ابو امامہ اور دیگر اصحاب نبی سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ۱۔کسی بھی مسلمان آدمی نے کسی مسلمان (غلام) کو آزاد کیا تو وہ آگ سے اس کی آزادی کا باعث ہوگا، اس کے ہر عضو کے بدلے اس کا ہر عضو آزاد کر دیا جائے گا۔۲۔ اور جس مسلمان مرد نے دو مسلمان عورتوں (لونڈیوں) کو آزاد کیا تو وہ دونوں آگ سے اس کی آزادی کا باعث ہوں گی۔ ان دونوں کے ہر عضو کے بدلے اس کے ہر عضو کو آزاد کر دیا جائے گا۔ ۳۔ جس مسلمان عورت (لونڈی) نے کسی مسلمان عورت کو آزاد کیا تو وہ آگ سے اس کی آزادی کا باعث ہوگی۔ اس کے ہرعضو کو اس کے ہر عضو کے بدلے آزاد کر دیا جائے گا
ابو ذررضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ کہتے ہیں کہ میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے سوال کیا: کون سا عمل افضل ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اللہ پر ایمان اور اس کے راستے میں جہاد کرنا۔ میں نے کہا: کون سا غلام (آزاد کرنا )افضل ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: قیمتی اور ایک روایت میں ہے: جس کی قیمت زیادہ ہو اور جو مالکوں کے نزدیک عمدہ ہو۔ میں نے کہا: اگر میں یہ کام نہ کر سکوں؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تم کام کرنے والے کی مدد کرو، یا بے ہنرکو کام کرکےدو۔میں نے کہا: اگر میں یہ نہ کر سکوں؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: لوگوں کو شر نہ پہنچاؤ کیوں کہ یہ صدقہ ہے جسےتم اپنے آپ پر صدقہ کرتےہو
انس بن مالکرضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ابو طلحہرضی اللہ عنہ مدینے میں انصاریوں میں سب سے زیادہ کھجوروں والے اور مالدار تھے۔ ان کا پسندیدہ باغ بیرحاء تھاجو مسجد کے سامنے تھااور آپ صلی اللہ علیہ وسلم اس میں داخل ہوکر اس کا پاک وصاف پانی پیا کرتے تھے۔انسرضی اللہ عنہ فرماتےہیں: جب یہ آیت نازل ہوئی:”تم نیکی(کی حقیقت)تک اس وقت تک نہیں پہنچ سکتے جب تک تم اپنی محبوب چیز(اللہ کے راستے میں)خرچ نہیں کر دیتے“۔ابو طلحہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف گئے اور کہا: اے اللہ کے رسول! اللہ تبارک و تعالیٰ فرماتے ہیں: تم نیکی (کی حقیقت) تک اس وقت تک نہیں پہنچ سکتے جب تک تم اپنی محبوب چیز اللہ کے راستے میں خرچ نہیں کر دیتے۔ میری محبوب چیز بیر حاء باع ہے۔ اور یہ اللہ کے راستے میں صدقہ کرتا ہوں۔ میں اس کے اجر اور بدلے کا اللہ سے امید وار ہوں۔ اے اللہ کے رسول! جہاں اللہ چاہے اسے وہاں استعمال کیجئے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: واہ واہ، یہ تو نفع مندمال ہے، میں نے تمہاری بات سن لی ہے اور میرا خیال ہے تم اسے قریبی عزیزوں میں تقسیم کر دو
عبداللہ بن عمرورضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: مسلمانوں سے ان کی زکاۃ ان کے (پانی کے)گھاٹوں پر وصول کی جائے یعنی جہاں جانور جمع ہوتے ہیں۔
ابو ہریرہرضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس ایک انصاری آدمی کا جنازہ لایا گیا آپ نے اس کی نماز جنازہ پڑھی پھر فرمایا: اس نے کیا ترکہ چھوڑا؟ لوگوں نے کہا: اس نے دو یا تین دینار چھوڑے ہیں۔آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:اس نے(آگ کے)دو یا تین داغ چھوڑے۔
