اَلسَّلْخُ: اس کے اصل معنیٰ کھال کھینچنے کے ہیں۔ جیسے محاورہ ہے: سَلَخْتُہٗ فَانْسَلَخَ: میں نے اس کی کھال کھینچی تو وہ کھچ گئی پھر اسی سے استعارہ کے طور پر زرہ اتارنے اور مہینہ کے گزر جانے کے معنیٰ میں استعمال ہوتا ہے جیسے سَلَخْتُ دِرْعَہٗ: میں نے اس کی زرہ اتاری۔ سَلَخَ الشَّھْرُ وَانْسَلَحَ: مہینہ گزر گیا۔ قرآن میں ہے: (فَاِذَا انۡسَلَخَ الۡاَشۡہُرُ الۡحُرُمُ) (۹:۵) جب عزت کے مہینے گزر جائیں۔ (نَسۡلَخُ مِنۡہُ النَّہَارَ…) (۳۶:۳۷) کہ اس میں سے ہم دن کو کھینچ لیتے ہیں۔ اور محاورہ ہے: اَسْوَدُ سَالِخٌ، سَلَخَ جِلْدَہٗ: نر سیاہ سانپ نے اپنی کینچلی اتار دی۔ اور کھجور کے جس درخت کی کچی کھجوریں جھڑ جائیں اسے نَخْلَۃٌ مِسْلَاخٌ کہا جاتا ہے۔
Words | Surah_No | Verse_No |
انْسَلَخَ | سورة التوبة(9) | 5 |
فَانْسَلَخَ | سورة الأعراف(7) | 175 |
نَسْلَخُ | سورة يس(36) | 37 |