Blog
Books
Search Hadith

{وَاَنَّ ھٰذَا صِرَاطِیْ مُسْتَقِیْمًا…} کی تفسیر

12 Hadiths Found
۔ سیدنا عبداللہ بن مسعود ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے، وہ کہتے ہیں: نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے ہمارے لئے ایک خط کھینچا اور ساتھ ہی فرمایا: یہ اللہ تعالیٰ کا راستہ ہے۔ پھر اس کے دائیں بائیں کئی خطوط کھینچے اور فرمایا۔ یہ جدا جدا راستے ہیں، ان میں سے ہر راستے پر شیطان ہے، جو اپنی طرف بلاتا ہے، پھر آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے یہ آیت پڑھی: {واَنَّ ہٰذَا صِرَاطِی مُسْتَقِیمًا فَاتَّبِعُوْہُ وَلَا تَتَّبِعُوا السُّبُلَ فَتَفَرَّقَ بِکُمْ عَنْ سَبِیلِہِ}… اور یہ کہ بے شک یہی میرا راستہ ہے سیدھا، پس اس پر چلو اور دوسرے راستوں پر نہ چلو کہ وہ تمھیں اس کے راستے سے جدا کر دیں گے۔

Haidth Number: 8599
سیدنا عبد اللہ بن عمر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم فتح مکہ والے دن سیدنا اسامہ بن زید ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کی اونٹنی پر سوار ہو کر مکہ مکرمہ میں داخل ہوئے اور آگے بڑھ کر کعبہ کے صحن میں اسے بٹھا دیا، پھر عثمان بن طلحہ کو بلایا کہ وہ بیت اللہ کی چابی لے کر آئے، پس وہ چابی لے کر آئے، پھر آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم بیت اللہ کا دروازہ کھول کر اندر داخل ہو گئے۔ سیدنا اسامہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ، سیدنا بلال ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ، سیدنا عثمان بن طلحہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ( اور ایک روایت کے مطابق سیدنا فضل بن عباس ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ )آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے ہمراہ بیت اللہ کے اندر چلے گئے، انہوں نے کافی دیر دروازہ بند رکھا، اس کے بعد جب کھولا تو میں (عبداللہ بن عمر)تیزی کے ساتھ لوگوں سے آگے نکل گیا اور میں نے سیدنا بلال ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کو دروازے کے قریب کھڑے پایا۔ میں نے پوچھا کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے کس جگہ نماز ادا کی ہے؟ انہوں نے بتلایا کہ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے سامنے والے دو ستونوں کے درمیان نماز ادا کی ہے، لیکن میں یہ پوچھنا بھول گیا کہ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے کتنی رکعتیں ادا کی تھیں۔

Haidth Number: 10870
۔(دوسری سند) اسی طرح کی حدیث مروی ہے، البتہ اس میں ہے: جب آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم بیت اللہ سے باہر تشریف لائے تو میں نے سیدنا بلال ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے دریافت کیا کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے بیت اللہ کے اندر کیا کچھ کیا ہے؟ انہوں نے کہا: آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے سامنے والے تین ستونوں میں سے دو ستون اپنی داہنی جانب، ایک ستون بائیں جانب اور پچھلے تینوں ستون پیچھے چھوڑ کر اس طرح کھڑے ہو کر نماز ادا کی آپ کے اور قبلہ کی دیوار کے درمیان تقریباً تین ہاتھ جتنا فاصلہ تھا۔ اسحاق راوی نے بیان کیا کہ ان دنوں بیت اللہ کی عمارت چھ ستونوں پر قائم تھی، اس راوی نے آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے اور قبلہ کے درمیانی فاصلہ کا ذکر نہیں کیا۔

