अन्ततः उन दोनों ने उस में से खा लिया, जिस के परिणामस्वरूप उन की छिपाने की चीज़े उन के आगे खुल गई और वे दोनों अपने ऊपर जन्नत के पत्ते जोड-जोड़कर रखने लगे। और आदम ने अपने रब की अवज्ञा की, तो वह मार्ग से भटक गया
پس اُن دونوں نے اُس میں سے کھا لیا تو ان کے لیے اُن کی شرم گاہیں ظاہر ہو گئیں اور دونوں اپنے اوپرجنت کے پتے چپکا نے لگے اورآدم نے اپنے رب کی نافرمانی کی تو بھٹک گیا۔
تو ان دونوں نے اس درخت کا پھل کھالیا تو ان کے ڈھانکنے کی چیزیں عریاں ہوگئیں اور وہ اپنے اوپر باغ کے پتے گانٹھنے گونتھنے لگے اور آدم نے اپنے رب کے حکم کی خلاف ورزی کی تو بھٹک گیا ۔
پس ان دونوں نے اس ( درخت ) میں سے کچھ کھایا ۔ تو ان پر ان کے قابل ستر مقامات ظاہر ہوگئے اور وہ اپنے اوپر جنت کے پتے چپکانے لگے اور آدم نے اپنے پروردگار ( کے امر ارشادی ) کی خلاف ورزی کی اور ( اپنے مقصد میں ) ناکام ہوئے ۔
آخر کار دونوں﴿میاں بیوی﴾ اس درخت کا پھل کھاگئے ۔ نتیجہ یہ ہوا کہ فورا ہی ان کے ستر ایک دوسرے کے آگے کھل گئے اور لگے دونوں اپنے آپ کو جنت کے پتوں سے ڈھانکنے ۔ 101 آدم ( علیہ السلام ) نے اپنے رب کی نافرمانی کی اور راہ راست سے بھٹک گیا ۔ 102
پس دونوں ( آدم وحوا علیہما السلام ) نے اس ( درخت ) سے کھالیا تو ان دونوں پر ان کی شرم گاہیں ظاہر ہوگئیں اور وہ دونوں اپنے ( جسموں کے ) اوپر جنت کے پتے چپکانے لگے اور آدم ( علیہ السلام ) اپنے رب ( کے حکم ) کے خلاف کیا تو ( وہ اپنے مطلوب سے ) بے راہ ہوگئے ۔
چنانچہ ان دونوں نے اس درخت میں سے کچھ کھالیا جس سے ان دونوں کے شرم کے مقامات ان کے سامنے کھل گئے ، اور وہ دونوں جنت کے پتوں کو اپنے اوپر گانٹھنے لگے ۔ اور ( اس طرح ) آدم نے اپنے رب کا کہا ٹالا ، اور بھٹک گئے ۔ ( ٥٢ )
آخران دنوں نے اس درخت کاپھل کھالیاجس سے ان دونوں کی شرمگاہیں ایک دوسرے کے آ گے کھل گئیں اور وہ جنت کے پتوں سے انہیں ڈھانکنے لگ گئے اور آدم نے اپنے رب کی نا فرمانی کی لہٰذاوہ بھٹک گئے
تو ان دونوں نے اس میں سے کھالیا اب ان پر ان کی شرم کی چیزیں ظاہر ہوئیں ( ف۱۸۱ ) اور جنت کے پتے اپنے اوپر چپکانے لگے ( ف۱۸۲ ) اور آدم سے اپنے رب کے حکم میں لغزش واقع ہوئی تو جو مطلب چاہا تھا اس کی راہ نہ پائی ( ف۱۸٦ )
سو دونوں نے ( اس مقامِ قربِ الٰہی کی لازوال زندگی کے شوق میں ) اس درخت سے پھل کھا لیا پس ان پر ان کے مقام ہائے سَتَر ظاہر ہو گئے اور دونوں اپنے ( بدن ) پر جنت ( کے درختوں ) کے پتے چپکانے لگے اور آدم ( علیہ السلام ) سے اپنے رب کے حکم ( کو سمجھنے ) میں فروگذاشت ہوئی٭ سو وہ ( جنت میں دائمی زندگی کی ) مراد نہ پا سکے