبِیِّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم فَعَصَمَہَا اللّٰہُ عَزَّ وَجَلَّ بِالْوَرَعِ، وَطَفِقَتْ أُخْتُہَا حَمْنَۃُ بِنْتُ جَحْشٍ تُحَارِبُ لَہَا فَہَلَکَتْ فِیمَنْ ہَلَکَ، قَالَ: قَالَ ابْنُ شِہَابٍ: فَہَذَا مَا انْتَہَی إِلَیْنَا مِنْ أَ مْرِ ہٰؤُلَائِ الرَّہْطِ۔ (مسند احمد: ۲۶۱۴۱)

۔ سیدہ عائشہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا سے مروی ہے، وہ حدیث الافک (یعنی بہتان والی بات) بیان کرتے ہوئے کہتی ہیں: اللہ کی قسم! یہ بات میرے وہم و گمان میں بھی نہ تھی کہ میرے بارے میں وحی نازل ہو گی، میں اپنے اس معاملہ کو اس سے کم تر سمجھتی تھی کہ اللہ تعالی خود اس کے بارے میں کلام کریں گے اور پھر اس کلام کی تلاوت کی جائے گی، ہاں یہ مجھے امید تھی کہ میرے بارے میں نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم خواب دیکھیں گے، جس کے ذریعے اللہ تعالی مجھے بری کر دیں گے، اللہ کی قسم! نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے اپنی نشست گاہ سے حرکت نہ کی تھی اور نہ ہی گھروالوں میں سے ابھی کوئی باہر گیا تھا کہ اللہ تعالی نے اپنے نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم پر وحی نازل کر دی اور وحی کے وقت سخت بوجھ کی وجہ سے آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کا پسینہ آنا شروع ہو گیا، سردی کے سخت دن میں بھی وحی کے نازل ہوتے وقت آپ کی پیشانی سے پسینہ موتیوں کی طرح گرتا تھا، اس وحی کے بوجھ کی وجہ سے، جو آپ پر نازل ہو رہی ہوتی تھی، جب نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے وحی کے نازل ہونے کی کیفیت ختم ہوئی تو آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم مسکرا رہے تھے، سب سے پہلے آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے وحی کے بعد جو بات کی، وہ یہ تھی: اے عائشہ! خوش ہوجائو، اللہ تعالیٰ نے تمہیں بری قرار دیا ہے۔ یہ سن کرمیری ماں نے کہا : عائشہ! کھڑی ہوجا اور آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کا شکریہ ادا کر۔ لیکن میں نے کہا:میں آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کا شکریہ ادا کرنے کے لیے کھڑی نہیں ہوں گی، میں اپنے اس اللہ کی تعریف کروں گی، جس نے میری براء ت نازل کی ہے۔ پس اللہ تعالی نے یہ بات نازل کر دیں: {إِنَّ الَّذِینَ جَائُ وْا بِالْإِفْکِ عُصْبَۃٌ مِنْکُمْ} [النور: ۱۱] یہ کل دس آیات تھیں۔ سیدنا ابو بکر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ مسطح پر خرچ کیا کرتے تھے کیونکہ وہ فقیر تھااور ان کا رشتہ دار بھی تھا، اس نے بھی سیدہ عائشہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا کے بارے میں تہمت والی بات کر دی تھی، اس لیے سیدنا ابوبکر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے کہا: اللہ کی قسم! میں اس پر آئندہ خرچ نہیں کروں گا، یہ اس حد تک چلا گیا ہے، لیکن اللہ تعالی نے یہ آیت نازل کر دی: {وَلَا یَاْتَلِ اُولُوا الْفَضْلِ مِنْکُمْ وَالسَّعَۃِ اَنْ یُّؤْتُوْٓا اُولِی الْقُرْبٰی وَالْمَسٰکِیْنَ وَالْمُہٰجِرِیْنَ فِیْ سَبِیْلِ اللّٰہِ وَلْیَعْفُوْا وَلْیَصْفَحُوْا اَلَا تُحِبُّوْنَ اَنْ یَّغْفِرَ اللّٰہُ لَکُمْ وَاللّٰہُ غَفُوْرٌ رَّحِیْمٌ۔} … اور تم میں سے فضیلت اور وسعت والے اس بات سے قسم نہ کھالیں کہ قرابت والوں اور مسکینوں اور اللہ کی راہ میں ہجرت کرنے والوں کو دیں اور لازم ہے کہ معاف کر دیں اور درگزر کریں، کیا تم پسند نہیں کرتے کہ اللہ تمھیں بخشے اور اللہ بے حد بخشنے والا، نہایت مہربان ہے۔ یہ آیت سن کر سیدنا ابو بکر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے کہا: اللہ کی قسم! میں پسند کرتاہوں کہ اللہ تعالیٰ مجھے بخش دے، پس انہوں نے جو مسطح کا خرچہ لگا رکھا تھا وہ دوبارہ جاری کر دیااورکہا اب میں اسے کبھی نہیں روکوں گا۔سیدہ عائشہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا کہتی ہیں: جب رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے سیدہ زینب بنت حجش ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا سے میرے معاملہ کے بارے میں سوال کیا کہ تم اس بارے میں کیا جانتی ہو؟ یا کیا سمجھتی ہو؟ یا تم کو کون سی بات پہنچی ہے؟‘ انھوں نے کہا: اے اللہ کے رسول! میں اس بات سے اپنے کان اورآنکھ کو محفوظ رکھنا چاہتی ہوں! اللہ کی قسم، میری معلومات کے مطابق عائشہ میں خیر ہی خیر ہے۔ سیدہ عائشہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا کہتی ہیں: یہ سیدہ زینب ہی امہات المومنین میں سے میرا مقابلہ کرتی تھیں،لیکناللہ تعالی نے انہیں تقویٰ کی بدولت اس معاملے میں پڑنے سے بچا لیا اور ان کی بہن سیدہ حمنہ بنت حجش ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا نے اپنی بہن کے ساتھ عصبیت اختیار کی اور ہلاک ہونے والوں میں شامل ہوگئی۔ ابن شہاب کہتے ہیں: اس گرو ہ کے بارے میں ہمیں یہی کچھ معلوم ہو سکا۔

