ابو سعید خدریرضی اللہ عنہ سے مروی ہے كہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: طوبی، جنت میں ایك درخت ہے۔ سو سال كی مسافت میں اس كا پھیلاؤ ہے، جنتیوں كا لباس اس کے غلاف سے نکلے گا۔
عتبہ بن عبد سلمی كہتے ہیں كہ میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم كے ساتھ بیٹھا تھا ایك بدو آیا اور کہنے لگا : اے اللہ كے رسول صلی اللہ علیہ وسلم میں آپ سے جنت میں ایك درخت كے بارے میں سنتا ہوں دنیا میں مجھے اس سے زیادہ كانٹے دار درخت كے بارے میں علم نہیں یعنی(شگوفے کا درخت) ، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اللہ رب العزت ہر كانٹے كی جگہ خصی بکرے كے خصیہ جیسی چیز بنا دے گا، اس میں ستر مختلف رنگوں كے كھانے ہوں گے، اور وہ رنگ آپس میں ایك دوسرے میں خلط ملط نہیں ہو سكیں گے۔
ابو ہریرہرضی اللہ عنہ كہتے ہیں كہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ہر جہنمی جنت میں اپنا ٹھكانہ دیكھے گا اور كہے گا: كاش اللہ تعالیٰ مجھے بھی ہدایت دے دیتا، تب یہ ان كی حسرت رہے گی اور ہر جنتی جہنم میں اپنا ٹھكانہ دیكھے گا اور كہے گا، اگر اللہ مجھے ہدایت نہ دیتا تو(یہ میرا ٹھكانہ ہوتا)یہ بات ان كے لئے باعث شكر ہوگی۔پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ آیت تلاوت كی: (زمر: ٥٦) جہنمی كہے گا ہائے حسرت ،جو ہم نے اللہ كے احكامات میں كوتا ہی کی
علی بن خالد كہتے ہیں كہ ابو امامہ باہلیرضی اللہ عنہ خالد بن یزید بن معاویہ كے پاس سے گزرے تو ان سے كسی نرم /آسانی کی بات سنانے كا كہا جو انہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنی ہو۔ انہوں نے كہا: میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا آپ صلی اللہ علیہ وسلم فرما رہے تھے : تم میں سے ہر شخص جنت میں داخل ہوگا سوائے اس شخص كے جس نے اللہ كے خلاف اس طرح سر كشی كی جس طرح اونٹ اپنے مالكوں كے خلاف كرتا ہے۔
مقدام بن معدیكربرضی اللہ عنہ سے مروی ہے كہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اللہ كے ہاں شہید كے لئے كچھ انعامات ہیں: ١۔خون كا پہلا قطرہ گرتے ہی اسے معاف كر دیا جاتا ہے۔٢۔ وہ جنت میں اپنا ٹھكانہ دیكھ لیتا ہے۔٣۔ اسے ایمان كا لباس پہنا دیا جاتا ہے۔٤۔ (بہتر 72)حوروں سے اس كی شادی كر دی جاتی ہے۔ ٥۔ عذابِ قبر سے بچا لیا جاتاہے۔٦۔ بڑی گھبراہٹ سے امن میں رہتا ہے۔٧۔ اس كے سر پر وقار كا تاج ركھ دیا جاتاہے جس كا ایك یاقوت دنیا اور جو كچھ اس میں ہے اس سے بہتر ہے۔٨۔ اپنے ستر(70) گھر والوں كی سفارش كرے گا
سعد بن ابی وقاص رضی اللہ عنہ سے مروی ہےكہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نےفرمایا: اگر جنت كا ناخن سےبھی كم حصہ ظاہر ہو جائے تو آسمان و زمین كے كونے روشن ہو جائیں اوراگر كوئی جنتی دنیا میں جھانك لے، اور اس كےکنگن ظاہر ہو جائیں تو وہ سورج كی روشنی كو اس طرح ختم كر دیں گے جس طرح سورج كی روشنی ستاروں كی روشنی کو ختم كر دیتی ہے۔
