क्या आपने उन लोगें को नहीं देखा जिन से कहा गया था कि अपने हाथ रोके रखो और नमाज़ क़ायम करो और ज़कात दो, फिर जब उनको लड़ाई का हुक्म दिया गया तो उन में से एक गिरोह इंसानों से ऐसे डरने लगा जैसे अल्लाह से डरना चाहिए या उससे भी ज़्यादा, वे कहते हैं कि ऐ हमारे रब! तूने हम पर लड़ाई क्यों फ़र्ज़ कर दी, क्यों न छोड़े रखा हमको थोड़ी मुद्दत तक, (ऐ नबी) आप कह दीजिए कि दुनिया का फ़ायदा थोड़ा है और आख़िरत बेहतर है उसके लिए जो परहेज़गारी करे, और तुम्हारे साथ ज़रा भी ज़ुल्म न होगा।
کیاآپ نے ان لوگوں کونہیں دیکھاجن سے کہا گیا تھاکہ اپنے تم ہاتھوں کوروکے رکھواورنمازقائم کرو اور زکوٰۃ اداکرو،پھر جب اُن پر قتال لکھ دیاگیاتب اُن میں سے ایک گروہ انسانوں سے ایسے ڈرنے لگا جیسے اﷲ تعالیٰ سے ڈرتا ہو یا اس سے بھی زیادہ ڈرنااورانہوں نے کہا: ’’اے ہمارے رب! تونے ہم پرقتال کیوں لکھ دیا؟ کیوں نہیں ہمیں قریب کے وقت تک مہلت دی؟‘‘ آپ کہہ دیں کہ دنیاکاسامان بہت ہی کم ہے اورآخرت اس کے لیے بہت ہی بہتر ہے جومتقی بنے اور تم پرایک دھاگے کے برابربھی ظلم نہیں کیاجائے گا۔
تم نے ان لوگوں کو نہیں دیکھا ، جن سے کہا جاتا تھا کہ اپنے ہاتھ روکے رکھو اور نماز کا اہتمام رکھو اور زکوٰۃ دیتے رہو؟ تو جب ان پر جنگ فرض کردی ھئی تو ان میں سے ایک گروہ لوگوں سے اس طرح ڈرتا ہے ، جس طرح اللہ سے ڈرایا جاتا ہے ، یا اس سے زیادہ اور وہ کہتے ہیں: اے ہمارے رب! تو نے ہم پر جنگ کیوں فرض کردی ، کچھ اور مہلت کیوں نہ دی؟ کہہ دو: اس دنیا کی متاع بہت قلیل ہے اور جو لوگ تقویٰ اختیار کریں گے ، ان کیلئے آخرت اس سے کہیں بڑھ کر ہے اور تمہارے ساتھ ذرا بھی حق تلفی نہ ہوگی ۔
کیا تم نے ان لوگوں کو نہیں دیکھا جن سے کہا گیا تھا کہ اپنے ہاتھ روکے رہو اور نماز پڑھو اور زکوٰۃ ادا کرو ۔ پھر جب ان پر جدال و قتال فرض کر دیا گیا ۔ تو ان میں سے ایک گروہ انسانوں سے اس طرح ڈرنے لگا ، جیسے اللہ سے ڈرنا چاہیے یا اس سے بھی زیادہ ۔ اور کہنے لگا پروردگار! تو نے کیوں ( اتنا جلدی ) ہم پر جہاد فرض کر دیا ۔ اور تھوڑی مدت تک ہمیں مہلت کیوں نہ دی؟ ( اے نبی ) کہہ دیجیے کہ دنیا کا سامان بہت تھوڑا ہے اور جو متقی و پرہیزگار ہے اس کے لئے آخرت بہت بہتر ہے اور تم پر کھجور کی گھٹلی کے ریشہ برابر ( ذرہ بھی ) ظلم نہیں کیا جائے گا ۔
تم نے ان لوگوں کو بھی دیکھا جن سے کہا گیا تھا کہ اپنے ہاتھ روکے رکھو اور نماز قائم کرو اور زکوٰة دو؟ اب جو انہیں لڑائی کا حکم دیا گیا تو ان میں سے ایک فریق کا حال یہ ہے کہ لوگوں سے ایسا ڈر رہے ہیں جیسا خدا سے ڈرنا چاہیے یا کچھ اس سے بھی بڑھ کر ۔ 107 کہتے ہیں خدایا! یہ ہم پر لڑائی کا حکم کیوں لکھ دیا ؟ کیوں نہ ہمیں ابھی کچھ اور مہلت دی؟ ان سے کہو ، دنیا کا سرمایہ زندگی تھوڑا ہے ، اور آخرت ایک خدا ترس انسان کے لیے زیادہ بہتر ہے ، اور تم پر ظلم ایک ذرہ برابر بھی نہ کیا جائے گا ۔ 108