سعید بن جبیررضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: صرف دین(اسلام) والوں پر صدقہ کرو، تب اللہ عزوجل نے یہ آیت نازل کی: تمہارے ذمے انہیں ہدایت دینا نہیں۔۔۔ اور تم جو خرچ کرو گے تمہیں پورا پورا بدلہ دے دیا جائے گا۔ پھر حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ہر دین والے پر صدقہ کرو۔
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: صدقہ کرو،محفوظ کر کے نہ رکھو،کہ تمہارے خلاف اسں(مال کو)محفوظ کر کے رکھا جائے۔ یہ اسماء اور عائشہ رضی اللہ عنہما سے مروی ہے۔ اسماء رضی اللہ عنہا کی حدیث کے الفا ظ ہیں(وہ شمار کرکے رکھتی تھیں)کہتی ہیں کہ میں نے کہا: اے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم ! میرے پاس صرف وہ مال ہے جو مجھے زبیر رضی اللہ عنہ نے دیا ہے ۔ کیا میں اسے صدقہ کر دوں؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: صدقہ کرو، محفوظ کر کے نہ رکھو کہ اسے تم سے محفوظ کر لیا جائے گا۔
ابو ہریرہرضی اللہ عنہ سےمروی ہے کہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:دینا رخزانہ ہے، درہم خزانہ ہے، اور قیراط خزانہ ہے۔صحابہ نے کہا:اے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم !دینار و درہم تو ہمیں معلوم ہے یہ قیراط کیا ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:نصف درہم، نصف درہم ،نصف درہم
عقبہرضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہتے ہیں کہ میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے پیچھے مدینہ میں عصر کی نماز پڑھی ، آپ نے سلام پھیرا، پھر جلدی سے کھڑے ہوئے اور لوگوں کی گردنیں پھلانگتے ہوئے اپنی کسی بیوی کے حجرے میں گئے۔ لوگ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی تیزی سے گھبرا گئے۔آپ صلی اللہ علیہ وسلم باہر نکلے تو دیکھا کہ لوگ آپ کی تیزی سے تعجب میں ہیں، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:(میں نماز میں تھا)کہ مجھے اپنے پاس(صدقے کی)ایک سونے کی ڈلی یادآئی ۔مجھے یہ بات نا پسندلگی کہ وہ میرے پاس رہے(اور ایک روایت میں ہے: کہ وہ شام تک یا رات تک ہمارے پاس رہے)اس لئے میں نے اس کی تقسیم کا حکم دے دیا ہے
فضل بن حسن ضمری سے مروی ہے کہ ام حکم یا ضباعہ بنت زبیر بن عبدالمطلب میں سے کسی ایک نے انہیں بیان کیا کہتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کےپاس میں کچھ قیدی آئے، میں،میری بہن اور فاطمہ بنت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے آکر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے اپنی تکلیف کی شکایت کی اور آپ سے درخواست کی کہ ہمیں بھی کچھ قیدی دیں۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: بدر کے یتیم تم سے سبقت لے گئے، لیکن میں تمہیں ایسے عمل کی طرف راہنمائی کروں گا جو تمہارے لئے اس سے بھی بہتر ہے۔ تم ہر نماز کے بعد تینتیس (۳۳)مرتبہ اللہ اکبر،تینتیس(۳۳)مرتبہ سبحان اللہ ،تینتیس (۳۳)مرتبہ الحمدللہ اور ایک مرتبہ یہ کلمہ لَا إِلَهَ إِلَّا اللهُ وَحْدَهُ لَا شَرِيكَ لَهُ لَهُ الْمُلْكُ وَلَهُ الْحَمْدُ وَهُوَ عَلَى كُلِّ شَيْءٍ قَدِيرٌ، کہا کرو۔
آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: پوشیدہ صدقہ اللہ تبارک و تعالیٰ کے غصے کو دور کرتا ہے۔( ) یہ حدیث سیدنا عبداللہ بن جعفر، ابوسعید خدری، عبداللہ بن عباس، عمر بن خطاب، عبداللہ بن سعود، ام سلمہ، ابو امامہ، معاویہ بن حیرہ اور انس بن مالک رضی اللہ عنہم سے مروی ہے۔
