زید بن حارثہرضی اللہ عنہ سے مروی ہے كہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب وحی کی وبتدا ہوئی تو شروع میں ہی جبریل علیہ السلام آپ صلی اللہ علیہ وسلم كے پاس آئے اور آپ کو وضوء اور نماز كا طریقہ سكھایا ، جب وضو سے فارغ ہوئے تو انہوں نے پانی كا ایك چلو بھرا اور اپنی شرمگاہ پر چھینٹے مارے۔
خالد بن ولید ،یزید بن ابی سفیان ،شرحبیل بن حسنہ اور عمرو بن عاص رضی اللہ عنہ سے مروی ہے كہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: وضومكمل كرو، ایڑی (خشك رہنے) والوں كے لئے آگ كا عذاب ہے
ابو ہریرہرضی اللہ عنہ كہتے ہیں كہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب تم میں سے كوئی شخص اپنے دونوں پاؤں پاكیزگی كی حالت میں اپنے موزوں میں داخل کرے تو ان پر مسح كرے، مسافر كے لئے تین دن اور مقیم كے لئے ایك دن اور ایك رات۔
) ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے مرفوعا مروی ہے كہ: جب تم میں سے كوئی شخص ڈھیلوں سے استنجا کرے تو طاق عدد میں استنجا کرے اور جب ناك سے پانی جھاڑے تو طاق مرتبہ(ایک یا تین مرتبہ) جھاڑے۔
ابو ہریرہرضی اللہ عنہ سے مروی ہے كہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب تم میں سے كوئی شخص اپنی نیند سے جاگے پھر وضو كرے تو تین مرتبہ ناك جھاڑے كیوں كہ شیطان اس كے نتھنوں میں رات گزارتا ہے۔
اسماء بنت ابی بكر صدیق رضی اللہ عنہ سے مروی ہے كہ ایك عورت نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سوال كیا: آپ كے خیال میں جس عورت كے كپڑوں كو حیض كا خون لگ جائے تو اسے کیا کرنا چاہئے؟ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب تم میں سے كسی عورت كے كپڑے میں حیض كا خون لگ جائے تو وہ اسے ملے، پھر اسے پانی سے دھولے (اور ایك روایت میں ہے كہ اسے پانی سے ملے پھر سارے کپڑے پر پانی ڈال لے) پھر اس میں نماز پڑھے۔
آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب دو شرمگاہیں مل جائیں تو غسل واجب ہوجاتا ہے۔( ) یہ حدیث ام المؤمنین عائشہ عمرو بن عاص، ابوھریرہ عبداللہ بن اور دیگر صحابہ کرام سے انہی الفاظ سے مروی ہے۔
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نےفرمایا:جب تم میں سے كوئی شخص استنجا كرے تو تین مرتبہ پتھر سے صاف كرے۔(ایک روایت میں ہے:تین پتھروں سے صاف کرے)۔( ) یہ حدیث سیدنا جابر، سائب بن خلدد اور ابو ایوب انصاری رضی اللہ عنہم سے مروی ہے۔
جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما كہتے ہیں كہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:جب دو شخص قضائے حاجت كا ارادہ كریں تو ایك دوسرےسےچھپ جائیں اور آپس میں بات چیت نہ كریں ، كیوں كہ اللہ عزوجل اس بات پر ناراض ہوتا ہے
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے كہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب تم میں سے كوئی شخص وضو ءكرے اور وہ اچھی طرح وضوكرے پھر مسجد كی طرف چلے، صرف نماز ہی اسے گھر سے نكالے تو بایاں پاؤں گناہ مٹاتا رہے گا اور دایاں پاؤں نیكی لكھتا رہے گا، حتی كہ مسجد میں داخل ہو جائے
