Blog
Books
Search Hadith

سورۂ منافقون سورۂ منافقون کے شانِ نزول اور سیدنا زید بن ارقم ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کی منقبت کابیان

6 Hadiths Found

۔ (۸۷۹۸)۔ عَنْ زَیْدِ بْنِ أَ رْقَمَ قَالَ: خَرَجْتُ مَعَ عَمِّی فِی غَزَاۃٍ فَسَمِعْتُ عَبْدَ اللّٰہِ بْنَ أُبَیٍّ ابْنِ سَلُولَ یَقُولُ لِأَ صْحَابِہِ: لَا تُنْفِقُوْا عَلٰی مَنْ عِنْدَ رَسُولِ اللّٰہِ، وَلَئِنْ رَجَعْنَا إِلَی الْمَدِینَۃِ لَیُخْرِجَنَّ الْأَ عَزُّ مِنْہَا الْأَ ذَلَّ، فَذَکَرْتُ ذَلِکَ لِعَمِّی فَذَکَرَہُ عَمِّی لِرَسُولِ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ، فَأَ رْسَلَ إِلَیَّ النَّبِیُّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم فَحَدَّثْتُہُ، فَأَ رْسَلَ إِلٰی عَبْدِ اللّٰہِ بْنِ أُبَیٍّ ابْنِ سَلُولَ وَأَ صْحَابِہِ فَحَلَفُوْا مَا قَالُوْا، فَکَذَّبَنِی رَسُولُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم وَصَدَّقَہُ، فَأَ صَابَنِی ہَمٌّ لَمْ یُصِبْنِیْ مِثْلُہُ قَطُّ، وَجَلَسْتُ فِی الْبَیْتِ فَقَالَ عَمِّی: مَا أَ رَدْتٰ إِلٰی أَ نْ کَذَّبَکَ النَّبِیُّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم وَمَقَتَکَ، قَالَ: حَتّٰی أَ نْزَلَ اللّٰہُ عَزَّ وَجَلَّ: {إِذَا جَائَ کَ الْمُنَافِقُونَ} [المنافقون: ۱] قَالَ: فَبَعَثَ إِلَیَّ رَسُولُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم فَقَرَأَ ہَا ثُمَّ قَالَ: ((إِنَّ اللّٰہَ عَزَّ وَجَلَّ قَدْ صَدَّقَکَ۔)) (مسند احمد: ۱۹۵۴۸)

۔ سیدنا زید بن ارقم ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے، وہ کہتے ہیں:میں ایک غزوہ میں اپنے چچا کے ساتھ نکلا، میں نے عبداللہ بن ابی ابن سلول کو سنا،وہ اپنے ساتھیوں سے کہہ رہا تھا: اس رسول کے ساتھیوں پر خرچ نہ کرو اور اگر ہم مدینہ میں لوٹے تو ہم عزت والے اِن ذلیل لوگوں کو باہر نکال دیں گے۔ میں نے یہ بات اپنے چچا کو بتائی اور میرے چچا نے اس کا ذکر نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے کر دیا، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے میری طرف پیغام بھیجا، میں نے آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے پاس آ کر آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو اس کی بات بتا دی، پھر آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے عبداللہ بن ابی ابن سلول اور اس کے ساتھیوں کی طرف پیغام بھیجا، سو وہ آگئے، لیکن انہوں نے قسم اٹھائی کہ انہوں نے یہ بات کہی ہی نہیں، نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے مجھے جھوٹا اور عبداللہ بن ابی کو سچا قرار دیا، اس سے مجھے بہت پریشانی ہوئی، کبھی بھی اتنی پریشانی مجھے نہیں ہوئی تھی، پس میں گھر میں بیٹھ گیا، میرے چچا نے کہا: تجھے کس چیز نے آمادہ کیا تھا کہ تو نے ایسی بات کہی، اب نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے تجھے جھوٹا قرار دے دیا ہے اور تجھ پر ناراض بھی ہوئے ہیں،یہاں تک کہ اللہ تعالی نے یہ آیات اتار دیں: {إِذَا جَائَ کَ الْمُنَافِقُونَ …} … جب وہ منافق آپ کے پاس آتے ہیں، …۔ اب نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے میری طرف پیغام بھیجا، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے مجھ پر یہ آیات پڑھیں اور فرمایا: بے شک اللہ تعالیٰ نے تجھے سچا قرار دیا ہے۔

