Blog
Books
Search Hadith

باب: جس نے امام کو مزدلفہ میں پا لیا، اس نے حج کو پا لیا

Chapter: What Has Been Related About: Whoever Sees The Imam At Jam Then He Has Attended the Hajj

3 Hadiths Found
نجد کے کچھ لوگ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئے، اس وقت آپ عرفہ میں تھے۔ انہوں نے آپ سے حج کے متعلق پوچھا تو آپ نے منادی کو حکم دیا تو اس نے اعلان کیا: حج عرفات میں ٹھہرنا ہے ۱؎ جو کوئی مزدلفہ کی رات کو طلوع فجر سے پہلے عرفہ آ جائے، اس نے حج کو پا لیا ۲؎ منی کے تین دن ہیں، جو جلدی کرے اور دو دن ہی میں چلا جائے تو اس پر کوئی گناہ نہیں اور جو دیر کرے تیسرے دن جائے تو اس پر بھی کوئی گناہ نہیں۔ ( یحییٰ کی روایت میں اتنا اضافہ ہے کہ ) آپ نے ایک شخص کو پیچھے بٹھایا اور اس نے آواز لگائی۔

Abdur-Rahman bin Ya'mar narrated that: Some people among the residents of Najd came to the Messenger of Allah while he was at Arafat. They were questioning him, so he ordered a caller to proclaim: The Hajj is Arafah. Whoever came to Jam during the night, before the time of Fajr, then he has attended the Hajj. The days of Mina are three, so whoever hastens (leaving after) two days, then there is no sin upon him, and whoever delays, then there is no sin upon him. Muhammad said: Yahya added: 'And he took a companion rider to proclaim it.'

Haidth Number: 889

حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي عُمَرَ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ، عَنْ سُفْيَانَ الثَّوْرِيِّ، عَنْ بُكَيْرِ بْنِ عَطَاءٍ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ يَعْمَرَ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَحْوَهُ بِمَعْنَاهُ. وقَالَ ابْنُ أَبِي عُمَرَ:‏‏‏‏ قَالَ سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ:‏‏‏‏ وَهَذَا أَجْوَدُ حَدِيثٍ رَوَاهُ سُفْيَانُ الثَّوْرِيُّ. قَالَ أَبُو عِيسَى:‏‏‏‏ وَالْعَمَلُ عَلَى حَدِيثِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ يَعْمَرَ عِنْدَ أَهْلِ الْعِلْمِ مِنْ أَصْحَابِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَغَيْرِهِمْ، ‏‏‏‏‏‏أَنَّهُ مَنْ لَمْ يَقِفْ بِعَرَفَاتٍ قَبْلَ طُلُوعِ الْفَجْرِ، ‏‏‏‏‏‏فَقَدْ فَاتَهُ الْحَجُّ وَلَا يُجْزِئُ عَنْهُ إِنْ جَاءَ بَعْدَ طُلُوعِ الْفَجْرِ وَيَجْعَلُهَا عُمْرَةً وَعَلَيْهِ الْحَجُّ مِنْ قَابِلٍ، ‏‏‏‏‏‏وَهُوَ قَوْلُ الثَّوْرِيِّ، ‏‏‏‏‏‏وَالشَّافِعِيِّ، ‏‏‏‏‏‏وَأَحْمَدَ، ‏‏‏‏‏‏وَإِسْحَاق. قَالَ أَبُو عِيسَى:‏‏‏‏ وَقَدْ رَوَى شُعْبَةُ عَنْ بُكَيْرِ بْنِ عَطَاءٍ نَحْوَ حَدِيثِ الثَّوْرِيِّ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ وسَمِعْت الْجَارُودَ، ‏‏‏‏‏‏يَقُولُ:‏‏‏‏ سَمِعْتُ وَكِيعًا أَنَّهُ ذَكَرَ هَذَا الْحَدِيثَ، ‏‏‏‏‏‏فَقَالَ:‏‏‏‏ هَذَا الْحَدِيثُ أُمُّ الْمَنَاسِكِ.

ابن ابی عمر نے بسند «سفيان الثوري عن بكير بن عطاء عن عبدالرحمٰن بن يعمر عن النبي صلى الله عليه وسلم» اسی طرح اسی معنی کی حدیث روایت کی ہے۔ ابن ابی عمر کہتے ہیں: «قال سفيان بن عيينة»،‏‏‏‏ اور یہ سب سے اچھی حدیث ہے جسے سفیان ثوری نے روایت کی ہے۔ امام ترمذی کہتے ہیں: ۱- شعبہ نے بھی بکیر بن عطا سے ثوری ہی کی طرح روایت کی ہے، ۲- وکیع نے اس حدیث کا ذکر کیا تو کہا کہ یہ حدیث حج کے سلسلہ میں ”ام المناسک“ کی حیثیت رکھتی ہے، ۳- صحابہ کرام میں سے اہل علم کا عمل عبدالرحمٰن بن یعمر کی حدیث پر ہے کہ ”جو طلوع فجر سے پہلے عرفات میں نہیں ٹھہرا، اس کا حج فوت ہو گیا، اور اگر وہ طلوع فجر کے بعد آئے تو یہ اسے کافی نہیں ہو گا۔ اسے عمرہ بنا لے اور اگلے سال حج کرے“، یہ ثوری، شافعی، احمد اور اسحاق بن راہویہ کا قول ہے۔

Abdur-Rahman bin Ya'mar narrated: (Another chain) with a similar narration (as no. 889).

