Blog
Books
Search Quran
Lughaat

ھَا: یہ حرف تنبیہ ہے اور ذَا،ذہ،اُوْلَائِ اسم اشارہ کے شروع میں آتا ہے اور اس کے لئے بمنزلہ جز سمجھا جاتا ہے مگر ھَااَنْتُمْ میں حرف ھا استفہام کے لئے ہے۔چنانچہ قرآن پاک میں ہے۔ (ہٰۤاَنۡتُمۡ ہٰۤؤُلَآءِ حَاجَجۡتُمۡ) (۳۔۶۶) دیکھو ایسی بات میں تو تم نے جھگڑا کیا ہی تھا۔ (ہٰۤاَنۡتُمۡ اُولَآءِ تُحِبُّوۡنَہُمۡ ) (۳۔۱۱۹) دیکھو تم ایسے (صاف دل) لوگ ہو کہ ان لوگوں سے دوستی رکھتے ہو۔ (ہٰۤاَنۡتُمۡ ہٰۤؤُلَآءِ جٰدَلۡتُمۡ ) (۴۔۱۰۹) بھلا تم لوگ ان کی طرف سے بحث کرلیتے ہو۔ (ثُمَّ اَنۡتُمۡ ہٰۤـؤُلَآءِ تَقۡتُلُوۡنَ اَنۡفُسَکُمۡ ) (۲۔۸۵) پھر تم وہی ہو کہ اپنوں کو قتل بھی کردیتے ہو۔ (لَاۤ اِلٰی ہٰۤؤُلَآءِ وَ لَاۤ اِلٰی ہٰۤؤُلَآءِ ) (۴۔۱۴۳) نہ ان کی طرف ہوتے ہو نہ انکی طرف۔ھَائُ مُ (اسم فعل) بمعنی خُذْ بھی آتا ہے اور ھَاتِ (لاؤ) کی ضد ہے اور اس کی گردن یوں ہے۔ھَاؤُمَ، ھَاؤُمَا،ھَاؤُمُوْا۔قرآن پاک میں ہے: ۔ (ہَآؤُمُ اقۡرَءُوۡا کِتٰبِیَہۡ) (۶۹۔۱۹) لیجیئے میرا اعمال نامہ پڑھیئے۔اور اس میں ایک لغت بغیر میم کے بھی ہے جیسے ھَا،ھَاآ،ھَاؤُ،ھَائِیْ،ھِأْنَ بروزن خِفْنَ بعض اس کے آخر میں ک ضمیر کا اضافہ کرکے تثنیہ جمع اور تذکیرو تانیث کیلئے ضمیر میں تبدیلی کرتے ہیں جیسے ھَاکَ، ھَاکُمَا الخ۔اور بعض اسم فعل بناکر اسے ھَائَ یَھَائُ بروزن خَافَ یَخَاف کہتے ہیں اور بعض کے نزدیک ھَائٰی یُھَائِیْ مثل نَادٰی یُنَادِی ہے اور بقول بعض متکلم مضارع کا صیغہ اَھَائُ بروزن اَخَالُ آتا ہے۔

Words
Words Surah_No Verse_No
هٰهُنَا سورة الحاقة(69) 35
هٰهُنَآ سورة الشعراء(26) 146
ھٰهُنَا سورة آل عمران(3) 154
ھٰهُنَا سورة المائدة(5) 24