Haidth Number: 8798

۔ (۸۷۹۹)۔ (وَعَنْہُ مِنْ طَرِیْقٍ ثَانٍ) یَقُولُ: خَرَجْنَا مَعَ رَسُولِ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم فِی سَفَرٍ فَأَصَابَ النَّاسَ شِدَّۃٌ، فَقَالَ عَبْدُ اللّٰہِ بْنُ أُبَیٍّ لِأَ صْحَابِہِ: لَا تُنْفِقُوْا عَلٰی مَنْ عِنْدَ رَسُولِ اللّٰہِ حَتّٰییَنْفَضُّوْا مِنْ حَوْلِہِ، وَقَالَ: لَئِنْ رَجَعْنَا إِلَی الْمَدِینَۃِ لَیُخْرِجَنَّ الْأَعَزُّ مِنْہَا الْأَ ذَلَّ، فَأَ تَیْتُ النَّبِیَّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم فَأَ خْبَرْتُہُ بِذٰلِکَ، فَأَ رْسَلَ إِلٰی عَبْدِ اللّٰہِ بْنِ أُبَیٍّ فَسَأَ لَہُ فَاجْتَہَدَ یَمِینَہُ مَا فَعَلَ، فَقَالُوْا: کَذَّبَ زَیْدًا رَسُولُ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ، قَالَ: فَوَقَعَ فِی نَفْسِی مِمَّا قَالُوْا حَتّٰی أَ نْزَلَ اللّٰہُ عَزَّ وَجَلَّ تَصْدِیقِی فِی {إِذَا جَائَ کَ الْمُنَافِقُونَ} [المنافقون: ۱] قَالَ: وَدَعَاہُمْ رَسُولُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم لِیَسْتَغْفِرَ لَہُمْ فَلَوَّوْا رُئُ وْسَہُمْ وَقَوْلُہُ تَعَالٰی: {کَأَ نَّہُمْ خُشُبٌ مُسَنَّدَۃٌ} [المنافقون: ۴] قَالَ: کَانُوْا رِجَالًا أَ جْمَلَ شَیْئٍ۔ (مسند احمد: ۱۹۵۴۹)

۔ (دوسری سند) سیدنا زید ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے، وہ کہتے ہیں: ہم نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے ساتھ ایک سفر میں تھے، لوگ سختی اور شدت میں مبتلا ہو گئے، عبداللہ بن ابی نے اپنے ساتھیوں سے کہا: رسول اللہ کے گرد جمع لوگوں پر خرچ نہ کرو یہاں تک کہ وہ بکھر جائیں، اب اگر ہم مدینہ میں لوٹے تو ہم عزت والے اِن ذلیل لوگوں کو باہر نکال دیں گے۔ میں نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے پاس آیا اور آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو یہ بات بتلائی، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے عبد اللہ بن ابی کو بلایا اور اس سے پوچھا، اس نے تو بڑی پختہ قسم اٹھا دی کہ اس نے ایسی بات نہیں کہی، لوگ کہنے لگ گئے: رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے زید کو جھوٹا قرار دیا ہے، اس بات سے میرے دل میں بڑی پریشانی آئی،یہاں تک کہ اللہ تعالی نے میری تصدیق میں یہ آیات نازل کر دیں: {إِذَا جَائَ کَ الْمُنَافِقُونَ…} … جب منافق آپ کے پاس آئیں گے، … پھر آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے ان کو بلایا، تاکہ ان کے لیے استغفار کریں، پس انھوں نے اپنے سروں کو موڑ لیا۔ اللہ تعالی کے فرمان: {کَأَ نَّہُمْ خُشُبٌ مُسَنَّدَۃٌ}… گویا وہ ٹیک لگائی ہوئی لکڑیاں ہیں کا مفہوم یہ ہے کہ وہ بڑے خوبصورت مرد تھے۔

Haidth Number: 8799

۔ (۸۸۰۰)۔ (وَعَنْہُ اَیْضًا) قَالَ: کُنْتُ مَعَ رَسُوْلِ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم فِیْ غَزْوَۃٍ فَقَالَ عَبْدُ اللّٰہِ بْنُ اُبَیٍّ: لَئِنْ رَجَعْنَا اِلَی الْمَدِیْنَۃِ لَیُخْرِجَنَّ الْاَعَزُّ مِنْہَا الْاَذَلَّ، قَالَ: فَاَتَیْتُ رَسُوْلَ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم فَاَخْبَرْتُہٗقَالَ: فَحَلَفَ عَبْدُاللّٰہِ بْنُ اُبَیٍّ أَ نَّہُ لَمْ یَکُنْ شَیْئٌ مِنْ ذٰلِکَ قَالَ: فَلَامَنِی قَوْمِی وَقَالُوْا: مَا أَ رَدْتَ إِلٰی ہٰذَا، قَالَ: فَانْطَلَقْتُ فَنِمْتُ کَئِیبًا أَ وْ حَزِینًا، قَالَ: فَأَ رْسَلَ إِلَیَّ نَبِیُّ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم أَ وْ أَ تَیْتُ رَسُولَ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم فَقَالَ: ((إِنَّ اللّٰہَ عَزَّ وَجَلَّ قَدْ أَ نْزَلَ عُذْرَکَ، وَصَدَّقَکَ۔))، قَالَ: فَنَزَلَتْ ہٰذِہِ الْآیَۃُ: {ہُمْ الَّذِینَیَقُولُوْنَ لَا تُنْفِقُوْا عَلٰی مَنْ عِنْدَ رَسُولِ اللّٰہِ حَتّٰییَنْفَضُّوْا} حَتّٰی بَلَغَ: {لَئِنْ رَجَعْنَا إِلَی الْمَدِینَۃِ لَیُخْرِجَنَّ الْأَ عَزُّ مِنْہَا الْأَ ذَلَّ} [المنافقون: ۷۔۸]۔ (مسند احمد: ۱۹۵۰۰)

