Blog
Books
Search Hadith

{اِنَّ الَّذِیْنَیُنَادُوْنَکَ مِنْ وَرَائِ الْحُجُرَاتِ اَکْثَرُ ھُمْ لَا یَعْقِلُوْنَ} کی تفسیر

3 Hadiths Found
۔ ابو سلمہ بن عبدالرحمن سے روایت ہے کہ اقرع بن حابس نے نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو حجروں کے پیچھے کھڑے ہو کر یوں آوا ز دی: اے اللہ کے رسول! لیکن آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے اسے کوئی جواب نہ دیا، اس نے پھر پکارا اور کہا: اے اللہ کے رسول! میری تعریف کرنا زینت ہے اور میری مذمت کرنا عیب ہے، نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: یہ شان تو اللہ تعالی کی ہے۔

Haidth Number: 8760

۔ (۱۱۳۷۷)۔ حَدَّثَنَا أَبُو النَّضْرِ، حَدَّثَنَا اِبْرَاہِیْمُ بْنُ سَعْدٍ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ اِسْحٰقَ، عَنْ عُبَیْدِ اللّٰہِ بْنِ عَلِیِّ بْنِ أَبِی رَافِعٍ، عَنْ أَبِیْہِ، عَنْ أُمِّ سَلْمٰی، قَالَتِ: اشْتَکَتْ فَاطِمَۃُ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا شَکْوَاھَا الَّتِی قُبِضَتْ فِیْہِ، فَکُنْتُ أُمَرِّضُہَا فَأَصْبَحَتْ یَوْمًا کَأَمْثَلِ مَارَأَیْتُہَا فِی شَکْوَاھَا تِلْکَ، قَالَتْ: وَخَرَجَ عَلِیٌّ لِبَعْضِ حَاجَتِہِ فَقَالَتْ: یَا أُمَّہْ! اسْکُبِی لِی غُسْلًا، فَسَکَبْتُ لَھَا غُسْلًا، فَاغْتَسَلَتْ کَأَحْسَنِ مَارَأَیْتُہَا تَغْتَسِلُ، ثُمَّ قَالَتْ: یَا أُمَّہْ! أَعْطِیْنِی ثِیَابِی الْجُدُدَ، فَأَعْطَیْتُہَا فَلَبِسَتْہَا، ثُمَّ قَالَتْ: یَا أُمَّہْ! قَدِّمِی لِی فِرَاشِی وَسَطَ الْبَیْتِ، فَفَعَلْتُ، وَاضْطَجَعَتْ فَاسْتَقْبَلَتِ الْقِبْلَۃَ، وَجَعَلَتْ یَدَھَا تَحْتَ خَدِّھَا، ثُمَّ قَالَتْ: یَا أُمَّہْ! اِنِّی لَمَقْبُوْضَۃٌ الْآنَ، وَقَدْ تَطَہَّرْتُ فَلَا یَکْشِفُنِی أَحَدٌ، فَقُبِضَتْ مَکَانَہَا، قَالَتْ: فَجَائَ عَلِیٌّ فَأَخْبَرْتُہُ۔ (مسند احمد: ۲۸۱۶۷)

سیدہ ام سلمی ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا سے مروی ہے کہ سیدہ فاطمہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا جب مرض الموت میں مبتلا ہوئیں تو میں ان دنوں ان کی تیمار داری کیاکرتی تھی،ایام مرض کے دوران وہ ایک دن کافی ہشاش بشاش تھیں، سیدنا علی ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کسی کام سے باہر گئے تو سیدہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا نے فرمایا: اماں جان! میرے نہانے کے لیے پانی رکھ دیں، میں نے ان کے لیے غسل کا پانی رکھ دیا، انہوں نے بہت اچھا غسل کیا اور پھر کہا: اماں جان! مجھے میرے نئے کپڑے لا دیں، میں نے ان کو نئے کپڑے لا دیئے جو انہوں نے زیب تن کیے۔ پھر کہا: اماں جان! میرا بستر کمرے کے درمیان لگا دیں، میں نے اسی طرح کر دیا۔ انہوں نے قبلہ رو لیٹ کر اپنا ہاتھ رخسار کے نیچے رکھ لیا۔ پھر کہا: اماں جان! میں اب فوت ہونے والی ہوں، میں نے غسل کر لیا ہے، کوئی بھی مجھے غسل دینے کے لیے میرا لباس نہ اتارے، چنانچہ وہیں ان کا انتقال ہو گیا۔ سیدنا علی ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ آئے تو میں نے ان کو سیدہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کی وفات کی خبر دی۔

Haidth Number: 11377

۔ (۱۱۳۷۸)۔ عَنْ عُرْوَۃَ بْنِ الزُّبَیْرِ، أَنَّ عَائِشَۃَ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا زَوْجَ النَّبِیِّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم أَخْبَرَتْہُ، أَنَّ فَاطِمَۃَ بِنْتَ رَسُوْلِ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سَأَلَتْ أَبَابَکْرٍ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ بَعْدَ وَفَاۃِ رَسُوْلِ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم أَنْ یَقْسِمَ لَھَا مِیْرَاثَہَا مِمَّا تَرَکَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم مِمَّا أَفَائَ اللّٰہُ عَلَیْہِ، فَقَالَ لَھَا أَبُو بَکْرٍ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌: إِنَّ رَسُوْلَ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم قَالَ: ((لَا نُوْرَثُ، مَا تَرَکْنَا صَدَقَۃٌ۔)) فَغَضِبَتْ فَاطِمَۃُ عَلَیْہَا السَّلَامُ، فَہَجَرَتْ أَبَا بَکْرٍ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌، فَلَمْ تَزَلْ مُہَاجِرَتَہُ حَتّٰی تُوُفِّیَتْ، قَالَ: وَعَاشَتْ بَعْدَ وَفَاۃِ رَسُوْلِ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سِتَّۃَ أَشْہُرٍ۔ (مسند احمد: ۲۵)

سیدناعروہ بن زبیر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سیدہ عائشہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا سے بیان کرتے ہیں کہ سیدہ فاطمہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا دختر رسول ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی وفات کے بعد امیر المؤمنین ابو بکر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مطالبہ کیا کہ وہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے مال فے کے حصہ سے ان کا حصہ ان کو دے دیں۔ ابو بکر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے ان سے کہا کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: ہمارا ترکہ ورثاء میں تقسیم نہیں کیا جاتا۔ ہم جو کچھ چھوڑ جائیں وہ صدقہ ہوتا ہے۔ یہ سن کر سیدہ فاطمہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا ناراض ہوگئیںاور ابو بکر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے بات چیت منقطع کر لی۔یہ سلسلہ انکی وفات تک رہا۔ عروہ کہتے ہیں کہ سیدہ فاطمہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی وفات کے بعد چھ ماہ زندہ رہی تھیں۔

Haidth Number: 11378