Haidth Number: 10871

۔ (۱۰۸۷۲)۔ عَنْ أَبِی الشَّعْثَائِ قَالَ: خَرَجْتُ حَاجًّا فَدَخَلْتُ الْبَیْتَ، فَلَمَّا کُنْتُ عِنْدَ السَّارِیَتَیْنِ مَضَیْتُ حَتّٰی لَزِقْتُ بِالْحَائِطِ، قَالَ: وَجَائَ ابْنُ عُمَرَ حَتّٰی قَامَ إِلٰی جَنْبِی فَصَلّٰی أَرْبَعًا، قَالَ: فَلَمَّا صَلّٰی، قُلْتُ لَہُ: أَیْنَ صَلّٰی رَسُولُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم مِنَ الْبَیْتِ؟ قَالَ: فَقَالَ: ہَاہُنَا أَخْبَرَنِی أُسَامَۃُ بْنُ زَیْدٍ أَنَّہُ صَلّٰی، قَالَ: قُلْتُ: فَکَمْ صَلّٰی؟ قَالَ: عَلٰی ہٰذَا أَجِدُنِی أَلُومُ نَفْسِی أَنِّی مَکَثْتُ مَعَہُ عُمُرًا ثُمَّ لَمْ أَسْأَلْہُ کَمْ صَلّٰی، فَلَمَّا کَانَ الْعَامُ الْمُقْبِلُ، قَالَ: خَرَجْتُ حَاجًّا، قَالَ: فَجِئْتُ حَتّٰی قُمْتُ فِی مَقَامِہِ، قَالَ: فَجَائَ ابْنُ الزُّبَیْرِ حَتّٰی قَامَ إِلٰی جَنْبِی فَلَمْ یَزَلْیُزَاحِمُنِی حَتّٰی أَخْرَجَنِی مِنْہُ، ثُمَّ صَلّٰی فِیہِ أَرْبَعًا۔ (مسند احمد: ۲۲۱۲۳)

ابو شعثاء سے مروی ہے، وہ کہتے ہیں: میں حج کے ارادہ سے گیا اور بیت اللہ کے اندر بھی داخل ہوا، میں جب دو ستونوں کے درمیان پہنچا تو آگے آگے ہوتا گیا حتی کہ دیوار کے ساتھ جا لگا، پھر سیدنا ابن عمر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ آگئے، وہ آکر میرے پہلو میں کھڑے ہو گئے اور انہوں نے چار رکعات ادا کیں، جب وہ نماز سے فارغ ہوئے تو میں نے ان سے دریافت کیا: رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے بیت اللہ کے اندر کس جگہ نماز ادا کی تھی؟ انہوں نے بتایا کہ اس جگہ یعنی جہاں خود انہوں نے نماز ادا کی ہے۔ مزید انھوں نے کہا کہ اسامہ بن زید ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے ان کو بتلایا کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے بیتاللہ کے اندر نماز ادا کی تھی۔ ابو شعثاء کہتے ہیں: میں نے ان سے پوچھا کہ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے کتنی رکعات ادا کی تھیں۔ انھوں نے کہا: اس بات پر تو میں خود کو ملامت کرتا ہوں کہ میں نے سیدنا اسامہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کے ساتھ ایک طویل عرصہ گزارا، مگر میں ان سے یہ نہ پوچھ سکا کہ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے کتنی رکعت نماز ادا کی تھی؟ جب اگلا سال آیا اور میںپھر حج کے لیے گیا اور میں نے سیدنا ابن عمر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ والی جگہ پرنماز ادا کر رہا تھا تو سیدنا ابن زبیر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ آکر میرے پہلو میں کھڑے ہو گئے، وہ مجھے دھکیلتے رہے،یہاں تک کہ انہوں نے مجھے وہاں سے نکال ہی دیا، پھر انہوں نے چار رکعات ادا کیں۔

Haidth Number: 10872

۔ (۱۰۸۷۳)۔ حَدَّثَنِی ابْنُ أَبِی مُلَیْکَۃَ أَنَّ مُعَاوِیَۃَ حَجَّ فَأَرْسَلَ إِلَی شَیْبَۃَ بْنِ عُثْمَانَ أَنِ افْتَحْ بَابَ الْکَعْبَۃِ، فَقَالَ: عَلَیَّ بِعَبْدِ اللّٰہِ بْنِ عُمَرَ، قَالَ: فَجَائَ ابْنُ عُمَرَ: فَقَالَ لَہُ مُعَاوِیَۃُ: ہَلْ بَلَغَکَ أَنَّ رَسُولَ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم صَلّٰی فِی الْکَعْبَۃِ، فَقَالَ: نَعَمْ، دَخَلَ رَسُولُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم الْکَعْبَۃَ، فَتَأَخَّرَ خُرُوجُہُ فَوَجَدْتُ شَیْئًا، فَذَہَبْتُ ثُمَّ جِئْتُ سَرِیعًا، فَوَجَدْتُ رَسُولَ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم خَارِجًا، فَسَأَلْتُ بِلَالَ بْنَ رَبَاحٍ، ہَلْ صَلّٰی رَسُولُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم فِی الْکَعْبَۃِ؟ قَالَ: نَعَمْ، رَکَعَ رَکْعَتَیْنِ بَیْنَ السَّارِیَتَیْنِ، زَادَ فِیْ رِوَایَۃٍ: فَقَامَ مُعَاوِیَۃُ فَصَلّٰی بَیْنَہُمَا۔ (مسند احمد: ۲۴۳۸۲)

