ابوذررضی اللہ عنہ سے مروی ہے كہ انہوں نے بابِ کعبہ كے كڑے كوپكڑ كر كہا میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا فرما رہے تھے: جب تك سورج غروب نہ ہوجائے عصر كے بعد كوئی نماز نہیں، اور جب تك سورج طلوع نہ ہوجائے فجر كے بعد كوئی نماز نہیں۔ سوائے مكہ کے، سوائے مكہ کے ( سوائے مكہ کے)۔
ابوقتیلہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے كہ حجۃ الوداع میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم لوگوں میں كھڑے ہوئے اور فرمایا: میرے بعد كوئی نبی نہیں، اورتمہارے بعد كوئی امت نہیں۔ اپنے رب كی عبادت كرو، پانچ نمازیں قائم كرو، اپنی زكاۃ ادا كرو، رمضان كے روزے ركھو، اپنے امراء كی اطاعت كرو، توتم اپنے رب كی جنت میں داخل ہوجاؤ گے
عبداللہ بن عمرورضی اللہ عنہما سے مروی ہے كہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایك آدمی كوحكم د یا كہ وہ لوگوں كونماز ظہر پڑھائے۔ دوران نماز اس نے قبلے كی طرف تھوكا، جب نماز عصر كا وقت ہوا توآپ صلی اللہ علیہ وسلم نے دوسرے آدمی كی طرف پیغام بھیجا ۔پہلا آدمی ڈر گیا، وہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم كے پاس آیا اور كہا: اے اللہ كے رسول ! كیا میرے بارے میں كچھ نازل ہوا ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: نہیں، لیكن تم نے اپنے سامنے تھوكا تھا،حالانکہ تم لوگوں كی امامت كروا رہے تھے، تم نے اللہ اور اس كے فرشتوں كوتكلیف دی
ابوہریرہرضی اللہ عنہ سے مروی ہے كہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: كوئی بھی شخص میری اس مسجد میں اذان كی آواز سنتا ہے پھر باہر نكل جاتا ہے، سوائے كسی ضروری كام كے ۔پھر لوٹ كر نہیں آتا تووہ منافق ہے
ابن دیلمی سے مروی ہے جوبیت المقدس میں رہتا تھا كہ وہ مدینے میں عبداللہ بن عمروبن عاصرضی اللہ عنہما كی تلاش میں ٹھہرا۔ اس نے ان كےبارے میں پوچھا تولوگوں نے كہا: وہ مكہ كی طرف نكل گئے ہیں۔ وہ ان كے پیچھے مکہ میں آیا تو پتہ چلا کہ وہ طائف چلے گئے ہیں۔ وہ ان كے پیچھے گیا توانہیں ایك كھیت میں جا ملا۔آپ ایک قریشی نوجوان کی کوکھ پر ہاتھ رکھے چل رہے تھے جو کہ شراب نوشی کے حوالے سے بدنام تھا۔ جب میں ان سے ملا توانہیں سلام كیا، انہوں نے مجھے سلام کا جواب دیا اوركہنے لگے: آج تمہیں كونسی چیز لے آئی ؟ اور كہاں سے آرہے ہو؟ میں نے انہیں بتایا، پھر ان سے سوال كیا كہ اے عبداللہ بن عمرو رضی اللہ عنہما! آپ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے شراب كا ذكر كسی سزا كے ساتھ سنا ہے؟ انہوں نے كہا: ہاں، (یہ سن کر) قریشی نے اپنا ہاتھ كھینچ لیا، پھر چلا گیا، میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا فرما رہے تھے: میری امت كا جوبھی شخص شراب پیئے گا توچالیس دن تك اس كی نماز قبول نہیں ہوگی۔( )
) طلق بن علی حنفی سے مروی ہے كہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اللہ تعالیٰ اس بندے كی نماز كی طرف دیكھے گا بھی نہیں جوركوع وسجودمیں اپنی پشت كوسیدھا نہیں ركھتا
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما سے مرفوعا مروی ہے كہ:تم میں سے كسی شخص كے پاس شیطان آتا ہےاوراس كے عجان(دبراورخصیتین كےدرمیان والی جگہ) میں ٹھونگ سی مارتا ہے، تووہ شخص جب تك آواز نہ سن لے نماز سے پلٹ كر نہ جائے(یا بومحسوس كر لے)
ابوفاطمہرضی اللہ عنہ سے مروی ہے كہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اے ابوفاطمہ! كثرت سے سجدے كرو، كیونكہ جوبھی مسلمان اللہ تبارك وتعالیٰ كے لئے كوئی ایك سجدہ كرتا ہے، اللہ تعالیٰ(جنت میں) اس كے بدلے ایك درجہ بلند كر دیتاہے اور اس كی ایك غلطی ختم کردی جاتی ہے۔
عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے كہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ایك چادر پر نماز پڑھ رہے تھے ۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اے عائشہ! مجھ سے اپنی یہ چادر دور كرو، مجھے ڈر ہے كہ كہیں یہ لوگوں كوفتنے میں نہ ڈال دے
ابوہریرہرضی اللہ عنہ سے مروی ہے كہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم صبح كی نماز سے واپس پلٹے تومسجد میں موجود عورتوں کے پاس آئے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اے عورتوں كی جماعت! صدقہ كرو، میں نےكبھی بھی تم سے زیادہ ناقص عقل اور ناقص دین والی نہیں دیكھیں، جوعقل والوں كے دلوں كوپریشان كر دیتی ہیں(قابوكر لیتی ہیں) قیامت كے دن اہل نار كی اكثریت تمہاری ہوگی۔ جتنا ہوسكے اللہ كے قریب ہوجاؤ، عورتوں میں عبداللہ بن مسعودرضی اللہ عنہ كی زوجہ بھی تھیں۔ راوی نے حدیث كوآگے بیان كیا، پوچھنے لگیں:اے اللہ كے رسول ہماری عقل اور دین كا نقص كیا ہے؟ آپ نے فرمایا: میں نے تمہارے دین كا جونقص بیان كیا ہےوہ تمہیں آنے والا حیض ہے۔ جب تك اللہ تعالیٰ چاہتا ہے تم نماز پڑھنے سے ركی رہتی ہو، اور میں نے تمہاری عقلوں كا جونقص بیان كیا ہے وہ عورت كی گواہی مرد كی گواہی كے نصف كے برابر ہوتا ہے۔
عبداللہ بن مسعودرضی اللہ عنہ بیان كرتے ہیں كہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:ہر نماز كے وقت ایك منادی بھیجا جاتا ہے، اور وہ كہتا ہے: اے بنی آدم! اٹھو! تم نے اپنے لئے جوآگ جلائی ہے اسے بجھا دو، لوگ كھڑے ہوتے ہیں اور وضوكرتے ہیں توان كی آنكھوں سے ان كی خطائیں گر جاتی ہیں اور نماز پڑھتے ہیں توان کی دونمازوں كے درمیانی وقفے كے گناہ بخش دیئے جاتے ہیں۔ پھر تم اگلی نماز تك گناہ كرتے فہو توجب ظہر كا وقت ہوتا ہے تومنادی ندا دیتا ہے:اے بنی آدم اٹھو، تم نے اپنے لئے جوآگ جلائی ہے اسے بجھا دو، وہ كھڑے ہوتے ہیں، وضوكرتے ہیں، اور نماز پڑھتے ہیں، تودرمیانی عرصے كے گناہ معاف ہوجاتے ہیں۔ جب عصر كا وقت ہوتا ہے تواسی طرح ہوتا ہے، جب مغرب كا وقت ہوتا ہےتواسی طرح ہوتا ہے، جب عشاء كا وقت ہوتا ہے تواسی طرح ہوتا ہے، پھر وہ سوجاتے ہیں اور ان كے گناہ بخش دیئے گئے ہوتے ہیں۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:كوئی خیرمیں ڈوب جاتاہےكوئی شر میں ڈوب جاتاہے۔
ابوذررضی اللہ عنہ سے مرفوعا مروی ہے: تم میں سے ہر شخص كے ہر جوڑ پر ہر صبح صدقہ ہے، ہر تسبیح صدقہ ہے، ہر تحمید صدقہ ہے، ہر تہلیل (لا الٰہ الا اللہ كہنا)صدقہ ہے، ہر تكبیر صدقہ ہے، نیكی كا حكم كرنا صدقہ ہے، برائی سے منع كرنا صدقہ ہے۔ان سب سے اشراق كی دوركعتیں كافی ہوجاتی ہیں۔( )
عقبہ بن عامررضی اللہ عنہ سے مروی ہے كہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا: تمہارا رب پہاڑ كی چوٹی پر بكریوں كے(اس) چرواہے سے خوش ہوتا ہے،جواذان دے كر نماز پڑھتاہے۔ اللہ عزوجل فرماتاہے: میرے اس بندے كی طرف دیكھو، اذان دیتا ہے، اور نماز قائم كرتا ہے، مجھ سے ڈرتا ہے، میں نے اپنے بندے كومعاف كر دیا اور اسے جنت میں داخل كر دیا۔
عقبہ بن عامررضی اللہ عنہ سے مرفوعا مروی ہے كہ: آدمی نماز میں( اپنے ہاتھ سے) جواشارہ كرتا ہے، اس كے بدلے دس نیكیاں لكھی جاتی ہیں، ہر انگلی كے بدلے ایك نیكی۔( )
ابوسعید خدریرضی اللہ عنہ سے مروی ہے انہوں نے كہا كہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا فرما رہے تھے: ساٹھ سال كے بعد ناخلف لوگ ہونگے: فَخَلَفَ مِنْ م بَعْدِھِمْ خَلْفٌ اَضَاعُوا الصَّلٰوۃَ وَاتَّبَعُوا الشَّھَوٰتِ فَسَوْفاَایَلْقَوْنَ غَیًّا۔(مريم). ( )جنہوں نے نماز ضائع کردی، شہوات كی پیروی كرنے لگے، عنقریب وہ پس وہ (جہنم کی وادی) غبی کی ملاقات کریں گے۔ پھر ان كے بعد ناخلف لوگ ہوں گے، قرآن پڑھیں گے لیكن ان كے حلق سے نیچے نہیں اترے گا، قرآن تین آدمی پڑھتے ہیں، مومن، منافق اور فاجر۔