انس بن مالكرضی اللہ عنہ سے مروی ہے كہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جس شخص نے صبح كی نماز جماعت كے ساتھ پڑھی پھر بیٹھ كر اللہ كا ذكر كرنے لگا ،حتیٰ كہ سورج طلوع ہوگیا، پھر دوركعتیں پڑھیں تواس كے مکمل، مکمل اور مکمل حج اور عمرے كا ثواب ہوگا۔ (مکمل کا لفظ تین دفعہ ارشاد فرمایا) مكمل مكمل مكمل۔
آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جس شخص نے اللہ كے لئے چالیس دن جماعت كے ساتھ نماز پڑھی، تكبیر اولیٰ كے ساتھ شامل ہوا، اس كے لئے دوبراءتیں لكھ دی جائیں گی۔ آگ سے براء ت اور نفاق سے براء ت۔یہ حدیث سیدنا انس سیدنا ابو کاھل اور سیدنا عمر رضی اللہ عنہم سے مروی ہے۔
) عبداللہ بن عمروبن عاصرضی اللہ عنہ سے مروی ہے كہ رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جس نے دس آیات كے ساتھ قیام كیا وہ غافلوں میں سے نہیں لكھا جائے گا اور جوشخص سوآیات كے ساتھ قیام كرتا ہے وہ فرمانبردار وں میں سے لكھ دیا جاتا ہے۔ اور جوشخص ایك ہزار آیات كے ساتھ قیام كرتا ہے وہ خزانہ حاصل كرنے والوں میں لكھ دیاجاتا ہے
) ابوامامہ باہلیرضی اللہ عنہ سے مروی ہے كہ رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جس شخص نے ہر نماز كے بعد آیت الكرسی پڑھی توموت كے علاوہ جنت اور اس كے درمیان كوئی ركاوٹ حائل نہیں ۔( )
تمیم داری رضی اللہ عنہ سے مروی ہے كہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جس شخص نے ایك رات میں سوآیتیں پڑھیں، اس كے لئے ایك رات كا قیام لكھ دیا جائے گا
ابوہریرہرضی اللہ عنہ سے مرفوعا مروی ہے کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جس شخص نےایک رات میں سوآیات پڑھیں وہ غافلوں میں شمار نہیں کیا جائے گا ۔یا وہ فرمانبرداروں میں شمار ہوگا
ابوعثمان سے مروی ہے كہتے ہیں كہ سلمان نے ابودرداء رضی اللہ عنہما كی طرف خط لكھا: بھائی جان ! مسجد كولازم كر لو، كیونكہ میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا فرما رہے تھے: مسجد ہر متقی كا گھر ہے
عائشہ رضی اللہ عنہا كہتی ہیں كہ رسول صلی اللہ علیہ وسلم ظہر سے پہلے چار ركعت پڑھتے، اور فجر سے پہلے دوركعت پڑھتے، یہ دوركعت چھوڑا نہیں كرتے تھے۔ اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم فرمایا كرتے تھے: اچھی سورتیں جوفجر سے پہلے کی دوركعتوں میں پڑھی جاتی ہیں قل ھواللہ احداور قل یا ایھا الكافرون ہیں
مخول بن راشد سے مروی ہے كہتے ہیں كہ میں نے ابوسعد(مدینے کے ایك شخص) سے سنا كہہ رہا تھاكہ میں نے ابورافعرضی اللہ عنہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم كےآزاد کردہ غلام كودیكھا، انہوں نے حسنرضی اللہ عنہ كودیكھا۔ وہ نماز پڑھ رہے تھے، اور اپنے بال باندھے ہوئے تھے۔ انہوں نے وہ بال كھول دیئے یا اس سے منع كیا اور كہا كہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے منع كیا ہے كہ آدمی اپنے بال باندھ كر نماز پڑھے
بنی عدی بن کعب قبیلے سے تعلق رکھنے والے نعیم بن نحام سےمروی ہے كہتے ہیں كہ ایك ٹھنڈےدن کی صبح اذان دی گئی میں اپنی بیوی كے بستر میں تھا، میں نے كہا: كاش كوئی ندا دینے والا ندا دیتا كہ جوشخص بیٹھا رہے تواس پر كوئی حرج نہیں ۔ اتنے میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم كے منادی نے ندادی: جوشخص بیٹھا رہے اس پر كوئی حرج نہیں۔
جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے انہوں نے كہا كہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم جمعہ كا خطبہ ارشاد فرما رہے تھے کہ مدینے میں ایك قافلہ آیا، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم كے صحابہ جلدی جلدی اس كی طرف گئے، حتیٰ كہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم كے ساتھ صرف بارہ آدمی رہ گئے۔ رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اس ذات كی قسم جس كے ہاتھ میں میری جان ہے! اگر تم سارے كے سارے چلے جاتے اور ایك بھی نہ بچتا توتمہاری وجہ سے ساری وادی میں آگ بھرجاتی۔ تب یہ آیت نازل ہوئی : (الجمعة:١١)”اور جب یہ تجارت یا كوئی كھیل دیكھتے ہیں توجلدی سے اس كی طرف لپكتے ہیں، اور آپ كوكھڑا چھوڑ دیتے ہیں“۔اور فرمایا: ان بارہ افراد میں جو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس بیٹھے رہے ابوبکر اور عمرفاروق رضی اللہ عنہ بھی تھے۔( )
ابووائل سے مروی ہے كہتے ہیں كہ حذیفہ رضی اللہ عنہ نے عبداللہ بن مسعودرضی اللہ عنہ سے كہا: (كچھ لوگ ہیں) جوآپ كے گھر اور ابوموسیٰ كے گھر كےدرمیان اعتكاف میں بیٹھے ہوئے ہیں، آپ انہیں منع نہیں كرتے؟ حالانکہ آپ كومعلوم ہے كہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تین مساجد كے علاوہ اعتكاف نہیں۔ عبداللہرضی اللہ عنہ نے كہا: شاید تم بھول گئے اور انہیں یاد ہو،آپ غلطی پر ہوں اور وہ درست ہوں۔
ابوہریرہرضی اللہ عنہ سے مرفوعا مروی ہے كہ: عام راتوں میں سے جمعہ كی رات كوقیام كے لئے مخصوص نہ كرو، اور عام دنوں میں سے جمعہ كے دن كوروزے كے لئے خاص نہ كرو، سوائے اس صورت میں كہ جمعہ كا دن اس (تاریخ) میں آجائے جس میں كوئی شخص روزہ ركھتا ہو۔
انس بن مالكرضی اللہ عنہ سے مروی ہے كہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: طلوعِ شمس اور غروبِ شمس كے وقت نماز نہ پڑھو، كیونكہ یہ شیطان كے سینگ پر طلوع اور غروب ہوتا ہے۔اور ان دونوں وقتوں کے درمیان جتنی چاہونماز پڑھ لو
عبداللہ بن مسعودرضی اللہ عنہ سے مروی ہے كہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نماز پڑھ رہےہوتے تھے وہ آپ کوسلام کرتے توآپ انہیں جواب دیتے، اس كے بعد عبداللہ بن مسعودرضی اللہ عنہ نے آپ كوسلام كیا ۔آپ نماز پڑھ رہے تھے، توآپ نے سلام كا جواب نہیں دیا۔ عبداللہ بن مسعودرضی اللہ عنہ نے سمجھا كہ شاید رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم غصے میں ہیں، جب آپ نے سلام پھیردیا توعبداللہرضی اللہ عنہ نے كہا: اے اللہ كے رسول صلی اللہ علیہ وسلم !میں آپ كوسلام كرتا تھا آپ نماز پڑھ رہے ہوتےتھے، توبھی آپ سلام كا جواب دیتے تھے، آج میں نے آپ كوسلام كیا توآپ نے مجھے جواب نہیں دیا، میں سمجھا كہ شاید آپ مجھ سے ناراض ہیں؟، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: نہیں، لیكن ہمیں نماز میں بات كرنے سے منع كر دیا گیا ہے، سوائے قرآن اور ذكر كے
ابوہریرہرضی اللہ عنہ سے مروی ہے كہ رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ( اللہ تعالیٰ كی طرف) بہت زیادہ رجوع كرنے والا ہی اشراق كی نماز كی حفاظت كرتا ہے، اور یہ رجوع كرنے والوں( اوابین) كی نماز ہے
سعید بن نافع سے مروی ہے كہتے ہیں كہ مجھے ابوبشیر انصاری رضی اللہ عنہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم كے صحابی نے دیكھا، میں سورج طلوع ہوتےوقت اشراق كی نماز پڑھ رہا تھا۔ا نہیں یہ معیوب لگا اور مجھے منع كیا۔ پھر كہا كہ یقینا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب تك سورج بلند نہ ہوجائے نماز نہ پڑھو، كیونكہ یہ شیطان كے دونوں سینگوں كے درمیان طلوع ہوتا ہے
وضین بن عطاء سے مروی ہے كہ قاسم ابوعبدالرحمن نے بیان كیا كہ مجھے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم كے كسی صحابی نے بیان كیا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں عید كی نماز پڑھائی توچار چار تكبیریں كہیں۔ پھر سلام كہہ كر آپ ہماری طرف متوجہ ہوئے اور فرمایا: بھول نہ جانا، جنازے کی تکبیر کی طرح (چار تکبیریں ہیں) اور اپنی انگلیوں كے ساتھ اشارہ كیا۔ اپنا انگوٹھا بند كیا، یعنی نماز عید میں۔