फिर अल्लाह ने तुम्हारे ऊपर ग़म के बाद इत्मीनान उतारा यानी ऐसी ऊँघ कि उसका तुम में से एक जमात पर ग़लबा हो रहा था और एक जमात वह थी कि उसको अपनी जानों की फ़िक्र पड़ी हुई थी, वह अल्लाह के बारे में ख़िलाफ़े-हक़ीक़त ख़्यालात, जाहिलियत के ख़्यालात क़ायम कर रहे थे, वे कहते थेः क्या हमारा भी कुछ इख़्तियार है? आप कह दीजिए कि सारा मामला अल्लाह के इख़्तियार में है, वे अपने दिलों में ऐसी बात छुपाए हुए हैं जो तुम पर ज़ाहिर नहीं करते, वे कहते हैं कि अगर इस मामले में हमारा भी कुछ दख़ल होता तो हम यहाँ न मारे जाते, आप कह दीजिएः अगर तुम अपने घरों में होते तब भी जिनका क़त्ल होना लिखा जा चुका वे अपनी क़त्ल की जगहों की तरफ़ निकल पड़ते, यह इसलिए हुआ कि अल्लाह को आज़माना था जो कुछ तुम्हारे सीनों में है और निखारना था जो कुछ तुम्हारे दिलों में है, और अल्लाह जानता है सीनों में छुपी बातों को।
پھراﷲ تعالیٰ نے اس غم کے بعدتم پرایک امن نازل فرمایا،ایک اونگھ تھی جوتم میں سے کچھ لوگوں پرچھارہی تھی اوریقیناکچھ لوگ تھے جن کی جانوں نے انہیں فکرمیں ڈال رکھاتھا،وہ اﷲ تعالیٰ کے بارے میں ناحق جاہلیت کاگمان کررہے تھے،وہ کہتے تھے: ’’کیااس کام میں ہماراکچھ بھی اختیار ہے؟‘‘آپ کہہ دیں: ’’بلاشبہ ساراکام اﷲ تعالیٰ ہی کے اختیار میں ہے۔‘‘وہ اپنے دلوں میں ایسی بات چھپائے ہوئے ہیں جوآپ کے لیے ظاہرنہیں کرتے، وہ کہتے ہیں: ’’اگراس میں ہمارا کچھ بھی اختیارہوتاتوہم یہاں نہ مارے جاتے‘‘آپ کہہ دیں: ’’اگرتم اپنے گھروں میں ہوتے توبھی جن کاقتل ہونا لکھا گیاتھاوہ ضروراپنے لیٹنے کی جگہوں کی طرف نکل آتے۔‘‘اورتاکہ اللہ تعالیٰ اسے آزمالے جوتمہارے سینوں میں ہے اور تاکہ وہ اسے خالص کردے جوتمہارے دلوں میں ہے اوراﷲ تعالیٰ سینوں والی باتیں خوب جاننے والاہے۔
پھر خدا نے تم پر غم کے بعد اطمینان نازل فرمایا ، یعنی نیند جو آکر تم میں سے ایک گروہ کو چھالیتی ہے اور ایک گروہ کو اپنی جانوں کی پڑی رہی ۔ یہ خدا کے بارے میں خلافِ حقیقت ، زمانۂ جاہلیت کے قسم کی بدگمانیوں میں مبتلا رہے ۔ یہ کہتے رہے کہ بھلا ہمیں ان معاملات میں کیا دخل؟ کہہ دو: سارا معاملہ اللہ کے اختیار میں ہے ۔ وہ اپنے دلوں میں وہ کچھ چھپائے ہوئے ہیں ، جو تم پر ظاہر نہیں کرتے ۔ وہ دل میں کہتے ہیں کہ اگر اس امر میں کچھ ہمارا بھی دخل ہوتا تو ہم یہاں نہ مارے جاتے ۔ کہہ دو: اگر تم اپنے گھروں میں بھی ہوتے ، جب بھی جن کا قتل ہونا مقدر تھا ۔ وہ اپنی قتل گاہوں تک پہنچ کے رہتے ۔ یہ اس لئے ہوا کہ اللہ ( تم میں امتیاز کرے ) ، جو کچھ تمہارے سینوں میں ہے ، اس کو پرکھے اور جو کچھ تمہارے دلوں میں ہے ، اس کو صاف کرے اور اللہ سینوں کے بھیدوں سے خوب خوب واقف ہے ۔
