عقبہ بن عامر سے مروی ہے كہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:جس شخص نے اللہ كے راستے میں ایك دن كا روزہ ركھا اللہ تعالیٰ اس سے جہنم كو سو سال كی مسافت تك دور كر دے گا۔
) ابو امامہ سے مروی ہے كہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جس شخص نے اللہ كے راستے میں ایك دن كا روزہ ركھا اللہ تعالیٰ اس شخص اورجہنم كے درمیان آسمان و زمین كے برابر خندق بنا دے
) انس رضی اللہ عنہ سے مروی ہے كہ: آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے سال میں چھ دن روزہ ركھنے سے منع فرمایا: تین دن ایامِ تشریق كے، ایك عیدالفطر كا دن، ایك عیدالاضحی كا دن اور خاص كیا ہوا جمعہ كا دن
) ابو ہریرہرضی اللہ عنہ سے مروی ہے كہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے جمعہ كے دن خصوصی طورپرروزہ ركھنے سے منع فرمایا۔ سوائے اس صورت میں كہ اس سے ایك دن پہلے یا ایك دن بعد روزہ ركھا جائے۔
انس بن مالك رضی اللہ عنہ سے مروی ہے كہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: یہ رمضان كا مہینہ تمہارے پاس آگیاہے، اس میں جنت كے دروازے كھول دیئے جاتے ہیں، جہنم كے دروازے بند كر دیئے جاتے ہیں، اور اس میں شیاطین كو جكڑ دیا جاتا ہے
حمزہ بن عمرو اسلمی سے مروی ہے كہ انہوں نے كہا: اے اللہ كے رسول صلی اللہ علیہ وسلم میں سفر میں روزہ ركھنے كی طاقت ركھتا ہوں،کیا مجھ پر كوئی گناہ ہوگا؟ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: یہ اللہ كی طرف سے رخصت ہے، جس شخص نے اس رخصت كو لیا اس نے اچھا كیا اور جس شخص نے روزہ ركھا اس پر كوئی گناہ نہیں
كہمس ہلالی كہتے ہیں كہ میں مسلمان ہوا اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم كے پاس آكر اپنے اسلام كے بارے میں بتایا، پھر میں ایك سال كے بعد آپ كے پاس آیا تومیں دبلا ہوگیاتھا میرا جسم كمزور ہو چكا تھا۔ آپ نے مجھ پر نگاہیں ڈالیں پھر نگاہیں اٹھالیں۔ میں نے كہا: كیا آپ نہیں پہچانتے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: كون ہو؟ میں نے كہا: میں كہمس ہلالی ہوں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تمہیں کس چیز نے اس حال کو پہنچا دیا جو میں تمہیں اس طرح دیكھ رہا ہوں؟ میں نے كہا: میں نے آپ كے پاس سے جانے كے بعد كسی دن روزہ نہیں چھوڑا اور كوئی رات سو كر نہیں گزاری۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تمہیں كس نے حكم دیا تھا كہ تم اپنے آپ كو عذاب دو؟ صبر(رمضان ) كے مہینے كے روزے ركھو اور ہر مہینے ایك روزہ ۔میں نے كہا: مجھے زیادہ اجازت دیجئے۔ آپ نے فرمایا: صبر كے مہینے كے روزے ركھو اور ہر مہینے دو روزے ۔میں نے كہا: مجھے زیادہ كی اجازت دیجئے میں قوت محسوس كرتا ہوں۔ آپ نے فرمایا: صبر(رمضان) كے مہینے كے روزے ركھو اور ہر مہینے تین دن
ابو ہریرہرضی اللہ عنہ سے مروی ہے كہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: عورت اپنے شوہر كی موجودگی میں اس كی اجازت كے بغیر رمضان كے علاوہ نفلی روزہ نہ ركھے۔
بشیررضی اللہ عنہ سے مروی ہے كہ انہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سوال كیا: میں جمعہ كے دن كا روزہ رکھوں اور اس دن کسی سے بات نہ کروں (تو کیا حکم ہے)؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جمعہ كے دن روزہ مت ركھو، لیكن اس كے ساتھ کسی دن کوملالو، اور تم كسی شخص سے بات نہیں كرتے تو قسم ہے اگر تم نیكی كی بات كرو اور برائی سے روكو تو یہ خاموش رہنے سے بہتر ہے
) ابو امامہ سے مروی ہے كہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: سوائے فرض روزے كے ہفتے كے دن كا روزہ مت ركھو ، اور اگر تمہیں درخت كی جڑ ہی ملے تو اس سے روزہ افطار كر لو
ابو ہریرہرضی اللہ عنہ سے مروی ہے كہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: عورت اپنے شوہر كی موجودگی میں اس كی اجازت كے بغیر رمضان كے علاوہ نفلی روزہ نہ ركھے۔
ابو ہریرہرضی اللہ عنہ سے مروی ہے كہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جمعہ كے دن كا روزہ مت ركھو۔ سوائے اس صورت میں كہ اس سے پہلے كا دن ملا لو یا اس كے بعد كا دن
ابو ہریرہرضی اللہ عنہ سے مرفوعا مروی ہے كہ: كوئی چیز كسی دوسری چیز كو متعدی نہیں كرتی ، كوئی چیز كسی دوسری چیز كو متعدی نہیں كرتی، تین مرتبہ فرمایا۔ ایك اعرابی كھڑا ہوا اور كہنے لگا: اے اللہ كے رسول صلی اللہ علیہ وسلم ایک دانہ اونٹ کی آنکھ یا دم میں نکلتا ہے اور دوسرے اونٹوں کو بھی خارش زدہ کردیتا ہے؟ آپ كچھ دیر خاموش رہے ،پھر فرمایا: پہلے كو كس نے متعدی كیا؟ كوئی بیماری متعدی نہیں، نہ كوئی پیٹ كی بیماری ہے یا نہ صفر کا مہینہ منحوس ہے، نہ كوئی الو (کی آواز منحوس) ہے۔ اللہ تعالیٰ نے ہر مخلوق كو پیدا كیا تو اس كی زندگی،موت اوراس كی پریشانیاں، اور اس كا رزق لكھ دیا