ابن ابی ملیکہ سے مروی ہے کہ سیدنا معاویہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ حج کے لیے تشریف لائے اور انہوں نے شیبہ بن عثمان کو پیغام بھیجا کہ وہ کعبہ کا دروازہ کھولے۔ پھر انھوں نے کہا کہ سیدنا عبداللہ بن عمر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کو میرے پاس بلاؤ، سیدنا معاویہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے ان سے پوچھا کیایہبات آپ کے علم میں ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے کعبہ کے اندر نماز ادا کی تھی؟ انہوں نے کہا: جی ہاں، رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کعبہ کے اندر داخل ہوئے تھے اور جب آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے باہر آنے میں کافی دیر کر دی تو میں نے کوئی چیز محسوس کی، پس میں گیا پھر میں جلدی واپس آیا، لیکن میں نے رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو دیکھا کہ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم باہر تشریف لا چکے تھے، میں نے سیدنا بلال بن رباح ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے دریافت کیا کہ کیا رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے بیت اللہ کے اندر نماز ادا کی ہے؟ انہوں نے کہا: جی ہاں، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے دو ستونوں کے درمیان دو رکعتیں ادا کی ہیں۔پس سیدنا معاویہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ اُٹھے اور دونوں ستونوں کے درمیان نماز ادا کی۔

Haidth Number: 10873
۔(دوسری سند) سیدنا معاویہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ مکہ مکرمہ تشریف لائے اور کعبہ کے اندر داخل ہونے لگے تو عبداللہ بن عمر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کو پیغام بھیج کر دریافت کیا کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے کس مقام پر نماز ادا کی تھی؟ انہوں نے بتلایا کہ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے دروازے کے سامنے دو ستونوں کے درمیان نماز ادا کی تھی۔ اتنے میں سیدنا ابن زبیر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ آگئے اور انہوں نے بیت اللہ کے دروازے کو زور زور سے پیٹا، سو ان کے لیے دروازہ کھول دیا گیا،انہوں نے سیدنا معاویہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے کہا: آپ تو جانتے ہیں کہ میں بھی اس بات کو سیدنا ابن عمر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کی طرح جانتا ہوں، لیکن آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے مجھ سے حسد کیا ہے (اور مجھے نہیں بلایا)۔

Haidth Number: 10874
سماک حنفی سے مروی ہے، وہ کہتے ہیں: میں نے ابن عمر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کو کہتے ہوئے سنا کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے بیت اللہ کے اندر نماز ادا کی تھی، عنقریب کچھ لوگ آئیں گے جو تمہیں بیت اللہ کے اندر نماز ادا کرنے سے روکیں گے۔ سیدنا ابن عباس ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ان کے قریب ہی بیٹھے تھے، سیدنا ابن عمر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے ان کی طرف اشارہ کر کے کہا: ان سے بھی تم ایسی ہی بات سنو گے۔

Haidth Number: 10875
سیدنا اسامہ بن زید ‌رضی ‌اللہ ‌عنہما سے مروی ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے بیت اللہ میں نماز ادا کی۔

Haidth Number: 10876
سیدنا عقبہ بن عامر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے کہ ایک شخص جیسے ذوالبجادین کہا جاتا تھا، نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے اس کے متعلق فرمایا : و ہ اَوّاہ ہے۔ یعنی اللہ کا ذکر کرتے ہوئے اس پر رقت طاری ہو جاتی ہے، وہ شخص کثرت سے قرآن مجید کی تلاوت کرکے اللہ تعالیٰ کو خوب یاد کیا کرتا اور بلند آواز سے دعائیں کیا کرتا تھا۔