پھر اس ( خدا ) نے رنج و غم کے بعد نیند کی صورت میں تم پر سکون و اطمینان اتارا ۔ جو تم میں سے ایک گروہ پر طاری ہوگئی ۔ اور ایک گروہ ایسا تھا کہ جسے صرف اپنی جانوں کی فکر تھی وہ اللہ کے ساتھ ناحق زمانۂ جاہلیت والے گمان کر رہا تھا وہ کہہ رہا تھا ۔ کہ آیا اس معاملہ میں ہمیں بھی کچھ اختیار ہے؟ کہہ دیجیے ۔ ہر امر کا اختیار صرف اللہ کو ہے ۔ یہ لوگ اپنے دلوں میں ایسی باتیں چھپائے ہوئے ہیں ۔ جن کا آپ سے اظہار نہیں کرتے کہتے ہیں کہ اگر ہمارے ہاتھ میں بھی کچھ اختیار ہوتا تو ہم یہاں مارے نہ جاتے ۔ کہہ دیجیے! اگر تم لوگ اپنے گھروں میں بھی ہوتے تو بھی جن کے لئے قتل ہونا لکھا جا چکا تھا وہ ضرور اپنے مقتل کی طرف نکل کر جاتے ( یہ سب کچھ اس لئے ہوا ) کہ خدا اسے آزمائے جو کچھ تمہارے سینوں کے اندر ہے اور نکھار کے سامنے لائے اس ( کھوٹ ) کو جو تمہارے دلوں میں ہے اور اللہ سینوں کے اندر کی باتوں کا خوب جاننے والا ہے ۔
اس غم کے بعد پھر اللہ نے تم میں سے کچھ لوگوں پر ایسی اطمینان کی سی حالت طاری کر دی کہ وہ اونگھنے لگے ۔ 112 مگر ایک دوسرا گروہ ، جس کے لیے ساری اہمیت بس اپنے مفاد ہی کی تھی ، اللہ کے متعلق طرح طرح کے جاہلانہ گمان کرنے لگا جو سراسر خلافِ حق تھے ، یہ لوگ اب کہتے ہیں کہ ’’اس کام کے چلانے میں ہمارا بھی کوئی حصہ ہے‘‘؟ ان سے کہو ’’﴿کسی کا کوئی حصہ نہیں﴾ اس کام کے سارے اختیارات اللہ کے ہاتھ میں ہیں‘‘ ۔ دراصل یہ لوگ اپنے دلوں میں جو بات چھپاتےہوئے ہیں اسے تم پر ظاہر نہیں کرتے ، ان کا اصل مطلب یہ ہے کہ ’’اگر﴿قیادت کے﴾ اختیارات میں ہمارا کچھ حصہ ہوتا تو یہاں ہم نہ مارے جاتے ‘‘ ۔ ان سے کہہ دو کہ ’’اگر تم اپنے گھروں میں بھی ہوتے تو جن لوگوں کی موت لکھی ہوئی تھی وہ خود اپنی قتل گاہوں کی طرف نکل آتے‘‘ ۔ اور یہ معاملہ جو پیش آیا ، یہ تو اس لیے تھا کہ جو کچھ تمہارے سینوں میں پوشیدہ ہے اللہ اسے آز مالے اور جو کھوٹ تمہارے دلوں میں ہے اسےچھانٹ دے ، اللہ دلوں کا حال خوب جانتا ہے ۔
اس غم کے بعد پھر اللہ ( تعالیٰ ) نے جسے اپنی جانوں کی ( ہی ) فکر تھی وہ لوگ اللہ ( تعالیٰ ) کے ساتھ عہد جاہلیت کی سی غیر حقیقی بدگمانیاں کررہے تھے ۔ وہ یوں کہہ رہے تھے کہ کیا ہمیں بھی کچھ اختیار ہے؟ آپ ( ﷺ ) فرما دیجئے کہ بیشک تمام اختیار اللہ ( تعالیٰ ) ہی کیلئے ہے ۔ یہ لوگ اپنے دلوں میں وہ بات چھپاتے ہیں جو آپ ( ﷺ ) پر ظاہر نہیں کرتے ۔ کہتے ہیں اپنے دلوں میں کہ اگر ہمیں کچھ بھی اختیار ہوتا تو ہم یہاں قتل نہ کئے جاتے آپ ( ﷺ ) فرما دیجئے کہ اگر تم اپنے گھروں میں ( بھی ) ہوتے تو جن کے لئے قتل ہونا لکھا جا چکا تھا وہ اپنے قتل کی جگہ ضرور پہنچ جاتے ۔ اور ایسا اس لیے ہوا تاکہ جو کچھ تمہارے سینوں میں ہے اللہ ( تعالیٰ ) اسے آزمالے اور جو کچھ تمہارے دلوں میں ہے اس کو پاک صاف کر دے اور اللہ ( تعالیٰ ) سینوں کی باتوں کو خوب جانتے ہیں
پھر اس غم کے بعد اللہ نے تم پر طمانینت نازل کی ، ایک اونگھ جو تم میں سے کچھ لوگوں پر چھا رہی تھی ۔ ( ٥١ ) اور ایک گروہ وہ تھا جسے اپنی جانوں کی پڑی ہوئی تھی ، وہ لوگ اللہ کے بارے میں ناحق ایسے گمان کر رہے تھے جو جہالت کے خیالات تھے ، وہ کہہ رہے تھے : کیا ہمیں بھی کوئی اختیار حاصل ہے؟ کہہ دو کہ : اختیار تو تمام تر اللہ کا ہے ۔ یہ لوگ اپنے دلوں میں وہ باتیں چھاتے ہیں جو آپ کے سامنے ظاہر نہیں کرتے ۔ ( ٥٢ ) کہتے ہیں کہ اگر ہمیں بھی کچھ اختیار ہوتا تو ہم یہاں قتل نہ ہوتے ۔ کہہ دو کہ : اگر تم اپنے گھروں میں ہوتے تب بھی جن کا قتل ہونا مقدر میں لکھا جاچکا تھا وہ خود باہر نکل کر اپنی اپنی قتل گاہوں تک پہنچ جاتے ۔ اور یہ سب اس لیے ہوا تاکہ جو کچھ تمہارے سینوں میں ہے اللہ اسے آزمائے ، اور جو کچھ تمہارے دلوں میں ہے اس کا میل کچیل دور کردے ۔ ( ٥٣ ) اللہ دلوں کے بھید کو خوب جانتا ہے ۔
