फिर शैतान ने उसे उकसाया। कहने लगा, "ऐ आदम! क्या मैं तुझे शाश्वत जीवन के वृक्ष का पता दूँ और ऐसे राज्य का जो कभी जीर्ण न हो?"
پس شیطان نے اس کے دل میں وسوسہ ڈالا،اُس نے کہا: ’’اے آدم! کیا میں تمہیں دائمی زندگی کا درخت نہ بتاؤں اورایسی بادشاہت جوپرائی نہ ہو؟
تو شیطان نے اس کو ورغلایا ۔ کہا کہ اے آدم! کیا میں تمہیں زندگی دوام کے درخت اور ایسی بادشاہی کا سراغ دوں ، جس پر کبھی کہنگی نہ آئے؟
پھر شیطان نے ان کے دل میں وسوسہ ڈالا ( اور ) کہا اے آدم! کیا میں تمہیں بتاؤں ہمیشگی والا درخت اور نہ زائل ہونے والی سلطنت؟
لیکن شیطان نے اس کو پھسلایا ۔ 99 کہنے لگا ” آدم ، بتاؤں تمہیں وہ درخت جس سے ابدی زندگی اور لازوال سلطنت حاصل ہوتی ہے؟ ” 100
پھر شیطان نے ان ( آدم علیہ السلام ) کے دل میں وسوسہ ڈالا اور کہا کہ اے آدم! کیا میں تمہیں ہمیشگی کا ( ضامن ) درخت ( نہ ) بتلاؤں اور ایسی بادشاہت جو کبھی زائل نہ ہو ۔
پھر شیطان نے ان کے دل میں وسوسہ ڈالا ۔ کہنے لگا : اے آدم ! کیا میں تمہیں ایک ایسا درخت بتاؤں جس سے جاودانی زندگی اور وہ بادشاہی حاصل ہوجاتی ہے جو کبھی پرانی نہیں پڑتی؟ ( ٥١ )
پھر شیطان نے آدم کے دل میں وسوسہ ڈالا اور کہا:اے آدم! کیا میں تمہیں وہ درخت بتادوں جسے کھاکرتم جنت میں ہمیشہ رہوگے
تو شیطان نے اسے وسوسہ دیا بولا ، اے آدم! کیا میں تمہیں بتادوں ہمیشہ جینے کا پیڑ ( ف۱۷۹ ) اور وہ بادشاہی کہ پرانی نہ پڑے ( ف۱۸۰ )
پس شیطان نے انہیں ( ایک ) خیال دلا دیا وہ کہنے لگا: اے آدم! کیا میں تمہیں ( قربِ الٰہی کی جنت میں ) دائمی زندگی بسر کرنے کا درخت بتا دوں اور ( ایسی ملکوتی ) بادشاہت ( کا راز ) بھی جسے نہ زوال آئے گا نہ فنا ہوگی