Blog
Books
Search Quran
Lughaat

اَلنَّفْلُ:بعض کے نزدیک نفل اور غنیمت ایک ہی چیز کے دو نام ہیں ان میں صرف اعتباری فرق ہے۔اس لحاظ سے کہ وہ فتح کے بعد چھینا ہوا مال ہوتا ہے اسے غنیمت کہا جاتا ہے اور اﷲ تعالیٰ کی طرف سے عطا غیر لازم ہونے کے لحاظ سے نفل کہلاتا ہے۔بعض کے نزدیک ان میں نسبت عموم و خصوص مطلق ہے۔یعنی غنیمت عام ہے اور ہر اس مال کو کہتے ہیں جو لوٹ سے حاصل ہو خواہ مشقت سے ہو یا بلامشقت کے،فتح سے قبل حاصل ہو یا بغیر استحقاق کے اور نفل خاص کر اس مال کو کہتے ہیں جو غنیمت سے قبل از تقسیم حاصل ہوا ہو۔بعض کے نزدیک نَفَلٌ وہ مال ہے جو بغیر جنگ کے مسلمانوں کے ہاتھ لگ جائے اور اسے فے بھی کہتے ہیں اور بعض نے کہا ہے جو سامان وغیرہ تقسیم غنائم کے بعد بانٹا جاتا ہے اسے نفل کہا جاتا ہے جیسے فرمایا:۔ (یَسۡـَٔلُوۡنَکَ عَنِ الۡاَنۡفَالِ) الْاٰیۃ (۸۔۱) (اے محمدﷺ!مجاہد لوگ) آپ سے غنیمت کے مال کے بارے میں دریافت کرتے ہیں۔ (کہ کیا حکم ہے) اصل میں اَنْفَالٌ نَفْلٌ سے ہے جس کے معنی واجب پر زیادتی کے ہیں اور اسے نَافِلَۃٌ بھی کہا جاتا ہے۔قرآن پاک میں ہے: (وَ مِنَ الَّیۡلِ فَتَہَجَّدۡ بِہٖ نَافِلَۃً لَّکَ) (۱۷۔۷۹) اور بعض حصہ شب میں بیدار ہوا کرو۔اور تہجد کی نماز پڑھا کرو۔ (یہ شب خیزی) تمہارے لئے سبب زیادت ثواب اور نماز تہجد تم پر نفل ہے اور آیت کریمہ:۔ (وَ وَہَبۡنَا لَہٗۤ اِسۡحٰقَ ؕ وَ یَعۡقُوۡبَ نَافِلَۃً) (۲۱۔۷۲) اور ہم نے ابراہیم علیہ السلام کو اسحاق علیہ السلام عطا کیئے اور مستزاد و برآن یعقوب علیہ السلام۔میں نَافِلَۃَ بھی اسی معنی پر محمول ہے اور یہاں اس سے مراد اولاد کی اولاد ہے۔محاورہ ہے۔نَفَلْتُہٗ کَذَا:میں نے اسے بطور نفل کے دیا۔نَفَلَہُ السُّلْطَانُ:بادشاہ نے اسے تبرع کے طور پر قتیل کا سامان دے دیا۔اَلنَّوْفَلُ:عطائے کثیر۔اِنْتَفَلْتُ مَنْ کَذَا:میں نے اس سے چن لیا انْتَقَبْتُ مِنْہُ۔

Words
Words Surah_No Verse_No
الْاَنْفَالُ سورة الأنفال(8) 1
الْاَنْفَالِ سورة الأنفال(8) 1
نَافِلَةً سورة بنی اسراءیل(17) 79
نَافِلَةً سورة الأنبياء(21) 72