ابو ہریرہرضی اللہ عنہ كہتے ہیں كہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اگر اس مسجد میں ایك لاكھ یا اس سے بھی زیادہ آدمی ہوں ، اور ایك جہنمی سانس لے اور اس كی سانس ان سب تك پہنچے تو مسجد اور مسجد میں موجود سب كچھ جل جائے
شریح بن عبید نے كہا: ثوبانرضی اللہ عنہ ،حمص میں بیمار ہو گئے ۔ عبداللہ بن قرط ازدی حمص كے نگران تھے۔ انہوں نے ثوبانرضی اللہ عنہ كی عیادت نہیں كی، ایك كلاعی شخص عیادت کے لئے ثوبان رضی اللہ عنہ كے پاس آیا تو ثوبانرضی اللہ عنہ نے كہا: كیا تم لكھ سكتے ہو؟ اس نے كہا: جی ہاں، ثوبانرضی اللہ عنہ نے كہا: لكھو، اس نے امیر عبداللہ بن قرط كے لئےپیغام لكھا: ثوبان مولی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم كی طرف سے اما بعد: اگر تمہاری موجودگی میں موسیٰ اور عیسیٰ علیہ السلام كا كوئی مولیٰ(دوست ،آزاد كردہ غلام)ہوتا تو آپ اس كی عیادت كرتے، پھر خط لپیٹ كركہا: كیاتم یہ خط عبداللہ كو پہنچا سكتے ہو؟ اس نے كہا: جی ہاں، وہ آدمی خط لے كر ابن قرط كے پاس گیا اور اسے خط دے دیا۔ جب انہوں نے خط پڑھا تو گھبرا كر كھڑےہو گئے۔ لوگوں نے كہا: انہیں كیا ہوگیا؟ كیا كوئی نیا معاملہ ہو گیا ہے؟ عبداللہ ثوبانرضی اللہ عنہ كے پاس آئے اور ان كی عیادت كی ،كچھ دیر ان كے پاس بیٹھے رہے، پھر كھڑے ہوگئے۔ ثوبان نے ان كی چادر پكڑ كر كہا: بیٹھ جاؤ میں تمہیں ایك حدیث سناتا ہوں جو میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنی ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: میری امت میں سے ستر ہزار لوگ جنت میں بغیر حساب داخل ہوں گے اور ہر ہزار كے ساتھ ستر ہزار ہوں گے۔( )
ابو ہریرہ رضی اﷲ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: زمین میں جنت کی تین چیزوں کے علاوہ او رکچھ نہیں، عجوہ کا درخت، جنت کی برکت سے ہر دن فرات میں اُترنے والاچوتھائی چھٹانک، اور حجر (اسود)۔
ابو ہریرہرضی اللہ عنہ كہتے ہیں كہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب کوئی انسان ایك دن میں سات مرتبہ آگ سے پناہ مانگتا ہے توآگ كہتی ہے: اے میرے رب تیرے فلاں بندے نے مجھ سے پناہ مانگی ہے، اسے پناہ دے دے، اور كوئی بندہ ایك دن میں سات مرتبہ اللہ تعالیٰ سے جنت كا سوال كرتا ہے تو جنت كہتی ہے ،اے میرے رب تیرے فلاں بندے نے تجھ سے میرا سوال كیا ہے، اسے جنت میں داخل كر دے۔
زید بن ارقم كہتے ہیں كہ ہم ایك سفر میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم كے ساتھ تھے۔آپ ایك جگہ اترے تو میں نے سنا آپ فرما رہے تھے: میری امت میں سے جو لوگ میرے پاس حوضِ كوثر پر آئیں گے تم ان كا ایك لاكھواں حصہ بھی نہیں ہو۔(زید بن ارقم رضی اللہ عنہ سے پوچھا گیا کہ) اس دن تم کتنے تھے؟ زید نے كہا:سات یا آٹھ سو۔
مقدامرضی اللہ عنہ سے مرفوعا مروی ہے كہ كوئی بھی انسان دوران پیدائش یا بوڑھا ہو كر مرا اور لوگ ان عمروں كے درمیانی عمر میں ہی ہوتے ہیں، تو وہ قیامت كے دن تیس سال كا اٹھایا جائے گا ، اگر وہ جنتی ہوگا توآدم علیہ السلام كی بناوٹ اور یوسف علیہ السلام كی صورت اور ایوب علیہ السلام کے دل پر بنا دیا جائے گا اور اگر وہ جہنمی ہو ں گے تو ان كے جسم بڑے كر دیئے جائیں گے اور پھلا دیئے جائیں گے جس طرح پہاڑ ہوتے ہیں۔