) ابو ہریرہرضی اللہ عنہ سے مروی ہے كہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب تم میں سے كوئی شخص نماز كے لئے وضو ءكرے تو ہاتھ کی انگلیاں ایک دوسرے میں داخل نہ كرے
سلمہ بن قیس اشجعیرضی اللہ عنہ سے مروی ہے كہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب وضو ءكرو توناك جھاڑو اور جب استنجاء کے لیے پتھر استعمال كرو تو طاق عدد میں استعمال كرو۔
انس بن مالك رضی اللہ عنہ سے مروی ہے كہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے (بچیوں کا ختنہ کرنے والی عورت ام عطیہ رضی اللہ عنہا سے) فرمایا:جب تم (کسی بچی) کاختنہ کرو توکھال کوہلکا سا کاٹو، یہ اس کے چہرے کی رونق/ خوبصورتی اور شوہر کے لئے عزت کا باعث ہے
سراقہ بن مالك بن جعشم رضی اللہ عنہ سے مروی ہے كہ جب وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم كے پاس سے آتے تو اپنی قوم كو حدیث بیان كرتے اور تعلیم دیتے۔ ایك دن ایك آدمی نے ان سے (طنز كرتے ہوئے)كہا:سراقہ كے پاس اس كےعلاوہ كوئی بات باقی نہیں بچی كہ وہ تمہیں یہ بات سكھائے كہ پاخانہ كیسے كیا جاتا ہے؟ سراقہرضی اللہ عنہ نے كہا: جب تم پاخانے كے لئے جاؤ تو سائے میں اور راستے میں بیٹھنے سے بچو، چھوٹے چھوٹےپتھر لو اور اپنی پنڈلیاں ملالو اور طاق پتھر استعمال كرو
انسرضی اللہ عنہ سے مروی ہے كہ ام سلیم رضی اللہ عنہا نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے اس عورت كے بارے میں سوال كیا جو خواب میں وہی کام دیكھتی ہے جو مرد دیكھتا ہے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:جب وہ ایسا كام دیكھے اور اسے انزال ہو جائے تو اس پر غسل لازم ہے۔ ام سلمہ رضی اللہ عنہا نے كہا: اے اللہ كے رسول صلی اللہ علیہ وسلم ! کیا اس طرح ممكن ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نےفرمایا:ہاں، مرد كا پانی سفید گاڑھا ہوتا ہے اور عورت كا پانی پتلا زرد ہوتا ہے، ان میں سے جو سبقت لے گیا بچہ اسی كے مشابہ ہو گا
جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے كہ ایك آدمی نبی صلی اللہ علیہ وسلم كے پاس سے گزرا آپ پیشاب كر رہے تھے۔ اس نے آپ كوسلام كیا، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے (فارغ ہوکر) فرمایا: جب تم مجھے ایسی حالت میں دیكھو تو مجھے سلام مت كہو، كیوں كہ جب تم ایسا كرو گے تو میں تمہیں جواب نہیں دوں گا۔
) عقبہ بن عامر جہنیرضی اللہ عنہ سے مروی ہے كہ كہتے ہیں كہ میں جمعہ كے دن شام سے مدینے كی طرف نکلا اور جمعے کے دن مدینے میں (واپس) داخل ہوا ،میں عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ كے پاس آیا تو انہوں نے كہا: تم اپنے پاؤں میں موزے کب پہنے تھے؟ میں نے كہا: جمعہ كے دن۔ انہوں نے كہا: كیا تم نے انہیں اتارا تھا؟ میں نے كہا: نہیں۔ انہوں نے كہا: تم نے سنت پر عمل كیا۔
