خولہ بنت حکیم رضی اﷲ عنہا سے مروی ہے کہ انہوں نے رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم سے اس عورت کے بارے میں سوال کیا جو خواب میں وہی عمل دیکھتی ہے جو مرد دیکھتا ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب تک انزال نہ ہو اس پر غسل نہیں جس طرح مرد پر اس وقت تک غسل نہیں جب تک انزال نہ ہو۔
عائشہ رضی اللہ عنہا زوجہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے مروی ہے كہتی ہیں كہ سلمٰی رضی اللہ عنہا (رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی آزاد کردہ لونڈی)یا ابو رافعرضی اللہ عنہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے آزاد کردہ غلام كی بیوی، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم كے پاس آئیں اور ابو رافع كے خلاف شكایت كی جس نے اسے مارا تھا۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ابو رافع سے كہا: ابو رافع تمہارا اور اس كا كیا معاملہ ہے؟ ابو رافع نے كہا: اے اللہ كے رسول صلی اللہ علیہ وسلم یہ مجھے تكلیف دیتی ہے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: سلمی! تم نے اسے كس طرح تكلیف دی ہے؟ سلمیٰ نے كہا: اے اللہ كے رسول صلی اللہ علیہ وسلم ! میں نے تو اسے كوئی تكلیف نہیں دی، یہ نماز پڑھتے ہوئے بے وضو ہوگئے تھے، میں نے ان سے كہا: ابو رافع رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مسلمانوں كو حكم دیا ہے كہ جب كسی کا وضو ٹوٹ جائے تو وہ وضو ء كرے( اور طبرانی كے الفاظ ہیں كہ رسول اللہ نے فرمایا: جس کا وضو ٹوٹ جائے وہ دوبارہ وضو كرے) یہ كھڑے ہو كر مجھے مارنے لگے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہنسنے لگے اور فرمانے لگے: اے ابو رافع ! یہ تو تمہیں خیر كا مشورہ دے رہی ہے
) عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہ سے مرفوعا مروی ہے كہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جو شخص پتھر استعمال كرنا چاہے وہ تین پتھر(طاق عدد میں) استعمال كرے۔
قاسم مولی معاویہ سے مروی ہے كہتے ہیں كہ میں دمشق كی مسجد میں داخل ہوا، میں نے كچھ لوگوں كا مجمع دیكھا اور ایك بوڑھا انہیں حدیث بیان کررہا تھا۔ میں نے كہا: یہ كون ہے؟ لوگوں نے كہا: سہل بن حنظلیہ۔ میں نے ان سے سنا كہہ رہے تھے: كہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا آپ فرما رہے تھے: جس شخص نے گوشت كھایا وہ وضو كرے
ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے كہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جس شخص نے پاكیزگی كی حالت میں (باوضو ہو كر) رات گزاری اس کے بستر میں ایك فرشتہ رات گزارتا ہے۔ رات كی جس گھڑی وہ بیدار ہوتا ہے تو وہ فرشتہ كہتا ہے: اے اللہ اپنے فلاں بندے كو بخش دو، كیوں كہ اس نے باوضوہو كر رات گزاری
سلمان سے مروی ہے كہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جس شخص نے وضو كیا اور مسجد میں آیا وہ اللہ سے ملاقات كرنے آرہا ہے، اورمیزبان كا حق ہے كہ مہمان كی تكریم كرے
عائشہ رضی اللہ عنہاسے مروی ہے كہتی ہیں كہ جو شخص تمہیں كہے كہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کھڑے ہو كر پیشاب كیا كرتے تھے تو اس كی تصدیق نہ كرو۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم صرف بیٹھ کر پیشاب كیا كرتے تھے
ابو ہریرہرضی اللہ عنہ كہتے ہیں كہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جس شخص نے بیت الخلاءمیں نہ قبلے كی طرف پیٹھ كی نہ اس كی طرف رخ كیا اس كے لئے ایك نیكی لكھ دی جاتی ہے اور گناہ مٹادیا جاتا ہے
عبداللہ بن عمرو بن عاص رضی اللہ عنہما سے مروی ہے كہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم سعد رضی اللہ عنہ كے پاس سے گزرے وہ وضو كر رہے تھے۔آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اے سعد ! یہ كیسا اسراف ہے؟ سعدرضی اللہ عنہ نے كہا: كیا وضو میں بھی اسراف ہوتا ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ہاں اگرچہ تم كسی چلتی ہوئی نہر كے كنارے ہی كیوں نہ ہو۔
انس بن مالكرضی اللہ عنہ كہتے ہیں كہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے وضو كا پانی منگوایا، اپنا چہرہ ایك مرتبہ دھویا، اپنے دونوں ہاتھ ایك مرتبہ دھوئے اور اپنے پاؤں ایك ایك مرتبہ دھوئے اورفرمایا:یہ وہ وضو ءہے جس كے بغیر اللہ تعالیٰ نماز قبول نہیں كرتا۔ پھرآپ صلی اللہ علیہ وسلم نے وضو كا پانی منگوایا اور اپنے اعضاء دو دو مرتبہ دھوئے اور فرمایا: یہ وہ وضو ءہے جس نے ایسا وضو كیا اللہ تعالیٰ اسے دو گنا اجر دے گا۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے وضو كا پانی منگوایا اور تین تین مرتبہ اعضاء دھوئے اور فرمایا:اس طرح تمہارے نبی اوراس سے پہلے كے انبیاء كا وضو ءہے، یا فرمایا: یہ میرا اور مجھ سے پہلے انبیاء كا وضو ہے
