) عبید اعرج سے مروی ہے كہتے ہیں كہ مجھے میری دادی نے بیان كیا كہ وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم كے پاس ہفتے كے دن آئیں۔آپ صلی اللہ علیہ وسلم كھانا كھارہے تھے،آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: آؤ اور كھانا كھاؤ۔ انہوں نے كہا: میں روزے سے ہوں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے كہا: كیا تم نے كل روزہ ركھا تھا؟ انہوں نے كہا: نہیں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تب تم كھاؤ، كیوں كہ ہفتے كے دن کے روزے کا نہ تمہیں ثواب ہے اور (نہ اس کے چھوڑنے پر) تمہیں گناہ یا سزا ہے
) عبداللہ بن عمرو بن عاص رضی اللہ عنہما سے مروی ہے كہ ایك آدمی نبی صلی اللہ علیہ وسلم كے پاس آیا اور كہا كہ: كیا آپ مجھے خصی ہونے كی اجازت دیتے ہیں؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: میری امت كا خصی پن روزے اور قیام اللیل ہے۔
)عائشہ رضی اللہ عنہاكہتی ہیں كہ حمزہ بن عمرو اسلمی نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سوال كیا اے اللہ كے رسول صلی اللہ علیہ وسلم ! میں مسلسل روزے رکھتا ہوں کیا میں سفر میں روزہ ركھ سكتا ہوں؟ آپ نے فرمایا، چاہو تو روزہ ركھ لو، چاہو تو چھوڑ دو
) عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما سے مروی ہے كہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: چاند دیكھ كر روزہ ركھو، چاند دیكھ كر افطار كرو، اگر تمہارے اورچاند كے درمیان كوئی بادل یا اندھیرا یا گرد و غبار حائل ہو جائے تو گنتی پوری كرو۔ مہینے كا استقبال (اس سے پہلے روز رکھ کر) نہ كرو اور رمضان كے ساتھ شعبان كا روزہ نہ ملاؤ
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما سے مروی ہے كہ ایك عورت نبی صلی اللہ علیہ وسلم كے پاس آئی اور كہا كہ اس كی بہن نے نذر مانی تھی كہ وہ ایك مہینے كے روزے ركھے گی۔ وہ سمندر كے سفر پر گئی اور مر گئی، اس نے روزے نہیں ركھے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اپنی بہن كی طرف سے روزے ركھو
ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے كہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: روزہ وہ دن ہے جس دن تم روزہ ركھتے ہو اور افطار(عیدالفطر) وہ دن ہے جس دن تم افطار كرتے ہو، اور اضحی(عید الاضحی) وہ دن ہے جس دن تم قربانی كرتے ہو
عرفجہ كہتے ہیں كہ میں ایك گھر میں تھا جس میں عتبہ بن فرقد رضی اللہ عنہ بھی تھے،میں ایك حدیث بیان كرنا چاہتا تھا لیکن وہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم كے صحابہ میں سے تھے اور حدیث بیان كرنے كے مجھ سے زیادہ لائق تھے۔ انہوں نے روایت كی كہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: رمضان میں آسمان كے دروازے كھول دیئے جاتے ہیں(اور ایك روایت میں ہے: جنت كے)اور جہنم كے دروازے بند كر دیئے جاتے ہیں۔ ہر سر كش شیطان قید كر لیا جاتا ہے، اور ایك اعلان كرنے والا ہر رات اعلان كرتا ہے(اور ایك روایت میں ہے كہ: فرشتہ) كہ: اے خیر كے طالب! آؤ، اور اے شر كے طالب! رك جاؤ
عائشہ rسے مروی ہے كہ رات كے وقت جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم گھبراہٹ محسوس كرتے تو فرماتے: لَا إِلَه إِلَا الله الواحدُ الْقَهَّارُ، رَبُّ السَّمَاوَات و الْأَرَض و ما بَيْنَهُمَا الْعَزِيزُ الْغَفَّارُاللہ كے علاوہ كوئی معبودِبرحق نہیں، اكیلا زبردست، آسمانوں اور زمین كا رب اور جو كچھ ان كے درمیان ہے ،غالب بخشش كرنے والا
سہل بن سعدرضی اللہ عنہ سے مروی ہے كہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم جب روزے سے ہوتے تو كسی آدمی كو حكم دیتے وہ اونچی جگہ پربیٹھ جاتا،جب وہ كہتا كہ سورج غروب ہو چكا ہے تو آپ افطار كر لیتے۔( )
