Blog
Books
Search Quran
Lughaat

نَثَرَ الشَّیْئَ کے معنی کسی چیز کو بکھیرنے اور پراگندہ کردینے کے ہیں۔ یہ نَثَرْتُہٗ (ض) کا مصدر ہے۔ اور اِنْتَثَرَ (انفعال) کے معنی بکھر جانے کے ہیں۔ قرآن پاک میں ہے: (وَ اِذَا الۡکَوَاکِبُ انۡتَثَرَتۡ ) (۸۲:۲) اور جب تارے جھڑپڑیں۔ اور پہنی ہوئی زرہ کو نَثْرَۃٌ کہا جاتا ہے۔ نَثَرَتِ الشَّاۃُ: بکری کا چھینک کر فضلہ باہر پھینکنا اور چھینک سے جو فضلہ ناک سے بہہ نکلتا ہے اسے بھی نَثْرَۃٌ کہا جاتا یہ کبھی نَثْرَۃٌ کا لفظ ناک پر بھی بولا جاتا ہے۔ اسی سے نَثْرَۃٌ ایک ستارے کا نام ہے جسے انْفُ الْاَسَدِ کہا جاتا ہے۔ محاورہ ہے۔ طَعَنَہٗ فَانْتَثَرَ: اسے نیزہ مارا تو وہ ناک کے بل گِر پڑا۔ اَلْاِسْتِنْثَارُ: ناک میں پننی چڑھا کر جھاڑنا۔

Words
Words Surah_No Verse_No
انْـتَثَرَتْ سورة الإنفطار(82) 2
مَّنْثُوْرًا سورة الفرقان(25) 23
مَّنْثُوْرًا سورة الدھر(76) 19