فَتَلْتُ الْحَبْلَ فَتْلًا کے معنی رسی کو بل دینے کے ہیں اور بٹی ہوئی رسّی کو مَفْتُوْلٌ کہا جاتا ہے اور کھجور کی گٹھلی کے شگاف میں جو باریک سا ڈورا ہوتا ہے اسے بھی فَتِیْلٌ کہا جاتا ہے کیونکہ وہ رسّی کی شکل و صورت پر ہوتا ہے (عربی زبان میں یہ حقیر شے کے لیے ضرب المثل ہے) جیسے فرمایا: (وَ لَا یُظۡلَمُوۡنَ فَتِیۡلًا ) (۴:۴۹) اور ان پر ذرہ برابر بھی ظلم نہیں کیا جائے گا۔ فَتِیْلٌ اصل میں اس دھاگے یا میل کو کہتے ہیں جو دو انگلیوں میں پکڑ کر بٹی جاتی ہے اور یہ حقیر چیز کے لیے ضرب المثل ہے۔ نَاقَۃٌ فَتْلَائَ الذِّرَاعَیْنِ: مضبوط بازوؤں والی اونٹنی۔