ابو موسیٰ اشعریرضی اللہ عنہ سے مروی ہے انہوں نے كہا كہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اللہ تعالیٰ قیامت كے دن،دنوں( ایام) كو ان كی حالت میں ظاہر كرے گا، اور جمعہ كے دن كو چمكتا ہوا ستارہ بنا كر ظاہر كرے گا، اہل جمعہ اس کو اس طرح گھیرے ہوئے ہوں گے جیسے دلہن کو اس کےشوہر کی طرف بھیجتے ہوئے گھیر لیا جاتا ہے۔یہ ان کے لئے روشنی کرے گا۔ اور وہ اس كی روشنی میں چلیں گے، ان كے رنگ برف كی طرح سفید ہونگے ، ان كی خوشبو كستوری كی طرح پھوٹ رہی ہوگی، وہ كافور كے پہاڑوںمیں مگن ہوں گے۔ جن و انس انہیں دیكھ رہے ہوں گے۔ وہ خوشی سے کسی کی طرف التفات نہیں کریں گے، حتی كہ وہ جنت میں داخل ہو جائیں گے۔ان كے ساتھ صر ف ثواب كی نیت سے اذان دینے والوں كے علاوہ كوئی شریك نہ ہوگا۔
جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما سے مروی ہے كہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: سب سے بہترین جگہ جس كی طرف لوگ سوار ہو كر آئیں گے وہ میری یہ مسجد ہے، اور بیت اللہ خانہ كعبہ ہے۔
حذیفہرضی اللہ عنہ سے مروی ہے كہ انہوں نے شبث بن ربعی كو اپنے سامنے تھوك پھینكتے ہوئے دیكھا توكہا: اے شبث اپنے سامنے نہ تھوكو، كیونكہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اس سے منع كرتے تھے، اور آپ نے فرمایا : جب آدمی كھڑا ہو كر نماز پڑھتا ہے تو اللہ تعالیٰ اپنا رخ كر كے اس كی طرف متوجہ ہوجاتا ہے، حتی كہ وہ شخص واپس پلٹ جائے یا كوئی بری حركت كرے۔
ابو ہریرہرضی اللہ عنہ سے مرفوعا مروی ہے : آدمی ساٹھ سال تك نماز پڑھتا رہتا ہے اور اس كی ایک نماز بھی قبول نہیں ہوتی، شاید اس نے كبھی ركوع مكمل كیا ہو، اور سجدہ مكمل نہ كیا ہو، یا سجدہ مكمل كیا ہو لیكن ركوع مكمل نہ كیا ہو؟
نافع بن سرجس سے مروی ہے كہ وہ ابوواقد لیثی رضی اللہ عنہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم كے صحابی كے پاس ان كے مرض الموت میں آئے ، تو انہوں نے كہا: یقینا اللہ كے رسول صلی اللہ علیہ وسلم لوگوں كو ہلكی نماز پڑھایا كرتے تھے، اور خود تنہا لمبی نماز پڑھا كرتے تھے
زہری سے مرسلا مروی ہے كہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم عیدالفطر كے دن نكلتے تو تكبیر كہتے ہوئے عید گاہ میں پہنچتے ، حتیٰ کہ نماز مكمل كرلیتے۔ جب نماز مكمل كر لیتے تو تكبیر كہنا ختم كر دیتے۔
ہلال بن یساف سے مروی ہے انہوں نے كہا: میں رقہ آیا، مجھے میرے كسی ساتھی نے كہا: كیا تمہیں نبی صلی اللہ علیہ وسلم كے كسی صحابی سے ملاقات كرنے میں دلچسپی ہے؟ میں نے كہا: یہ تو غنیمت كی بات ہے۔ ہم وابصہ رضی اللہ عنہ كی طرف گئے۔میں نے اپنے ساتھی سے كہا: ہم ان كی حالت (وضع قطع) کی طرف دیكھنا شروع كرتے ہیں۔ كیا دیكھتے ہیں ان پر ایك دو كانوں والی ٹوپی اور ایک خاکی رنگ کا اونی سر پر پہننے کا کپڑا لپیٹے ہوئے ہیں۔ اور وہ اپنی نماز میں لاٹھی پر ٹیك لگائے ہوئے ہیں۔ سلام كرنےکے بعد ہم نے ان سے پوچھا؟ انہوں نے كہا: مجھے ام قیس بنت محصن نے بیان كیا كہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب عمر رسیدہ ہو گئے ، اور اور جسم قدرے بھاری ہوگیا۔ تو آپ نے اپنی نماز كی جگہ میں ستون بنوالیا تھا، جس پر آپ ٹیك لگایا كرتے تھے۔