ابو ہریرہرضی اللہ عنہ كہتے ہیں كہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تم میں سے ہر شخص كے دو ٹھكانے ہیں۔ ایك ٹھكانہ جنت میں اور ایك ٹھكانہ جہنم میں، جب وہ مرجاتا ہے اور آگ میں داخل ہوتا ہے تو اہل جنت اس كے علاقے كے وارث بن جاتے ہیں۔ اللہ تعالیٰ کے اس فرمان کا یہی معنیٰ ہے: (المومنون:۱۰) یہی لوگ وارث ہیں۔
ابو موسیٰرضی اللہ عنہ سے مروی ہے كہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جس نے ساری عمر روزے ركھے اس پر جہنم اس طرح تنگ كر دی جائے گی اور آپ نے نوے كی گرہ لگائی
ابو ہریرہرضی اللہ عنہ سے مرفوعا مروی ہے كہ: جو جنت میں داخل ہوگیا وہ آرام پاگیا، وہ کبھی بدحال نہ ہوگا۔ نہ اس كے كپڑے بوسیدہ ہوں گے اورنہ اس كی جوانی ختم ہوگی
ابو ہریرہرضی اللہ عنہ سے مروی ہے كہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جنت میں ایك چابک ركھےك كی جگہ دنیا اور جو كچھ اس میں ہے، اس سب سے بہتر ہے۔ اور یہ آیت پڑھی: 3 آل عمران.185”جو شخص آگ سے بچا كر جنت میں داخل كر دیا گیا وہ كامیاب ہو گیا، اور دنیا كی زندگی تو دھوكے كا سامان ہے“
ابو ہریرہرضی اللہ عنہ سے مروی ہے كہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا گیا: كیا ہم جنت میں ہم بستری كر سكیں گے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ہاں اس ذات كی قسم جس كے ہاتھ میں میری جان ہے۔تم پرجوش طریقے سے یہ کام کروگےپھر جب وہ اس سے فارغ ہوگا تو وہ اسی طرح كنواری اور پاك ہوگی۔
مجاہد سے مروی ہے كہ عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما نے كہا: كیا تمہیں معلوم ہے كہ جہنم كی وسعت كتنی ہے؟ میں نے كہا: نہیں، انہوں نےكہا: ہاں واللہ تمہیں معلوم بھی نہیں ہو سكتا۔ایك جہنمی كے كان كی لو اور كاندھے كے درمیان ستر سال كی مسافت كا فاصلہ ہوگا۔ اس میں پیپ اور خون كی وادیاں بہہ رہی ہوں گی۔ میں نے كہا: كیا نہریں؟ انہوں نے كہا: نہیں بلكہ وادیاں، پھر كہا: كیا تمہیں معلوم ہے جہنم كی وسعت كتنی ہے؟ میں نے كہا: نہیں، انہوں نے كہا: ہاں واللہ تمہیں معلوم بھی نہیں ہو سكتا۔ مجھے عائشہ رضی اللہ عنہا نے بیان كیا كہ انہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے اللہ تعالیٰ كے اس فرمان كے بارے میں سوال كیا: (الزمر:۶۷) ” اور زمین تمام كی تمام اس كی ایك مٹھی میں ہوگی، اور آسمان اس كے دائیں ہاتھ میں لپٹے ہوئے ہوں گے“۔اے اللہ كے رسول صلی اللہ علیہ وسلم اس دن لوگ كہاں ہوں گے؟ آپ نے فرمایا: وہ جہنم كے پل پر ہوں گے
ابو سعید خدریرضی اللہ عنہ كہتے ہیں كہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اس ذات كی قسم جس كے ہاتھ میں میری جان ہے تم سب كےسب جنت میں داخل ہوگے، مگر جس نے انكار كیا اور اونٹوں كی سر كشی كی طرح اللہ كے خلاف سر كشی كی۔ لوگوں نے كہا: جنت میں داخل ہونے سے كون انكار كر سكتا ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جس نے میری اطاعت كی وہ جنت میں داخل ہو گیا، اور جس نے میری نا فرمانی كی اس نے انكار كیا۔