کیا آپ نے ان لوگوں کو نہیں دیکھا جنہیں کہا گیا کہ اپنے ہاتھوں کو روکے رکھو اور نماز قائم کرتے رہو اور زکوٰۃ دیتے رہو ۔ پھر جب ان پر جہاد فرض کیا گیا تو انمیں سے ایک جماعت لوگوں سے اس طرح ڈرنے لگی جیسے کہ اﷲ تعالیٰ سے ڈرا جاتا ہے بلکہ اس سے بھی زیادہ ڈرنے لگی اور کہنے لگی اے ہمارے رب کیوں آپ نے ہم پر جہاد فرض فرمایا کاش ہمیں تھوڑی مدت اور مہلت دیدیتے آپ ﷺ فرمادیجئے کہ دنیا کا نفع بہت تھوڑا ہے اور آخرت پرہیزگاروں کے لئے بہتر ہے اور تم پر کھجور کی گھٹلی کے ریشے کے برابر بھی ظلم نہیں ہوگا ۔
کیا تم نے ان لوگوں کو نہیں دیکھا جن سے ( مکی زندگی میں ) کہا جاتا تھا کہ اپنے ہاتھ روک کر رکھو ، اور نماز قائم کیے جاؤ اور زکوٰۃ دیتے رہو ۔ پھر جب ان پر جنگ فرض کی گئی تو ان میں سے ایک جماعت ( دشمن ) لوگوں سے ایسی ڈرنے لگی جیسے اللہ سے ڈرا جاتا ہے ، یا اس سے بھی زیادہ ڈرنے لگی ، اور ایسے لوگ کہنے لگے کہ : اے ہمارے پروردگار ! آپ نے ہم پر جنگ کیوں فرض کردی ، تھوڑی مدت تک ہمیں مہلت کیوں نہیں دی؟ کہہ دو کہ دنیا کا فائدہ تو تھوڑا سا ہے اور جو شخص تقوی اختیار کرے اس کے لیے آخرت کہیں زیادہ بہتر ہے ، ( ٤٧ ) اور تم پر ایک تاگے کے برابر بھی ظلم نہیں ہوگا ۔
کیا آپ نے ان لوگوں کے حال پر غور نہیں کیا جنہیں کہاگیا تھاکہ ( ابھی جنگ سے ) ہاتھ روکے رکھواور ( ابھی صرف ) نماز قائم کرو اور زکوٰۃاداکرتے رہوپھر جب ان پر جہاد فرض کیا گیا توان میں سے کچھ لوگ ، لوگوں سے یوں ڈرنے لگے جیسے اللہ سے ڈرنا چاہیےیا اس سے بھی زیادہ ، اور کہنے لگے اے ہمارے رب !تونے ہمارے پر جنگ کیوں فرض کی ، ہمیں مزید کچھ عرصے کے لئے مہلت کیوں نہ دی؟آپ ان سے کہیے کہ دنیاکاآرام توچند روزہ ہے اور ایک پرہیزگار کے لئے آخرت ہی بہترہے اوران پر ذرہ بھربھی ظلم نہیں کیا جائے گا
کیا تم نے انہیں نہ دیکھا جن سے کہا گیا اپنے ہاتھ روک لو ( ف۱۹۳ ) اور نماز قائم رکھو اور زکوٰة دو پھر جب ان پر جہاد فرض کیا گیا ( ف۱۹٤ ) تو ان میں بعضے لوگوں سے ایسا ڈرنے لگے جیسے اللہ سے ڈرے یا اس سے بھی زائد ( ف۱۹۵ ) اور بولے اے رب ہمارے! تو نے ہم پر جہاد کیوں فرض کردیا ( ف۱۹٦ ) تھوڑی مدت تک ہمیں اور جینے دیا ہوتا ، تم فرما دو کہ دنیا کا برتنا تھوڑا ہے ( ف۱۹۷ ) اور ڈر والوں کے لئے آخرت اچھی اور تم پر تاگے برابر ظلم نہ ہوگا ( ف۱۹۸ )
کیا آپ نے ان لوگوں کا حال نہیں دیکھا جنہیں ( ابتداءً کچھ عرصہ کے لئے ) یہ کہا گیا کہ اپنے ہاتھ ( قتال سے ) روکے رکھو اور نماز قائم کئے رہواور زکوٰۃ دیتے رہو ( تو وہ اس پر خوش تھے ) ، پھر جب ان پر جہاد ( یعنی کفر اور ظلم سے ٹکرانا ) فرض کر دیا گیا تو ان میں سے ایک گروہ ( مخالف ) لوگوں سے ( یوں ) ڈرنے لگا جیسے اللہ سے ڈرا جاتا ہے یا اس سے بھی بڑھ کر ۔ اور کہنے لگے: اے ہمارے رب! تو نے ہم پر ( اس قدر جلدی ) جہاد کیوں فرض کر دیا؟ تو نے ہمیں مزید تھوڑی مدت تک مہلت کیوں نہ دی؟ آپ ( انہیں ) فرما دیجئے کہ دنیا کا مفاد بہت تھوڑا ( یعنی معمولی شے ) ہے ، اور آخرت بہت اچھی ( نعمت ) ہے اس کے لئے جو پرہیزگار بن جائے ، وہاں ایک دھاگے کے برابر بھی تمہاری حق تلفی نہیں کی جائے گی