سالم بن ابی نضر سے مروی ہے كہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم اذان کےبعدمسجد كی طرف نكلا كرتے تھے ،جب مسجدمیں تھوڑے افراددیكھتے تو بیٹھ جاتے حتی كہ لوگ جمع ہو جاتے ،تو پھر نماز پڑھاتے، اور جب باہر نكلتے اور جماعت دیكھتے تو نماز كھڑی كر دیتے
ابو سعیدخدریرضی اللہ عنہ مروی ہے كہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم عیدالاضحی اور عیدالفطر كے دن باہر نكلتے تو نماز سے ابتداء كرتے، جب نماز پڑھ لیتے اور سلام پھیر لیتے تو (اپنے پاؤں پر) كھڑے ہو جاتے اور( اپنے چہرے كا رخ لوگوں كی طرف کرلیتے۔ لوگ اپنی جگہ بیٹھے ہوتے، اگر کہیں فوج یا وفد بھیجنے کی ضرورت ہوتی تو لوگوں كے سامنے ذكر كردیتے، یا اس كے علاوہ كوئی اورضرورت ہوتی تو انہیں حكم دے دیتے، اور آپ فرمایا كرتے تھے : صدقہ كرو، صدقہ كرو، صدقہ کرو عورتیں زیادہ صدقہ كیا كرتی تھیں، پھر آپ واپس چلے جاتے۔
عائشہ رضی اللہ عنہا كہتی ہیں كہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم مكہ میں دو ركعت نماز پڑھا كرتے تھے ۔ یعنی فرائض ، جب مدینے آئے تو آپ پر چار ركعت نما زفرض ہوئی، اور تین ركعت۔ آپ مكمل نماز پڑھتے، اور دو ركعتیں جو مكہ میں پڑھا كرتے تھے وہ مسافر كے لئے چھوڑدیں۔
عبداللہ بن زیدرضی اللہ عنہ اور ابو بشیر انصاریرضی اللہ عنہ سے مروی ہے كہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایك دن نماز پڑھا رہے تھے کہ ایك عورت بطحاء سے گزری، آپ نے اسے اشارہ كیا كہ پیچھے ہو جائے۔ وہ واپس ہو گئی۔ جب آپ نے نماز پڑھ لی تو اس کے بعد وہاں سے گزری۔
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما سے مروی ہے كہتے ہیں كہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم مقامِ( ابراہیم) كے پاس نماز پڑھ رہے تھے کہ ابو جہل بن ہشام وہاں سے گزرا تو كہا: اے محمد ) صلی اللہ علیہ وسلم (كیا میں نے تمہیں اس سے منع نہیں كیا تھا؟ اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم كو ڈرانے کی کوشش کی۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اس پر غصے ہو گئے اور اسے ڈانٹا، اس نے كہا: اے محمد ( صلی اللہ علیہ وسلم )تم كس وجہ سے مجھے دھمكا رہے ہو؟ واللہ میں اس وادی میں زیادہ حمایت یافتہ ہوں۔ تب اللہ تعالیٰ نے یہ آیت نازل فرمائی:سورۃ العلق :۱۷،۱۸﴾ ترجمہ: وہ اپنے حمایتی (مددگاروں)كو بلائے، ہم بھی عذاب فرشتوں كو بلالیں گے عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما نے كہا: اگر وہ اپنے حمایتی كو بلاتا تو اسی لمحے عذاب كےفرشتے اسے پكڑ لیتے۔
عبداللہ بن مسعودرضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نماز پڑھ رہے تھے، جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم سجدے میں گئے تو حسن اور حسین اچھل كر آپ كی پیٹھ پر چڑھ گئے۔ لوگوں نے انہیں منع كرنا چاہا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں اشارے سے منع كر دیا۔ جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے نماز مكمل كر لی تو ان دونوں كو اپنی گود میں بٹھا لیا، اور فرمایا: جو مجھ سے محبت كرتا ہے وہ ان دونوں سے محبت كرے