Haidth Number: 11778

۔ (۱۱۷۷۹)۔ عَنْ زَیْدِ بْنِ أَسْلَمَ عَنِ ابْنِ الْأَدْرَعِ قَالَ کُنْتُ أَحْرُسُ النَّبِیَّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ذَاتَ لَیْلَۃٍ، فَخَرَجَ لِبَعْضِ حَاجَتِہِ قَالَ: فَرَآنِی فَأَخَذَ بِیَدِی، فَانْطَلَقْنَا فَمَرَرْنَا عَلٰی رَجُلٍ یُصَلِّی یَجْہَرُ بِالْقُرْآنِ، فَقَالَ النَّبِیُّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ((عَسٰی أَنْ یَکُونَ مُرَائِیًا۔)) قَالَ: قُلْتُ: یَا رَسُولَ اللّٰہِ! یُصَلِّی یَجْہَرُ بِالْقُرْآنِ، قَالَ: فَرَفَضَ یَدِی۔ ثُمَّ قَالَ: (إِنَّکُمْ لَنْ تَنَالُوْا ہٰذَا الْأَمْرَ بِالْمُغَالَبَۃِ۔)) قَالَ: ثُمَّ خَرَجَ ذَاتَ لَیْلَۃٍ وَأَنَا أَحْرُسُہُ لِبَعْضِ حَاجَتِہِ فَأَخَذَ بِیَدِی فَمَرَرْنَا عَلٰی رَجُلٍ یُصَلِّی بِالْقُرْآنِ، قَالَ: فَقُلْتُ: عَسَی أَنْ یَکُونَ مُرَائِیًا فَقَالَ النَّبِیُّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ((کَلَّا إِنَّہُ أَوَّابٌ۔)) قَالَ: فَنَظَرْتُ فَإِذَا ہُوَ عَبْدُ اللّٰہِ ذُو الْبِجَادَیْنِ۔ (مسند احمد: ۱۹۱۸۰)

سیدنا ابن الادرع ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے، وہ کہتے ہیں: میں ایک رات نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کا پہرہ دے رہا تھا، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کسی کام کی غرض سے باہر تشریف لائے، آپ نے مجھے دیکھاتو میرا ہاتھ تھام لیا، ہم چلتے چلتے ایک آدمی کے پاس سے گزرے وہ جہراً قرأت کرتے ہوئے نماز پڑھ رہا تھا۔ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: ہو سکتا ہے کہ یہ کوئی دکھلاوا کرنے والا ہو۔ میں نے عرض کیا: اللہ کے رسول! وہ تو جہراًتلاوت کرتے ہوئے نماز ادا کر رہا ہے۔ لیکن آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے میرا ہاتھ جھٹک دیا اور پھر فرمایا: تم کوشش کرکے بھی اس مقام تک نہیں پہنچ سکتے۔ ابن الادرع ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کہتے ہیں: ایک دفعہ پھر میں رات کو نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کا پہرہ دے رہا تھا کہ آپ کسی کام کی غرض سے باہر تشریف لائے، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے میرا ہاتھ تھام لیا، ہم چلتے چلتے ایک آدمی کے پاس سے گزرے جو جہراً تلاوت کرتے ہوئے نمازا دا کررہا تھا۔ میں نے کہا: ہو سکتا ہے کہ یہ دکھلاوا کرنے والا ہو۔ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: ہر گز نہیں،یہ تو اللہ تعالیٰ کی طرف بہت زیادہ رجوع کرنے والا شخص ہے۔ میں نے دیکھا تو وہ سیدنا عبداللہ ذوالبجا دین ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ تھے۔

Haidth Number: 11779
حنظلہ بن خویلد عنبری سے مروی ہے، وہ کہتے ہیں: میںسیدنا معاویہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کے پاس موجود تھا کہ ان کے ہاں دو آدمی آئے، وہ دونوں عمار ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کے سر کے بارے میں جھگڑ رہے تھے، ان میں سے ہر ایک کہتا تھاکہ اس نے قتل کیا ہے، سیدنا عبداللہ بن عمرو بن العاص ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے کہا: بہتر ہے کہ تم میں سے ایک یہ بات اپنے ساتھی کے بارے میں بخوشی تسلیم کر لے، (یہ کوئی باعث ِ ناز بات تو نہیں ہے)، میں نے رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو فرماتے سنا ہے کہ: ایک باغی گروہ عمار ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کو قتل کر ے گا۔ سیدنا معاویہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے کہا:اگر یہ بات ہے تو تم ہمارے ساتھ کیوں ملے ہوئے ہو؟ انہوں نے کہا: میرے والد نے رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے پاس جاکر میری شکایت کر دی تھی تو آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے مجھے یہ حکم دیاتھا کہ تمہارا والد جب تک زندہ ہے، ان کی بات ماننا اور ان کی نافرمانی نہ کرنا۔ اس لیے میں تمہارے ساتھ تو ہوں مگر لڑائی میں شامل نہیں ہوتا۔

