Blog
Books
Search Hadith

سورۂ لقمان {وَوَصَّیْنَا الْاِنْسَانَ بِوَالِدَیْہٖ حَمَلَتْہٗاُمُّہُوَھْنًاعَلٰی وَھْنٍ} کی تفسیر

5 Hadiths Found
۔ سیدنا سعد بن ابی وقاص ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے، وہ کہتے ہیں: میری والدہ نے مجھ سے کہا: کیا تجھے اللہ تعالیٰ نے صلہ رحمی اور والدین کے ساتھ حسن سلوک کا حکم نہیں دیا، اللہ کی قسم! نہ میں کھائوں گی اور نہ پانی کا گھونٹ پیوں گی، جب تک تو محمد ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کا انکار نہیں کرے گا، پھر واقعتاً میری والدہ نے کھانا پینا چھوڑ دیا تھا، یہاں تک کہ لکڑی کے ذریعے اس کا منہ کھولا جاتا اورزبردستی اس کے منہ میں پانی ڈالتے، پس یہ آیت نازل ہوئی: {وَوَصَّیْنَا الْاِنْسَانَ بِوَالِدَیْہِ حَمَلَتْہُ اُمُّہ وَہْنًا عَلٰی وَہْنٍ وَّفِصٰلُہ فِیْ عَامَیْنِ اَنِ اشْکُرْ لِیْ وَلِوَالِدَیْکَ اِلَیَّ الْمَصِیْرُ۔ وَاِنْ جَاہَدٰکَ عَلٰٓی اَنْ تُشْرِکَ بِیْ مَا لَیْسَ لَکَ بِہٖعِلْمٌفَلَاتُطِعْہُمَاوَصَاحِبْہُمَافِی الدُّنْیَا مَعْرُوْفًا وَّاتَّبِعْ سَبِیْلَ مَنْ اَنَابَ اِلَیَّ ثُمَّ اِلَیَّ مَرْجِعُکُمْ فَاُنَبِّئُکُمْ بِمَا کُنْتُمْ تَعْمَلُوْنَ۔} (سورۂ لقمان: ۱۴،۱۵) اور حقیقتیہ ہے کہ ہم نے انسان کو اپنے والدین کا حق پہچاننے کی خود تاکید کی ہے۔ اس کی ماں نے اسے ضعف پر ضعف اٹھا کر اپنے پیٹ میں رکھا اور دو سال اس کے دودھ چھوٹنے میں لگے۔ (اسی لیےہم نے اس کو نصیحت کی کہ) میرا شکر کر اور اپنے والدین کا شکر بجا لا، میری ہی طرف تجھے پلٹنا ہے۔لیکن وہ اگر دباؤ ڈالیں کہ میرے ساتھ تو کسی ایسے کو شریک کرے جسے تو نہیں جانتا تو ان کی بات ہرگز نہ مان۔ دنیا میں ان کے ساتھ نیک برتاؤ کرتا رہ مگر پیروی اس شخص کے راستے کی کر جس نے میری طرف رجوع کیا ہے۔ پھر تم سب کو پلٹنا میری ہی طرف ہے،اس وقت میں تمہیں بتا دوں گا کہ کیسے عمل کرتے رہے ہو۔

Haidth Number: 8700
سیدنا عبد اللہ بن عباس ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم جب چلتے تو چستی سے چلتے، اس میں سستی کا مظاہرہ نہ ہوتا۔

Haidth Number: 11168
سیدنا ابو ہریرہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے، وہ کہتے ہیں: میں رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی معیت میں ایک جنازے میں تھا، جب میں عام رفتار سے چلتا تو اللہ کے رسول ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم مجھ سے آگے نکل جاتے، جب میں ہلکا ہلکا دوڑنے کے انداز سے چلتا، تب میں آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے آگے نکل جاتا، ایک آدمی میرے ساتھ ساتھ چلا جار ہا تھا، میں نے اس سے کہا: ابراہیم کے خلیل (یعنی اللہ) کی قسم! آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے لیے توزمین لپیٹ دی جاتی ہے۔

Haidth Number: 11169
سیدنا ابو ہریرہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے، وہ کہتے ہیں: میں نے رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے بڑھ کر کوئی حسین نہیں دیکھا،یوں لگتا تھا کہ آپ کی پیشانی میںسورج چلتا ہے اور میں نے رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے بڑھ کر کسی کو تیز رفتار نہیں دیکھا،یوں لگتا تھا کہ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے لیے زمین لپیٹ دی جاتی ہے، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم زیادہ تیز نہیں چلتے تھے، لیکن پھر بھی آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے ساتھ ساتھ رہنے کے لیے ہمیں خوب تیز چلنا پڑتا تھا۔

Haidth Number: 11170
سیدہ عائشہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا سے مروی ہے کہ سیدہ خدیجہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا نے رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے ورقہ بن نوفل کے بارے میں سوال کیا، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: میں نے اس کو خواب میں دیکھا ہے، اس نے سفید کپڑے زیب ِ تن کیے ہوئے تھے، میرا خیال ہے کہ اگر وہ جہنمی ہوتا تو اس پر سفید کپڑے نہ ہوتے۔

Haidth Number: 12016