Blog
Books
Search Hadith

{یَاَیُّہَا الَّذِیْنَ آمَنُوْا لَا تَدْخُلُوْا بُیُوْتَ النَّبِیِّ…}کی تفسیر

8 Hadiths Found

۔ (۸۷۱۹)۔ عَنْ أَ نَسٍ قَالَ: لَمَّا تَزَوَّجَ النَّبِیُّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم زَیْنَبَ، أَ ہْدَتْ إِلَیْہِ أُمُّ سُلَیْمٍ حَیْسًا فِی تَوْرٍ مِنْ حِجَارَۃٍ، قَالَ أَ نَسٌ: فَقَالَ النَّبِیُّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم : ((فَاذْہَبْ فَادْعُ مَنْ لَقِیتَ۔)) فَجَعَلُوْا یَدْخُلُونَیَأْکُلُونَ وَیَخْرُجُونَ وَوَضَعَ النَّبِیُّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم یَدَہُ عَلَی الطَّعَامِ وَدَعَا فِیہِ وَقَالَ مَا شَائَ اللّٰہُ أَ نْ یَقُولَ، وَلَمْ أَ دَعْ أَ حَدًا لَقِیتُہُ إِلَّا دَعَوْتُہُ، فَأَ کَلُوْا حَتَّی شَبِعُوْا وَخَرَجُوْا، فَبَقِیَتْ طَائِفَۃٌ مِنْہُمْ، فَأَ طَالُوْا عَلَیْہِ الْحَدِیثَ، فَجَعَلَ النَّبِیُّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم یَسْتَحْیِی مِنْہُمْ أَ نْ یَقُولَ لَہُمْ شَیْئًا، فَخَرَجَ وَتَرَکَہُمْ فِی الْبَیْتِ، فَأَ نْزَلَ اللّٰہُ عَزَّ وَجَلَّ: {یَا أَ یُّہَا الَّذِینَ آمَنُوا لَا تَدْخُلُوْا بُیُوتَ النَّبِیِّ إِلَّا أَ نْ یُؤْذَنَلَکُمْ إِلٰی طَعَامٍ غَیْرَ نَاظِرِینَ إِنَاہُ وَلٰکِنْ إِذَا دُعِیتُمْ فَادْخُلُوْا} حَتّٰی بَلَغَ {لِقُلُوبِکُمْ وَقُلُوبِہِنَّ} [الأحزاب: ۵۳]۔ (مسند احمد: ۱۲۶۹۸)

۔ سیدنا انس ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے کہ جب نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے سیدہ زینب ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا سے شادی کی تو سیدہ ام سلیم ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا نے پتھر کے ایک تھال میں آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے لئے حیس بطور تحفہ بھیجا، سیدنا انس ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کہتے ہیں: آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے مجھ فرمایا: جائو اور جو بھی ملے اس کو بلا لائو۔ پس لوگوں نے داخل ہونا اور کھانا شروع کر دیا، نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے کھانے پر اپنا ہاتھ مبارک رکھا،اس پر برکت کی دعا کی اور جو اللہ کو منظور تھا، اس پرپڑھا، اُدھر میں نے بھی کسی کونہیں چھوڑا، مگر اس کو دعوت دی، لوگوں نے کھانا کھایا اور سیر ہوئے اور باہر نکل گئے، لیکن ان میں سے کچھ لوگ اندر ہی بیٹھ کر گپیں لگاتے رہے، اب نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ان کو کچھ کہنے سے شرماتے تھے، تو آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم گھر سے باہر تشریف لے گئے اور ان کو گھر میں چھوڑ دیا، پس اللہ تعالی نے یہ حکم نازل کیا: {یَا أَ یُّہَا الَّذِینَ آمَنُوا لَا تَدْخُلُوْا بُیُوتَ النَّبِیِّ … …لِقُلُوبِکُمْ وَقُلُوبِہِنَّ}

Haidth Number: 8719

۔ (۸۷۲۰)۔ عَنْ أَ نَسٍ قَالَ: دَعَوْتُ الْمُسْلِمِینَ إِلٰی وَلِیمَۃِ رَسُولِ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم صَبِیحَۃَ بَنٰی بِزَیْنَبَ بِنْتِ جَحْشٍ، فَأَ شْبَعَ الْمُسْلِمِینَ خُبْزًا وَلَحْمًا، قَالَ: ثُمَّ رَجَعَ کَمَا کَانَ یَصْنَعُ، فَأَ تٰی حُجَرَ نِسَائِہِ فَسَلَّمَ عَلَیْہِنَّ فَدَعَوْنَ لَہُ، قَالَ: ثُمَّ رَجَعَ إِلٰی بَیْتِہِ وَأَ نَا مَعَہُ، فَلَمَّا انْتَہٰی إِلَی الْبَیْتِ فَإِذَا رَجُلَانِ قَدْ جَرٰی بَیْنَہُمَا الْحَدِیثُ فِی نَاحِیَۃِ الْبَیْتِ، فَلَمَّا بَصَرَ بِہِمَا وَلّٰی رَاجِعًا، فَلَمَّا رَأَی الرَّجُلَانِ النَّبِیَّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم قَدْ وَلّٰی عَنْ بَیْتِہِ قَامَا مُسْرِعَیْنِ، فَلَا أَ دْرِی أَ نَا أَ خْبَرْتُہُ أَ وْ أُخْبِرَ بِہِ، ثُمَّ رَجَعَ إِلٰی مَنْزِلِہِ وَأَرْخَی السِّتْرَ بَیْنِی وَبَیْنَہُ، وَأُنْزِلَتْ آیَۃُ الْحِجَابِ۔ (مسند احمد: ۱۲۰۴۶)