عائشہ رضی اللہ عنہا كہتی ہیں كہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم كھڑے ہو كر( نفل نماز)پڑھ رہے تھے اور دروازہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے قبلے کی جانب اور بند تھا۔ (ایک مرتبہ )میں نے دروازہ كھٹكھٹایا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے دائیں یا بائیں(پاؤں) پرچل کرا دروازہ كھولا پھر اپنی جگہ واپس آگئے۔
قابوس اپنے والد سے بیان كرتے ہیں كہ میرے والد نے ایك عورت عائشہ رضی اللہ عنہا كی طرف بھیجی، كہ ان سے پوچھ كر آئے كہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم كو كونسی نماز سب سے زیادہ پسند تھی جس پر ہمیشگی كیا كرتے تھے؟ انہوں نے كہا: آپ صلی اللہ علیہ وسلم ظہرسے پہلے چار ركعت پڑھا كرتے تھے، اور ان میں لمبا قیام كیا كرتے ، ركوع و سجود احسن طریقے سے ادا كرتے، اور جو نماز وہ چھوڑ انہیں كرتے تھے، تندر ست ہوں یا بیمار سفر میں ہوں یا حضر میں وہ فجر سے پہلے كی دو ركعتیں ہیں
عبداللہ بن سائب سے مروی ہے كہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم زوال كے بعد ظہر سے پہلے چار ركعت نماز پڑھتے، اور فرماتے : یقینا آسمان كے دروازے (اس وقت) كھولے جاتے ہیں ۔ میں پسند كرتا ہوں كہ اس وقت میں نیك عمل بھیجوں۔
مقدام بن شریح اپنے والد سے بیان كرتے ہیں ، انہوں نے كہا كہ: میں نے عائشہ رضی اللہ عنہا سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم كی نماز كے بارے میں سوال كیا كہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم كس طرح نماز پڑھا كرتے تھے؟ انہوں نے كہا: آپ صلی اللہ علیہ وسلم ظہر كی نماز پڑھتے ،پھر اس كے بعد دو ركعت نماز پڑھتے، پھر عصر كی نماز پڑھتے تو اس كے بعد دو ركعتیں پڑھتے۔ میں نے كہا: عمررضی اللہ عنہ ان دو ركعتوں پر مارتے تھے۔ اور ان سے روكتے تھے؟ انہوں نے كہا: عمررضی اللہ عنہ یہ دو ركعتیں پڑھتے تھے، اور انہیں معلوم ہے كہ رسول صلی اللہ علیہ وسلم یہ دو ركعتیں پڑھتے تھے ،لیكن تمہاری یمنی قوم کم ظرف اور جاہل ہیں۔ظہر كی نماز پڑھتے ہیں پھر ظہر اور عصر كے درمیان نماز پڑھتے ہیں، اور عصر كی نماز پڑھتے ہیں، تو پھر عصر اور مغرب كے درمیان نماز پڑھتے ہیں، اس لئے عمررضی اللہ عنہ نے انہیں مارا ہے اور انہوں نے اچھا كیا۔
عبداللہرضی اللہ عنہ سے مروی ہے كہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے نماز پڑھی تو حسن اور حسین دونوں كھیل رہے تھے، اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم كی پیٹھ مبارك پر بیٹھ رہے تھے۔ مسلمان انہیں ہٹانے لگے، جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے سلام كہہ دیا تو فرمایا: میرے ماں باپ قربان! ان دونوں كو چھوڑ دو، جو مجھ سے محبت كرتا ہے وہ ان دونوں سے محبت كرے۔