جابررضی اللہ عنہ سے مروی ہے انہوں نے كہا كہ میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا آپ فرما رہے تھے: شیطان جب آذان كی آواز سنتا ہے تو بھاگ كر مقام روحاء تك پہنچ جاتا ہے۔
عاصم بن عمر بن قتادہ اپنے والد سے وہ ان كے دادا قتادہ بن نعمانرضی اللہ عنہ سے بیان كرتے ہیں، انہوں نے كہا: رات انتہائی سیاہ اور برسات والی تھی، میں نے سوچا اگر میں اس رات نبی صلی اللہ علیہ وسلم كے ساتھ عشاء كی نماز میں حاضر ہو نے كی سعادت حاصل كر لوں، تو بہت اچھا ہوگا۔ میں نے ایسا ہی كیا، جب نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے سلام پھیرا تو مجھ پر نظر پڑی، آپ كے پاس ایك كھجور كی ٹہنی تھی جس كے سہارے آپ چل رہے تھے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: قتادہ تمہیں كیا ہوا،اس وقت یہاں پر؟میں نے كہا: اے اللہ كے رسول میں آپ كے ساتھ نماز پڑھنے كی سعادت حاصل كرنا چاہتا تھا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے كھجور كی ٹہنی دے دی ۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: شیطان تمہارے پیچھے تمہارے گھر والوں كے پاس آیا ہے۔ اس ٹہنی كو لے جاؤ ،گھر پہنچنے تك اسے مضبوطی سے پكڑے ركھو، اسے گھر كے پچھواڑے میں پكڑ كر اس ٹہنی سے مارنا۔ میں مسجد سے نكلا تو ٹہنی شمع كی طرح روشن ہو گئی میں اپنے گھر والوں كے پاس آیا تو انہیں سویا ہوا پایا۔ میں نےاس طرف دیکھا تو ایک سیہہ(ایک جانور جس کے پورے جسم پر کانٹے ہوتےہیں) پر نظر پڑی میں اسے اس ٹہنی سے مارتا رہا حتی كہ وہ بھاگ گیا۔
سالم ،عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے بیان كرتے ہیں ،انہوں نے كہا كہ: میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم كے زمانے میں غیر شادی شدہ نو جوان تھا، مسجد میں سویا كرتا تھا۔ ہم میں سے جو شخص خواب دیكھتا وہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم كو بیان كرتا۔ میں نے دعا كی: اے اللہ اگر تیرے پاس میرے لئے كوئی بھلائی ہے تو مجھے كوئی خواب دكھا جس كی تعبیر نبی صلی اللہ علیہ وسلم مجھے بتائیں۔میں سوگیا، میں نے دو فرشتے اپنی طرف آتے ہوئے دیكھے، وہ مجھے لے گئے، ان دونوں كو ایك تیسرا فرشتہ ملا، اس نے كہا: دُور نہیں پھر وہ دونوں مجھے آگ( جہنم) كی طرف لے گئے۔ وہ كنویں كی طرح لپٹی ہوئی تھی۔ اس میں كچھ لوگ تھے۔ بعض كو میں نے پہچان لیا۔ پھر انہوں نے مجھے دائیں طرف لے گئے، جب صبح ہوئی تو میں نے خواب ام المؤمنین حفصہ رضی اللہ عنہا سے بیان كیا۔ حفصہ سالم ،عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے بیان كرتے ہیں ،انہوں نے كہا كہ: میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم كے زمانے میں غیر شادی شدہ نو جوان تھا، مسجد میں سویا كرتا تھا۔ ہم میں سے جو شخص خواب دیكھتا وہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم كو بیان كرتا۔ میں نے دعا كی: اے اللہ اگر تیرے پاس میرے لئے كوئی بھلائی ہے تو مجھے كوئی خواب دكھا جس كی تعبیر نبی صلی اللہ علیہ وسلم مجھے بتائیں۔میں سوگیا، میں نے دو فرشتے اپنی طرف آتے ہوئے دیكھے، وہ مجھے لے گئے، ان دونوں كو ایك تیسرا فرشتہ ملا، اس نے كہا: دُور نہیں پھر وہ دونوں مجھے آگ( جہنم) كی طرف لے گئے۔ وہ كنویں كی طرح لپٹی ہوئی تھی۔ اس میں كچھ لوگ تھے۔ بعض كو میں نے پہچان لیا۔ پھر انہوں نے مجھے دائیں طرف لے گئے، جب صبح ہوئی تو میں نے خواب ام المؤمنین حفصہ رضی اللہ عنہا سے بیان كیا۔ حفصہ نے یہ خواب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم كو بیان كیا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: عبداللہ نیك آدمی ہے، اگر یہ رات كو كثرت سے نماز پڑھے۔ سالم نے كہا: پھر عبداللہ رضی اللہ عنہ كثرت سے نماز پڑھا كرتے تھے۔
ابو منیب سے مروی ہے انہوں نے كہا كہ عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے ایك نو جوان كو لمبی نماز پڑھتے ہوئے دیكھا تو انہوں نے كہا: تم میں سے كون اسے پہچانتا ہے؟ ایك آدمی نے كہا: میں اسے پہچانتا ہوں۔ عبداللہرضی اللہ عنہ نے كہا: اگر میں اسے پہچانتا ہوتا تو اسے كثرت ركوع و سجود كا مشورہ دیتا، كیونكہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا فرما رہے تھے: بنده جب نماز كے لئے كھڑا ہوتا ہے تو اس كے تمام گناہ اس كے پاس لائے جاتے ہیں، اور اس كے كاندھوں پر ركھ دیئے جاتے ہیں۔ جب بھی وہ ركوع یا سجدہ كرتا ہے تو اس كے گناہ گر جاتے ہیں۔
علیرضی اللہ عنہ سے مروی ہے انہوں كہا: آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں مسواك كا حكم دیا اور فرمایا: بندہ جب نماز كے لئے كھڑا ہوتا ہے تو ایك فرشتہ اس كے پاس آتا ہے اور اس كے پیچھے كھڑا ہو كر غور سے قرآن سننے لگتا ہے، اور قریب ہوتا رہتا ہے۔ وہ سنتا رہتا ہے ، اور قریب ہوتا رہتا ہے، حتی كہ وہ اپنا منہ اس كے منہ پر ركھ دیتا ہے۔ اس كے بعد وہ جو آیت بھی پڑھتا ہے تو وہ فرشتے كے پیٹ میں جاتی ہے۔
ابو ہریرہرضی اللہ عنہ سے مروی ہے كہ رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: یقینا نماز كا اول وقت بھی ہے اور آخری وقت بھی ہے۔ نماز ظہر كا اول وقت جب سورج ڈھلتا ہے، اور آخر ی وقت جب نماز عصر كا وقت شروع ہو ،نماز عصر كا اول وقت جب اس كا وقت شروع ہو جائے، اور اس كا آخری وقت جب سورج زرد ہو جائے۔ نماز مغرب كا اول وقت جب سورج غروب ہو جائے، اور نماز مغرب كا آخری وقت جب شفق غائب ہو جائے، عشاءكی نماز كا اول وقت جب شفق غائب ہو جائے اور آخری وقت جب رات آدھی ہو جائے، اور نماز فجر كا اول وقت جب فجر طلوع ہو، اور آخری وقت جب سورج طلوع ہوتا ہے۔
ابو ہریرہرضی اللہ عنہ سے مروی ہے كہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: یقینا مساجد كے کچھ کھونٹے (مستقل لوگ) ہوتے ہیں فرشتے ان كے ہم مجلس ہیں اگر وہ غیر حاضر ہوں تو انہیں تلاش كرتے ہیں۔ اور اگر وہ بیمار ہو جائیں تو ان كی عیادت كرتے ہیں، اگر وہ كسی مشكل میں ہوں تو ان كی مدد كرتے ہیں، اور فرمایا: مسجد میں بیٹھنے والا ان تین خوبیوں میں سے کسی ایک پر ہوتا ہے۔ ایسا بھائی جس سے لوگ فائدہ اٹھائے ہیں، یا وہ کوئی حکمت و دانائی کی بات کرتا ہے اور یا (اللہ کی)رحمت کا منتظر رہتا ہے۔
سلمان فارسیرضی اللہ عنہ سے مروی ہے كہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: مسلمان نماز پڑھتا ہے ، اور اس كی خطائیں اس كے سر پر منڈلا رہی ہوتی ہیں، وہ جب بھی سجدہ كرتا ہے تو وہ خطائیں گرتی رہتی ہیں، حتی كہ جب نماز سے فارغ ہوجاتا ہے تو اس كی خطائیں گر چكی ہوتی ہیں۔