عمرو بن شعیب اپنے والد سے وہ ان كے دادا سے بیان كرتے ہیں كہ ایك اعرابی نبی صلی اللہ علیہ وسلم كے پاس آیا اور آپ سے وضو كے بارے میں سوال كیا؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے تین تین مرتبہ اعضاء دھو كر وضو ءكر كے دكھایا پھر فرمایا: وضو اس طرح ہے، جس شخص نے اس سے زیادتی كی اس نے برا كیا، حد سے تجاوز كیا اور ظلم كیا۔
ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ كہتے ہیں كہ ایك آدمی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم كے پاس آیا اور كہا: اے اللہ كے رسول صلی اللہ علیہ وسلم !ہم سمندرمیں سفر كرتے ہیں اور اپنے ساتھ تھوڑا پانی لے جاتے ہیں ، اگر ہم اس سے وضو كریں تو ہمیں بعد میں پیاس تنگ كرتی ہے، كیا ہم سمندر كے پانی سے وضو ءكر سكتے ہیں؟ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: سمندر كا پانی پاك ہے اور اس كا مردارحلال ہے
عائشہ رضی اللہ عنہاسے مروی ہے كہ انہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم كے لئے سیاہ اون كا جبہ بنایا، آپ نے اسے پہنا ۔جب پسینہ آیاتواون كی بو محسوس كی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے اتار دیا آپ صلی اللہ علیہ وسلم كو اچھی خوشبو پسند تھی
ام سلمہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے كہتی ہیں كہ میں نے كہا: اے اللہ كے رسول میں ایسی عورت ہوں کہ اپنے سر كے بال سختی سے باندھتی ہوں پھر غسل كے لئے انہیں کھولوں؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: نہیں، تمہارے لئے یہی كافی ہے كہ تم اپنے سر پر تین چلو بھر كر ڈالو، پھر اپنے اوپر پانی بہالو، تم پاك ہو جاؤ گی
ابو ہریرہرضی اللہ عنہ سے مروی ہے كہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سوال كیا گیا:اے اللہ كے رسول صلی اللہ علیہ وسلم آپ كا اس شخص كے بارے میں كیا خیال ہے جو بے وضو ہو جاتا ہے، پھر وضو كرتا ہے اور اپنے موزوں پر مسح كرتا ہے كیا وہ نماز پڑھ سكتا ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اس میں كوئی حرج نہیں۔
عبداللہ بن یزید سے مروی ہے كہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم سنے فرمایا:گھر کے اندر ہاتھ دھونے کے برتن میں پیشاب جمع نہ کرو، كیو ں كہ فرشتے ایسے گھر میں داخل نہیں ہوتے جس میں پیشا ب ہو، اور كوئی شخص غسل كرنے كی جگہ میں ہر گز پیشاب نہ كرے
آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: وضو ءكے لئے ایك مد كافی ہے اور غسل كےلئے ایك صاع۔( ) یہ حدیث عقیل بن ابی طالب، جابر بن عبداللہ، انس بن مالک اور عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہم سے مروی ہے۔
ابو ہریرہرضی اللہ عنہ كہتے ہیں كہ ابو ذر رضی اللہ عنہ (ربذہ میں)اپنے مدینے والی بکریوں(یا اونٹوں) کے ریوڑمیں تھے جب وہ آئے تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے كہا: ابو ذر! ابوذررضی اللہ عنہ خاموش رہے۔ آپ نے دوبارہ كہا: وہ پھر خاموش رہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ابو ذر! تمہاری ماں تمہیں گم پائے، انہوں نے كہا: میں جنبی ہوں۔ آپ نے ایك لونڈی سے ان كے لئے پانی منگوایا وہ پانی لائی تو انہوں نے اپنی سواری كی اوٹ میں غسل كیا ،پھر نبی صلی اللہ علیہ وسلم كے پاس آئے تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے كہا: اگر تمہیں بیس سال بھی پانی نہ ملےتو تمہیں مٹی ہی كافی ہے(اور ایك روایت میں ہے دس سال ) جب تمہیں پانی مل جائے تو اپنے جسم كو دھولو۔
ابو ہریرہرضی اللہ عنہ سے مروی ہے كہ خولہ بنت یسار رضی اللہ عنہا نبی صلی اللہ علیہ وسلم كے پاس آئیں اور كہا: اے اللہ كے رسول صلی اللہ علیہ وسلم میرے پاس ایك ہی كپڑا ہے، میں اسی میں حیض كے ایام گذارتی ہوں میں كس طرح كروں؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب تم پاك ہو جاؤ تو اسے دھولو اور اس میں نماز پڑھو، اس نے كہا:اگر(كپڑے میں سے) خون(یا خون کا نشان) نہ نكلے تو؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تمہیں پانی كافی ہے، اس كا نشان تمہیں كوئی نقصان نہیں دے گا