ابو ہریرہرضی اللہ عنہ سے مروی ہے كہ: مرد اور عورتیں آپس میں فخر كرنے لگے، ابو ہریرہرضی اللہ عنہ نے كہا: جنت میں مردوں سے زیادہ عورتیں ہوں گی، عمر بن خطابرضی اللہ عنہ نے لوگوں كی طرف دیكھا، اور كہا: كیا تم سن نہیں رہے ابو ہریرہرضی اللہ عنہ كیا كہہ رہے ہیں؟ ابو ہریرہرضی اللہ عنہ نے كہا: میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا: آپ جنت میں جانے والے سب سے پہلے گروہ کے بارے میں فرما رہے تھے کہ: ان کے چہرے چودہویں كے چاند كی طرح ہوں گے ، اور دوسرا گروہ آسمان میں روشن ترین ستارے كی طرح ہوگا، ہر شخص كے لئے دو بیویاں ہوں گی۔ گوشت كے اندر سے ان كی ہڈیوں كا گودا نظر آئے گا اور جنت میں كوئی كنوارا شخص نہیں ہوگا۔
حذیفہ بن یمان كہتے ہیں كہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم كے صحابہ نے كہا: ابراہیم علیہ السلام اللہ كے دوست، عیسیٰ علیہ السلام اللہ كے كلمے ہیں اور موسیٰ علیہ السلام نے اللہ سے گفتگو كی ہے۔ اے اللہ كے رسول صلی اللہ علیہ وسلم آپ كو كیا دیا گیا؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: قیامت كے دن آدم كی تمام اولاد میرے جھنڈے كے نیچے ہوگی، اور میں پہلا شخص ہوں گا جس كے لئے جنت كے دروازے كھولے جائیں گے
عمارہ بن خزیمہ سے مروی ہے كہ ہم حج یا عمرے میں عمرو بن عاصرضی اللہ عنہ كے ساتھ تھے( اچانك ہم ایك عورت كے پاس سے گزرےجس نے منقش چادر اور انگوٹھیاں پہنی ہوئی تھیں اور اپنا ہاتھ ہودج پر ڈالا ہواتھا) عمرو نے كہا: اس گھاٹی میں ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم كے ساتھ تھے اچانك آپ صلی اللہ علیہ وسلم نےكہا: دیكھو! كیا تمہیں كوئی چیز نظر آ رہی ہے؟ ہم نے كہا: ہم کوّے دیکھ رہے ہیں، ان میں ایک کوّا سرخ چونچ اور ٹانگوں والا ہے۔رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جنت میں اتنی عورتیں جائیں گی جیسے ان کوّوں میں یہ ایک کوّا ہے
انسرضی اللہ عنہ سے مروی ہے كہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ایك جنتی كو لایا جائے گا۔ اللہ تعالیٰ اس سے فرمائے گا: اے ابن آدم تمہیں اپنا ٹھكانہ كیسالگا؟ وہ كہے گا: اے میرے رب بہترین ٹھكانہ ہے۔ اللہ تعالی فرمائے گا: مانگو اور تمنا كرو، وہ كہے گا: اے میرے رب میں كیا مانگوں اور كس چیز كی خواہش كروں؟ سوائے اس خواہش كے كہ تو مجھے دنیا میں واپس بھیج دے اور میں دس مرتبہ تیرے راستے میں قتال كرتا ہوا شہید ہوجاؤں۔ كیوں كہ وہ شہادت كی فضیلت دیكھ چكا ہوگا، اور ایك روایت میں ہے: شہادت كی تکریم دیكھ چكا ہوگا اور ایك جہنمی كو لایا جائے گا(اللہ تعالیٰ) اس سے كہے گا: اے ابن آدم تم نے اپنا ٹھكانہ كیسا پایا؟ وہ كہے گا: اے میرے رب بدترین ٹھكانہ ہے۔(رب عزوجل) اس سے فرمائے گا: كیا تم اس سے چھٹكارا پانے كے لئے زمین بھر سونا بدلے میں دے دو گے؟ وہ كہے گا: جی ہاں اے میرے رب۔ اللہ تعالیٰ فرمائے گا: تو جھوٹ بولتا ہے میں نے تم سے اس سے بھی كم اور آسان بات كا مطالبہ كیا تھا لیكن تو نے وہ مطالبہ پورا نہیں كیا پھر اسے آگ میں واپس ڈال دیا جائے گا۔( )