) صفوان بن امیہ كہتے ہیں كہ ایك آدمی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم كے پاس خلوق(خوشبو)لگائے ہوئے آیا، اور اس پر خلوق كے ٹكڑے پڑے ہوئے تھے، اور اس نے عمرے کا احرام باندھا ہوا تھا۔ اس نے كہا: اے اللہ كے رسول صلی اللہ علیہ وسلم آپ مجھے میرے عمرے كے بارے میں کیا حكم دیتے ہیں؟ تب اللہ عزوجل نے یہ آیت نازل كی(البقرۃ:۱۹۶)” اور حج اور عمرہ اللہ كے لئے پورا كرو“، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: عمرے كے بارے میں سوال كرنے والا كہاں ہے؟ اس نے كہا: میں( یہاں ہوں)۔آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:اپنے كپڑے اتار كر غسل كرو اورجتنی تم میں طاقت ہو (اس خوشبو کو) صاف کرو،اور جو تم حج میں کرتے ہو اپنے عمرے میں بھی اسی طرح كرو۔
ابن جریج سے مروی ہے كہتے ہیں كہ مجھے عثیم بن كلیب سے معلوم ہوا وہ اپنے والد وہ ان كے دادا سے بیان كرتے ہیں كہ وہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم كے پاس آئے اور كہا: میں مسلمان ہو چكا ہوں۔ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سے كہا: خود سے كفر كےبال اتار پھینكو، آپ كہہ رہے تھے كہ انہیں مونڈ دو۔ اور ایك دوسرے راوی سے بیان كیا كہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے دوسرے شخص سے فرمایا: خود سے كفر كے بال اتار پھینكو اور ختنہ كرو۔
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہ سے مروی ہے كہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: مجھے مسواك كا اتنا زیادہ حكم دیا گیا ہے كہ مجھے اپنے دانتوں كے بارے میں خدشہ لاحق ہوگیا
) خزیمہ بن ثابت انصاریرضی اللہ عنہ سے مروی ہے كہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: موزوں پر(سفر میں) تین دن مسح كرو، اگر ہم آپ سے زیادہ دن كا مطالبہ كرتے تو آپ زیادہ دن كردیتے
حذیفہرضی اللہ عنہ سے مروی ہے كہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: میرا حوض ایلہ سے لے كر عدن تك كے علاقے سے بھی بڑا ہے۔ اس ذات كی قسم جس كے ہاتھ میں میری جان ہے! اس كے برتن ستاروں كی تعداد سے بھی بڑھ كرہیں۔ وہ دودھ سے زیادہ سفید ہے، شہد سے زیادہ میٹھاہے۔ اس ذات كی قسم جس كے ہاتھ میں میری جان ہے ! میں اس سے لوگوں كو اس طرح ہٹاؤں گاجس طرح آدمی اجنبی اونٹوں كو اپنے حوض سے ہٹاتا ہے۔ پوچھا گیا:اے اللہ كے رسول صلی اللہ علیہ وسلم كیا آپ ہمیں پہچانیں گے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:ہاں تم میرے پاس چمك دار اعضا ء كے ساتھ آؤ گے جو وضو كی وجہ سے چمك رہے ہوں گے۔ یہ خوبی تمہارے علاوہ كسی اور میں نہیں ہوگی۔
زید بن ارقمرضی اللہ عنہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے بیان کرتے ہیں کہ آپ نے فرمایا:قضاء حاجت کی جگہوں پر جنات آتے ہیں اس لئے جب تم میں سے كوئی شخص قضائے حاجت كے لئے جائے تو وہ كہے:أَعُوذُ بِاللهِ مِنْ الْخُبُثِ وَالْخَبَائِثِ.”اے اللہ میں خبیث جنوں اور خبیث جننیوں سے تیری پناہ میں آتا ہوں“۔
عائشہ رضی اللہ عنہا كہتی ہیں كہ فاطمہ بنت حبیش رضی اللہ عنہا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم كے پاس آئںَ اور كہا:مںف استحاضہ كی بماحری مں مبتلا ہوں، پاك نہں ہوتی، كا مںی نماز چھوڑ سكتی ہوں؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: یہ تو ایك رگ ہے، حضر نہں ہے، جب حضُ آئے تو نماز چھوڑ دیا كرو،اور جب حضت ختم ہو جائے تو خون صاف كر لاں كرو( پھر ہر نماز كے لئے جب اس نماز كا وقت آجائے وضو كاس كرو) پھر نماز پڑھا كرو