ابو ہریرہرضی اللہ عنہ سے مروی ہے كہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم ہمیں تعلیم دیتے تو فرماتے:( ركوع و سجود میں) امام سے جلدی نہ كرو، جب وہ تكبیر كہے تو تم بھی تكبیر كہو، اور جب وہ وَلَا الضَّالِّينَ كہے تو تم آمین كہو( كیونكہ جب اس كی بات فرشتوں كے كلام سے مل گئی تو اس سے جو گناہ سرزد ہوئے ہیں بخش دیے جائیں گے)۔ اور جب وہ ركوع كرے تو تم بھی ركوع كرو، اور جب وہ سمع اللہ لمن حمدہ(اللہ نے اس شخص كی فریاد سن لی جس نے اس كی تعریف کی) كہے: تو تم اللهم رَبَّنَا لَكَ الْحَمْدُ (اے اللہ ہمارے رب تیرے لئے ہی تعریفات ہیں)كہو: ( اور اس سے پہلے نہ اٹھو)( اور جب وہ سجدہ كرے تو تم بھی سجدہ كرو)
وراد،مغیرہ بن شعبہرضی اللہ عنہ كے كاتب سے مروی ہے اس نے كہا كہ مغیرہ بن شعبہ رضی اللہ عنہ نے معاویہ رضی اللہ عنہ كی طرف بھیجے گئے، خط میں مجھ سے لكھوایا كہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم (جب سلام پھیر لیتے تو) ہر فرض نماز كے بعد كہتے: لَا إِلَهَ إِلَّا الله وَحْدَهُ لَا شَرِيكَ لَهُ لَهُ الْمُلْكُ وَلَهُ الْحَمْدُ وَهُوَ عَلَى كُلِّ شَيْءٍ قَدِيرٌ. ترجمہ: اللہ كے علاوہ كوئی معبودِ برحق نہیں ، وہ اكیلا ہے اس كا كوئی شریك نہیں اسی كے لئے بادشاہت ہے، اور اسی كے لئے تعریف ہے، اور وہ ہر چیز پر قادر ہے۔ اے اللہ جو تو دینا چاہے اسے كوئی روك نہیں سكتا، اور جس سے تو روكنا چاہے اسے كوئی دے نہیں سكتا، اور كسی شان والے كو اس كی شان تجھ سے فائدہ نہیں دے سكے گی۔
میمونہ رضی اللہ عنہا كہتی ہیں كہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم كھڑے ہوتے (اور اپنی چادر پر ) نماز پڑھتے۔(میمونہ رضی اللہ عنہا نے كہا) میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم كے پہلو میں آپ کی جائے نماز پر سو رہی ہوتی۔ جب آپ سجدہ كرتے تو آپ كے كپڑے كا(كنارہ) مجھے لگتا اور میں حالت حیض میں ہوتی۔
عبداللہرضی اللہ عنہ سے مروی ہے كہتے ہیں كہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم سجدے كی حالت میں سوجاتے ،آپ صلی اللہ علیہ وسلم كی نیند آپ صلی اللہ علیہ وسلم كے خراٹوں سے معلوم ہوتی۔ پھر آپ كھڑے ہوتے اور نماز مكمل كرتے
راشد ابو محمد حمانی سے مروی ہے كہ میں نے انس بن مالكرضی اللہ عنہ كو دیكھا انہوں نے سرخ رنگ کی پوستین پہنی ہوئی تھی انہوں نے كہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم كے زمانے میں ہمارے یہ چادریں تھے ہم انہیں پہنتے اور ان میں نماز پڑھتے تھے۔
براء بن عازبرضی اللہ عنہ سے مروی ہے كہ صحابہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم كے ساتھ نماز پڑھا كرتے تھے ۔جب آپ ركوع كرتے تو وہ بھی ركوع كرتے اور جب آپ سمع اللہ لمن حمدہ كہتے تو وہ اس وقت تك كھڑے رہتے جب تك آپ اپنی پیشانی زمین پر نہ ركھ دیتے پھر صحابہ بھی آپ كی پیروی كرتے ۔
انس بن مالكرضی اللہ عنہ كہتے ہیں كہ جب ہم كسی سفر میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم كے ساتھ ہوتے تو ہم كہتے سورج زائل ہوگیا، یا زائل نہیں ہوا۔ آپ ظہر كی نماز پڑھتے پھر كوچ كرتے۔ (یعنی آپ صلی اللہ علیہ وسلم زوال کے فوراً بعد نماز پڑھ لیتے)
معاویہ بن قرہ اپنے والدرضی اللہ عنہ سے بیان كرتے ہیں كہ رسول صلی اللہ علیہ وسلم كے زمانے میں ہمیں ستونوں كے درمیان صف بنانے سے منع كیا جاتا تھا، اور ہمیں وہاں سے ہٹا دیا جاتا تھا۔