Haidth Number: 8688
۔ سیدہ عائشہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا سے روایت ہے کہ تہمت کی باتیں کرنے والوں میں حسان بن ثابت، مسطح بن اثاہ اور حمنہ بنت حجش کے نام لیے گئے، ان کے علاوہ اور لوگ بھی شامل تھے، لیکن مجھے ان کا علم نہیں ہے، بہرحال یہ ایک جماعت تھی، جیسا کہ اللہ تعالی نے ان آیات میں عُصْبَۃٌ لفظ استعمال کیا ہے۔ سب سے زیادہ حصہ عبد اللہ بن ابی بن سلول کا تھا، عروہ کہتے ہیں کہ سیدہ عائشہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا یہ ناپسند کیا کرتی تھیں کہ ان کے ہاں سیدنا حسان ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کو برا بھلا کہا جائے، نیز وہ کہا کرتی تھیں کہ حسان تو وہ ہے، جس نے کہا تھا: پس بیشک میرا باپ اور اس (باپ) کا باپ اور میری عزت، محمد ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی عزت کو تم سے بچانے والی ہے۔

Haidth Number: 8689
۔ سیدہ عائشہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا سے مروی ہے، وہ کہتی ہیں: مجھ پر تہمت لگائی گئی، جبکہ مجھے خبر تک نہ تھی، اس کے بعد مجھے بات پہنچی تو تھی، لیکن اس پر یقین نہیں آتا تھا، ایک دن نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم میرے پاس تھے،اسی اثنا میں آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم پروحی نازل ہونے لگی اور آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم پر ہلکی نیند غالب آنے لگی، پھر آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے اپنا سر مبارک اٹھایا، اپنی پیشانی سے پسینہ صاف کیا اور فرمایا: اے عائشہ! خوش ہوجائو۔ میں نے کہا:اللہ تعالیٰ کی تعریف کے ساتھ، نہ کہ آپ کی تعریف کے ساتھ، پھر آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے ان آیات کی تلاوت کی: {الَّذِینَیَرْمُوْنَ الْمُحْصَنَاتِ …… حَتَّی بَلَغَ مُبَرَّئُ وْنَ مِمَّا یَقُولُوْنَ}۔