Haidth Number: 12350

۔ (۱۲۳۵۱)۔ عَنِ ابْنِ عَوْنٍ، عَنْ کُلْثُومِ بْنِ جَبْرٍ قَالَ: کُنَّا بِوَاسِطِ الْقَصَبِ عِنْدَ عَبْدِ الْأَعْلَی بْنِ عَبْدِ اللّٰہِ بْنِ عَامِرٍ، قَالَ: فَإِذَا عِنْدَہُ رَجُلٌ یُقَالُ لَہُ: أَبُو الْغَادِیَۃِ اسْتَسْقٰی مَائً، فَأُتِیَ بِإِنَائٍ مُفَضَّضٍ فَأَبٰی أَنْ یَشْرَبَ، وَذَکَرَ النَّبِیَّ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ فَذَکَرَ ہٰذَا الْحَدِیثَ ((لَا تَرْجِعُوا بَعْدِی کُفَّارًا، أَوْ ضُلَّالًا، شَکَّ ابْنُ أَبِی عَدِیٍّ،یَضْرِبُ بَعْضُکُمْ رِقَابَ بَعْضٍ۔)) فَإِذَا رَجُلٌ یَسُبُّ فُلَانًا فَقُلْتُ: وَاللّٰہِ! لَئِنْ أَمْکَنَنِی اللّٰہُ مِنْکَ فِی کَتِیبَۃٍ، فَلَمَّا کَانَ یَوْمُ صِفِّینَ إِذَا أَنَا بِہِ وَعَلَیْہِ دِرْعٌ، قَالَ: فَفَطِنْتُ إِلَی الْفُرْجَۃِ فِی جُرُبَّانِ الدِّرْعِ فَطَعَنْتُہُ فَقَتَلْتُہُ فَإِذَا ہُوَ عَمَّارُ بْنُیَاسِرٍ، قَالَ: قُلْتُ: وَأَیَّیَدٍ کَفَتَاہُ یَکْرَہُ أَنْ یَشْرَبَ فِی إِنَائٍ مُفَضَّضٍ، وَقَدْ قَتَلَ عَمَّارَ بْنَ یَاسِرٍ۔ (مسند احمد: ۱۶۸۱۸)

کلثوم بن جبر کہتے ہیں:کہ ہم واسط القصب نامی مقام میں عبد الا علی بن عبداللہ بن عامر کے ہاں موجود تھے، وہاں محفل میں ابو الغادیہ نامی ایک آدمی تھا، اس نے پینے کے لیے پانی طلب کیا، ایک ایسے برتن میں اسے پانی دیا گیاجس کا کنارا ٹوٹا ہوا تھا، اس نے اس برتن میں پانی پینے سے انکار کر دیا اور دوران گفتگو نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کا اور آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے اس فرمان کا بھی ذکر ہوا کہ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: تم لوگ میرے بعد کا فریا گمراہ نہ ہو جانا کہ تم ایک دوسرے کی گردنیں مارنے لگو۔ وہی آدمی دوران گفتگو سیدنا عثمان ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کو گالیاں دینے اور برا بھلا کہنے لگا، میں نے کہا: اللہ کی قسم اگر کسی لشکر میں اللہ نے مجھے تجھ پر موقع دیا تو دیکھی جائے گی، جنگ صفین کے دن وہ زرہ پہنے ہوئے تھا، زرہ کے حلقوں میں خالی جگہ کو تاک کرمیں نے اسے نیزہ مار کر قتل کر دیا، وہ عمار بن یاسر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ تھے، کلثوم کہتے ہیں: اس نوجوان کی طرح کا کون سا ہاتھ ہے ایک دن حدیث نبوی کے پیش نظر کنارا ٹوٹے ہوئے برتن میںپانی پینے سے انکار کر دیا اور ایک موقع یہ بھی تھا کہ اس نے سیدنا عمار بن یاسر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کو قتل کر دیا۔

Haidth Number: 12351