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہےکہتے ہیں کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اہل یمن میں سے حارث بن عبد کلال اور اس کے معافری اور ہمدانی ساتھیوں کو خط لکھا کہ:مومنین پر پھلوں (جنہیں چشمےکےذریعےپانی دیاگیاہویابارش برسی ہو)کی زکاۃمیں عشر(دسواں حصہ)ہےاور جس کھیتی کو ڈول کے ذریعے سیراب کیا جائے اس میں نصف عشر ہے۔
ابو سعید خدریرضی اللہ عنہ سے مرفوعا مروی ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم عیدالفطر اور عیدالاضحی کے دن باہر نکلتے اور نماز سے ابتداء کرتے جب نماز مکمل کر لیتے تو(اپنے پاؤں پر)کھڑے ہو جاتے اور(اپنے چہرے کا رخ کر کے)لوگوں کی طرف متوجہ ہوجاتے جبکہ لوگ اپنی جگہوں پربیٹھے ہوتے، اگر آپ کو کوئی لشکر بھیجنے کی ضرورت ہوتی تو لوگوں سے اس کا تذکرہ کرتے یا اگر اس کے علاوہ کوئی ضرورت ہوتی تو آپ انہیں اس کا حکم دیتے، اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم فرمایاکرتے: صدقہ کرو، صدقہ کرو، صدقہ کرو، اکثر عورتیں صدقہ کرتیں، پھر واپس چلے جاتے
ابو ہریرہرضی اللہ عنہ سے مرفوعا مروی ہے کہ: انسان کے ہر جوڑ پر صدقہ ہے، ہر دن جس میں سورج طلوع ہوتا ہے: دو آدمیوں کے درمیان عدل کرے تو یہ صدقہ ہے ، کسی آدمی کو اپنی سواری پر سوار کر کے یا اس پر اس کا سامان اٹھا کر اس کی مدد کرےتو یہ صدقہ ہے، اچھی بات صدقہ ہے، ہر قدم جو نماز کی طرف اٹھاتا ہے صدقہ ہے اور راستے سے تکلیف دہ چیز ہٹاتا ہے تو یہ صدقہ ہے
ابو سعید خدریرضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: پانچ سے کم اونٹوں میں زکاۃ نہیں، چار میں بھی کچھ نہیں، جب تعداد پانچ سےنوتک ہو جائے تو اس میں ایک بکری ہے، جب تعداد دس سے چودہ تک ہو جائےتو اس میں دو بکریاں ہیں ، جب تعداد پندرہ سے انیس تک ہو جائے تو اس میں تین بکریاں ہیں، جب تعداد بیس سے چوبیس تک ہو جائے تو اس میں چار بکریاں ہیں ،جب تعدادپچیس سے پینتیس تک پہنچ جائے تو اس میں بنت مخاض(جسے پہلا سال مکمل ہوجائے اور دوسرا سال شروع ہو)ہے۔اگر بنت مخاض نہ ہو تو ایک مذکر ابن لبون(جسے دوسال مکمل ہوجائیں اور تیسرا شروع ہوتو )، اگر ایک اونٹ بھی زیادہ ہو جائے تو اس میں ایک بنت لبون(جسے دوسال مکمل ہوجائیں اور تیسرا شروع ہو،مادہ)ہے۔ جب تک تعداد پنتالیس تک رہے ،اگر اس سے ایک اونٹ بھی زائد ہو جائے ،تو اس میں ایک حقہ(جسے تین سال مکمل ہوجائیں اورچوتھا شروع ہو)ہے، ساٹھ کی تعداد تک ،اگر اس سے بھی ایک اونٹ زائد ہو جائے تو اس میں جذعہ ہے(جسےچارسال مکمل ہوجائیں اورپانچواں شروع ہو) پچھتر کی تعداد تک، اگر ایک اونٹ بھی زائد ہو جائے تو اس میں دو بنت لبون ہیں، نوے تک، اگر ایک اونٹ بھی زائد ہو جائے تواس میں دوحقّہ ہیں۔ ایک سو بیس تک پھر ہر بچاس میں ایک حقہ اور ہر چالیس میں ایک بنت لبون ہے۔
مقدام بن معدی کرب سے مرفوعا مروی ہے کہ : تم اپنے آپ کو جو کھلاتےہو وہ صدقہ ہے،اپنی اولاد کو جو کھلاتےہو وہ تمہارے لئے صدقہ ہے، اپنی بیوی کو جو کھلاتےہو وہ صدقہ ہے، اپنے خادم کو جو کھلاتےہو وہ تمہارے لئے صدقہ ہے۔
ام سلمہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ میں سونے کے کڑے پہنتی تھی ،میں نے کہا: اے اللہ کے رسول! کیا یہ خزانہ ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جو زکاۃ کے نصاب تک پہنچ جائے اور اس کی زکاۃ ادا کر دی جائے تو وہ خزانہ نہیں
