اَلْعَصْرُ: یہ عَصَرْتُ الشَّیْئَ کا مصدر ہے جس کے معنی ہیں: نچوڑنا اَلْمَعْصُوْرُ: وہ چیز جسے نچوڑا گیا ہو اَلْعُصَارَۃُ: شیرہ جو نچوڑ کر نکال لیا جاتا ہے۔ قرآن پاک میں ہے۔ اِنِّیْ اَعْصِرُ خَمْرًا (دیکھتا کیا ہوں) کہ شراب )کے لیے انگور) نچوڑ رہا ہوں۔ (وَ فِیۡہِ یَعۡصِرُوۡنَ ) (۱۲:۴۹) اور لوگ اس میں رس نچوڑیں گے۔ یعنی اس میں خیروبرکت حاصل ہوگی۔ ایک قرأت میں یُعْصَرُوْنَ ہے یعنی اس سال خوب بارش ہوگی اِعْتَصَرْتُ مِنْ کَذَا کے معنی کسی چیز سے خیروبرکت حاصل کرنا کے ہیں۔ شاعر نے کہا ہے۔(1) (السریع) (۳۱۲) وَاِنَّمَا الْعَیْشُ بِرُبَّابِہٖ وَاَنْتَ مِنْ اَمَانِہٖ مُعْتَصِرْ زندگی کا لطف تو اٹھتی جوانی کے ساتھ ہے جب کہ تم اس کی شاخوں سے رس نچوڑتے ہو۔ اور آیت کریمہ: (وَّ اَنۡزَلۡنَا مِنَ الۡمُعۡصِرٰتِ مَآءً ثَجَّاجًا ) (۷۸:۱۴) اور نچڑتے بادلوں سے موسلا دھار مینہ برسایا۔ میں مُعْصِرَات سے مراد بادل ہیں جو پانی نچوڑتے، یعنی گراتے ہیں۔ اور بعض نے کہا ہے کہ مُعْصِرَاتِ ان بادلوں کو کہا جاتا ہے جو اِعْصَارٌ کے ساتھ آتے ہیں اور اِعْصَار کے معنی ہیں: گردوغبار والی تند ہوا۔ قرآن پاک میں ہے۔ (فَاَصَابَہَاۤ اِعۡصَارٌ ) (۲:۲۶۶) تو (ناگہاں) اس باغ پر … بگولا چلے۔ اَلْاِعْتِصَارُ کے معنی کسی چیز کو دباکر اس سے رس نچوڑنے کے ہیں۔ اسی سے عُصْرٌ وَعَصَرٌ ہے۔ جس کے معنی جائے پناہ کے ہیں۔ اَلْعَصْرُ وَالْعِصْرُ وقت اور زمانہ۔ اس کی جمع عُصْوْرٌ ہے۔ قرآن پاک میں ہے۔ (وَالْعَصْرِ۔ اِنَّ الْاِنْسَانَ لَفِیْ خُسْرٍ) (۱۰۳:۱,۲) زمانہ کی قسم کہ انسان نقصان میں ہے۔ اَلْعَصْرُ کے معنی اَلْعَشِیُّ بھی آتے ہیں، یعنی زوال آفتاب سے غروب شمس تک کا زمانہ، اسی سے صَلَاۃ الْعَصْرِ (نماز عصر) ہے۔ اَلْعَصْرَانِ صبح شام، رات دن اور یہ اَلْقَمْرَانِ: کی طرح ہے جس کے معنی ہیں، چاند اور سورج۔ اَلْمُعْصِرُ: وہ عورت جسے حیض آجائے اور جوانی کی عمر کو پہنچ گئی ہو۔(2)
Words | Surah_No | Verse_No |
الْمُعْــصِرٰتِ | سورة النبأ(78) | 14 |
اَعْصِرُ | سورة يوسف(12) | 36 |
اِعْصَارٌ | سورة البقرة(2) | 266 |
وَالْعَصْرِ | سورة العصر(103) | 1 |
يَعْصِرُوْنَ | سورة يوسف(12) | 49 |