Blog
Books
Search Quran
Lughaat

اَلْغُلُوُّ کے معنی کسی چیز کے حد سے تجاوز کرنے کے ہیں اگر یہ (حد سے تجاوز) اشیاء کے نرخ میں ہو تو اسے غَلَائٌ (گرانی) کہا جاتا ہے اور قدر و منزلت میں ہو تو اسے غُلُوٌّ کہتے ہیں اور تیر اپنی حدود سے تجاوز کرجائے تو غَلْوٌ مگر ان ہر سہ اشیاء کے متعلق فعل غلایَغْلُوْ (ن) ہی استعمال ہوتا۔ قرآن پاک میں ہے۔ (لَا تَغۡلُوۡا فِیۡ دِیۡنِکُمۡ ) (۴:۱۷۱) اپنے دین میں حد سے نہ بڑھو۔ اور ہنڈیا کے ابال اور جوش کھانے کو غلْیٌ وَغِلْیَانٌ (باب ضرب) کہتے ہیں۔ اسی سے بطور استعارہ ارشاد ہے۔ (طَعَامُ الۡاَثِیۡمِ … کَالۡمُہۡلِۚ ۛیَغۡلِیۡ فِی الۡبُطُوۡنِ … کَغَلۡیِ الۡحَمِیۡمِ ) (۴۴:۴۵-۴۶) گنہگار کا کھانا ہے جیسے پگھلا ہوا تانبا۔ پیٹوں میں اس طرح کھولے گا جس طرح گرم پانی کھولتا ہے۔ اور تشبیہ کے طور پر غصہ اور لڑائی کے بھڑک اٹھنے کو بھی غلَیَان کہہ دیتے ہیں۔ تَغَالِی النَّبْتِ: گھاس کا زیادہ ہونا اور بڑھ جانا۔ غَلْیٌ اور غُلُوٌّ یعنی: واوی اور یائی دونوں سے آتا ہے اور غُلَوَاء کے معنی خودسری میں حد سے تجاوز کرنے کے ہیں اور اسی سے بطور تشبیہ جوش جوانی کو غُلْوَائُ الشَّبَابِ کہا جاتا ہے۔

Words
Words Surah_No Verse_No
تَغْلُوْا سورة النساء(4) 171
تَغْلُوْا سورة المائدة(5) 77
كَغَلْيِ سورة الدخان(44) 46
يَغْلِيْ سورة الدخان(44) 45