ابو ہریررضی اللہ عنہ سے مروی ہے كہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے گھر سے جھانكا تو لوگ نماز میں بلند آواز سے قرأت كر رہے تھے۔آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے كہا: نماز پڑھنے والا اپنے رب سے سرگوشی كرتا ہے، اس لئے وہ اس بات كا خیال ركھے كہ وہ كس سے سر گوشی كر رہا ہے اور آپس میں ایك دوسرے سے بڑھ كر بلند آواز سے قرآن كی تلاوت نہ كرو۔
ثوبانرضی اللہ عنہ سے مروی ہے كہ ہم ایك سفر میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم كے ساتھ تھے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: یقینا یہ سفر مشقت اور ثقل (بوجھ) سے بھر پور ہوتا ہے۔ جب تم میں سے كوئی شخص وتر پڑھنا چاہے تو دو ركعت پڑھے، اگر وہ بیدار ہو جائے تو (ٹھیک) وگر نہ یہ دونوں ركعتیں ہی اسے كافی ہوں گی۔
ابوبصرہ غفاریرضی اللہ عنہ سے مروی ہے كہ ہم نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم كے ساتھ مخمص میں عصر كی نماز پڑھی۔ تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: یہ نماز تم سے پہلے لوگوں پر بھی پیش كی گئی ،لیكن انہوں نے اسے ضائع كر دیا، جس شخص نے اس كی حفاظت كی اس كے لئے اس كا دوہرا اجر ہے، اور اس کے بعد ستارہ طلوع ہونے تک (یعنی غروب آفتاب تک)کوئی اور نماز نہیں۔
ابو سعید خدریرضی اللہ عنہ سے مروی ہے كہ ایك آدمی نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم كو سلام كہا آپ نماز پڑھ رہے تھے۔ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اشارے سے جواب دیا، جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے سلام پھیر لیا تو فرمایا: ہم نماز میں سلام كا جواب دیا كرتے تھے،پھر ہمیں اس سے منع كر دیا گیا۔
انسرضی اللہ عنہ سے مروی ہے كہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے رات كے وقت قیام كیا، تو ایك عورت آپ صلی اللہ علیہ وسلم كے پیچھے نماز پڑھنے لگی، جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے محسوس كیا تو اس كی طرف دیكھا اور كہا: اگر تم چاہو تو سو سكتی ہو۔ اس نے كہا: میں نشاط محسوس كر رہی ہوں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تم میری طرح نہیں ہو ، میری آنكھوں كی ٹھنڈك تو نماز میں ركھ دی گئی ہے
سعید بن ابی سعید مقبری سے مروی ہے كہ ابو بصرہ جمیل بن بصرہ ابو ہریرہرضی اللہ عنہ سے ملے۔ وہ (طور) سے آ رہے تھے، ابو ہریرہرضی اللہ عنہ نے کہا: اگر طُور پر جانے سے پہلے میں آپ سے ملتا تو آپ کبھی طور پرنہ جاتے۔ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا فرما رہے تھے: سواریوں کو تین مساجد کی طف بھگایا جاسکتا ہے۔ (یعنی تین مساجد کی طرف ثواب کی نیت سے سفر کیا جاسکتا ہے اس کے علاوہ نہیں۔) (نیکی کی نیت سے سفر کرنا)، مسجد حرام كی طرف، میری اس مسجد كی طرف اور مسجد اقصیٰ كی طرف۔