پھراس غم کے بعداللہ نے تم میں سے کچھ لوگوں پر امن بخشنے والی اونگھ طاری کردی اور کچھ لوگ ایسے تھے جنہیں اپنی جانوں کی فکر پڑی ہوئی تھی اور اللہ کے متعلق نا حق اور جاہلیت کے گمان کرنے لگے تھے وہ پوچھتے تھے کہ : آیا اس معاملہ میں ہمارا بھی کسی بات کا اختیارہے؟آپ کہہ دیں بلا شبہ تمام اختیارات اللہ کی پاس ہیں ـوہ اپنے دلوں میں چھپائے ہوئے ہیں جو آپ کے سامنے ظاہرنہیں کرتے ہیں : کہتے ہیں کہ اگرہماری کوئی بات مانی جاتی ، توہم مارے نہ جاتے آپ کہہ دیجئے: اگرتم لوگ اپنے گھروں میں رہتے تب بھی جن کے لئے مرنامقررہوچکاتھاوہ اپنی قتل گاہوں کی طرف نکل ہی آتے اور تاکہ اللہ آزمائےجو تمہارے سینوں میں پوشیدہ ہے اور جو ( کھوٹ ) تمہارے دلوں میں ہے تمہیں اس سے صاف کردے اور اللہ دلوں کے خیالات تک کو خوب جانتا ہے
پھر تم پر غم کے بعد چین کی نیند اتاری ( ف۲۸۲ ) کہ تمہاری ایک جماعت کو گھیرے تھی ( ف۲۸۳ ) اور ایک گروہ کو ( ف۲۸٤ ) اپنی جان کی پڑی تھی ( ف۲۸۵ ) اللہ پر بےجا گمان کرتے تھے ( ف۲۸٦ ) جاہلیت کے سے گمان ، کہتے کیا اس کام میں کچھ ہمارا بھی اختیار ہے تم فرمادو کہ اختیار تو سارا اللہ کا ہے ( ف۲۸۷ ) اپنے دلوں میں چھپاتے ہیں ( ف۲۸۸ ) جو تم پر ظاہر نہیں کرتے کہتے ہیں ، ہمارا کچھ بس ہوتا ( ف۲۸۹ ) تو ہم یہاں نہ مارے جاتے ، تم فرمادو کہ اگر تم اپنے گھروں میں ہوتے جب بھی جن کا مارا جانا لکھا جاچکا تھا اپنی قتل گاہوں تک نکل آتے ( ف۲۹۰ ) اور اس لئے کہ اللہ تمہارے سینوں کی بات آزمائے اور جو کچھ تمہارے دلوں میں ہے ( ف۲۹۱ ) اسے کھول دے اور اللہ دلوں کی بات جانتا ہے ( ف۲۹۲ )
پھر اس نے غم کے بعد تم پر ( تسکین کے لئے ) غنودگی کی صورت میں امان اتاری جو تم میں سے ایک جماعت پر چھا گئی اور ایک گروہ کو ( جو منافقوں کا تھا ) صرف اپنی جانوں کی فکر پڑی ہوئی تھی وہ اللہ کے ساتھ ناحق گمان کرتے تھے جو ( محض ) جاہلیت کے گمان تھے ، وہ کہتے ہیں: کیا اس کام میں ہمارے لئے بھی کچھ ( اختیار ) ہے؟ فرما دیں کہ سب کام اللہ ہی کے ہاتھ میں ہے ، وہ اپنے دلوں میں وہ باتیں چھپائے ہوئے ہیں جو آپ پر ظاہر نہیں ہونے دیتے ۔ کہتے ہیں کہ اگر اس کام میں کچھ ہمارا اختیار ہوتا تو ہم اس جگہ قتل نہ کئے جاتے ۔ فرما دیں: اگر تم اپنے گھروں میں ( بھی ) ہوتے تب بھی جن کا مارا جانا لکھا جا چکا تھا وہ ضرور اپنی قتل گاہوں کی طرف نکل کر آجاتے ، اور یہ اس لئے ( کیا گیا ) ہے کہ جو کچھ تمہارے سینوں میں ہے اللہ اسے آزمائے اور جو ( وسوسے ) تمہارے دلوں میں ہیں انہیں خوب صاف کر دے ، اور اللہ سینوں کی بات خوب جانتا ہے