۔ سیدنا انس ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے جس صبح نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے سیدہ زینب ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا کے ساتھ رخصتی کے بعد ولیمہ کیا تھا، میں نے لوگوں کواس میں شمولیت کی دعوت دی تھی، آپ نے لوگوں کو روٹی اور گوشت سے سیر کیا، پھر آپ لوٹے جس طرح اپنی بیویوں کے حجروں میں لوٹتے تھے، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے ان پر سلام کیا اور انہوں نے آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے لئے دعا کی، پھر آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم اپنے گھر کی طرف لوٹے، میں بھی آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے ساتھ تھا، جب آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم گھر تک پہنچے تو ابھی تک ایک کونے میں دو آدمی آپس میں باتیں کر رہے تھے، جب آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے انہیں دیکھا تو آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم واپس چلے گئے، جب ان دو آدمیوں نے آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو دیکھا تو آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے گھر سے بہت تیزی کے ساتھ باہر نکل گئے، اب میں نہیں جانتا کہ میں نے آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو ان کے چلے جانے کی خبر دییا آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو اطلاع دی گئی تھی، پھر آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم اپنے گھر کی طرف لوٹے اور میرے اور اپنے درمیان پردہ لٹکا لیا اور پردہ والی آیت نازل ہوئی۔

Haidth Number: 8720
۔ سیدنا انس ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے، وہ کہتے ہیں: جب پردہ والی آیت نازل ہوئی تو میں آپ کے گھر میں داخل ہونے کے لیے آیا، جیسے پہلے داخل ہوتا تھا، لیکن اس بار نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: پیارے بیٹے! پیچھے ہٹ جاؤ (اب پردے کا حکم آ گیا ہے)۔

Haidth Number: 8721
۔ سیدہ عائشہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا بیان کرتی ہیں کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی بیویاں قضائے حاجت کے لئے باہر مناصع کی جانب نکلتی تھیں،یہ ایک وسیع میدان تھا، سیدنا عمر بن خطاب ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ، نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے کہتے رہتے تھے کہ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم اپنی بیویوں کو پردے کا حکم دیں، لیکن آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے ایسا نہیں کیا، ایک رات سیدہ سودہ بنت زمعہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا عشاء کے وقت باہر نکلیں، وہ ایک لمبے قد والی خاتون تھیں، سیدنا عمر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے ان سے کہا: خبردار! اے سودہ! ہم نے تمہیں پہچان لیا ہے۔ ان کا مقصد یہی تھا کہ پردے کا حکم نازل ہو، پس پردہ کا حکم نازل ہو گیا۔

Haidth Number: 8722
سیدنا جابر بن سمرہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: بیشک میں مکہ مکرمہ میں ایک پتھر کو پہچانتا ہوں، وہ بعثت سے پہلے یا بعثت والی راتوں کو مجھ کو سلام کہتا تھا، میں اب بھی اس کو پہچانتا ہوں۔

