फिर उस वक़्त क्या होगा जब उनके अपने हाथों की लाई हुई मुसीबत उनपर पहुँचेगी, उस वक़्त ये आपके पास क़स्में खाते हुए आएंगे अल्लाह की क़सम! हमने तो सिर्फ़ भलाई और मिलाप ही का सोचा था।
پھر کیا حال ہوتا ہے جب ان کواس وجہ سے مصیبت پہنچتی ہے جو ان کے ہاتھوں نے آگے بھیجا؟پھر وہ آپ کے پاس اﷲ تعالیٰ کی قسمیں کھاتے ہوئے آتے ہیں کہ ہم نے تو محض بھلائی اورآپس میں ملانے کے سواکچھ نہیں چاہا تھا
اس وقت کیا ہوگا جب ان کے اعمال کی پاداش میں ان کو کوئی مصیبت پہنچے گی ، پھر یہ تمہارے پاس قسمیں کھاتے ہوئے آئیں گے کہ خدا کی قسم! ہم نے تو صرف بہتری اور سازگاری چاہی ۔
پھر کیسی گزرتی ہے جب ان پر کوئی مصیبت آپڑتی ہے اپنے ہاتھوں کی لائی ہوئی ( ان کے کرتوتوں کی وجہ سے ) تو آپ کی خدمت میں اللہ کے نام کی قسمیں کھاتے ہوئے آتے ہیں اور کہتے ہیں کہ ہمارا مقصد تو بھلائی اور ( فریقین میں ) مصالحت کرانا تھا ۔
پھر اس وقت کیا ہوتا ہے جب ان کے اپنے ہاتھوں کی لائی ہوئی مصیبت ان پر آ پڑتی ہے؟ اس وقت یہ تمہارے پاس قسمیں کھاتے ہوئے آتے ہیں93 اور کہتے ہیں کہ خدا کی قسم ہم تو صرف بَھلائی چاہتے تھے اور ہماری نیت تو یہ تھی کہ فریقین میں کسی طرح موافقت ہوجائے ۔
جو کچھ وہ کرچکے ہیں اس کی وجہ سے ان کو کوئی مصیبت پہنچتی ہے تو کیسی ان کی جان پر بنتی ہے پھر اﷲ تعالیٰ کی قسم کھاتے ہوئے آپ کے پاس آتے ہیں کہ ہم نے صرف بھلائی اور مصالحت کا ارادہ کیا تھا ۔
پھر اس وقت ان کا کیا حال بنتا ہے جب خود اپنے ہاتھوں کے کرتوت کی وجہ سے ان پر کوئی مصیبت آپڑتی ہے؟ اس وقت یہ آپ کے پاس اللہ کی قسمیں کھاتے ہوئے آتے ہیں کہ ہمارا مقصد بھلائی کرنے اور ملاپ کرادینے کے سوا کچھ نہ تھا ۔ ( ٤٣ )
پھران کا کیا حال ہوتا ہے جب ان کے کرتوتوں کی بدولت ان پر کوئی مصیبت آپڑتی ہے؟وہ آپ کے پاس قسمیں کھاتے ہوئے آتے ہیں کہ واللہ ہمارا ارادہ تو بھلائی اور باہمی موافقت کے سواکچھ نہ تھا
کیسی ہوگی جب ان پر کوئی افتاد پڑے ( ف۱۷۱ ) بدلہ اسکا جو انکے ہاتھوں نے آگے بھیجا ( ف۱۷۲ ) پھر اے محبوب! تمہارے حضور حاضر ہوں ، اللہ کی قسم کھاتے کہ ہمارا مقصود تو بھلائی اور میل ہی تھا ( ف۱۷۳ )
پھر ( اس وقت ) ان کی حالت کیا ہوگی جب اپنی کارستانیوں کے باعث ان پر کوئی مصیبت آن پڑے تو اللہ کی قَسمیں کھاتے ہوئے آپ کی خدمت میں حاضر ہوں ( اور یہ کہیں ) کہ ہم نے تو صرف بھلائی اور باہمی موافقت کا ہی ارادہ کیا تھا