۔ سیدنا زید ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے ہی روایت ہے، وہ کہتے ہیں: میں ایک غزوہ میں تھا، عبداللہ بن ابی ابن سلول نے کہا: اگر ہم مدینہ واپس لوٹے تو ہم عزت والے ضرور ضرور ان ذلیل لوگوں کو مدینہ سے باہر نکال دیں گے، میں نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے پاس آیا اور یہ بات آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو بتلا دی۔لیکن عبداللہ بن ابی نے قسم اٹھائی کہ اس نے ایسی کوئی بات نہیں کہی۔ میری قوم نے مجھے ملامت کیا اور کہا کہ تجھے کیا فائدہ ہوا،پس میں غم و اندوہ میں ڈوبا ہواسو گیا، پھر نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے میری طرف پیغام بھیجا اور فرمایا: اللہ تعالی نے تیرا عذر اتار ا ہے اور تجھے سچا قرار دیا ہے، پس یہ آیت نازل ہوئی: {ہُمْ الَّذِینَیَقُولُوْنَ لَا تُنْفِقُوْا عَلٰی مَنْ عِنْدَ رَسُولِ اللّٰہِ حَتّٰییَنْفَضُّوْا… … لَئِنْ رَجَعْنَا إِلَی الْمَدِینَۃِ لَیُخْرِجَنَّ الْأَ عَزُّ مِنْہَا الْأَ ذَلَّ}۔

Haidth Number: 8800
سیدنا انس ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے بیان کیا کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سیدہ عائشہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا یا کسی دوسری اہلیہ کے ہاں موجود تھے، کسی دوسری ام المؤمنین نے اپنے خادم کے ہاتھ کھانے کا ایک پیالہ بھیج دیا، تو آپ جس کے گھر تھے، اس نے اس خادم کے ہاتھ پر جھپٹا مار کر پیالے کو توڑ ڈالا۔ یہ عالم دیکھ کر رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم فرمانے لگے: تمہاری ماں کو غیرت آگئی ہے۔ پھر آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے پیالے کے ٹوٹے ہوئے دونوں ٹکڑوں کو اٹھا کر ایک دوسرے کے ساتھ ملایا اور کھانا اٹھا کر اس ٹوٹے ہوئے پیالے ہی میں ڈالنے لگے اور فرمایا: لو کھا لو۔ دوسرے موجود لوگوں نے کھانا کھا لیا، رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے کھانا لانے والے خادم اور پیالے کو روک لیا، جب وہ کھانے سے فارغ ہوئے تو آپ نے اس خادم کو دوسرا پیالہ دے دیا اور ٹوٹا ہوا پیالہ رکھ لیا۔

Haidth Number: 11477
۔(دوسری سند) سیدنا انس ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے، یہ حدیث گزشتہ حدیث کی طرح ہے۔ البتہ اس میں یہ الفاظ بھی ہیں: آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے خادم کو روک لیا،یہاں تک کہ دوسری ام المؤمنین نے اپنا پیالہ لا کر دیا تو جس ام المؤمنین کا پیالہ ٹوٹا تھا، اس کی طرف دوسرا صحیح پیالہ اس خادم کے ہاتھ بھیج دیا اور ٹوٹا ہوا ان کے پاس رہنے دیا جنہوںنے توڑا تھا۔

Haidth Number: 11478
سیدہ عائشہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا سے مروی ہے، وہ کہتی ہیں: میں نے ام المؤمنین سیدہ صفیہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا جیسا کھانا تیار کرتے کسی کو نہیں دیکھا، انہوںنے کھانے کا ایک پیالہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی خدمت میں بھجوایا۔ دوسری روایت کے الفاظ ہیں کہ اس روز نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم میرے ہاں تھے، میں غیرت کی وجہ سے اپنے آپ کو کنٹرول نہ کر سکی اور میں نے وہ پیالہ توڑ ڈالا۔ میں نے عرض کیا: اے اللہ کے رسول! اب اس کا کفارہ کیا ہے؟ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: برتن جیسا برتن اور کھانے جیسا کھانا۔

Haidth Number: 11479