اَلْخَرقُ: (ض) کسی چیز کو بلاسوچے سمجھے نگاڑنے کے لئے پھاڑ ڈالنا۔قرآن پاک میں ہے: (اَخَرَقۡتَہَا لِتُغۡرِقَ اَہۡلَہَا) (۱۸۔۷۱) کیا آپ نے اس کو اس لئے پھاڑا ہے کہ مسافروں کو غرق کردیں۔خَرْقٌ خَلْقٌ کی ضد ہے جس کے معنیٰ اندازہ کے مطابق خوش اسلوبی سے کسی چیز کو بنانا کے ہیں اور خَرْق کے معنیٰ کسی چیز کو بے قاعدگی سے پھاڑ ڈالنے کے ہیں۔چنانچہ قرآن پاک میں ہے: (وَ خَرَقُوۡا لَہٗ بَنِیۡنَ وَ بَنٰتٍۭ بِغَیۡرِ عِلۡمٍ ) (۶۔۱۰) اور بے سمجھے (جھوٹ بہتان) اس کے لئے بیٹے اور بیٹیاں بنا گھڑی ہیں۔یعنی بے سوچے یہ بات کہتے ہیں۔پھر معنیٰ قطع کے اعتبار سے کہا جاتا ہے: خَرَقَ الثَّوْبُ وَخَرَّقَہٗ: کپڑے کو پھاڑڈالا خَرَقَ الْمَفَاوِرزَ ریگستان طے کئے۔ اِخْتَرَقَ الرِّیْحُ: ہوا کا چیز چلنا۔ اَلْخَرْقُ وَالْخَرِیْقُ: خاص کر کشادہ بیابان کو کہا جاتا ہے اس لئے کہ وہ وسیع ریگستان کی صورت میں پھیلا ہوا ہوتا ہے۔ اَلْخَرْق: (خاص کر) کپڑے میں سوراخ اور کان میں کشادہ سوراخ۔ صَبِیٌّ اَخْرَقُ وَاِمْرَأَۃٌ خَرْقَائُ: جس کے کان کشادہ چھید ہو۔اور آیت کریمہ: (اِنَّکَ لَنۡ تَخۡرِقَ الۡاَرۡضَ ) (۱۷۔۳۷) کی تفسیر میں دو قول ہیں(۱) یہ کہ تو زمین کو طے نہیں کرسکے گا۔ (۲) یا یہ کہ تو زمین کو اپنے پاؤں سے پھاڑ نہیں ڈالے گا۔یہ دوسرا معنیٰ خرق فی الاذن سے ماخوذ ہے اور بے سوچے سمجھے کام کرنے کے اعتبار سے احمق اور نادان شخص کو اَخْرَقُ وَخَرِقٌ کہا جاتا ہے اس کی مؤنث خرقاء ہے۔اور تند ہوا کو بھی خرقاء کہہ دیا جاتا ہے۔ایک روایت میں ہے: (1) (۱۰۸) مَادَخَلَ الْخَرقُ فِی شَیْئٍ اِلَّا شَانَہٗ: جس چیز میں نادانی کا عمل دخل ہو تو وہ عیب ناک ہوجاتی ہے اور خَرَقَ سے مَخْرَقَۃٌ کا لفظ لیا گیا ہے(2) جس کے معنیٰ کسی کام میں حیلہ جوئی کے لئے بے وقوفی کا اظہار کرنے کے ہیں۔ اَلمِخْراقُ:کپڑے کا کوڑا جس سے بچے کھیلتے ہیں گویا اسے بھی کسی چیز کو واقع کے خلاف ظاہر کرنے کے لئے بنایا جاتا ہے۔ خَرِقَ الغِزَالُ: ہرن کا نادانی کی وجہ سے دوڑ نہ سکنا۔
Words | Surah_No | Verse_No |
اَخَرَقْتَهَا | سورة الكهف(18) | 71 |
تَخْرِقَ | سورة بنی اسراءیل(17) | 37 |
خَرَقَهَا | سورة الكهف(18) | 71 |
وَخَرَقُوْا | سورة الأنعام(6) | 100 |