Blog
Books
Search Hadith

{قَالَ یَا نُوْحُ اِنَّہُ لَیْسَ مِنْ اَھْلِکَ اِنَّہُ عَمَلٌ غَیْرُ صَالِحٍ} کی تفسیر

8 Hadiths Found
۔ سیدہ ام سلمہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا بیان کرتی ہیں کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے یہ آیت اس طرح پڑھی: {اِنَّہُ عَمِلَ غَیْرَ صَالِحٍ}۔

Haidth Number: 8635
سیّدنا ابوہریرہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کہتے ہیں کہ جس روز نجاشی کا انتقال ہوا، رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے اسی دن ہمیں اس کی وفات کی اطلاع دی، پھر آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم جنازہ گاہ یا عید گاہ کی طرف تشریف لے گئے اور پس اپنے صحابہ کرام کی صفیں بنائیںاور آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے چار تکبیرات کہیں۔

Haidth Number: 10950
سیّدناجابر بن عبد اللہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: آج حبشہ کا ایک نیک آدمی فوت ہو گیا ہے، اس لیے آؤ اور صفیں بناؤ۔ پس ہم نے صفیں بنائیں اور آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم اور ہم نے نماز جنازہ پڑھی۔

Haidth Number: 10951
سیدنا عبداللہ بن عمر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے کہ جب عبد اللہ بن ابی منافق مرا تو اس کا بیٹا سیدنا عبداللہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ،جو مسلمان تھا، نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے پاس آئے اور کہا: اے اللہ کے رسول! مجھے اپنی قمیص عنایت فرمائیں تا کہ میں اپنے باپ کو اس میں کفن دوں اور آپ اس کی نماز جنازہ بھی پڑھائیں اوراس کے لئے استغفار کریں، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے اسے قمیص عطا کر دی اور فرمایا: مجھے وقت پر اطلاع دینا۔ جب آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نماز کے لئے آگے ہوئے تو سیدنا عمر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے کہا: آپ کو اللہ تعالیٰ نے منافقوں کی نماز جنازہ پڑھنے سے منع کیا ہے، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: مجھے دواختیار ملے ہیں، اللہ تعالیٰ نے فرمایا: آپ ان کے لیے استغفار کریںیا نہ کریں۔ سو آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے نماز جنازہ پڑھائی، اور پھر اللہ تعالیٰ نے یہ حکم نازل کر دیا: {وَلَا تُصَلِّ عَلٰی أَحَدٍ مِنْہُمْ مَاتَ أَبَدًا} … اور آپ ان میں سے کسی کی کبھی بھی نماز جنازہ نہ پڑھیں۔

Haidth Number: 10952
سیدنا جابر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے کہ جب عبداللہ بن ابی کی وفات ہوئی تو اس کے بیٹے نے نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی خدمت میں آکر عرض کیا: اے اللہ کے رسول! اگر آپ میرے والد کی نماز جنازہ کے لیے تشریف نہ لائے تو ہمیں ہمیشہ کے لیے اس کی عار دلائی جاتیرہے گی، پس نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم تشریف لے گئے اور دیکھا کہ اسے قبر کے اندر رکھا جا چکا ہے تو آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: تم نے اسے قبر میں رکھنے سے پہلے مجھے کیوں نہیں بلا لیا۔ پھر اسے اس کی قبر سے نکالا گیا، آپ نے اس کے سر سے قدم تک اپنا لعاب مبارک لگایا، اور اسے اپنی قمیض پہنائی۔

Haidth Number: 10953
سیدنا اسامہ بن زید ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے کہ میں رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی معیت میں عبداللہ بن ابی کے مرض الموت کے دنوں میں اس کی بیمار پرسی کو گیا۔ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے اس سے فرمایا: میں تجھے یہود کی محبت سے منع کیا کرتا تھا۔ اس نے آگے سے کہا: اسعد بن زرارہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ بھی تو ان یہودیوںسے بغض رکھتے تھے، لیکن وہ بھی بالآخر مر ہی گئے۔

