اَلْوَفْقُ:دو چیزوں کے درمیان مطابقت اور ہم آہنگی ہونے کو کہتے ہیں قرآن پاک نے اعمال کے نتائج کو (جَزَآءً وِّفَاقًا) (۷۸۔۲۶) یہ بدلہ ہے پورا پورا کہا ہے اور یہ وَافقُت فُلَانا وَوافَقْتُ الْاَمْرَ (میں نے اسکی موافقت کی یا اسے پالیا) کے محاورہ سے ماخوذ ہے۔اَلْاِتِّفَاقُ:انسان کے کسی کام کا تقدیر کے مطابق ہوجانا اور یہ خیر و شر دونوں میں بولا جاتا ہے جیسے اِتَّفَقَ لِفُلَان خَیْرٌ:فلاں کو اتفاق سے خیر حاصل ہوگئی۔اِتَّفَقَ لَہٗ شَرٌّ سے اتفاق سے برائی پہنچی یہی مفہوم توفیق کا ہے مگر یہ متعددی ہے اور عرف میں یہ خیر کے ساتھ مخصوص ہوچکا ہے یعنی اسباب کا مقصد کے مطابق مہیا کردینا اور شر میں استعمال نہیں ہوتا چنانچہ قرآن پاک میں ہے۔ (وَ مَا تَوۡفِیۡقِیۡۤ اِلَّا بِاللّٰہِ) (۱۱۔۸۸) اور مجھے توفیق کا ملنا خدا ہی کے فضل سے ہے۔محاورہ ہے:اَتَانَا لِتِیْفَاقِ الْھَلَالِ وَمِیْفَاقِہ:میرے پاس روئیت ہلال کے موقع پر آیا۔
Words | Surah_No | Verse_No |
تَوْفِيْقِيْٓ | سورة هود(11) | 88 |
وِّفَاقًا | سورة النبأ(78) | 26 |
وَّتَوْفِيْقًا | سورة النساء(4) | 62 |
يُّوَفِّقِ | سورة النساء(4) | 35 |