Haidth Number: 890

حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي عُمَرَ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ دَاوُدَ بْنِ أَبِي هِنْدٍ وَإِسْمَاعِيلَ بْنِ أَبِي خَالِدٍ وَزَكَرِيَّا بْنِ أَبِي زَائِدَةَ، عَنْ الشَّعْبِيِّ، عَنْ عُرْوَةَ بْنِ مُضَرِّسِ بْنِ أَوْسِ بْنِ حَارِثَةَ بْنِ لاَمٍ الطَّائِيِّ، قَالَ: أَتَيْتُ رَسُولَ اللهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِالْمُزْدَلِفَةِ، حِينَ خَرَجَ إِلَى الصَّلاَةِ، فَقُلْتُ: يَارَسُولَ اللَّهِ! إِنِّي جِئْتُ مِنْ جَبَلَيْ طَيِّئٍ أَكْلَلْتُ رَاحِلَتِي وَأَتْعَبْتُ نَفْسِي وَاللهِ! مَا تَرَكْتُ مِنْ حَبْلٍ إِلاَّ وَقَفْتُ عَلَيْهِ. فَهَلْ لِي مِنْ حَجٍّ ؟ فَقَالَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ :‏‏‏‏ مَنْ شَهِدَ صَلاَتَنَا هَذِهِ وَوَقَفَ مَعَنَا حَتَّى نَدْفَعَ، وَقَدْ وَقَفَ بِعَرَفَةَ قَبْلَ ذَلِكَ لَيْلاً أَوْ نَهَارًا، فَقَدْ أَتَمَّ حَجَّهُ وَقَضَى تَفَثَهُ . قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ. قَالَ: قَوْلُهُ تَفَثَهُ يَعْنِي نُسُكَهُ. قَوْلُهُ مَا تَرَكْتُ مِنْ حَبْلٍ إِلاَّ وَقَفْتُ عَلَيْهِ. إِذَا كَانَ مِنْ رَمْلٍ يُقَالُ لَهُ حَبْلٌ. وَإِذَا كَانَ مِنْ حِجَارَةٍ يُقَالُ لَهُ جَبَلٌ.

میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس مزدلفہ آیا، جس وقت آپ نماز کے لیے نکلے تو میں نے آپ سے عرض کیا: اللہ کے رسول! میں قبیلہ طی کے دونوں پہاڑوں سے ہوتا ہوا آیا ہوں، میں نے اپنی سواری کو اور خود اپنے کو خوب تھکا دیا ہے، اللہ کی قسم! میں نے کوئی پہاڑ نہیں چھوڑا جہاں میں نے ( یہ سوچ کر کہ عرفات کا ٹیلہ ہے ) وقوف نہ کیا ہو تو کیا میرا حج ہو گیا؟ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جو بھی ہماری اس نماز میں حاضر رہا اور اس نے ہمارے ساتھ قیام کیا یہاں تک کہ ہم یہاں سے روانہ ہوں اور وہ اس سے پہلے دن یا رات میں عرفہ میں وقوف کر چکا ہو ۱؎ تو اس نے اپنا حج پورا کر لیا، اور اپنا میل کچیل ختم کر لیا“ ۲؎۔ امام ترمذی کہتے ہیں: ۱ - یہ حدیث حسن صحیح ہے، ۲- «تَفَثَهُ» کے معنی «نسكه» کے ہیں یعنی مناسک حج کے ہیں۔ اور اس کے قول: «ما تركت من حبل إلا وقفت عليه» ”کوئی ٹیلہ ایسا نہ تھا جہاں میں نے وقوف نہ کیا ہو“ کے سلسلے میں یہ ہے کہ جب ریت کا ٹیلہ ہو تو اسے حبل اور جب پتھر کا ہو تو اسے جبل کہتے ہیں۔

Urwah bin Mudarris bin Aws bin Harithah bin Lam At-Ta'i narrated: I came to the Messenger of Allah at Al-Muzdalifah when he left for the Salat. I said: 'O Messenger of Allah! I came from the two mountains of (the tribe of) Tai, wearing out my mount and exhausting myself. By Allah! I did not leave a Habl (sand dune) without stopping on it. So is there Hajj for me?' The Messenger of Allah said: 'Whoever attends this Salat of ours, and stays here with us until departing, while he has stood during the night or the day before that at Arafat, then he has completed his Hajj and fulfilled his Tafath.'

Haidth Number: 891