اَلْاُفُّ : اصل میں ہر گندی اور قابل نفرت چیز کو کہتے ہیں میل کچیل او رناخن کا تراشہ وغیرہ اور محاورہ میں کسی بری چیز سے اظہار نفرت کے لیے یہ لفظ بولا جاتا ہے، چنانچہ قرآن پاک میں ہے : (اُفٍّ لَّکُمۡ وَ لِمَا تَعۡبُدُوۡنَ مِنۡ دُوۡنِ اللّٰہِ ) (۲۱:۶۷) تف ہے تم پر او رجنہیں تم خدا کے سوا پوجتے ہو ان پر بھی۔ (اَفَّفْتُ لِکَذَا) کسی چیز سے کراہت ظاہر کرنا اُفٍّ کہنا۔ اسی سے اَفَّفَ فُلَانٌ کا محاورہ ہے جس کے معنی کسی مکروہ چیز سے دل برداشتگی کا اظہار کرنے کے ہیں۔