ابودردآءرضی اللہ عنہ سے مرفوعا مروی ہے کہ سورج جب بھی طلوع ہوتا ہے اس کے دونوں جانب دو فرشتے بھیجے جاتے ہیں جو آواز لگاتے ہیں اورجن و انس کے علاوہ تمام اہل زمین کو سناتے ہیں کہ:اے لوگو!اپنے رب کی طرف آؤ، یقیناً جو کم ہے اور کفایت کرنے والا ہے وہ اس سے بہتر ہے جو زیادہ ہے لیکن غافل کرنےوالا ہے۔ اور جب بھی سورج غروب ہوتا ہے تو اس کے دونوں جانب دو فرشتےبھیجے جاتے ہیں جو پکار لگاتے ہیں اور اہل زمین کو سناتے ہیں سوائے جن و انس کے: اے اللہ خرچ کرنے والے کو بہترین بدلہ دے اور روکنے والے کو تباہ ہونے والا مال دے۔
عباد بن شرحبیل کہتے ہیں کہ مجھے قحط سالی نے آلیا،میں مدینے کے ایک باغ میں داخل ہوا اور ایک خوشہ توڑ لیا، میں نے کھایا بھی اور کپڑے میں بھی اٹھا لیا۔ باغ کا مالک آیا مجھے مارا اور میرا کپڑا چھین لیا۔ میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا تو آپ نے اس سے کہا: جب اسے علم نہیں تھا تو تم نے اسے بتلایا نہیں، اور جب یہ بھوکا پیاسا تھا تو تم نے اسے کھلایا نہیں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے حکم دیا تو اس نے میرا کپڑا مجھے واپس کر دیا اور ایک یا نصف وسق غلے میں سے دیا
صعصعہ بن معاویہ کہتے ہیں کہ میں ابو ذررضی اللہ عنہ سے ملا میں نے کہا: مجھے حدیث بیان کیجئے، انہوں نے کہا: ٹھیک ہے: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جو مسلمان بندہ اپنے ہر قسم کے مال میں سے ایک جوڑی اللہ کے راستے میں خرچ کرتا ہے تو جنت کے پہرےدار اس کا استقبال کرتے ہیں، ہر ایک اپنے پاس موجود انعام کی طرف بلاتا ہے۔ میں نے کہا: یہ کس طرح ہوگا؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اگر اونٹ ہے تو دو اونٹ اور اگر گائے ہے تو دو گائے
ابو ہریرہرضی اللہ عنہ سے مرفوعا مروی ہے کہ: ہر دن صبح کے وقت دو فرشتے نازل ہوتے ہیں، ان میں سے ایک کہتا ہے: اے اللہ خرچ کرنے والے کو بہترین بدلہ عنایت فرما، اور دوسرا کہتا ہے : اے اللہ روکنے والے کے مال کو تباہ کردے
عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کسی (شخص کے) مال نے اتنا نفع نہیں دیا جتنا نفع ابو بکررضی اللہ عنہ کے مال نے دیا۔( )
ام سلمہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم ان کے گھر میں تھے، آپ کے پاس آپ کے صحابہ بیٹھے ہوئے آپس میں باتیں کر رہے تھے، اتنے میں ایک آدمی آیا اور کہنے لگا: اے اللہ کے رسول! اتنی کھجور میں کتنی زکاۃ ہے؟ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اتنی کھجور میں اتنی زکاۃ ہے، وہ آدمی کہنے لگا: فلاں شخص نے مجھ پر زیادتی کی ہے، مجھ سے اتنی زکاۃ لی ہے اور ایک صاع زیادہ لیا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:اس وقت کیا ہوگا جب تم پر ایسے حکمران آئیں گے جو تم پر اس سے بھی زیادہ زیادتی کریں گے۔ لوگ چہ مگوئیاں کرنے لگے اورآپ صلی اللہ علیہ وسلم کی بات نے انہیں حیران کردیا۔حتی کہ ایک شخص نے کہا: اے اللہ کے رسول! اگر کوئی شخص آپ سے دور ہو وہ اپنے اونٹ اور جانور چرا رہا ہو اور اپنی فصل میں ہو اور اپنے مال کی زکاۃ بھی ادا کرتا ہو اور زکاۃ لینے والا اس پر زیادتی کرے تو وہ کس طرح کا رویہ اختیار کرے، اور وہ آپ سے دور بھی ہو؟ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جس شخص نے اپنے مال کی زکاۃ خوشدلی سے ادا کی، اللہ کی خوشنودی اور آخرت کی بھلائی چاہتے ہوئے، اپنے مال میں سے کوئی چیز غائب بھی نہ کرے، نماز قائم کرے، زکاۃ ادا کرے، پھر بھی زکاۃ لینے والا اس پر زیادتی کرےتو وہ اپنا اسلحہ لے کر اس سے لڑائی کرے اور قتل ہو جائے تو وہ شہید ہے۔