انس رضی اللہ عنہ سے مروی ہے كہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم جب مقیم ہوتے تو رمضان كے آخری دس دنوں میں اعتكاف كرتے اور جب سفر میں ہوتے تو آئندہ برس بیس دن اعتكاف كرتے
عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے كہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم روزے كی حالت میں قربت اختیاركرتے تھے(جماع کے علاوہ)، اور شرمگاہ كے درمیان كپڑاحائل كر لیتے
) عبداللہ بن مسعودرضی اللہ عنہ سے مروی ہے كہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم سفر میں روزہ بھی ركھتے اور افطار بھی كرتے، اور دو ركعتیں پڑھتےانہیں چھوڑتے نہ تھے۔ عبداللہ كہتے ہیں كہ آپ ان دو فرض رکعتوں سے زیادہ (سنن) نہیں پڑھتے تھے
انس بن مالكرضی اللہ عنہ سے مروی ہے كہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نماز پڑھنے سے پہلے چند تازہ كھجوروں سے افطار كرتے۔اگر تازہ كھجوریں نہ ملتیں تو خشك كھجوروں سے ،اگر یہ بھی نہ ہوتیں تو آپ پانی كے چند گھونٹ پی لیتے
عائشہ rسے مروی ہے كہتی ہیں كہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم روزے كی حالت میں بوسہ لیتےاور روزے كی حالت میں قربت اختیاركرتے(جماع کے علاوہ)، اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم اپنے جذبات پر تم سے بہت زیادہ قابو ركھتے تھے
) عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما سے مروی ہے كہتے ہیں كہ ایك عورت جو عورتوں میں( انتہائی حسین و جمیل تھی) نبی صلی اللہ علیہ وسلم كے پیچھے نماز پڑھتی تھی۔كچھ لوگ مردوں كی آخری صف میں نماز پڑھتے تھے اور اس كی طرف دیكھتے تھے۔ كوئی شخص(جب ركوع كرتا) تو اسے اپنی بغل كے نیچے سے دیكھتا اور كوئی اگلی صف میں آگے بڑھ جاتا تاكہ اسے نہ دیكھ سكے۔ تب اللہ عزوجل نے یہ آیت نازل فرمائی:(الحجر:۲۴) یقینا ہم نے تم میں سے آگے بڑھنے والوں كو جان لیا اور پیچھے رہنے والوں كو بھی
عبداللہ بن نعمان سحیمی كہتے ہیں كہ قیس بن طلق آخری رات رمضان میں میرے پاس آئے ، جب صبح كے خوف سے میرا ہاتھ سحری سے اٹھ چكا تھا۔ انہوں نے مجھ سے تھوڑا سا سالن مانگا، میں نے ان سے كہا: چچا جان اگر آپ كے نزدیك رات كا كچھ حصہ باقی ہے تو میں اپنے پاس موجود كھانے پینے كی چیزیں آپ كے سامنے پیش كر سكتا ہوں؟ انہوں نے كہا: تمہارے پاس كیا ہے؟ وہ آئے تو میں نے ثرید ،گوشت اور نبیذ ان كے قریب كر دی۔ انہوں نے خود بھی كھایا پیا اور مجھے بھی كھانے پینے پر مجبور كیا۔ میں صبح طلوع ہونے سے ڈر رہا تھا۔ پھر وہ كہنے لگے طلق بن علی رضی اللہ عنہ نے مجھے بیان كیا كہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: كھاؤ اور پیواور لمبائی میں جانے والی دھاری تمہیں کھانے سے نہ روکے،كھاؤ اور پیو حتی كہ تمہارے لئے سرخ پٹی نمودار ہو
Haidth Number: 2260
ابو سعید خدریرضی اللہ عنہ سے مروی ہے كہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم كے پاس لہسن اور پیاز كا ذكر كیا گیا ، پوچھا گیا: اے اللہ كے رسول صلی اللہ علیہ وسلم ان میں لہسن زیادہ تیز ہے كیا آپ اسے حرام قراردیتے ہیں؟ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اسے كھاؤ اور تم میں سے جو شخص اسے كھائے وہ اس مسجد كے قریب نہ آئے، جب تك اس كی بو ختم نہ ہو جائے
عائشہ rسے مروی ہے كہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایك حكم دیا ،پھر اس میں رخصت دی، آپ كے صحابہ تك یہ بات پہنچی تو انہیں یہ بات ناپسند لگی اور اس کام سے ركے رہے۔ آپ تك یہ بات پہنچی تو آپ خطبہ دینے كے لئے كھڑے ہوئے اور فرمایا: لوگوں كو كیا ہو گیا ہے كہ میری طرف سے انہیں ایك حكم ملا، پھر میں نے اس میں رخصت دی تو لوگوں كو نا پسند لگا، اور اس سے ركے رہے؟ واللہ! میں اللہ كے بارے میں ان سے زیادہ علم ركھتا ہوں اور ان سے زیادہ اللہ سے ڈرتا ہوں