ابو ہریرہرضی اللہ عنہ سے مرفوعا مروی ہے كہ دو پہر كے وقت نماز(جمعہ) كے لئے جلدی جانے والاا س شخص كی طرح ہے جو اونٹنی كی قربانی كرتا ہے۔ پھر اس كے بعد آنے والا اس شخص كی طرح ہے جو گائے كی قربانی كرتا ہے، پھر اس كے بعد آنے والااس شخص كی طرح ہے جو مینڈھے كی قربانی كرتا ہے، پھر اس كے بعد آنے والااس شخص كی طرح ہے جو مرغی كی قربانی (صدقہ) كرتا ہے، پھر اس كے بعد آنے والا اس شخص كی طرح ہے جو انڈے كی قربانی (صدقہ) كر تاہے۔
اغر مزنی رضی اللہ عنہ سے مروی ہے كہ ایك آدمی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم كے پاس آیا اور كہنے لگا:اے اللہ كے نبی صبح ہوگئی اور میں وتر نہیں پڑھ سکا ۔ تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: وتر رات كی نماز ہے،اس نے پھر كہا اے اللہ كے نبی صبح ہوگئی اور میں وتر نہیں پڑھ سکا ۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:وتر پڑھ لو۔
ابو ہریرہرضی اللہ عنہ سے مروی ہے كہ ایك آدمی نبی صلی اللہ علیہ وسلم كے پاس آیا اور كہا: فلاں شخص رات کو قیام کرتا ہے اور صبح کو چوری کرتا ہے، توآپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:عنقریب وہ باز آجائےگا۔
عطاءبن یسار سے مروی ہے وہ بنو بیاضہ كے ایك انصاری سے بیان كرتے ہیں كہ اس نے مسجد میں اعتکاف کی حالت میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے لوگوں كو وعظ و نصیحت كی۔ انہیں ڈرایا اور رغبت دلائی۔ پھر فرمایا: جو بھی نماز پڑھنے والا ہے وہ اپنے رب سے سر گوشی كرنے والا ہے، اس لئے تم آپس میں ایك دوسرے سے بڑھ كر بلند آواز سے قرأت نہ کیا كرو
عائشہ رضی اللہ عنہا كہتی ہیں كہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم كی ایك دھاری دار قمیص تھی،آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے وہ ابو جہم كو دے دی آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے كہا گیا: اے اللہ كے رسول یہ انبجامیہ سے بہتر ہے۔آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: یہ مجھے میری نماز سے غافل كرتی ہے یا فرمایا مجھے میری نماز سے توجہ ہٹا كر مصروف كر دیتی ہے۔
معاذبن جبلرضی اللہ عنہ سے مروی ہے انہوں نے كہا كہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایك دن نماز پڑھائی تو لمبی كر دی ، جب سلام پھیرا تو ہم نے كہا: اے اللہ كے رسول صلی اللہ علیہ وسلم ! آج آپ نے لمبی نماز پڑھائی ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: میں نے خوف اور امید والی نماز پڑھائی ہے۔ میں نے اللہ عزوجل سے اپنی امت كے لئے تین چیزوں كا مطالبہ كیا، اللہ تعالیٰ نے دو چیزیں دے دیں، اور ایك کاانكار كر دیا۔ میں نے اللہ سے سوال كیا كہ وہ میری امت پر كسی غیر دشمن كو مسلط نہ كرے ، اللہ تعالیٰ نے یہ دعا قبول كر لی، میں نے اللہ سے سوال كیا كہ وہ میری امت كو غرق كر كے نہ مارے، اللہ تعالیٰ نے میری یہ دعا قبول كر لی، اور میں نے اللہ سے سوال كیا كہ وہ میری امت كو آپس میں نہ لڑائے، تو اللہ تعالیٰ نے میری یہ دعا قبول نہیں كی۔
ابو موسیٰرضی اللہ عنہ سے مروی ہے كہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: میں كچھ کمزور اور عمر رسیدہ گیا ہوں۔ جب میں ركوع كروں تو ركوع كرو، اور جب میں سر اٹھاؤں تو سر اٹھاؤ، اور جب میں سجدہ كروں تو سجدہ كرو، اور میں كسی شخص كو اس حالت میں نہ پاؤں كہ وہ مجھ سے پہلے ركوع یا سجدہ كرے۔