اَلْوَسْوَسَۃُ:اس برے خیال کو کہتے ہیں جو دل میں پیدا ہوتا ہے اور اصل میں یہ وَسْوَاسٌ سے ماخوذ ہے جس کے معنی زیور کی چھنکار یا ہلکی سی آہٹ کے ہیں۔قرآن پاک میں ہے:۔ (فَوَسۡوَسَ اِلَیۡہِ الشَّیۡطٰنُ) (۲۰۔۱۲۰) تو شیطان نے ان کے دل میں وسوسہ ڈالا۔ (مِنۡ شَرِّ الۡوَسۡوَاسِ الۡخَنَّاسِ ) (۱۱۴۔۴) (شیطان) وسوسہ انداز کی برائی سے جو (خدا کا نام سن کر) پیچھے ہٹ جاتا ہے اور وَسْوَاسٌ کے معنی شکاری کے پاؤں کی آہٹ کے بھی آتے ہیں۔
Words | Surah_No | Verse_No |
الْوَسْوَاسِ | سورة الناس(114) | 4 |
تُوَسْوِسُ | سورة ق(50) | 16 |
فَوَسْوَسَ | سورة الأعراف(7) | 20 |
فَوَسْوَسَ | سورة طه(20) | 120 |
يُوَسْوِسُ | سورة الناس(114) | 5 |