Blog
Books
Search Quran
Lughaat

اَلصَّبِیُّ : نا با لغ لڑکا ۔ رَجُلٌ مُصبٍ: عیا ل دا ر جس کے بچے نا با لغ ہو ں ۔ قرآن پا ک میں ہے ۔ (کَیۡفَ نُکَلِّمُ مَنۡ کَانَ فِی الۡمَہۡدِ صَبِیًّا ) (۱۹۔۲۹)( وہ بو لے کہ) ہم اس سے جو کہ گو د کا بچہ ہے کیو نکر با ت کریں ۔ ٓصَبَا فُلاَنٌ یَصبُو صَبوًا وَصَبوَۃً: کسی چیز کی طرف ما ئل ہو کر بچو ں کے سے کا م کر نے لگا ۔ قر آ ن پا ک میں ہے : (اَصۡبُ اِلَیۡہِنَّ وَ اَکُنۡ مِّنَ الۡجٰہِلِیۡنَ ) (۱۲۔۳۳) تو میں ان کی طرف ما ئل ہو جا ؤں گا اور نا دا نوں میں دا خل ہو جا ؤں گا ۔ اَصبَا نِی فَصَبُو تُ اس نے مجھے گر ویدہ کیا چنا نچہ میں گر ویدہ ہو گیا ۔ الصَّبَا : پر وا ئی ہوا ۔ صَا بَیتُ السَّیفَ : الٹی تلوا ر نیا م میں ڈالی ۔ صَا بَیتُ الرُّمحَ: نیزہ ما رنے کے لیے جھکا دیا ۔ الصَّا بِئُو ن: ایک فر قے کا نا م ہو جو نو ح علیہ السلا م کے دین پر ہو نے کے مدعی تھا اور ہر وہ آ دمی جو ایک دین کو چھو ڑ کر دو سرے دین میں دا خل ہو جا ئے اسے صا بِیُٔ کہا جا تا ہے ۔ یہ صَبَأَ نَا بُ البَعِیرِ کے محاورہ سے ما خو ذ ہے جس کے معنی ہیں : اونٹ کے کچلی نکل آ ئی ۔ قرآن پا ک میں ہے : (وَ الصّٰبِئِیۡنَ وَ النَّصٰرٰی) (۲۲۔ ۱۷) اور ستا رہ پر ست اور عیسا ئی ۔ (وَ النَّصٰرٰی وَ الصّٰبِئِیۡنَ )(۲۔ ۶۲)اور عیسا ئی یا ستا رہ پر ست ۔ اور ایک قرا ت میں صَا بِینَ (بدوں ہمزہ کے ) ہے ۔ بعض نے کہا ہے کہ ہمزہ تخفیف کے لیے حذف کر دیا گیا ہے جیسا کہ آ یت کریمہ : (لَّا یَاۡکُلُہٗۤ اِلَّا الۡخَاطِـُٔوۡنَ ) (۶۹۔۳۷) جس کو میں اَلخَا طُونَ اصل میں خَا طِئُو نَ ہے ۔ اور بعض نے کہا : نہیں بلکہ یہ صَبَا یَصبُو سے مشتق ہے جس کے معنی ما ئل ہو نا اور جھکنا کے ہیں ۔(1)

Words
Words Surah_No Verse_No
اَصْبُ سورة يوسف(12) 33
صَبِيًّا سورة مريم(19) 12
صَبِيًّا سورة مريم(19) 29