Haidth Number: 10954
مطرف بن عبداللہ سے مروی ہے کہ سیدنا عمران بن حصین ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ مرض الموت میں مبتلا تھے، انہوںنے مجھے پیغام بھیج کر بلوایا، جب میں ان کی خدمت میں آیا تو انہوںنے مجھ سے کہا: میں آپ کو احادیث سنایا کرتا تھا، امید ہے کہ میرے بعد اللہ تعالیٰ ان احادیث سے فائدہ پہنچائے گا، تمہیں معلوم ہونا چاہیے کہ شدت مرض کے دوران میرے صبر کرنے کی وجہ سے اللہ کے فرشتے آکر مجھے سلام کہا کرتے تھے، اگر میںزندہ رہوں تو تم میری اس بات کا لوگوں کے سامنے اظہار نہ کرنا اور اگر میرا انتقال ہو جائے تو چاہو تو لوگوں کو بتلا دینا۔ ایک روایت میں ہے: اللہ کے فرشتے مجھے سلام کہا کرتے تھے، مگر جب میں نے اپنے زخم کو داغ لگوایا تو سلام کا یہ سلسلہ مجھ سے رک گیا، پھر جب میں نے اس عمل کو ترک کیا تو یہ سلسلہ دوبارہ شروع ہو گیا۔ تم یہ بھی جان رکھو کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے حج اور عمرہ کو ایک ہی احرام میں جمع کیا تھا اور اس کے بعد نہ کتاب اللہ میں اس سے منع کیا گیا اور نہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے خود اس سے منع فرمایا، بس ایک آدمی اس بارے میںاپنی رائے سے اس سے منع کرتا ہے۔

Haidth Number: 11874

۔ (۱۲۴۲۷)۔ عَنْ سَعِیْدِ بْنِ اَبِیْ رَاشِدٍ، عَنْ یَعْلَی الْعَامِرِیِّ اَنَّہٗخَرَجَمَعَرَسُوْلِاللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم اِلٰی طَعَامٍ دُعُوا لَہُ، قَالَ: فَاسْتَمْثَلَ رَسُولُ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ قَالَ عَفَّانُ: قَالَ وُہَیْبٌ: فَاسْتَقْبَلَ رَسُولُ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ أَمَامَ الْقَوْمِ، وَحُسَیْنٌ مَعَ غِلْمَانٍ یَلْعَبُ، فَأَرَادَ رَسُولُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم أَنْ یَأْخُذَہُ، قَالَ: فَطَفِقَ الصَّبِیُّ ہَاہُنَا مَرَّۃً وَہَاہُنَا مَرَّۃً، فَجَعَلَ رَسُولُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم یُضَاحِکُہُ حَتّٰی أَخَذَہُ، قَالَ: فَوَضَعَ إِحْدٰییَدَیْہِ تَحْتَ قَفَاہُ وَالْأُخْرٰی تَحْتَ ذَقْنِہِ فَوَضَعَ فَاہُ عَلٰی فِیہِ فَقَبَّلَہُ، وَقَالَ: ((حُسَیْنٌ مِنِّی وَأَنَا مِنْ حُسَیْنٍ أَحَبَّ اللّٰہُ مَنْ أَحَبَّ حُسَیْنًا، حُسَیْنٌ سِبْطٌ مِنَ الْأَسْبَاطِ۔)) (مسند احمد: ۱۷۷۰۴)

سیدنا یعلی عامری ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے کہ وہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے ساتھ نکلے، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو کھانے کے لیے بلایا گیا تھا، رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم لوگوں کے آگے آگے چل رہے تھے، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے دیکھا کہ سیدنا حسین ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ بچوں کے ساتھ کھیل رہے تھے، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے ان کو پکڑنے کا ارادہ کیا تو وہ کبھی اِدھر اور کبھی اُدھر بھاگ جاتے، رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم بھی ان کو ہنساتے رہے، بالآخر آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے ان کو پکڑ لیا اور آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے اپنا ایک ہاتھ ان کی گدی کے نیچے اور دوسرا ہاتھ ان کی تھوڑی کے نیچے رکھ دیا اور آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے اپنا منہ ان کے منہ پر رکھ کر اسے بوسہ دیا اور فرمایا: حسین مجھ سے اور میں حسین سے ہوں، جو حسین سے محبت رکھے، اللہ اس سے محبت رکھے، حسین (خیر و بھلائی والی) امتوں میں سے ایک امت ہے۔

Haidth Number: 12427