Haidth Number: 11277

۔ (۱۱۲۷۸)۔ عَنْ اَبِیْ سَعِیْدٍ الْخُدْرِیِّ قاَلَ: عَدَا الذِّئْبُ عَلٰی شَاۃٍ فَأَخَذَھَا فَطَلَبَہُ الرَّاعِیْ فَانْتَزَعَھَا مِنْہُ فَأَقْعَی الذِّئْبُ عَلٰی ذَنَبِہِ قَالَ: أَلَا تَتْقِی اللّٰہَ! تَنْزِعُ عَنِّیْ رِزْقًا سَاقَہُ اللّٰہُ اِلَیَّ؟ فَقَالَ: یَا عَجَبِیْ! ذِئْبٌ مُقْعٍ عَلٰی ذَنَبِہِ یُکَلِّمُنِیْ کَلَامَ الْإِنْسِ، فَقَالَ الذِّئْبُ: أَلَا أُخْبِرُکَ بِأَعْجَبَ مِنْ ذٰلِکَ؟ مُحَمَّدٌ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم بِیَثْرِبَیُخْبِرُ النَّاسَ بِاَنْبَائِ مَا قَدْ سَبَقَ، قَالَ: فَأَقْبَلَ الرَّاعِیْیَسُوْقُ غَنَمَہُ حَتّٰی دَخَلَ الْمَدِیْنَۃَ فَزَوَاھَا اِلٰی زَاوِیَۃِ مِنْ زَوَایَاھَا، ثُمَّّ أَتٰی رَسُوْلَ اللّٰہَ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم فَأَخْبَرَہُ، فَأَمَرَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم فَنُوْدِیَ اَلصَّلَاۃُ جَامِعَۃٌ، ثُمَّّ خَرَجَ فَقَالَ لِلرَّاعِیْ: ((أَخْبِرْھُمْ)) فَأَخْبَرَھُمْ، فَقَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم : ((صَدَقَ، وَالَّذِیْ نَفْسِیْ بِیَدِہِ لَا تَقُوْمُ السَّاعَۃُ حَتّٰییُکَلِّمَ السِّبَاعُ الْاِنْسَ، وَیُکَلِّمَ الرَجُلَ عَذَبَۃُ سَوْطِہِ وَشِرَاکُ نَعْلِہِ وَیُخْبِرُُہُ فَخِذُہُ بِمَا أَحْدَثَ أَھْلُہُ بَعْدَہُ۔)) (مسند احمد: ۱۱۸۱۴)

سیدنا ابو سعید خدری ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے، وہ کہتے ہیں: ایک بھیڑئیے نے ایک بکری پر حملہ کیا اور اس کو پکڑ لیا، لیکن چرواہے نے اس کا پیچھا کیا اور اس سے بکری چھین لی، وہ بھیڑیا اپنی دم پر بیٹھ گیا اور اس نے کہا: کیا تو اللہ تعالیٰ سے نہیں ڈرتا، تو مجھ سے وہ رزق چھینتا ہے، جو اللہ تعالیٰ مجھے عطا کیا ہے؟ اس نے کہا: بڑا تعجب ہے، اپنی دم پر بیٹھا ہوا یہ بھیڑیا انسان کی طرح مجھ سے کلام کرتا ہے، اتنے میں بھیڑیئے نے پھر کہا: کیا میں تجھے اس سے زیادہ تعجب والی بات بتاؤں؟ محمد ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم یثرب میں ظاہر ہو چکے ہیں اور لوگوں کو ماضی کی خبریں بتلاتے ہیں، چرواہے نے اپنے بکریوں کو ہانکنا شروع کیا،یہاں تک کہ مدینہ میں داخل ہوا اور مدینہ کے ایک کونے میں ان کو جمع کیا اور پھر رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے پاس آیا اور سارے ماجرے کی آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو خبر دی، پس آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے حکم دیا اور اَلصَّلَاۃُ جَامِعَۃٌ کی آواز لگائی گئی، جب لوگ جمع ہو گئے توآپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم باہر تشریف لائے اور چرواہے سے فرمایا: اِن لوگوں کو وہ بات بتلاؤ۔ پس اس نے ان کو یہ بات بتلائی، پھر رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: یہ سچ کہہ رہا ہے، اس ذات کی قسم جس کے ہاتھ میں میری جان ہے! قیامت اس وقت تک قائم نہیں ہو گی، جب تک ایسا نہیں ہو گا کہ درندے لوگوں سے باتیں کریں گے، آدمی کے کوڑے کا کنارہ اور جوتے کا تسمہ اس سے کلام کرے گا اور بندے کی ران اس کو وہ کچھ بتلائے گی، جو اس کے اہل نے اس کے بعد کیا ہو گا۔

Haidth Number: 11278
۔(دوسری سند) بنو اسلم قبیلے کا ایک آدمی ذو الحلیفہ میں بیداء مقام پر اپنی بکریوں پر درختوں کے پتے جھاڑ رہا تھا، اچانک ایک بھیڑ ئیے نے حملہ کیا اور ایک بکری لے گیا، لیکن اس بندے نے اس کو ڈانٹا، چلّایا اور اس کو پتھر مارا اور اس سے اپنی بکری چھڑا لی، پھر وہ بھیڑیا اپنی دم کو ٹانگوں کے درمیان کر کے اس آدمی کے سامنے بیٹھ گیا، ……۔ آگے وہی روایت ذکر کی۔

Haidth Number: 11279
مجاہد کہتے ہیں: جاہلیت کو پانے والے ایک شیخ نے ہم کو بیان کیا، جبکہ ہم غزوۂ رودِس میں تھے، اس شیخ کو ابن عبس کہتے تھے، اس نے کہا: میں اپنی آل کی ایک گائے کو ہانک رہا تھا کہ میں نے اس کے پیٹ سے یہ آواز سنی: اے آل ذریح! فصاحت والا کلام ہے، ایک آدمی لَا اِلٰہَ اِلَّا اللّٰہُ کی آواز لگا رہا ہے، پھر جب ہم مکہ میں آئے تو نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو اس حال میں پایا کہ آپ مکہ میں نبوت کا اعلان کر چکے تھے۔

Haidth Number: 11280