Haidth Number: 8690
سیدنا ابی بن کعب ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جب قیامت کا دن ہو گا تو میں انبیاء کا امام اور ان کا خطیب ہوں گا اور میں ان کی سفارش کرنے والا ہوں گا، جبکہ مجھے اس پر فخر نہیں ہے۔

Haidth Number: 11108
سیدنا ابو امامہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: میرے رب نے مجھے باقی انبیاء (یا باقی امتوں) پر چار چیزوں میں فضیلت دی ہے، مجھے سب لوگوں کی طرف مبعوث کیا گیا ہے، ساری روئے زمین میرے لیے اور میری امت کے لیے سجدہ گاہ اور ذریعۂ طہارت بنا دی گئی ہے، جس آدمی کے لیے جہاں بھی نماز کا وقت ہو جائے اس کی مسجد اور ذریعۂ طہارت اس کے پاس ہی ہوتا ہے، اللہ تعالیٰ نے رعب ودبدبہ کے ذریعہ میری نصرت کی ہے، میں ابھی دشمن سے ایک ماہ کی مسافت پر ہوتا ہوں کہ اللہ میرے دشمنوں کے دلوں میںمیرا دبدبہ ڈال دیتا ہے اور اس نے ہمارے لیے اموالِ غنیمت کو حلال کیا ہے۔

Haidth Number: 11109
سیدنا حذیفہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے، انھوں نے کہا: قیامت کے دن محمد ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ساری اولادِ آدم کے سردار ہوں گے۔

Haidth Number: 11110
سیدنا ابو ہریرہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: ہر نبی کو اتنے معجزات اور نشانیاں عطا کی گئی ہیں کہ لوگ اس پر ایمان لاتے رہے، جو چیز مجھے عطا کی گئی ہے، وہ وحی ہے، اللہ تعالیٰ نے میری طرف وحی کی ہے، مجھے امید ہے کہ روز قیامت میرے فرمانبرداروں کی تعداد سب سے زیادہ ہو گی۔

Haidth Number: 11111
سیدنا جابر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: ( مجھے ایسا منظر دکھایا گیا گویا کہ) ایک خوبصورت گھوڑا ہے، اس پر نفیس قسم کا ریشم ہے، اور اس پر دنیا بھر کے خزانوں کی چابیان رکھی ہوئی ہیں اور وہ مجھے عطا کی گئی ہیں۔

Haidth Number: 11112
سیدنا ابوہریرہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: تمہارے اوپر ضرور ایک ایسا دن آئے گا کہ تم مجھے دیکھنا چاہو گے مگر نہیں دیکھ سکو گے، اس وقت مجھے دیکھنا اور میرا دیدار کرنا اسے اہل و مال سے اور ساتھ اتنے ہی اور سے بھی زیادہ محبوب ہو گا۔

Haidth Number: 11113
سیدنا ابوہریرہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جب تم مجھ پر درود بھیجو تو تم اللہ سے میرے لیے مقامِ وسیلہ کی دعا بھی کیا کرو۔ دریافت کیا گیا: اللہ کے رسول! وسیلہ کیا ہے؟ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: وہ ایک انتہائی اعلیٰ مقام ہے، جو پوری کائنات میں صرف ایکآدمی کو ملے گا، مجھے امید ہے کہ وہ میں ہی ہوں گا۔

Haidth Number: 11114
سیدہ ام قیس ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا سے مروی ہے، وہ کہتی ہیں: میرا بیٹا وفات پا گیا، میں اس پر بہت زیادہ غمگین ہوئی، میں نے غسل دینے والے سے کہا کہ میرے بیٹے کو ٹھنڈے پانی سے غسل دے کر اسے مار نہ دینا، تو ان کے بھائی سیدہ عکاشہ بن محصن ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے جا کر رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو ان کییہ بات بتلائی تو آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے اس پر تبسم کیا اور فرمایا: اس نے کیا کہا؟ اس کی عمر طویل ہو۔ ابو الحسن کہتے ہیں: میرے علم کے مطابق جتنی عمر ان کو ملی، اتنی عمر کسی خاتون کی نہیں تھی۔

Haidth Number: 12001